واشنگٹن : ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا ٹرمپ کا اقدام تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا ٹرمپ کا اقدام تباہ کن قرار دے دیا، ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے کہا کہ ٹرمپ کے ہولناک فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔
سینیٹر چک شومر کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو ٹرمپ کے ظالمانہ اقدامات روکنے کیلئے قانون پر عمل کرنا چاہیئے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی اسکولز کا تعلیمی معیار انتہائی گر چکا ہے، ہائی اسکولز کے طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی۔
امریکی صدر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں محکمہ تعلیم کے پاس بڑی عمارتیں ہیں مگرتعلیم نہیں ہے، اسکولز کے معاملات کو ریاستیں خود دیکھیں گی، محکمہ تعلیم بند کرنے کے اقدام پر ریاستی گورنرز خوش ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شاندار کامیابی اور کاملا ہیرس کی شکست ڈیمو کریٹک پارٹی کے عہدیداران اور ووٹرز کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں۔
انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد ڈیمو کریٹک پارٹی رہنماؤں نے اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے حیرت اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے، ڈیموکریٹس رہنما صدر جوبائیڈن کو کمالا ہیرس کی شکست کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرزکی رپورٹ کے مطابق کمالا ہیرس نے خود کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ایک کمتر امیدوار کے طور پر پیش کیا تھا اور تین ماہ پہلے ہی انتخابی دوڑ میں شامل ہوئی تھیں۔ تاہم، ان کی شکست نے کچھ ڈیمو کریٹس کو پارٹی کے مستقبل پر سوال اٹھانے پر مجبور کردیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پارٹی نے صدر جوبائیڈن کی دماغی صحت کے بارے میں اپنے حامیوں سے جھوٹ بولا۔
جوبائیڈن کے اس جھوٹ کا پردہ گزشتہ جون میں ٹرمپ کے ساتھ ایک ٹی وی مباحثے میں فاش ہوا، جس سے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی اور بالآخر بائیڈن کو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونا پڑا۔
ایک ڈیمو کریٹک ڈونر نے سوال کیا کہ جوبائیڈن نے اتنے عرصے تک کیوں خود کو کیوں سامنے رکھا ؟ انہیں اپنی صحت کے بارے میں قوم کو سچ بتا کر پہلے ہی پیچھے ہٹ جانا چاہیے تھا۔
اس حوالے سے 81 سالہ صدر جوبائیڈن نے ایک نجی محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ واحد ڈیمو کریٹ رہنما ہیں جو ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں اور انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ وہ اگلے چار سال کے لیے بھی صدر بننے کے قابل ہیں۔
بعد ازاں جب انہوں نے جولائی میں دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کیا تو کہا کہ یہ میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ میں اس دوڑ سے دستبردار ہو جاؤں۔
ایک اور ڈیمو کریٹک ڈونر بل ایکمین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر "مکمل تبدیلی” کی ضرورت ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ پارٹی نے صدر کی ذہنی صحت اور اہلیت کے بارے میں امریکی عوام سے جھوٹ بولا ہے اور اس کے بعد انہیں تبدیل کرنے کے لیے کوئی پرائمری الیکشن بھی منعقد نہیں کیا۔
ایک ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ رات پارٹی اراکین کی جانب سے ناراضگی کے پیغامات موصول ہورہے تھے جیسے وہ محسوس کر رہے تھے کہ ان سے جھوٹ بولا گیا۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب میں کمالا ہیرس کی ہار ڈیمو کریٹس کی تین میں سے دو تلخ ناکامیوں میں دوسری شکست ہے۔ 2016 میں بھی ہلیری کلنٹن کی شکست نے بائیڈن کے لیے میدان ہموار کیا تھا۔
دوسری جانب ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ ٹرمپ کی غیر روایتی اقتصادی تجاویز، جن میں درآمدات پر مکمل ٹیکس بھی شامل ہے، ان کے غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں افراد کو ملک بدر کرنے کے منصوبے سے صنعتوں کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اس کے باوجود ٹرمپ نے لاطینی ووٹرز میں اپنی حمایت بڑھائی اور جارجیا اور نارتھ کیرو لائنا میں آسانی سے جیت حاصل کی، جہاں ڈیمو کریٹس سمجھتے تھے کہ ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ برقرار ہے، 5 ڈیموکریٹس نے بھی انھیں دست بردار ہونے کا مشورہ دے دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی سے دست برداری کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، سابق صدر اوباما کے مشیر سمیت 5 ڈیموکریٹس نے انھیں دست برادری کا مشورہ دے دیا ہے۔
آج اتوار کو سینئر ڈیموکریٹ نمائندوں کی ایک ورچوئل میٹنگ طے کی گئی ہے، تاکہ آگے بڑھنے کے بہترین طریقے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، تاہم امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون اول جِل بائیڈن اپنے شوہر پر زور دے رہی ہیں کہ وہ دوڑ میں شامل رہیں۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو دوبارہ الیکشن نہیں لڑنا چاہیے، چھ ماہ کے دوران بائیڈن کی بڑھتی عمر کے اثرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں۔
دوسری طرف بڑے حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بائیڈن کو انتخابات لڑنے کا مشورہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا جو بائیڈن پیچھے نہ ہٹیں اور انتخابی مہم جاری رکھیں۔
جو بائیڈن بھی بہ ضد ہیں، ریلیوں میں اور نامہ نگاروں اور سوشل میڈیا پر وہ یہی کہتے نظر آ رہے ہیں کہ وہ خدمت کرنے کے لیے موزوں ہیں، اور صرف وہی ہیں جو ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر لکھا ’’میں نے 2020 میں ٹرمپ کو شکست دی تھی، میں اسے 2024 میں دوبارہ ہرانے جا رہا ہوں۔‘‘
واشنگٹن : امریکہ میں وسط مدتی انتخابات میں سینٹ میں ڈیموکریٹس کو ری پبلیکنز پر برتری حاصل ہو گئی، امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی الیکشنز کے نتائج پر بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ میں وسط مدتی انتخابات میں نیواڈا میں کامیابی کے بعد سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی نشستیں پچاس ہو گئیں اور سینٹ میں ڈیموکریٹس کو ری پبلیکنز پر برتری حاصل ہو گئی۔
سینیٹ میں ری پبلیکنز کو انچاس نشستوں پر کامیابی ملی، ایوانِ نمائندگان میں ری پبلیکنز کو دو سو گیارہ نشستیں مل چکی ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کی نشستوں کی تعداد دو سو چار ہے، ری پبلیکنز کو ایوان میں اکثریت کے لیے مزید سات نشستیں درکار ہیں۔
ڈیموکریٹس کی برتری کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی الیکشنز کے نتائج پر بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔
امریکا میں رواں ماہ ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں مسلمان امیدواروں نے تاریخ رقم کردی ہے ، 150 میں سے 83 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کرونا کی آڑ میں انتخابات چوری کرنا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں ری پبلکن پارٹی کے چار روزہ قومی کنونشن کا آغاز ہوا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا، ٹرمپ آئندہ جمعرات کو نامزدگی قبول کریں گے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کرونا کی آڑ میں انتخابات چوری کرنا چاہتے ہیں،ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں دھاندلی کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں میں چھوٹے انتخابات ڈاک کے ذریعے ووٹنگ نہ سنبھال سکے،ڈاک کے ذریعے انتخابات بہت برے ہیں،اب پوسٹ آفس کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات تاریخ کے اہم ترین انتخابات ہیں،میری انتظامیہ کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے۔
امریکی صدر نے خطاب کے دوران کہا کہ دیوار تعمیر کر کے ہم نے سرحدوں کو محفوظ کیا،داعش کو شکست دی،امریکیوں کی نوکریاں واپس لے کر آیا،ملک میں 300 نئے ججز تعینات کیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک اب کبھی سوشلسٹ نہیں بنے گا۔انہوں نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ شخص جیتا تو سپریم کورٹ خطرے میں آجائےگی۔
انہوں نے کہا کہ چین سے آئی خوفناک چیز سے لڑ رہے ہیں،انہیں بتا دیا کبھی نہیں بھولیں گے،چین اور یورپ سے آنے والے متاثرہ افراد پر پابندی لگائی، مجھے کہا گیا ایسا نہ کرو۔
ویکسین سے متعلق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آپ ویکسین کو جلد آتے دیکھیں گے، ہم اتنی جلدی ویکسین لائیں گے کسی نے پہلے ایسا نہ دیکھا ہوگا۔
اسلام آباد: امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ہونے والی تحقیقات پر رواں ہفتے پہلی باضابطہ ووٹنگ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات پر ڈیموکریٹس نے پہلی باقاعدہ ووٹنگ کا اعلان کردیا۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر اور ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی نے کہا کہ یہ ووٹنگ صدر اور ان کے وکیل کے لیے آئندہ ہونے والے عمل کے حقوق کا تعین کرے گی۔
نینسی پلوسی اور دیگر ڈیموکریٹ رہنماؤں کی جانب سے آئندہ جمعرات کو پلان کی گئی ووٹنگ صدر کے مواخذے کے لیے نہیں بلکہ مواخذے کے لیے ہونے والی تحقیقات کے لیے بنیادی اصول و ضوابط بنانے کے لیے ہے۔
نینسی پلوسی کا کہنا تھا ایوان نمائندگان میں پیش ہونے والی قرارداد سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور اس معاملے میں آگے بڑھنے کا واضح راستہ متعین ہوسکے گا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری نے اس پر اپنا درِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ کے منصوبے نے صدر ٹرمپ کے اس بیانیے کی تصدیق کردی ہے کہ ڈیموکریٹس غیر مجاز مواخذے کی کارروائی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مواخذہ دو مرحلوں میں مکمل ہونے والے سیاسی عمل کی پہلی اسٹیج ہے جس کے ذریعے کانگریس صدر کو ان کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔ امریکی صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانا مشکل اس لیے ہے کہ اس کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں کی منظوری چاہیے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انسانی ومنشیات اسمگلرز، گینگ ممبرز کو امریکا میں نہیں دیکھنا چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو بیان میں کہا کہ سرحدوں کو محفوظ بنانا انتہائی ضروری ہے، اگرہم نے سرحد کومحفوظ نہیں بنایا تو ہم بے وقوف ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس ارکان کوڈیل کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس اب سیاست ختم کریں اور کام پرواپس آئیں۔
سینٹ لوئس: امریکی صدراتی انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں صدارتی امیدواروں ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مباحثے بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ کل امریکی ریاست میسوری میں ہونے والا دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے 57 فیصد ووٹ حاصل کر کے جیت لیا۔
مباحثے کے دوران ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ’مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھیں، اور اپنے آس پاس کوئی بھی مشکوک سرگرمی دیکھیں، تو چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں، اس کی اطلاع متعلقہ حکام کو دیں‘۔
اس بیان کو دنیا بھر کے مسلمانوں نے ٹوئٹر پر نہایت ’سنجیدگی‘ سے لیا اور انہوں نے فوراً ہی ’مسلمز رپورٹ اسٹف‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چیزوں کو رپورٹ کرنا شروع کردیا۔
اس بہانے دراصل ٹوئٹر صارفین نے ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کھل کر ان کا مضحکہ اڑایا۔ اکثریت نے ٹرمپ کو ہی ’رپورٹ کرنے والی چیز‘ قرار دے کر مضحکہ خیز ٹوئٹس کرنے شروع کردیے۔
ایک خاتون نے لکھا، ’ملک میں ایک خطرناک مسخرہ دیکھا گیا ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق وہ آج شب کے مباحثہ کی طرف جارہا ہے‘۔
Creepy orange clowns sighted recently across the country. Some say they saw one pacing the debate stage tonight. #Muslimsreportstuff