Tag: ڈینگی

  • انسداد ڈینگی مہم، ٹیمیں تشکیل، مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈز کا فیصلہ

    انسداد ڈینگی مہم، ٹیمیں تشکیل، مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈز کا فیصلہ

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت کی ہدایت پرڈینگی کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق ظفرمرزا کی ہدایت پر وفاقی سیکریٹری ہیلتھ نے ڈینگی سے متعلق اجلاس کی صدارت کی.

    اس موقع پر ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ اسپتالوں میں ڈینگی سےبچاؤ، علاج سے متعلق تیاریاں مکمل رکھیں، ڈینگی کے مریضوں کے علیحدہ وارڈز مختص کئے جائیں.

    معاون خصوصی صحت نے کہا کہ مریضوں کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ڈینگی کے خاتمے کے لئےمشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے.

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق مچھروں کی افزائش کی جگہوں کی نشان دہی کرلی گئی، مچھروں کےخاتمے کے لئے اسپرے جاری ہے، ٹائر، پلاسٹک کی بوتلوں ، کوڑاکرکٹ تلف کرنے کا کام جاری ہے.

    ترجمان کے مطابق لیڈی ہیلتھ ورکرزکی 136، سینٹری انسپکٹرز، ملیریا سپراوئزرکی 6 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں.

    مزید پڑھیں : ڈینگی سے متعلق آگاہی کے لیے مؤثرمہم چلائی جا رہی ہے، یاسمین راشد

    خیال رہے کہ 26 اگست 2019 کو اپنے ایک بیان میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا تھا کہ  بارشوں کے بعد راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    وزیر صحت پنجاب نے اس موقع پر خصوسی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے  انسداد ڈینگی مہم کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس ضمن میں ہدایت جاری کی تھیں۔

  • ڈینگی سے متعلق آگاہی کے لیے مؤثرمہم چلائی جا رہی ہے، یاسمین راشد

    ڈینگی سے متعلق آگاہی کے لیے مؤثرمہم چلائی جا رہی ہے، یاسمین راشد

    لاہور: صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں انسداد ڈینگی مہم کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ڈینگی مہم کی تمام ترسرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، ڈینگی سےمتعلق آگاہی کے لیے مؤثر مہم چلائی جا رہی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کی ڈینگی پرقابوپانے کے لیے موثراقدامات کی ہدایت

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ڈینگی پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسداد ڈینگی کے لیے وضع پلان پر100فیصد عمل یقینی بنایا جائے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ڈینگی کے سدباب کے لیے صوبے میں ادارے فعال کردار ادا کریں، کوتاہی جہاں نظر آئی وہاں پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    محکمہ صحت پنجاب کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد ڈینگی بخار کے مریض سامنے آنے لگے ہیں، سب سے زیادہ ڈینگی مریض اسلام آباد کے نواحی علاقے گلشن اقبال میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد 100 ہے۔

  • خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    ہر روز شام ہوتے ہی بے شمار مچھر بھرا مار کر گھر کے اندر گھس آتے ہیں اور کھلی جگہوں پر بیٹھنے والوں کا کاٹ کاٹ کر برا حشر کردیتے ہیں۔

    ویسے تو یہ ڈینگی اور ملیریا کا سبب بن سکتے ہیں اور اگر کسی کی جلد حساس ہو تو اسے خارش اور سوجن میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں، لیکن اگر یہ کسی بیماری میں نہ بھی مبتلا کریں تب بھی ان کا کاٹنا نہایت الجھن میں مبتلا کردیتا ہے۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں آج اس خون چوسنے والی مخلوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، چنانچہ وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔

    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔

    لمبے آستین پہنیں

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔

    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔

    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں، یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔

    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ

    کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ

    تربت: بلوچستان کے ضلع کیچ میں ڈینگی پریشان کن حد تک پھیلنے لگا ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیچ میں ایک ہفتے کے دوران ڈینگی کے مزید 93 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کا کہنا ہے کہ تربت میں روزانہ ڈینگی سے متاثر 12 مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    کیچ کے ڈی ایچ او ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ تین ماہ میں کیسز کی تعداد 243 ہو گئی ہے، ڈینگی سے متاثرہ تین مریض جاں بحق بھی ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ کیچ میں ڈینگی وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے، ڈینگی کی روک تھام کے لیے دبئی حکومت سے بھی فنڈ مانگا گیا تھا تاہم وہ تا حال نہیں مل سکا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے علاقے اور گھروں میں اسپرے کیا جا رہا ہے، ان علاقوں کی نشان دہی بھی کی جا چکی ہے جہاں ڈینگی کی افزائش ہو رہی ہے، نیز لوگوں میں آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 7 نومبر 2018 کو قومی اسمبلی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 4 سال کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی جب کہ 6 سو سے زائد افراد کانگو بخار سے متاثر ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے اب تک 51 ہزار 764 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے، سب سے زیادہ 28 ہزار 298 افراد صوبہ خیبر پختون خواہ میں متاثر ہوئے، صوبہ سندھ میں 10 ہزار 447 اور صوبہ پنجاب میں 6 ہزار 58 افراد ڈینگی کا نشانہ بنے، اسلام آباد میں 3 ہزار 930 افراد جب کہ بلوچستان میں 1965 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔

  • مچھر دانیوں‌ کی تقسیم: کامیاب قومی مہم  کی عالمی سطح پر پذیرائی

    مچھر دانیوں‌ کی تقسیم: کامیاب قومی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے چلائی جانے والی مچھر دانیاں تقسیم کرنے کی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے اور عالمی برادری نے پاکستانی تجربے سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مہم کی عالمی سطح پر پذیرائی ہورہی ہے عالمی اتحاد برائے انسداد ملیریا پارٹنرز نے پاکستان کے نام مراسلہ لکھا ہے، ذرائع کے مطابق الائنس فار ملیریا نے پاکستان کو عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق الائنس فار ملیریا کانفرنس 28،29 جنوری کو جنیوا میں ہوگی، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا انسداد ملیریا کے لیے پاکستانی تجربے سے استفادہ چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے کے پی، سندھ اور بلوچستان میں دوا لگی مچھر دانیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

    مزید پڑھیں: ملک کے مختلف حصوں میں ڈینگی وائرس اور ملیریا کے پھیلاؤ کا خدشہ

    31 لاکھ مچھر دانیاں 12 مخصوص اضلاع میں تقسیم کی جائیں گی، مچھر دانیوں کی تقسیم کی مہم 13 تا 17 اکتوبر تک منعقد ہوگی، مچھردانیاں بارکھان، برنائی، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، شیرانی میں تقسیم کی گئی تھیں۔

    باجوڑ ایجنسی، جنوبی وزیرستان، ٹانک، ڈی آئی خان میں بھی مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں، میرپورخاص، سجاول، ٹھٹھہ میں مچھردانیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

    سربراہ انسداد ملیریا ملیریا پروگرام ڈاکٹر بصیر اچکزئی کے مطابق مچھردانیوں کی مالیت ایک ارب 11 کروڑ ہے، مچھر دانیوں کی تقسیم پر 14 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال کے پی میں ڈینگی وائرس نے سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • 4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 4 سال کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی جبکہ 6 سو سے زائد افراد کانگو بخار سے متاثر ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں 4 برسوں کے دوران ڈینگی اور کانگو سے متاثرہ افراد کی تفصیل پیش کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے اب تک 51 ہزار 764 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے، سب سے زیادہ 28 ہزار 298 افراد صوبہ خیبر پختونخواہ میں متاثر ہوئے۔

    اس عرصے میں صوبہ سندھ میں 10 ہزار 447 اور صوبہ پنجاب میں 6 ہزار 58 افراد ڈینگی کا نشانہ بنے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 ہزار 930 افراد جبکہ بلوچستان میں 1965 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران ملک بھر میں 107 افراد ڈینگی بخار سے ہلاک ہوئے۔

    دوسری جانب کانگو وائرس نے 4 برسوں میں 613 افراد کو نشانہ بنایا۔ کانگو وائرس سے سب سے زیادہ 424 افراد صوبہ بلوچستان میں متاثر ہوئے۔

    صوبہ سندھ میں 63، پنجاب میں 51 اور خیبر پختونخواہ میں 51 افراد کانگو وائرس کا نشانہ بنے۔

  • مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں آج مچھروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟

    لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

    سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔


    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔


    لمبے آستین پہننا

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔


    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔

    گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔


    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔


    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔

    بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • ڈینگی وبا کی پیشگی اطلاع دینے والا سسٹم

    ڈینگی وبا کی پیشگی اطلاع دینے والا سسٹم

    پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے ڈینگی کا موذی مرض ہر سال اپنی تباہ کاریوں سے ہمارے ہم وطنوں کو نشانہ بناتا رہا ہے، کریبیئن انسٹی ٹیوٹ فار میٹرولوجی اینڈ ہائیدرولوجی کے شماریاتی ماڈل کے ذریعے دو سے تین ماہ قبل پیشن گوئی کی جاسکتی ہے کہ کس علاقے میں ڈینگی کی وبا پھوٹے گی، اور پیشگی حفاظتی انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں کریبیئن انسٹی ٹیوٹ فار میٹرولوجی اینڈ ہائیدرولوجی نے ڈینگی اور دیگر وبائی امراض کی قبل از وقت پیش گوئی کرنے کے لیے ایک شماریاتی ماڈل بنایا ہے جس کی بنیاد پچھلے چند برسوں میں کسی مخصوص علاقے کے درجہ حرارت میں اضافے اور وہاں بارشوں کی سالانہ اوسط پر رکھی گئی ہے۔

    اس ماڈل پر کام کرنے والے محققین نے برازیل اور اطراف کے ممالک کے لیے 1999ء سے 2016ء تک درجہ حرارت اور بارشوں کی اوسط کا ایک شماریاتی ڈیٹا تیار کرکے یہ پیش گوئی کی ہے کہ اگلے 3 ماہ میں کن کن علاقوں میں ڈینگی کی وبا پھوٹ پڑنے کا امکان ہے اور حیرت انگیز طور پر یہ پیش گوئی بالکل درست ثابت ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل ان علاقوں کے لیے زیادہ کار آمد ثابت ہوسکتا ہے جہاں مختصر یا طویل المدت خشک سالی کے بعد بارشوں کا آغاز ہوا ہو، جو عموماً کئی ماہ لگاتار جاری رہتی ہیں اور سیلاب کا سبب بنتی ہیں، کیوں کہ سیلاب کا پانی اترتے ہی یہ وبائی امراض بہت تیزی سے پھوٹ پڑتے ہیں۔

    محققین کے مطابق یہ شماریاتی ماڈل کسی بھی ملک کی پبلک ہیلتھ پالیسی بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے ذریعے نہ صرف ڈینگی بلکہ دیگر وبائی امراض کے پھیلنے کے رسک کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    یہ ماڈل پاکستان میں ایک ہیلتھ پالیسی اور ڈیزاسٹر اسٹریٹجی بنانے میں بہت معاونت کرسکتا ہے جہاں لاہور و کراچی جیسے بڑے شہروں میں بھی نکاسی آب کا درست انتظام نہیں اور معمول سے تھوڑی زیادہ بارشیں ہوتے ہی پورے شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں جبکہ گنجان آبادی والے علاقوں میں کئی کئی روز بارش کا پانی کھڑا رہنے کے باعث مچھروں کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔

    اگر 1995ء یا اس کے بعد کسی بھی سال سے شماریاتی ڈیٹا تیار کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ابتداء میں ڈینگی کے زیادہ تر کیسز صوبہ بلوچستان میں سامنے آئے تھے جہاں وقتاً فوقتاً طویل یا مختصر المدت خشک سالی کے اوقات اب معمول بن چکے ہیں جبکہ 2018ء میں یہ کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں جہاں بارشوں کی قلت کے باعث خشک سالی جڑیں پکڑتی جارہی ہے۔

    شماریاتی ڈیٹا کی بنیاد پر یہ پیش گوئی کرنا آسان ہوگا کہ اگلے چند ماہ یا 2019ء میں کون سے صوبے یا مخصوص علاقوں کو ان وبائی امراض کے حملے کا سامنا رہے گا۔ اس ماڈل کی بنیاد پر ہر صوبے میں ایک ارلی وارننگ سسٹم بھی بنایا جاسکتا ہے جو ہر طرح کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو اور مقامی میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہو تاکہ پانی کے ذخائر اور درجہ حرارت کے حوالے سے مسلسل معلومات ملتی رہیں اور ان معلومات کی بنیاد پر 2 سے 3 ماہ پہلے وارننگ جاری کی جائے اور مقامی افراد کو اس کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اطراف میں صفائی وستھرائی کا بھرپور انتظام کرتے ہوئے باقاعدگی سے جراثیم کش سپرے کریں، پانی کے ذخائر کو آلودہ اور بدبودار ہونے سے بچایا جائے تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش نسل کو روکا جا سکے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2016ء میں 16 ہزار 580 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے، جن میں سے 257 کی صرف لاہور میں موت واقع ہوئی تھی۔ 2017ء میں یہ اعداد و شمار اچانک ہولناک شکل اختیار کرگئے اور پورے ملک سے 78 ہزار 820 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے صرف 17 ہزار 828 افراد کی لیبارٹری سے تصدیق ہوسکی، مگر قابلِ غور بات یہ ہے کہ گزشتہ برس زیادہ تر کیسز پنجاب کے بجائے خیبر پختونخوا سے سامنے آئے جن کی تعداد 68 ہزار 142 تھی۔

    صحت سے متعلق پالیسی بنانا یقیناً حکومت کا کام ہے مگر جب تک مقامی آبادی ان پالیسیوں میں عمل درآمد میں حکومت کی معاونت نہیں کرے گی تب تک یونہی ہر برس ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس سمیت دیگر وبائی امراض نئے مقامات پر حملے کرکے اسی طرح تباہی پھیلاتے رہیں گے۔

  • خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کا کاری وار، 15 افراد ہلاک

    خیبر پختونخواہ میں ڈینگی کا کاری وار، 15 افراد ہلاک

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈینگی وائرس نے خطرناک طریقے سے اپنے پنجے گاڑ لیے اور اب تک 15 افراد اس مرض کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 2 ماہ سے ڈینگی کا وائرس سینکڑوں افراد کو اپنا نشانہ بنا چکا ہے اور اب تک 15 افراد اس کا شکار ہو کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    صوبے بھر کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 400 سے زائد افراد زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    ڈینگی رسپانس یونٹ کے مطابق 1500 سے زائد افراد کے ڈینگی وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں 300 کے قریب میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

    خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں ایوب ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج 2 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور کا علاقہ تہکال سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

    ڈینگی کے دیگر مریض ایبٹ آباد، صوابی اور مردان سے آرہے ہیں۔

    ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پشاور میں گھر گھر اسپرے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    اس سے قبل پنجاب کی صوبائی حکومت نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کی ٹیمیں بھی خیبر پختونخواہ روانہ کی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس لگا رکھے ہیں۔


    ڈینگی کے علاج کے لیے آنے والا ڈاکٹر بھی ڈینگی کا شکار

    دوسری جانب میانوالی سے پشاور آنے والے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر عابد خود بھی اس وائرس کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹر عابد کو پشاور کے علاقے تہکال میں تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ خود بھی ڈینگی وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد انہیں واپس میانوالی بھجوا دیا گیا۔

    تاہم ان کے ساتھ کام کرنے والے دیگر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عابد ڈینگی نہیں ملیریا کا شکار ہوئے ہیں۔

    ڈینگی کے خطرناک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضلعی و صوبائی انتظامیہ کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    مچھروں کے باعث پیدا ہونے والے مرض ڈینگی کا اگر ابتدائی مراحل میں علاج نہ کیا جائے تو وہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔

    پاکستان ڈینگی کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    ڈینگی کو بعض اوقات کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور علاج میں تاخیر کردی جاتی ہے جس کے بعد یہ جان لیوا بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کی 4 اقسام ہیں اور ان چاروں میں ایک ہی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ان علامات کے فوری طور پر ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    وہ علامات کیا ہیں، آپ بھی جانیں۔

    سر درد

    ڈینگی بخار کی سب سے پہلی علامت شدید قسم کا سر درد ہے جو مریض کو بے حال کردیتا ہے۔

    تیز بخار

    ڈینگی کا وائرس جسم میں داخل ہوتے ہی مریض کو نہایت تیز بخار ہوجاتا ہے۔ 104، 105 یا اس سے بھی زیادہ تیز بخار کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں نہایت تیزی کے ساتھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    جوڑوں میں درد

    اس مرض میں مریض کو پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید درد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔

    خراشیں

    ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑ جاتی ہیں اور جلد کھردری ہو کر اترنے لگتی ہے۔

    متلی اور قے

    ڈینگی کے باعث ہونے والا تیز بخار متلیوں اور الٹیوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

    غنودگی

    ڈینگی بخار کے دوران مریض کا غنودگی میں رہنا عام بات ہے۔

    خون بہنا

    جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کے ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

    خون کے خلیات میں کمی

    ڈینگی وائرس خون کے خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو نہایت خطرناک بات ہے۔

    ڈینگی کے مریض میں خون کے خلیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسے مستقل خون کی منتقلی ضروری ہے۔

    ڈائریا

    سخت بخار کے باعث مریض کو ڈائریا بھی ہوسکتا ہے جس کے باعث جسم سے نمکیات خارج ہوسکتے ہیں۔ یوں پہلے ہی ڈینگی سے بے حال مریض مزید ادھ موا ہوجاتا ہے۔

    فشار خون اور دل

    ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈینگی کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی آسکتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔