Tag: ڈینئل پرل قتل کیس

  • ڈینئل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی اجازت

    ڈینئل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی اجازت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم عمر شیخ کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنےکی اجازت دیتے علاج کیلئے تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    ایڈیشنل اےجی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی جانب سے پنجاب منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ، جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا جی او آ ر بھی ہائی سیکورٹی علاقہ ہے ، پنجاب حکومت عدالتی احکامات پر افراد کو سہولتیں فراہم کرے، ان افراد کی رہائی کے بعد لگاتار حراست پرعدالت مطمئن نہیں۔

    ایڈیشنل اےجی پنجاب کا کہنا تھا کہ احمد عمر شیخ کو جیل ملازمین کی کالونی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا جیل حدود میں ہی رکھنا ہےتوپھر مہلت کیوں مانگ رہےہیں ؟ بتائیں احمد عمر کو کب پنجاب میں منتقل کریں گے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتے میں احمد عمر شیخ کومنتقل کر دیں گے ، وکیل احمد عمر شیخ کا کہنا تھا کہ جیل کی حدود تو جیل ہوتی ہے آنا جانا مشکل ہوگا، عادل شیخ بیمار ہے اس کو علاج کی ضرورت ہے۔

    سپریم کورٹ نے عمرشیخ کو علاج کیلئے تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی ،صوبائی حکومتوں سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپورٹس چیمبرز میں طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے ملزم عمر شیخ کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنےکی اجازت دیتے آئندہ سماعت پرچیف سیکریٹری پنجاب کو بھی طلب کرلیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2ہفتوں کےلئے ملتوی کردی۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ اور  دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا ملزمان کی حراست بظاہر صوبائی معاملہ لگتا ہے، وفاقی حکومت نےاپنا اختیار صوبوں کوتفویض کردیا، بظاہرتوصرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کونوٹس دینا بنتا ہے، درخواست گزار نےقانون چیلنج نہیں جو اٹارنی جنرل کونوٹس کیاجاتا، بظاہراٹارنی جنرل کااعتراض نہیں بنتا کہ انہیں کیوں نوٹس جاری نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت وفاقی حکومت کو اس کےاختیارسےمحروم نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا اٹارنی کسی اختیار کو استعمال  کرنے کےلئےموادہوناچاہیے، صوبائی حکومت کےپاس ملزمان کوحراست میں رکھنےکاموادنہیں تھا،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق کے پاس مواد ہو سکتا  ہے تو جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ وفاق نے وہ مواد صوبے کو فراہم کیوں نہ کیا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکی وجوہات نہیں پڑھیں، بد نیتی یہ تھی باربارحراست میں رکھنے کے  احکامات جاری ہوئے، وفاق دکھا دے ان لوگوں کیخلاف اس کےپاس کیاموادہے۔

    ،جسٹس عمرعطابندیال نے مزید کہا ہر کیس کی ایک تاریخ ہو تی ہے، اس مقدمےکی تاریخ کاہمیں نہیں معلوم، کیا مرکزی ملزم پاکستانی شہری ہے یا غیر ملکی، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد عمر شیخ کے پاس پاکستان اوربرطانیہ کی شہریت ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی کوحراست میں رکھنے کا مطلب ہے نوٹرائل، احمد عمر شیخ 18 سال سےجیل میں ہے ،الزام اغواکا تھا جبکہ جسٹس سجاد علی نے کہا قتل کی ویڈیو میں بھی چہرہ واضح نہیں تھا۔

    اےجی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پیشی کیلئےسندھ پولیس سےبھی ریکارڈحاصل کررہےہیں، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا سندھ پولیس کے پاس توایف آئی آرہی ہوں گی، ایف آئی آرکےعلاوہ پولیس سےکیاملےگا تو اےجی سندھ کا کہنا تھا کہ کیس میں آئندہ ہفتےتک حکم امتناع دیاجائے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کس بنا پر حکم امتناع دیا جائے، بغیر شواہد کسی کو دہشتگرد قرار دینا غلط ہوگا،حکم امتناع کیلئے5منٹ میں دلائل دیں۔

    سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کازیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ  اور دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا دو دن بعد عمر احمدشیخ اوردیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سےشام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا سندھ حکومت احمد عمر شیخ کو 2سے 3جیل میں کسی کھلی جگہ پر رکھے، ہماری معلومات کے مطابق عمر احمد شیخ کےاہلخانہ لاہور میں رہتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا اہلخانہ کوکراچی لانے اور ٹھہرنےکے اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت کاحکم ہوتواخراجات اورانتظامات سندھ حکومت ہی کرے گی۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا   کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی اور حراست پر نیا حکم جاری کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا ڈینئل پرل کیس میں ہائیکورٹ میں اٹارنی جنرل کونوٹس جاری نہیں کیاگیاتھا ، آرڈر27اےکےتحت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا لازم تھا ، ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دینےکی یہ وجہ کافی ہے۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پوچھناچاہتےہیں کیسےایک شہری کوایسےزیرحراست رکھاجاسکتاہے،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ فیصلہ معطل نہیں ہوتاتوسخت نتائج برآمد ہوں گے ، عدالت سے استدعاہے ہائیکورٹ کےفیصلے کو معطل کیا جائے ، اس کیس میں تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے ، ایک شہری حراست میں ہے،آرڈرشیٹ دیکھےبغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔

    معاون وکیل محمود اے شیخ نے کہا کہ عمر ان اے شیخ کےوکیل محموداےشیخ بیمارہیں، استدعاہے کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کرسکتے ، ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے، کس طرح ایک شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے ۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نےاٹارنی جنرل کونوٹس نہیں دیا اور سندھ ہائیکورٹ آرڈر شیٹ دیکھےبغیر فیصلہ کیسےمعطل کردیں۔

    سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • ڈینئل پرل کے خاندان کا سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل کا فیصلہ

    ڈینئل پرل کے خاندان کا سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل کا فیصلہ

    اسلام آباد: امریکی صحافی ڈینئل پرل کے خاندان نے بھی سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے فیصلے پر خاندان نے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مقتول صحافی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ قتل کیس میں ملزمان کی رہائی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کریں گے، عمر شیخ اور ساتھیوں کو ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل پر سزا دی جانی چاہیے۔

    ڈینئل پرل کے والدین نے کہا کہ عمر شیخ نے عدالت کو خط میں اغوا اور تاوان کا اعتراف جرم کیا تھا۔

    انھوں نے کہا ہم پاکستان کی وفاقی و صوبائی اور امریکی حکومت کی ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹ کو بھی سراہتے ہیں۔

    وفاقی حکومت کا بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ آج ترجمان اٹارنی جنرل آفس نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست کرے گی، اور نظرثانی کیس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ کی استدعا کرے گی۔

    یاد رہے کہ 28 جنوری کو سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، ملزمان میں احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں، سندھ حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی تھی۔

  • وفاقی حکومت کا بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ترجمان اٹارنی جنرل آفس نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آفس نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست کرے گی۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نظرثانی کیس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ کی استدعا کرے گی۔

    یاد رہے کہ 28 جنوری کو سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، ملزمان میں احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں، سندھ حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی تھی۔

    ڈینئل پرل کیس : سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، ملزمان کو بری کرنے کا حکم

    خیال رہے کہ اپریل 2020 میں سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں مقدمے میں نامزد احمد عمر شیخ کے علاوہ باقی تینوں ملزمان کو عدم شواہد پر بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا، تاہم صوبائی حکومت نے اپنے اختیارات کے تحت ملزمان کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    احمد عمر سعید شیخ

    امریکا نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش کیا، وائٹ ہاؤس نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ڈینئل پرل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔وال اسٹریٹ جرنل کے 38 سالہ جنوبی ایشیا کے بیورو چیف ڈینئل پرل کو پاکستان میں 2002 میں اغوا کر کے قتل کیا گیا تھا، وہ القاعدہ سے متعلق ایک اسٹوری پر کام کر رہے تھے۔

    گزشتہ روز سندھ حکومت کی جانب سے ڈینئل پرل کیس میں احمد عمر شیخ کی رہائی کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی گئی ہے، یہ درخواست پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے خلاف درخواستوں پر سماعت یکم فروری کو ہوگی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر اس بنچ کا حصہ ہوں گے۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس: سپریم کورٹ میں ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پرسماعت  یکم فروری کو ہوگی

    ڈینئل پرل قتل کیس: سپریم کورٹ میں ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پرسماعت یکم فروری کو ہوگی

    اسلام آباد: ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت یکم فروری کو ہوگی ، جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں، یکم فروری کوسپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    جسٹس عمر عطابندیال 3رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ ، جسٹس منیب اختر بھی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

    یاد رہے کومت پاکستان اور سندھ حکومت نے ڈینئل پرل کیس میں احمد عمر شیخ کی رہائی کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ، نظرثانی درخواست پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی، جس میں استدعا کی کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نے ڈینئل پرل قتل کیس کے 4 ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ملزمان میں احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں۔

    بعد ازاں ڈینئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے حکم کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    خیال رہے امریکا نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش اور وائٹ ہاؤس نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈینئل پرل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن : امریکا نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ سے دھچکا پہنچا ، امید ہےحکومت پاکستان تیزی سے اس معاملے پر نظر ثانی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا فیصلہ سے دھچکا پہنچا، پاکستانی اٹارنی جنرل اپیل کریں گے، امید ہے حکومت پاکستان تیزی سے اس معاملے پر نظر ثانی کرے گی۔

    وائٹ ہاؤس نے بھی ڈینئل پرل قتل کے ملزمان کی رہائی پراظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈینئل پرل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں اور دہشت گرد جہاں کہیں بھی ہو ان کا احتساب کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ڈینئل پرل کیس، حکومت کا ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کرنیکا فیصلہ

    وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ عمر شیخ کیخلاف قانونی کاروائی کیلئے تیار ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں ڈینئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے حکم کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس :  سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا

    ڈینئل پرل قتل کیس : سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا

    اسلام آباد : ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت کی ، سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا۔

    جس پر جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کیا حکومت سندھ اپنا کیس چلانا نہیں چاہتی، حکومت سندھ کی ذمےداری ہے کہ مقدمہ چلائے، یہ سندھ حکومت کا اپنا دائر کردہ کیس ہے۔

    جسٹس قاضی امین نے ریمارکس میں کہا کسی کوشرمندہ کرنا مقصد نہیں، مقدمہ چلنا ضروری ہے تاکہ فیصلہ ہو، سندھ حکومت ہائیکورٹ میں مقدمہ ہارچکی ہے۔

    جسٹس مشیرعالم کا کہنا تھا کہ ہم کھلے ذہن سے کیس سننے کے لیے بیٹھےہیں، ،ڈینئل پرل کےورثاکےوکیل نے مؤقف میں کہا اپیل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نےدائر کی، اپیل دائر کرنے کے بعد فاروق نائیک کو وکیل کیا گیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت فاروق ایچ نائیک کی التواکی تحریری درخواست پر 4 ہفتےکے لیے ملتوی کردی ، ،درخواست میں کہا گیا فاروق نایئک کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں،میڈیکل سرٹیفکیٹ منسلک ہے۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ نے عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کی رہائی آئندہ ہفتے تک روک دی

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ نے عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کی رہائی آئندہ ہفتے تک روک دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےڈینئل پرل قتل کیس میں عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہاکرنے سے روکتے ہوئے حکومت سندھ اورڈینئل پرل کے والدین کی اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کی سماعت کی ، سندھ حکومت کی جانب سے فاروق نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سے قبل دو باتیں بتانا چاہتے ہیں، مفروضوں پر بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیں گے۔ آپ نے پورے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں۔ ایک کڑی بھی ٹوٹ گئی تو آپکا کیس ختم ہوجائے گا۔

    فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 23 جنوری 2002 کو ایک ای میل کی گئی، ای میل میں ڈینیئل پرل کے اغوا برائے تاوان کا ذکر موجود ہے، ٹیکسی ڈرائیور ناصر عباس نے مجسٹریٹ کے سامنے شناخت پریڈ میں ملزمان کی شناخت کی، ملزم عمر شیخ کو 13فروری 2002 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 22 اپریل 2002کو ملزمان پر چارج فریم ہوا۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ واقعاتی شواہد کیلئے بھی تمام کڑیوں کا آپس میں ملنا لازمی ہے، مرکزی ملزم عمر شیخ کو کس نے دیکھا اور پہچانا؟ جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ شناخت پریڈ میں ٹیکسی ڈرائیور نے عمر شیخ کو پہچانا، جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ حکومتی کیس کی بنیاد ہی ٹیکسی ڈرائیور کا بیان ہے، ڈینیل پرل کی تو لاش بھی نہیں ملی، ٹیکسی ڈرائیور نے اسے کیسے پہچانا؟

    فاروق نائیک نے بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور نے تصاویر دیکھ کر ڈینیل پرل کو پہچانا، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا کہ سازش، تاوان اور دیگر تمام الزامات میں ملزمان بری ہوئے، لگتا ہے صرف اغواء کے جرم میں ہائی کورٹ نے سزا دیکر حجت تمام کی، ڈینیل پرل کے اہلخانہ کیساتھ ہمدردی ہے لیکن فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں، مقدمے کے ایک گواہ آصف محفوظ نے راولپنڈی کے اکبر انٹرنیشل ہوٹل میں ڈینئل پرل اور عمر شیخ کی ملاقات کرائی، ہوٹل کے ریسپشنسٹ عامر افضل نے عمر شیخ کو شناخت پریڈ میں پہچانا۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ سازش کہاں ہوئی؟ ثبوت فراہم کریں جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ عامر افضل نے بھی عمر شیخ اور ڈینئل پرل کی ملاقات کی تصدیق کی، جس پر جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا تھا کہ آپ کے جواب سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سازش سے متعلق آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔

    فاروق نائیک نے کہا کہ بہت سی چیزیں پس پردہ بھی چل رہی تھیں، عمر شیخ جب ڈینئل پرل سے ملا تو اپنا نام بشیر بتایا، عمر شیخ نے پہلی ملاقات میں نام اس لیے غلط بتایا کیونکہ اس کے ذہن میں کچھ غلط چل رہا تھا۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے قتل کا فیصلہ قتل کرنے سے ایک لمحہ پہلے ہوا ہو، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے پہلی سازش قتل نہیں بلکہ تاوان لینا تھا، عمر شیخ نے عدالت میں اعتراف جرم کیا۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اعتراف جرم ریکارڈ سے ثابت کریں، جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ عمر شیخ نے خود کلامی کے انداز میں عدالت میں جرم تسلیم کیا تھا، فاروق نائیک نے خود کلامی کے حوالے سے رومیو جیو لیٹ افسانے کا حوالہ دیا تو جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کسی رومانوی افسانے کی بنیاد پر قتل کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔

    سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے سندھ حکومت کے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ بھی سینیٹر رہ چکے ہیں، یہ آپ لوگوں کی ناکامی ہےکہ ہم آج بھی نوآبادیاتی دورکےفیصلے دیکھ رہےہیں، خمیازہ سائلین بھگت رہے ہیں.

    ڈینئل پرل کےوالدین کےوکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ ہائی کورٹ کےفیصلے کے خلاف تمام فریقین نے اپیل دائر کر رکھی ہے ، ہائی کورٹ نےعمر شیخ کوچارجز میں بری بھی کیا اور سزابھی دی، ہم ٹرائل کورٹ کےفیصلے کی بحالی چاہتے ہیں، شواہد بتا رہے ہیں اغوابرائےتاوان کی غرض سے کیا گیا، عدالت کاسازش کےعنصر سےمتعلق استفسار درست ہے. 2ملزمان کے اقبالی بیانات میں سازش ثابت ہوتی ہے، بیان ازخود سازش کی وضاحت کر رہے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے حکومت سندھ اورڈینئل پرل کے والدین کی اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی سے آ ئندہ سماعت تک روک دیا۔

    عدالت نے ملزمان کی بریت کے حکم معطلی کی درخواست پر فریقین اور مرکزی ملزم عمر شیخ کی بریت کی درخواست پرسندھ حکومت کو نوٹس جاری کردیا ، جبکہ ڈینئل پرل کے والدین کی فریق بننے کی استدعا منظور کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس میں بری ملزمان کی رہائی موخر ، نظربند کرنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس میں بری ملزمان کی رہائی موخر ، نظربند کرنے کا حکم

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نےڈینئل پرل قتل کیس میں بری ہونیوالے چار ملزمان کودوبارہ تحویل میں لیکر نظر بندکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں بری افرادکی رہائی موخرکردی اور احکامات پرشیخ محمد عادل، احمدعمرشیخ ،فہد نسیم ،سید سلمان ثاقب کو پولیس نے دوبارہ تحویل میں لے کر تین ماہ کے لیے نظربند کردیاہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ نےسی آئی اےکی درخواست پرچاروں افراد کودوبارحراست میں لیا،بری ہونیوالے دوران نظربندی سینٹرل جیل میں رہیں گے۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ نےڈینیل پرل قتل کیس کےتین ملزمان کوبری کردیا تھا جبکہ مجرم احمدعمرشیخ کی سزائے موت سات سال قید میں تبدیل کر دی گئی تھی۔

    چالیس صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ امریکی صحافی کےقتل کا الزام کسی بھی ملزم پرثابت نہیں ہوسکا، عمرشیخ پراغوا کا الزام ثابت ہوا اور پراسیکیویشن ناکام رہے تو شک کا فائدہ ملزم کو ہی جاتا ہے۔

    خیال رہے انسداد دہشت گردی عدالت نے پندرہ جولائی دو ہزاردو کوسزائیں سنائی تھیں۔ برطانوی شہریت رکھنے والےاحمد عمرشیخ کوسزائے موت جبکہ ملزم فہد، سلمان ثاقب اورشیخ عادل کوعمرقید کی سزا کا حکم دیا گیاتھا۔

    استغاثہ کےمطابق ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے اور سزاؤں کے خلاف اپیلیں دو ہزاردوسےزیر التوا تھیں۔