Tag: ڈیمنشیا

  • ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولس کی صحت کے بارے میں اہلیہ کا جذباتی پیغام

    ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولس کی صحت کے بارے میں اہلیہ کا جذباتی پیغام

    ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو بروس ولِس کی صحت کے بارے میں ان کی اہلیہ کی جانب سے ایک نہایت جذباتی پیغام سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہالی ووڈ کے معروف اداکار بروس وِلِس (Bruce Willis) کی اہلیہ ایما ہیمِنگ ولِس نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی دماغی حالت بگڑتی جا رہی ہے اور اُن کی زبان ساتھ چھوڑ رہی ہے۔

    70 سالہ بروس ولس کو دو سال قبل ’فرنٹو ٹیمپورل ڈیمنشیا‘ (Frontotemporal Dementia) کی تشخیص ہوئی تھی۔ ایما ہیمِنگ نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا ’’بروس اب بھی بہت متحرک ہیں اور مجموعی طور پر ان کی جسمانی صحت بہت اچھی ہے، مسئلہ صرف دماغ کے ساتھ ہے۔ زبان ساتھ نہیں دے رہی۔ ہم نے خود کو ان کے مطابق ڈھال لیا ہے اور اب ہم ان سے ایک مختلف طریقے سے بات چیت کرتے ہیں۔‘‘

    بروس ولس ڈیمنشیا بیوی بچے

    یاد رہے کہ 2022 میں بروس وِلِس کے اہلِ خانہ نے اعلان کیا تھا کہ ’ڈائی ہارڈ‘ اور ’سِکس سینس‘ جیسی فلموں سے شہرت پانے والے اداکار شوبز سے ریٹائر ہو رہے ہیں، کیوں کہ انھیں زبان سے متعلق دماغی مرض ’ایفیشیا‘ (Aphasia) لاحق ہو گیا ہے۔

    ٹیلر سوئفٹ نے امریکی فٹبال اسٹار سے منگنی کر لی

    ایما ہیمِنگ نے انٹرویو میں بتایا کہ بیماری کی ابتدائی علامات میں بروس کا زیادہ خاموش ہو جانا شامل تھا۔ ’’جو شخص ہمیشہ باتونی اور ہر وقت مشغول رہنے والا تھا، وہ کچھ زیادہ خاموش ہو گیا تھا۔ جب ہم سب اکٹھے ہوتے تو وہ بس جیسے کہیں کھو جاتا تھا۔ وہ پہلے کی طرح گرمجوش اور پیار کرنے والا نہیں رہا تھا۔ یہ تبدیلی نہایت خوف ناک اور پریشان کن تھی۔‘‘

    ایفیشیا کی تشخیص کے ایک سال بعد بروس ولِس کو فرنٹو ٹیمپورل ڈیمنشیا (نسیان کی ایک نایاب اور لاعلاج بیماری) کی بھی تشخیص ہوئی۔ اس موقع پر ان کے اہلِ خانہ، جن میں ان کی بیٹیاں، اہلیہ اور سابقہ اہلیہ ڈی می مور شامل تھیں، نے مشترکہ بیان میں کہا تھا: ’’یہ تکلیف دہ ضرور ہے، مگر یہ جان کر کچھ سکون ملا کہ آخرکار ایک واضح تشخیص سامنے آئی ہے۔‘‘

    تشخیص کے بعد کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ایما ہیمِنگ نے کہا ’’مجھے ایسا لگا جیسے میں نیچے گر رہی ہوں۔ مجھے کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا تھا۔ صرف خبر سنی، اور باقی سب کچھ بند ہو گیا۔‘‘

    اگرچہ بروس ولِس اب 70 سال کے ہو چکے ہیں اور بیماری نے ان کی شخصیت کو متاثر کیا ہے، تاہم ایما ہیمِنگ کے مطابق کبھی کبھار ان کی پرانی مسکراہٹ اور شخصیت کی چمک جھلک دکھا جاتی ہے۔ ’’اب بھی ایسے لمحات آتے ہیں۔ دن نہیں، صرف لمحے۔ اُن کی ہنسی بہت دل سے ہوتی ہے۔ کبھی کبھی اُن کی آنکھوں میں وہ چمک آ جاتی ہے، اور اُس وقت میں جیسے کسی اور دنیا میں چلی جاتی ہوں۔ مگر وہ لمحے جلد ہی گزر جاتے ہیں۔‘‘

    بروس ولِس اور ایما ہیمِنگ کی شادی 2009 میں ہوئی تھی اور ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ ایما ہیمِنگ کی اپنے شوہر کی نگہداشت سے متعلق کتاب Unexpected Journey: Finding Strength, Hope and Yourself on the Caregiving Path رواں سال 9 ستمبر کو شائع ہوگی۔

  • بروس ولس کی بیماری شدید، اب بولنے، پڑھنے، چلنے کے قابل بھی نہیں رہے

    بروس ولس کی بیماری شدید، اب بولنے، پڑھنے، چلنے کے قابل بھی نہیں رہے

    لیجنڈ اداکار بروس ولس کی ڈیمنشیا کی بیماری میں کمی آئی ہے مگر اس کے باوجود وہ اب بولنے، پڑھنے اور چلنے کے بھی قابل نہیں رہے۔

    ہالی ووڈ کے معروف اداکار بروس ولس فرنٹوٹیمپورل ڈیمنشیا نامی بیماری میں کافی عرصے سے مبتلا ہیں اور اسی طرح زندگی بسر کررہے ہیں، پہلی بار 2022 میں انھیں اس حالت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ان میں افاسیا (aphasia) کی تشخیص ہوئی تھی۔

    تشخیص کے بعد سے بروس ولس کی بیماری آہستہ آہستہ بڑھتی رہی، 2023 اور 2024 کی رپورٹس کے مطابق ہالی ووڈ اداکار بڑی حد تک بولنے سے قاصر ہوچکے ہیں اور اب پڑھنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

    حالیہ مہینوں میں ان کے خاندان کی طرف سے بروس ولس کی نقل و حرکت کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    اپریل 2025 میں بروس ولس کے خاندان نے ایک اپ ڈیٹ شیئر کی تھی جس میں مداحوں کو بتایا گیا تھا کہ ان کی بیماری مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن ان کی حالت مستحکم ہے۔

    ہالی ووڈ اداکار کے مداحوں نے اس مشکل وقت کے دوران اداکار اور ان کے قریبی خاندان کے افراد کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/bruce-willis-dont-know-how-much-time-left-family/

  • ماہرین نے شادی کا انوکھا فائدہ ڈھونڈ لیا

    ماہرین نے شادی کا انوکھا فائدہ ڈھونڈ لیا

    طبی و سائنسی ماہرین نے شادی اور ساتھ رہنے کے کئی فوائد پر ریسرچ کی ہے اور اب حال ہی میں اس کا ایک اور فائدہ سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں جرنل آف نیورولوجی نیورو سرجری اینڈ سائیکاٹری کے تحت کی گئی تحقیق میں کم از کم 15 مطالعات میں دنیا بھر سے 8 لاکھ 12 ہزار سے زیادہ لوگوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا، برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے بیوہ، طلاق یافتہ یا غیر شادی شدہ افراد کا موازنہ شادی شدہ افراد سے کیا۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق شادی شدہ لوگوں کے مقابلے میں، ساتھی سے علیحدہ ہوجانے والے افراد میں ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ کم از کم 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے، اور ایسے افراد جنہوں نے کبھی شادی نہیں کی ان میں جنس اور عمر سے متعلق خطرے کے عوامل کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد یہ خطرہ 42 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں سامنے آیا کہ شادی شدہ ہونے سے مختلف طریقوں سے ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    شادی شدہ افراد روزانہ کی بنیاد پر باہمی میل اور تعلق کی بنا پر مختلف سماجی مصروفیت میں وقت گزارتے ہیں جو کسی بھی شخص کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، ذہنی استعداد اور یاداشت کو بہتر بناسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ ماضی کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ شادی شدہ ہونے کے نتیجے میں بہتر فیصلہ سازی میں مدد ملتی ہے، جیسے کہ صحت مند کھانا اور ورزش میں اضافہ، کم سگریٹ نوشی، یہ سب ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    طلاق یافتہ افراد کے مقابلے میں علیحدہ ہوجانے والے افراد میں ڈیمنشیا کا زیادہ خطرہ موجود ہوتا ہے، اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے اس کی وجہ سوگ ہو جو زیادہ تناؤ میں مبتلا رکھتا ہے۔

    یہ تناؤ ذہن کے اس حصے کو جہاں یادداشت کی تشکیل ہوتی ہے، نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

    تاہم، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیمنشیا کو روکنا اتنا آسان نہیں ہے، یہ مطالعہ ڈیمنشیا کے خطرے اور شادی کے درمیان تعلق کو ظاہر تو کرتا ہے۔ لیکن، یہ سمجھنا کہ ازدواجی حیثیت سے متعلق کچھ مخصوص عوامل ڈیمنشیا کے خطرے کو کس طرح متاثر کر سکتے ہیں، بڑی حد تک نامعلوم ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچانے والی حیران کن وجہ

    بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچانے والی حیران کن وجہ

    یادداشت کا مرض ڈیمنشیا بڑی عمر میں ہونے والا ایک عام مرض ہے، تاہم حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچاؤ کی ایک حیران کن وجہ دریافت کی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک بہتر معاشرتی زنگی ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات رکھنے والوں میں یادداشت کے مسائل کو ختم کردیتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، کلاسز لیتے ہیں، مذہبی معاملات میں رضا کار بنتے ہیں یا شرکت کرتے ہیں ان کے دماغ واپس نارمل انداز میں کام کرنے لگ جاتے ہیں۔

    ایسا ان لوگوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جن میں یہ خرابی سالوں پہلے شروع ہوئی ہو، یہ ان لوگوں کے لیے اچھی خبر ہے جن کی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت میں لاک ڈاؤن کے دوران مسائل واقع ہوئے تھے۔

    ماہرین نے 22 سو کے قریب 62 سے 90 سال کے درمیان امریکیوں کے دماغ کی فعالی، طرزِ زندگی اور معاشرتی زندگی کا تجزیہ کیا، ان میں 972 لوگ وہ تھے جن میں جزوی کاگنیٹو مسائل تھے، جو عموماً ڈیمینشیا کی ایک علامت ہوتی ہے۔

    پانچ سال بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ 22 فیصد شرکا جن میں جزوی کاگنیٹو مسائل تھے، وہ اس حد تک بہتر ہوگئے کہ ان کا دماغ نارمل انداز میں کام کرنے لگا، 12 فیصد افراد میں ڈیمینشیا میں بتدریج کمی ہوئی اور 66 فیصد میں معاملات ویسے ہی رہے۔

    وہ لوگ جن کی معاشرتی سرگرمیاں زیادہ تھیں ان لوگوں میں بہتری کے امکانات زیادہ تھے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف یوٹاہ کی سربراہ پروفیسر منگ وین کا کہنا تھا کہ وہ سامنے آنے والی ان معلومات سے خوشگوار حیرانی میں مبتلا ہیں۔

  • چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    طبی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چائے اور کافی پینے کا فالج اور ڈیمنشیا کی شرح میں کمی سے تعلق ہو سکتا ہے، تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ روزانہ 4 سے 6 کپ کا استعمال ان امراض کے سب سے کم خطرات سے منسلک تھا۔

    16 نومبر کو اوپن ایکسیس جریدے PLOS میڈیسن میں شائع ہونے والے 50 سے 74 سال کی عمر کے صحت مند افراد کے تحقیقی مطالعے کے مطابق کافی یا چائے پینا فالج اور ڈیمنشیا کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے، جب کہ کافی پینے کا تعلق فالج کے بعد کے ڈیمنشیا کے کم خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔

    محققین نے کہا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کر سکتی ہے، اس حوالے سے 3 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ رضاکاروں پر چین کی تیان جن میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیق کی گئی۔ ان رضاکاروں کی خدمات 2006 سے 2010 تک حاصل کی گئیں اور 2020 تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔

    فالج ایک جان لیوا واقعہ ہے جو عالمی سطح پر 10 فی صد اموات کا سبب بنتا ہے، ڈیمنشیا دماغی افعال میں تنزلی سے متعلق علامات کے لیے ایک عام اصطلاح ہے، اور یہ عالمی صحت کا ایک مسئلہ ہے جو ایک بھاری معاشی، سماجی بوجھ کا سبب بنتا ہے، جب کہ پوسٹ اسٹروک ڈیمنشیا (فالج کے بعد دماغی تنزلی) ایک ایسی حالت ہے جس میں فالج کے بعد ڈیمنشیا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اسٹڈی میں شامل رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا، اس دوران 5 ہزار 79 افراد ڈیمینشیا اور 10 ہزار 53 کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔

    جو رضاکار روزانہ 2 سے 3 کپ کافی یا 3 سے 5 کپ چائے پیتے تھے، یا ملاکر 4 سے 6 کپ کافی اور چائے پیتے تھے، ان میں فالج یا ڈیمنشیا کے سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے۔

    جو لوگ روزانہ 2 سے 3 کپ کافی اور 2 سے 3 کپ چائے پی رہے تھے، ان میں فالج کا خطرہ 32 فی صد کم تھا، اور ڈیمنشیا کا خطرہ 28 فی صد کم رہا، ان لوگوں کے مقابلے میں جو نہ کافی پیتے تھے نہ چائے، اکیلے کافی کا استعمال یا چائے کے ساتھ ملا کر بھی فالج کے بعد ڈیمنشیا کے کم خطرے سے وابستہ تھا۔

    یاد رہے کہ اس تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی، کہ چائے یا کافی سے فالج اور ڈیمنشیا کا خطرہ کیوں کم ہو جاتا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں آسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں لاکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بلاک کرتا ہے جو کہ atrial fibrillation (بے قاعدہ اور اکثر بہت تیز دل کی دھڑکن، جس کی وجہ سے دل میں خون جم جاتا ہے) کا باعث بنتا ہے۔

  • بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    ٹوکیو: جاپان میں 2020 میں خطرناک دماغی مرض ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے 17 ہزار 565 لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس جاپان بھر میں ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے ساڑھے 17 ہزار کے لا پتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی، جو اب تک کی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    قومی پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ایک سال قبل کے مقابلے میں 86 زائد ہے، اور 2012 کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان لا پتا افراد میں سے 527 ہلاک ہو گئے، بعض ٹریفک حادثات کا نشانہ بنے، جب کہ گزشتہ برس لا پتا ہونے والوں میں 214 افراد بازیاب نہیں ہو سکے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ پولیس لا پتا افراد کی فوری بازیابی کے اقدامات کے لیے مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں ایک جی پی ایس ٹریکر ایپ کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے، مریضوں کے پڑوسیوں کو ای میل کرنے کی ایک سروس بھی تشکیل دے جا رہی ہے۔

    الزائمر کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری

    یاد رہے کہ رواں ماہ ہی بھولنے کی بیماری’الزائمر‘ میں مبتلا افراد کے لیے امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ایک دوا کی منظوری دی ہے، دوا ’آڈُوکانُوماب‘ اٹھارہ برسوں کے دوران اس بیماری کے خلاف پہلی نئی دوا کے طور پر سامنے آئی، یہ دوا امریکی کمپنی بائیو جِن اور جاپانی کمپنی ایئی سائی نے تیار کی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جو ڈیمنشیا کی محض علامات کا علاج کرنے کی بجائے بیماری کا مقابلہ کرتی ہے۔

  • درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    لندن: برطانیہ میں کی جانے والی ایک لمبے عرصے پر مبنی نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اگر روزانہ 6 گھنٹے یا اس سے کم کی نیند لی جائے تو اس سے دماغی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں منگل کو شائع ہوئی ہے، اس تحقیق سے یہ بات پھر سامنے آئی ہے کہ نیند ہماری صحت کے لیے کتنی زیادہ اہم ہوتی ہے اور اس کی کمی متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں روزانہ 6 گھنٹے سے کم کی نیند دماغی خلل (dementia) کی طرف لے جا سکتی ہے، جس میں دماغ اپنی صلاحیت کھو دیتا ہے، اہم نکتہ یہ ہے کہ اس تحقیق میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ 6 گھنٹے کی نیند بھی کم نیند کے زمرے میں آتی ہے، اور کم سے کم نیند 7 گھنٹے کی ہونی چاہیے۔

    اس طبی تحقیق کا دورانیہ 25 سال پر محیط رہا، اور اس دوران تقریباً 8 ہزار افراد کے معمولات کا جائزہ لیا گیا، نتائج نے دکھایا کہ 50 سے 60 سال کی عمر میں نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے سے کم ہو تو ڈیمنشیا (دماغی تنزلی کا مرض) کا خطرہ ہر رات 7 گھنٹے سونے والے افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق سماجی آبادیاتی، نفسی طرز عمل، امراض قلب، دماغی صحت اور ڈپریشن جیسے اہم عوامل سے ہٹ کر یہ معلوم کیا گیا کہ 50، 60 اور 70 سال کی عمر کے افراد میں نیند کی مسلسل کمی سے ڈیمنشیا کا خطرہ 30 فی صد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس طبی تحقیق کے حوالے سے برطانیہ میں ناٹنگھم یونی ورسٹی کے مینٹل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ٹام ڈیننگ نے بتایا کہ اگرچہ یہ طبی مطالعہ علت و معلول (یعنی سبب اور اس کے اثر) کا تعین نہیں کرتا، تاہم یہ ڈیمنشیا کی بالکل ابتدائی علامت ہو سکتی ہے، اور اس کا تو کافی امکان ہے کہ ناقص نیند دماغی صحت کے اچھی نہیں، اور یہ الزائمر جیسے امراض کی طرف لے جا سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے دوران محققین نے 1985 سے 2016 کے درمیان 7959 رضاکاروں کے معمولات کا جائزہ لیا، تحقیق کے اختتام پر 521 افراد میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی جن کی اوسط عمر 77 سال تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور خواتین دونوں پر ان نتائج کا اطلاق مساوی طور پر ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں دماغ اپنے افعال درست طریقے سے جاری نہیں رکھ پاتا، جیسا کہ توجہ مرکوز کرنا، سوچنا اور یادداشت کا تجزیہ مشکل ہوتا ہے۔