Tag: ڈینیل پرل قتل کیس

  • ڈینیل پرل قتل کیس:  ملزمان کی بریت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد

    ڈینیل پرل قتل کیس: ملزمان کی بریت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، سندھ حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈینیل پرل قتل کیس کی سماعت کی، وکیل سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا ملزمان بین الااقوامی دہشت گرد ہیں، ملزمان کو ایم پی او کے تحت رکھا گیا ہے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کی بریت کے بعد اپ ان کو کیسے دہشت گرد کہہ سکتے ہیں؟

    وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ ملزمان میں ایک بھارت جبکہ دوسرا افغانستان میں بھی دہشتگرد تنظیم کے ساتھ کام کرتا رہا ہے۔ ملزمان آزاد ہوئے تو سنگین اثرات ہوں سکتے ہیں۔

    جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ذہن میں رکھیں کہ ملزمان کو ایک عدالت نے بری کیا ہے،وکیل ملزمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایسا بیان کیسے دیا جا سکتا ہے ، ملزمان نے 18 سال سے سورج نہیں دیکھا ، حکومت میں خدا کا کچھ خوف ہونا چاہیے۔

    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ بریت کے حکم کو ٹھوس وجہ کے بغیر کیسے معطل کیا جا سکتا ہے۔ فیصلے میں کوئی سقم ہو تب ہی معطل ہو سکتا ہے۔ حکومت چاہے تو ایم پی او میں توسیع کر سکتی ہے۔

    عدالت نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہےیکم جون 2020 کو سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعامسترد کردی تھی ، جسٹس منظور ملک نے کہا تھا سندھ حکومت نےغیر متعلقہ دفعات کاحوالہ دیا، پہلے شواہدسےثابت کرنا ہوگا اغوا ہونے والا امریکی صحافی ڈینیل پرل ہی تھا۔

    خیال رہے ہائی کورٹ نے دو اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم عمر شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل اور دیگرتین ملزمان کو بری کردیا تھا جسے سندھ حکومت نے چیلنج کیا تھا۔

  • ڈینیل پرل قتل کیس کے 3 ملزمان 18 سال بعد بری

    ڈینیل پرل قتل کیس کے 3 ملزمان 18 سال بعد بری

    کراچی: امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی اپیلوں پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں احمد عمر شیخ کے علاوہ تینوں ملزمان کو بری کر دیا ہے، سزا کے خلاف اپیلوں پر 18 سال بعد یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو بھی 7 سال قید میں تبدیل کر دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ احمد عمر شیخ پر اغوا کا الزام ثابت ہوا ہے، تاہم ڈینیل پرل کے قتل کا الزام کسی ملزم پر ثابت نہیں ہوا جس پر دیگر تینوں ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی شہریت رکھنے والے احمد عمر شیخ کو انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سزائے موت سنائی تھی، جب کہ ملزمان فہد سلیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، یہ سزائیں ملزمان کو 15 جولائی 2002 کو سنائی گئی تھیں۔

    ملزمان پر امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغوا اور قتل کا الزام تھا، ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں 2002 سے تعطل کا شکار تھیں، آج اس کیس کا فیصلہ جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار سانگی پر مشتمل بینچ نے سنایا۔

  • ڈینیل پرل قتل کیس، ملزم ہاشم کو90روز کیلئے جیل میں رکھنے کا حکم

    ڈینیل پرل قتل کیس، ملزم ہاشم کو90روز کیلئے جیل میں رکھنے کا حکم

    حیدرآباد: آئی جی جیل خانہ جات نصرت حسین منگن کا کہنا ہے کہ ڈینیئل پرل کیس میں بری ملزم سید محمد ہاشم کو حکومت سندھ نے ایم پی او کے تحت نوے روز کیلئے قید میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔

    حیدرآباد نارا جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے بتایا کہ سینٹرل جیل حیدرآباد میں اس وقت پچاسی انتہائی خطرناک قیدی موجود ہیں۔

    کراچی سینٹرل جیل میں سرنگ کے واقعے کی تحقیقات جاری ہے، کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں جس کے بعد کراچی ،حیدرآباد اورسکھر جیل میں ہائی الرٹ ہے، نصرت منگن نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران رینجرز پولیس اورایف سی کی مدد سے جیلوں کی سیکیورٹی مزید سخت کررہے ہیں۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے حیدرآباد میں نارا جیل کا دورہ کیا اورجیل اہلکاروں کی ساتویں پاسنگ آوٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔ منظور وسان کا کہنا تھا کہ تمام جیلوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزم قاری ہاشم عرف حارث کو حیدرآباد میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا تھا۔

    حیدرآباد میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزم قاری ہاشم عرف حارث کے وکیل کی جانب سے 265 کے کے تحت درخواست دائر کی گئی تھی، جس کے بعد عدالت میں طویل عرصے سے سماعتوں کے بعد شواہد نہ ملنے اور جرم ثابت نہ ہونے پر ملزم قاری ہاشم عرف حارث کو بری کردیا ہے۔

    اس سے قبل امریکی صحافی ڈینئیل پرل قتل کیس کا ٹرائل جولائی 2002ء میں سینٹرل جیل حیدرآباد ہوا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر احمد سعید عمر شیخ کو سزائے موت جبکہ 3ملزمان شیخ عادل، فہد نسیم اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے بری کئے گئے ملزم قاری ہاشم عرف حارث کو مذکورہ کیس میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔