Tag: ڈینگی مچھر

  • بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    عام طور پر حشرات‏ سے مراد مکھیاں،‏ مچھر،‏ چیونٹی، پتنگے، مکڑی اور متعدد ٹانگوں والے کیڑے مکوڑے ہیں۔

    یہ حیوانات کا ایک بڑا گروہ ہے اور ان کی کئی اقسام سے انسان ناواقف ہے۔ ماہرین کے نزدیک حشرات کی ایک بڑی تعداد انسانوں کے لیے بے ضرر ہے اور ان میں سے بہت سے انسان اور دیگر جان داروں کے لیے مفید بھی ہیں۔‏

    بعض حشرات ایسے ہیں جن کے بغیر نباتات کی مختلف اقسام کی افزائش ممکن نہیں۔ کئی درختوں کو پھل نہیں لگ سکتا اور بعض نشوونما نہیں پاسکتے۔‏

    دوسری طرف حشرات کا ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے انتہائی چھوٹے منہ سے کاٹ کر، زبان سے زہریلے مواد کے اخراج یا ڈنک کے ذریعے انسان اور کسی دوسرے حیوان کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح یہ فصلوں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔

    حشرات کا یہی گروہ انسانوں میں بیماری پھیلاتا اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سترھویں سے لے کر بیسویں صدی تک امراض کے پھیلاؤ اور اموات کی بڑی وجہ حشرات کی مختلف اقسام تھیں۔‏

    بالخصوص ترقی‌ پذیر ممالک میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ دو طرح سے حشرات بیماری منتقل کرنے یا پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔‏ ایک میکانکی یعنی ان کا گندگی اور جراثیم پر بیٹھنا اور پھر ہمارے گھروں میں داخل ہوکر مختلف اشیا کو آلودہ کرنا ہے جب کہ دوسرا ان حشرات کے جسم میں وائرس،‏ بیکٹیریا اور نہایت چھوٹے طفیلیوں کی موجودگی ہے جو ڈنک مارنے یا مواد کے اخراج کی صورت میں ہم تک بیماری منتقل کرسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں مچھر اور مکھیوں کے ذریعے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ اموات کی بڑی وجہ ہے۔ عام طور پر مچھروں سے انسانوں کو تیز بخار، جلدی امراض اور مکھیوں کی وجہ سے پیٹ کے ایسے امراض لاحق ہوتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں جن کے خلاف معالج عام ٹیکوں اور مختلف ادویہ کے علاوہ ویکسین استعمال کرتے ہیں۔

  • ڈینگی کی وبا پرعوام کے تعاون کے بغیر قابو نہیں پایا جاسکتا، میاں اسلم اقبال

    ڈینگی کی وبا پرعوام کے تعاون کے بغیر قابو نہیں پایا جاسکتا، میاں اسلم اقبال

    لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ ڈینگی کی وبا پر عوام کے تعاون کے بغیر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ڈینگی سے متعلق آگاہی پیدا کرسکتی ہے لیکن حکومت تنہا ڈینگی سے نہیں لڑ سکتی ہےاس کے لیے عوام کا تعاون درکار ہوگا۔

    میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پنجاب میں 3200 سے زائد ڈینگی کے کیسز آئے ہیں، رواں سال ڈینگی سے متعلق خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں ڈینگی سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل دستیاب ہیں، ڈینگی مچھر کی افزائش روکنے کے لیے بھرپور اقدامات یقینی بنارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: راولپنڈی میں ڈینگی مچھر نے مزید دو افراد کی جان لے لی، مجموعی تعداد 28 ہوگئی

    واضح رہے کہ آج راولپنڈی کے ہولی فیملی اسپتال میں زیر علاج ڈینگی سے متاثرہ 55 سالہ خاتون نجمہ دم توڑ گئیں، نجمہ کالج روڈ راولپنڈی کی رہائشی تھیں۔

    ہولی فیملی اسپتال میں زیر علاج 50 سالہ پرویز بھی دم توڑ گیا، پرویز اسلام آباد کے علاقہ کورال چوک کے رہائشی تھے، پنجاب میں ڈینگی بخار سے مرنے والوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب شہر قائد میں ڈینگی سے متاثرہ کیماڑی کی رہائشی 21 سالہ عذرا لیاری جنرل اسپتال میں دم توڑ گئی، سندھ میں اب تک 12 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

    حکومت پاکستان نے ملک بھر میں ڈینگی کے پھیلاؤ کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈینگی پھیلاؤ کی تحقیقات عالمی اداروں سے کرائی جائیں گی۔

  • ڈینگی مچھر نے ڈیلٹا میتھرین کو برداشت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی

    ڈینگی مچھر نے ڈیلٹا میتھرین کو برداشت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی

    راولپنڈی: اینٹی ڈینگی مہم کے لیے استعمال ہونے والی دوا ڈیلٹا میتھرین بے اثر ہو گئی ہے، ڈینگی مچھر نے اس دوا کو برداشت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ڈینگی کے شکار مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، صوبائی حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے ڈیلٹا میتھرین دوا پر انحصار کیا تاہم یہ دوا اب بے اثر ہو گئی ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے ڈیلٹا میتھرین کی بجائے لیمڈا کلیتھورین تجویز کی تھی لیکن اینٹی ڈینگی مہم میں ڈیلٹا میتھرین پر انحصار کیا جاتا رہا ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے غفلت کے باعث مزید 68 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد میں ڈینگی وائرس سر اٹھانے لگا

    ادھر وفاقی دار الحکومت میں بھی ڈینگی وائرس سر اٹھانے لگا ہے، 28 اگست کو پمز اسپتال میں صرف 24 گھنٹوں میں 24 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق کی گئی تھی۔

    پمز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹے میں ڈینگی کے 150 مشتبہ مریض لائے گئے تھے، اسپتال میں ڈینگی آئیسولیشن وارڈ بھی قایم کر دیا گیا ہے، جس میں 10 بیڈز رکھے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حالیہ بارشوں کے بعد راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز سامنے آئے ہیں، حکومت ڈینگی مہم کی تمام تر سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے، ڈینگی سے متعلق آگاہی کے لیے مؤثر مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

  • کے پی کے: ڈینگی سے جاں‌ بحق افراد کی تعداد 31 ہوگئی

    کے پی کے: ڈینگی سے جاں‌ بحق افراد کی تعداد 31 ہوگئی

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا مرض قابو نہیں آسکا، اس بخار سے جاں بحق افراد کی تعداد 31 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں حکومتی کوششوں کے باوجود ڈینگی مرض پھیلتا جارہا ہے، ہزاروں افراد اس مرض کا شکار ہوئے، اکثریت ٹھیک ہوگئی تاہم اب تک 13 افراد اس مرض سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    خیبر پختون خوا کے ڈینگی ریسپانس یونٹ کے مطابق ڈینگی سے اموات کی تعداد 31 ہوگئی ہے جب کہ آج مزید 250 افراد ڈینگی مچھر سے متاثر ہوئے۔

    ریسپانس یونٹ کے مطابق صوبے میں آج 1513 افراد نے ڈینگی سے متعلق ٹیسٹ کرائے، آج 88 افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو چلےگئے ہیں کہ جب کہ صوبے کے اسپتالوں میں ڈینگی کے 362 مریض زیر علاج ہیں۔

    اسی سے متعلق: کے پی کے: ڈینگی سے ایک اور جاں‌ بحق، تعداد 27 ہوگئی

    خیال رہے کہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پشاور میں گھر گھر اسپرے کی مہم بھی شروع کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    قبل ازیں پنجاب حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں خیبر پختونخوا روانہ کی تھیں۔

  • کے پی کے: ڈینگی سے ایک اور جاں‌ بحق، تعداد 27 ہوگئی

    کے پی کے: ڈینگی سے ایک اور جاں‌ بحق، تعداد 27 ہوگئی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے علاقے تہکال میں ڈینگی بخار کے باعث ایک اور شخص انتقال کرگیا جس کے بعد خیبر پختونخوا میں ڈینگی وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا مرض پھیلنے لگا، یکے بعد دیگر مریض سامنے آنے لگے، حالیہ ہلاکت تہکال میں ہوئی۔

    خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے قائم کردہ ڈینگی ریسپانس سینٹر کے مطابق  تہکال کے رہائشی شاہ عالم کی موت ڈینگی سے ہوئی۔

    ڈینگی رسپانس یونٹ کے مطابق ڈینگی وائرس سے متعلق آج 1498 ٹیسٹ کیےگئے، روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تشخیص کی جارہی ہے اور مرض کے تدارک کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پشاور میں گھر گھر اسپرے کی مہم بھی شروع کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    قبل ازیں پنجاب حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں خیبر پختونخوا روانہ کی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس لگا رکھے ہیں۔

  • سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    سردیوں کا موسم شروع ہوچکا ہے اور یہ موسم دیگر امراض کے ساتھ ساتھ ڈینگی کی افزائش کے لیے بھی نہایت موزوں ہے۔ اس موسم میں ڈینگی سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنی از حد ضروری ہیں۔

    ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔ پاکستان ڈینگی کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس دنیا بھر میں تقریباً 4 کروڑ افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہوئے۔

    ماہرین کے مطابق ڈینگی وائرس سے بچاؤ کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔

    ڈینگی سے بچاؤ کے لیے سب سے پہلے گھر سے پانی کے ذخائر ختم کریں۔ چھوٹی چھوٹی آرائشی اشیا سے لے کر بڑے بڑے ڈرموں میں موجود پانی کا ذخیرہ مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں۔ انہیں یا تو ختم کریں یا سختی سے ایئر ٹائٹ ڈھانپ کر رکھیں۔

    سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض پہنیں اور جسم کے کھلے حصوں کو ڈھانپ لیں۔

    جسم کے کھلے حصوں جیسے بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والے لوشن کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں۔

    گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    چند ایک پودے جیسے لیمن گراس ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لیے بہترین ہیں۔