Tag: ڈیلٹا ویرینٹ

  • کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور بچے مکمل صحت یاب

    کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور بچے مکمل صحت یاب

    کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور 2 بچے مکمل صحت یاب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ذہنی اور جسمانی طور پر دو معذور بچے نہایت خطرناک قرار دی جانے والی کرونا کی بھارتی قسم کے انفیکشن سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معذور بچوں نے 15 روز شہید بینظیر بھٹو میڈیکل کالج اسپتال میں گزارے، 10 ماہ کے عبدالہادی اور 7 سال کی عائشہ کو پندرہ روز قبل اسپتال لایا گیا تھا۔

    رپورٹس سے معلوم ہوا کہ دونوں بچے کرونا وائرس کی بھارتی قسم میں مبتلا ہیں، شہید بینظیر اسپتال میں بچوں کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کی گئی، اور صحت یاب ہونے پر انھیں گھر بھیج دیا گیا۔

    ڈیلٹا ویرینٹ سے صحت یاب بچہ عبدالہادی، اور ان کے والد

    بچوں کے والد نے اپنے پیغام میں لیاری جنرل اسپتال میں انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں کا علاج پروفیسر انجم اور ڈاکٹر سحر کے بھرپور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا، جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں، اور عوام سے درخواست ہے کہ وہ کرونا انفیکشن کی صورت میں ضرور اسپتال سے رجوع کریں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل لیاری اسپتال سے 106 سالہ خاتون بھی صحت یاب ہو کر گھر جا چکی ہیں۔

    ڈیلٹا ویرینٹ سے متعلق نئی تحقیق

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے، اب حال ہی میں اس کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی ہے، جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں وائرل لوڈ اصل وائرس کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ کرونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے، تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے، اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔

    کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار آخر کار کرونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔

  • کرونا متاثرین کو ویکسین نہ لگوانے پر زیادہ خطرہ ہے، تحقیق

    کرونا متاثرین کو ویکسین نہ لگوانے پر زیادہ خطرہ ہے، تحقیق

    واشنگٹن: محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے دوران انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد اگر ویکسینیشن نہ کروائیں تو انھیں زیادہ خطرہ لاحق ہے.

    تفصیلات کے مطابق تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی بیماری سے شفایاب ہونے کے بعد جو لوگ کرونا ویکسین کا ٹیکا نہیں لگوا رہے ہیں ان انفیکشن میں دوبارہ مبتلا ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین لوگوں کو قوت مدافعت میں اضافے کے حوالے سے مدگار ثابت ہو رہی ہے۔

    امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کنٹرول (سی ڈی سی) نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسین کے انجیکشن ضرور لگوا لیں کیوں کہ ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ ایک بڑا خطرہ ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے ان لوگوں کو بھی خطرہ ہے جو پہلے سے کرونا کی زد میں آ چکے ہیں، سی ڈی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ ویکسین سے لوگوں کی قدرتی قوت مدافعت مضبوط ہو رہی ہے، اور وائرس کے اس ویرینٹ کے خلاف لوگوں کو تحفظ حاصل ہو رہا ہے۔

    سی ڈی سی کے ڈائریکٹر روشیل والینسکی نے کہا کہ اگر آپ پہلے متاثر ہو چکے ہیں تو ویکسین ضرور لگوا لیں، ویکسین لگوانا اپنی اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی سلامتی کا سب سے بہتر طریقہ ہے، اور یہ خاص طور پر اس لیے بھی ضروری ہے کیوں کہ ملک میں کرونا وائرس کا ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

  • کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    اسلام آباد: بھارتی ڈیلٹا وائرس کے شکار سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طبیعت سنبھل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولی کلینک اسپتال کے ذرائع نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آکسیجن سیچوریشن لیول نارمل ہو گیا ہے، ڈاکٹرز نے ان سے کہا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو گھر جا سکتے ہیں۔

    تاہم ڈاکٹرز کے مشورے کے باوجود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کچھ وقت اسپتال میں رہنے پر اصرار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ 26 جولائی کو کرونا وائرس کی بھارتی قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی طبعیت بتدریج بہتر ہو گئی تھی، دونوں کے ٹیسٹ رپورٹس بھی نارمل تھے، بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن کی وجہ سے وہ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر نہیں ہو سکے تھے۔

    کرونا کی ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ‌ اسپتال منتقل

    تاہم 31 جولائی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ڈاکٹرز کی ہدایت پر اہل خانہ نے اسپتال منتقل کر دیا تھا، اس ایک روز قبل ان کا سٹی اسکین کیا گیا تھا، جس کی رپورٹ کو ڈاکٹرز نے تسلی بخش قرار نہیں دیا۔

    اس سے قبل کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد سے اُن کا اور اہلیہ کا گھر پر ہی علاج جاری تھا، ڈاکٹرز اور پاک فوج کے سینئر ترین ڈاکٹر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معائنہ کیا اور انھیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    ڈیلٹا ویرینٹ کرونا وائرس کی ایسی نئی قسم ہے کہ جو اس وقت 80 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے البتہ یہ پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے کیونکہ اس میں اتنی تبدیلی آگئی ہے کہ یہ انسانی جسم کے خلیات کو زیادہ گرفت میں لے لیتا ہے۔

    یہی ڈیلٹا ویرینٹ تھا کہ جو بھارت میں وبا کی دوسری مہلک لہر کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، جس میں کئی دنوں تک روزانہ 4 لاکھ مریض سامنے آتے رہے اور ہلاک افراد کی تعداد بھی 4 ہزار مریض روزانہ تک پہنچی۔

    اب یہ ویرینٹ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے اور گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی خدشے کا حامل ویرینٹ قرار دیا تھا۔ بھارت میں تو یہ ترقی پاتا ہوا ڈیلٹا پلس بن چکا ہے اور اس سے سخت خطرہ لاحق ہے۔

    برطانیہ میں اس وقت کرونا وائرس کے نئے متاثرین میں سے 90 فیصد ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ہیں جبکہ امریکا میں ایسے لوگوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ امریکا میں بھی یہ سب سے نمایاں قسم بن سکتا ہے۔

    اس وقت تقریباً ہر امریکی ریاست میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیس موجود ہیں بلکہ ہر 5 میں سے ایک نیا کرونا وائرس کیس اسی ویرینٹ کا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکا کی نصف آبادی کو ابھی ویکسین نہیں لگی، اس نئے ویرینٹ کی آمد کی وجہ سے حکام پریشان ہیں کہ آئندہ خزاں اور سردیوں میں مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

    جنوبی بھارت کے شہر ویلور میں کرسچن میڈیکل کالج میں وائرس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیکب جان کہتے ہیں کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے لوگ زیادہ بیمار پڑ رہے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

    یہ ویرینٹ ویکسین کے خلاف مزاحمت تو رکھتا ہے لیکن پھر بھی ویکسین اس کے خلاف کافی حد تک مؤثر نظر آئی ہے۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دستیاب ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کام کرتی ہے، جیسا کہ انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹرا زینیکا اور فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسینز کے دونوں ٹیکے الفا ویرینٹ کے مقابلے میں ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کسی حد تک مؤثر ہیں۔

    اگر دونوں ٹیکے لگوا لیے جائیں تو کافی حد تک ڈیلٹا ویرینٹ سے بچا جا سکتا ہے، البتہ ایک ٹیکا لگوانے والوں میں یہ شرح ذرا کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے اور اسی لیے وہ دنیا بھر میں ویکسین کی دستیابی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

    لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے اب تک جو اموات ہوئی ہیں، ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ ایسے لوگ ہیں جنہیں ویکسین کے دونوں ٹیکے لگ چکے تھے اور اگر ایک ٹیکا لگوانے والوں کو دیکھا جائے تو مرنے والوں میں ان کی تعداد تقریباً دو تہائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ڈیلٹا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے اور ماہرین کی تمام تر توقعات کے باوجود ویکسین اس کے خلاف اتنی مؤثر نظر نہیں آتی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ویکسین لگوانے سے کووِڈ 19 سے اموات کے خطرے کو 95 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار عمر پر بھی ہے جیسا کہ صرف انگلینڈ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان میں سے ایک تہائی 50 سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔

  • کرونا وائرس کی بھارتی قسم کویت بھی پہنچ گئی

    کرونا وائرس کی بھارتی قسم کویت بھی پہنچ گئی

    کویت سٹی: کویت میں کرونا وائرس کی نہایت متعدی بھارتی قسم کے کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق کرونا وائرس کا انڈین ویرینٹ کویت بھی پہنچ گیا ہے، کویت میں اس ویرینٹ کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔

    کویت کی وزارت صحت نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ ریاست میں سامنے آنے والے بھارتی قسم کے کرونا وائرس کیسز کو بغور مانیٹر کیا جا رہا ہے، ترجمان عبداللہ السند نے بتایا کہ ڈیلٹا ویرینٹ (عام طور پر بھارتی انڈین ویرینٹ کے نام سے مشہور) کے کیسز کی تصدیق وزارت صحت کے ایک تفصیلی تجزیے میں ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد میں کرونا وائرس کی رپورٹ مثبت آئی تھی، گہرے لیبارٹری تجزیے کے بعد معلوم ہوا کہ انھیں ڈیلٹا ویرینٹ کا انفیکشن لاحق ہوا ہے، تصدیق کے بعد تمام کیسز کو باقاعدگی کے ساتھ مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی کرونا قسم: عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    واضح رہے کہ رواں ماہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خطرے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں پائے جانے والے ‘کو وِڈ ویرینٹ’ کا ایک اسٹرین باعث تشویش بنا ہوا ہے، اور مختلف ممالک اس پر گہری نظر رکھ رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ڈیلٹا ویرینٹ ’ٹریپل میوٹنٹ ویرینٹ‘ ہے کیوں کہ اس میں مزید اسٹرین پیدا ہوتے ہیں، عالمی ادارے نے پہلے اس ویرینٹ کے تمام اسٹرین کو تشویش ناک قرار دیا تھا لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صرف ایک ہی اسٹرین خطرہ ہے، یعنی بی 1.617.2 نامی اسٹرین بڑے پیمانے پر خطرہ بنا ہوا ہے۔