Tag: ڈیمینشیا

  • سرخ گوشت کھانے سے دماغی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

    سرخ گوشت کھانے سے دماغی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

    ہم میں سے اکثر لوگ گوشت کھانے کے بے حد شوقین ہوتے ہیں اور ہمارا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ روزانہ گوشت کھانا کس قدر نقصان دہ ہے؟

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ گوشت کو اعتدال میں کھانا ہی صحت بخش ہے کیونکہ اس کی زیادتی سے ڈائریا، بد ہضمی، الٹی اور فوڈ پوائزننگ جیسی شکایت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    سرخ اور سفید گوشت کیا ہے؟

    گوشت کے بارے میں وائٹ میٹ اور ریڈ میٹ کی اصطلاح تو آپ نے اکثر سنی ہو گی، وائٹ میٹ چکن اور مچھلی یا دیگر آبی حیات سے حاصل ہونے والے گوشت کو کہا جاتا ہے، جب کہ بکری، بھیٹر اور گائے وغیرہ کے گوشت کو ریڈ میٹ کہتے ہیں۔

    ریڈ میٹ عموماً زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے، اس میں پروٹین، وٹامنز اور دوسرے صحت بخش اجزاء کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں ایسے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس لیے معالج عموماً بعض صور توں میں بڑا گوشت یا ریڈ میٹ کھانے سے منع کرتے ہیں۔

    سرخ گوشت

    گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔

    حیران کن تحقیق 

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گائے یا بکرے کا گوشت زیادہ مقدار کھانے والے افراد میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ محض 28 گرام پراسیس سرخ گوشت کے استعمال سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں سرخ گوشت کی جگہ گریوں، دالوں اور بیجوں کو استعمال کرنے سے ڈیمینشیا کا خطرہ 20 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

    ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ پراسیس سرخ گوشت میں چکنائی، نمکیات اور نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے کینسر کی مختلف اقسام، ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

  • ایسا گاؤں جس کے سارے مکین خطرناک مرض کا شکار ہیں

    ایسا گاؤں جس کے سارے مکین خطرناک مرض کا شکار ہیں

    موجودہ دور میں ڈیمنشیا ایک عام بیماری بن چکی ہے جو بہت سی بیماریوں کا مجموعہ ہے یہ بیماری آپ کی سوچ، یادداشت، شخصیت، مزاج اور طرز عمل کو متاثر کرتی ہے، فرانس میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں صرف ڈیمینشیا کے مریض رہتے ہیں۔

    کچھ لوگ ایسی باتیں کہنے اور کام کرنے لگتے ہیں جو دوسروں کو عجیب سے لگتے ہیں اور اب وہ ایسے نہیں لگتے ہی نہ جیسے پہلے ہوا کرتے تھے، ڈاکٹرز ان مختلف مسائل کو بیان کرتے ہوئے ڈیمینشیا کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں جسے اب تک لاعلاج قرار دیا گیا ہے۔

    یورپی ملک فرانس میں ایک ایسا منفرد گاؤں بھی موجود ہے، جس کے تمام رہائشی دماغی غیر فعالیت کی بیماری ’ڈیمینشیا‘ کے مرض کا شکار ہیں۔

    newspaper

    طبی ماہرین کے مطابق ’ڈیمینشیا‘ دماغی تنزلی یا غیر فعالیت کی بیماری ’الزائمر‘ کی شاخ ہے، اس طرح کی درجنوں بیماریاں ہیں جو ڈیمینشیا اور الزائمر کی شاخ ہیں۔ یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    اکثر یہ مرض زائد عمر کے افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔

    اگر مرض کو بالکل ابتداء میں پکڑلیا جائے تو علاج کیلئے اس پروٹین ایمیلوئیڈ بیٹا کی سطح کو ادویات کے ذریعے کم کرنا ممکن ہوتا ہے اور عام طور پر یہ پروٹین مرض کے دس سال قبل ہی بڑھنے لگتا ہے اور اس کی علامات اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔

     'Alzheimer's

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فرانسیسی حکومت کی جانب سے 2020 میں ایک کروڑ 70 لاکھ یورو کی مالیت سے بنایا گیا گاؤں دراصل ایک طبی مرکز ہے، جہاں پر صرف ایسے افراد کو رہائش دی جاتی ہے جو کہ ڈیمینشیا کا شکار ہوتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں میں فرانس بھر سے لائے گئے الزائمر کے 120 مرد اور خواتین مریض موجود ہیں، جن کی نگرانی کے لیے اتنی ہی تعداد کے رضاکار بھی وہاں تعینات ہوتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں ایک طرح سے اولڈ ہاؤس کی طرح ہی ہے لیکن وہاں مریضوں کو روایتی انداز میں علاج کی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں بلکہ انہیں ادویات سے زائد قدرتی ماحول میں رہنے، زندگی گزارنے اور اپنی مرضی کے تحت کام کرنے کے مواقع دیے جاتے ہیں۔

    مذکورہ گاؤں میں کافی اور چائے خانوں سمیت سبزیوں کی دکانیں، حجام کی دکانیں اور سہولیات کی تمام دکانیں بنائی گئی ہیں، جہاں رضاکار کام کرتے ہیں اور کسی بھی شخص کو پیسے نہ لانے پر کچھ نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے ساتھ خوشی اخلاقی سے پیش آکر انہیں ہر وہ چیز دی جاتی ہے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔

    village

    دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں رہنے والے ہر ایک فرد کو معلوم ہے کہ وہ ڈمینشیا کا مریض ہے اور انہیں علاج کی غرض سے وہاں رکھا گیا ہے۔

    مذکورہ گاؤں کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹرز کا دعویٰ ہے کہ وہاں رہتے ہوئے مریضوں کی بیماری یا تو رک گئی ہے یا اس میں کمی آئی ہے۔ اس گاؤں میں اگر مریض کی بیماری میں شدت دیکھی جاتی ہے تو اسے ادویات کے ذریعے کم کیا جاتا ہے اور اس کی کڑی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔

  • یادداشت کو متاثر کرنے والے مرض ڈیمینشیا کے حوالے سے نیا انکشاف

    یادداشت کو متاثر کرنے والے مرض ڈیمینشیا کے حوالے سے نیا انکشاف

    بڑھاپے میں ذہن و یادداشت کو متاثر کرنے والی بیماری ڈیمینشیا کے بڑھاپے سمیت کئی عوامل ہوسکتے ہیں اور اس حوالے سے اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ذہنی صحت اور یاداشت کو متاثر کرنے والی بیماری ڈیمنشیا کے لاحق ہونے کے خطرات مرد و خواتین میں یکساں ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں علم ہوا کہ مردوں میں یہ بیماری ہائی بلڈ پریشر اور لو بلڈ پریشر یعنی دونوں صورتوں میں لاحق ہونے کے امکانات ہوتے ہیں لیکن خواتین میں یہ مرض صرف ہائی بلڈ پریشر کے باعث ہوتا ہے۔

    ماہرین نے وسط زندگی میں ہونے والے امراض قلب کے خطرات پر مبنی فیکٹرز اور ڈیمنشیا کا دونوں جنس پر تجزیہ کیا گیا۔ نتیجہ یہ سامنے آیا کہ مرد و خواتین میں بیماری لاحق ہونے کے امراض قلب پر مبنی خطرات یکساں تھے۔

    یہ تحقیق جارج انسٹی ٹوٹ کے ماہرین نے 5 لاکھ سے زائد افراد پر کی۔ تحقیقی ٹیم کی سربراہ جسیکا گونگ کا کہنا ہے کہ ابھی اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ان نتائج کی تصدیق ہوسکے تاکہ اس کے خطرات سے نمٹا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھ کر مستقبل میں اس مرض سے بہتر طور پر نمٹا جاسکتا ہے۔

  • الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں نیورولوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے شرکت کی اور اس مرض کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا کہ ڈیمینشیا یا نسیان بڑھاپے میں لاحق ہونے والا عام مرض ہے اور الزائمر اس کی ایک قسم ہے جو زیادہ خطرناک ہے، روٹین کے کاموں میں تبدیلی پیدا ہونا اور معمولی چیزوں کو بھول جانا ڈیمینشیا کی علامت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 60 سال کی عمر کے افراد کی آبادی میں 7 فیصد کو ڈیمینشیا کا خطرہ لاحق ہوتا ہے جبکہ 80 سال کے افراد میں یہ 15 فیصد تک ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر مالک نے بتایا کہ ڈیمینشیا اور الزائمر کی ابتدائی علامات مشترک ہیں، جیسے معمولی چیزیں بھول جانا، روٹین کی عادات میں تبدیلی آنا، جیسے اگر کوئی شخص ساری زندگی ذاتی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتا ہو اور اچانک وہ اس سے لاپرواہ ہوجائے تو یہ الارمنگ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات یادداشت کے مسائل غذائی بے قاعدگی سے بھی جڑے ہوتے ہیں جیسے وٹامن ڈی 12 کی کمی یادداشت کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے ایسی علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کیا جائے۔

    ڈاکٹر مالک کا مزید کہنا تھا کہ بزرگ افراد کا خیال رکھنے والوں کو اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے گھر میں موجود بزرگوں کو توجہ سے دیکھ بھال کرسکیں۔

  • بڑھاپے میں ہونے والی بیماری کی وہ علامت جو جوانی میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے

    بڑھاپے میں ہونے والی بیماری کی وہ علامت جو جوانی میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے

    ہم میں سے اکثر افراد بعض اوقات زندگی کی دلچسپیوں سے اکتاہٹ محسوس کرتے ہیں اور یوں لگتا ہے ہماری دلچسپی ہر چیز سے ختم ہوگئی ہے، اسے ڈپریشن سمجھا جاتا ہے تاہم اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ ڈیمینشیا کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ چیزوں سے دلچسپی یا عزم ختم ہوجانا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں لاحق ہونے والے دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے جو کئی برس قبل ظاہر ہوسکتی ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بڑھاپے میں ڈیمینشیا کی ایک عام نشانی معاملات میں دلچسپی ختم ہونا یا عزم سے محروم ہوجانا ہے، جس کو عام طور پر لوگ ڈپریشن یا سستی سمجھ لیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق یہ ڈیمینشیا کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے جس میں زندہ رہنے کی جدوجہد میں کمی آتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ علامت بیماری کے حملے سے کئی سال پہلے نمودار ہوسکتی ہے اور اس موقع پر علاج سے ڈیمینشیا کی روک تھام بھی ممکن ہوسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 304 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں ڈیمینشیا کی اس قسم کا باعث بننے والا جین موجود تھا۔ ان افراد کا جائزہ کئی برسوں تک لیا گیا اور کسی میں ڈیمینشیا کی تشخیص نہیں ہوئی اور تحقیق میں شامل بیشتر افراد کو علم بھی نہیں تھا کہ ان میں وہ مخصوص جین موجود ہے یا نہیں۔

    محققین نے ان افراد کے مختلف رویوں، یاداشت کے ٹیسٹ اور دماغ کے ایم آر آئی اسکین لیے۔

    انہوں نے بتایا کہ کئی برسوں تک لوگوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم پر انکشاف ہوا کہ لوگوں کا روزمرہ کی زندگی میں زیادہ لاپروا ہونا اور مشغلوں میں دلچسپی ختم ہونا دماغی افعال میں تبدیلیوں کی پیشگوئی کرتا ہے، ہم نے دماغ کے ان حصوں کو سکڑتے دیکھا جو عزم اور کسی کام کو آگے بڑھانے کو سپورٹ کرتے ہیں اور یہ ڈیمینشیا سے کئی سال پہلے ہوتا ہے۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایسے افراد جن کو بیٹھنے کے بعد اچانک اٹھنے پر سر چکرانے کا سامنا ہوتا ہے، ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والی بیماری ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر سے لگ بھگ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

  • کھڑے ہونے پر چکر آنا کس خطرے کی نشانی ہے؟

    کھڑے ہونے پر چکر آنا کس خطرے کی نشانی ہے؟

    اکثر افراد بہت دیر بیٹھے رہنے کے بعد جب کھڑے ہوتے ہیں تو انہیں چکر محسوس ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد میں بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کے مرض ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی کے جرنل میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر چکر محسوس ہونے کو آرتھو اسٹیٹک ہائپو ٹینشن کہا جاتا ہے۔

    ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ بعض افراد جب بہت دیر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے ہیں تو ان کا بلڈ پریشر گر جاتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر لارا راؤچ کا کہنا ہے کہ بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر بلڈ پریشر کو مانیٹر کیا جانا چاہیئے۔ ان کے خیال میں اس خاص کیفیت کا تعلق عمر بڑھنے کے ساتھ سوچنے کی صلاحیت اور یادداشت سے ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے امریکی ماہرین نے 2 ہزار سے زائد افراد کا معائنہ کیا جن کی عمریں 72 سال یا اس کے آس پاس تھی، ان افراد کو یادداشت کی خرابی کا مرض ڈیمینشیا لاحق نہیں تھا۔

    ماہرین نے 3 سے 5 سال کے عرصے تک ان کا بلڈ پریشر مانیٹر کیا، ماہرین کے مطابق وہ افراد جو آرتھو اسٹیٹک ہائپو ٹینشن کا شکار تھے اور انہیں ڈیمنیشیا لاحق ہونے کا شدید خطرہ تھا۔

    ان میں سے 22 فیصد افراد تحقیق کے دوران ہی ڈیمینشیا کا شکار ہوگئے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کو مجموعی طور پر مانیٹر کرنے کے علاوہ مختلف کیفیات کے دوران بھی مانیٹر کیا جائے تو بہت سے مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طرز زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کے مرض ڈیمینشیا سے کافی حد تک تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ڈیمینشیا 70 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہونے والا مرض ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور بالآخر یہ خلیات مر جاتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 کروڑ افراد ڈیمینشیا اور الزائمر کا شکار ہیں۔ سنہ 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 13 کروڑ سے زائد ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں 10 لاکھ افراد الزائمر کا شکار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی 9 وجوہات کی طرف توجہ دے کر ان امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے جو کہ یہ ہیں۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ ڈیمینشیا کی تشخیص بہت بعد میں ہوتی ہے مگر دماغی خلیات کی خرابی کا عمل بہت پہلے سے شروع ہوچکا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق مندرجہ بالا عوامل کی طرف توجہ دے کر دماغی خلیات کو خرابی سے بچایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ مرد عورتوں کی نسبت زیادہ ذہین، چالاک اور سمجھدار ہوتے ہیں؟ ایک عام خیال ہے کہ خواتین کی عقل ’آدھی‘ ہوتی ہے اور زیادہ تر افراد اپنے فیصلوں میں خواتین کی شمولیت سے پرہیز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے یہ جان کر آپ کو شدید دھچکہ لگے کہ سائنس نے آپ کی اس غلط فہمی کو دور کردیا ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک ریسرچ سے ثابت ہوا کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں بہترین یادداشت کی حامل ہوتی ہیں۔ تحقیق کے لیے کیے جانے یادداشت سے متعلق ٹیسٹوں میں خواتین نے تمام مردوں کو بری طرح فیل کردیا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت میں بہتری لانے کے لیے یہ اشیا کھائیں

    نارتھ امریکن مینوپاز سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق خواتین مینوپاز کی عمر یعنی تقریباً 50 سال کی عمر سے قبل بہترین یادداشت کی حامل ہوتی ہیں۔ وہ تمام چیزوں کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ یاد رکھتی ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ماضی کے واقعات کو مدنظر رکھتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی یادداشت میں بھی خرابی واقع ہوتی جاتی ہے۔ اس خرابی کا آغاز 45 سال کی عمر کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چہل قدمی بہترین یادداشت کا سبب

    طبی ماہرین کے مطابق بڑھتی عمر کے ساتھ خواتین میں یادداشت سے متعلق امراض جیسے ڈیمینشیا وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ خواتین میں ڈیمینشیا اور یادداشت کی خرابی میں مبتلا ہونے کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق بڑھاپے میں ہر 6 میں سے 1 خاتون ڈیمینشیا یا الزائمر کا شکار ہوسکتی ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح 11 میں سے صرف ایک شخص کی ہے۔