Tag: ڈیوڈ کیمرون

  • ڈیوڈ کیمرون کا اسرائیل آمد کا امکان، وجہ سامنے آگئی؟

    ڈیوڈ کیمرون کا اسرائیل آمد کا امکان، وجہ سامنے آگئی؟

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کی آج رات اسرائیل آمد کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    اسرائیلی اخبار کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون، نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ڈیوڈ کیمرون رام اللّٰہ میں فلسطینی اتھارٹی کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے علاوہ غزہ میں امداد بڑھانے، یرغمالیوں کی رہائی اور ایرانی حملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    دوسری جانب روس کے صدر پیوٹن نے ایرانی ہم منصب رئیسی کو کشیدگی میں اضافے پر تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔

    پیوٹن نے یہ بات منگل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    رہنماؤں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا جسے کریملن نے یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے بعد ”ایران کی طرف سے اٹھائے گئے انتقامی اقدامات“کا نام دیا۔

    کریملن نے کہا کہ پیوٹن نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جس سے ایک نیا تصادم شروع ہو جس کے مشرق وسطیٰ کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

    ایران نے دمشق میں اسرائیلی حملے کے جواب میں ہفتے کے روز دیر گئے اسرائیل پر سیکڑوں ڈرون اور میزائل داغے، جس میں دو جنرلوں سمیت پاسداران انقلاب اسلامی کے سات اہلکار جان سے گئے تھے۔

    ٹرمپ نے بائیڈن کو قصور وار ٹھہرادیا۔۔؟

    پیوٹن نے ایران کے حملے پر اپنے پہلے عوامی طور پر نشر کیے گئے تبصروں میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ عدم استحکام کی بنیادی وجہ اسرائیل فلسطین تنازعہ ہے۔

  • اسرائیل کو دل نہیں دماغ سے سوچنا چاہیے، برطانوی وزیر خارجہ

    اسرائیل کو دل نہیں دماغ سے سوچنا چاہیے، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل کو دل کی جگہ دماغ سے سوچنے کا مشورہ دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دل نہیں دماغ سے سوچنا چاہیے، اسرائیل کے پاس دفاع کا حق ہے تاہم برطانیہ نے اسرائیل کو جوابی کارروائی کا مشورہ نہیں دیا۔

    کیمرون نے دعویٰ کیا کہ ایران کو دوہری ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، حملوں سے اسرائیل کو کوئی نقصان نہیں ہوا، پتا چل گیا کہ خطے میں ایران کا بُرا تاثر ہے۔ کیمرون کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے کامیابی سے ایرانی ڈرونز مار گرائے، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہزاروں اموات ہو سکتی تھیں۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا غزہ پر وزیر اعظم رشی سوناک سے چُھبتا سوال

    واضح رہے کہ اسکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے تبصرے پر انھیں آن لائن تنقید کا سامنا ہے، ڈیوڈ کیمرون سے پوچھا گیا کہ اگر کسی دوسرے ملک نے اس کے قونصل خانے پر حملہ کیا تو برطانیہ کیا کرے گا؟ تو انھوں نے کہا کہ وہ جواب میں سخت کارروائی کریں گے۔ ہر ملک کو اس وقت جواب دینے کا حق ہے جب وہ محسوس کرے کہ اسے جارحیت کا سامنا ہے۔

    اسکائی نیوز کے پریزنٹر کی برلی نے اس پر کہا ’’اور ایران کہے گا کہ اس نے بھی ایسا ہی کیا۔‘‘ جس پر کیمرون نے پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ ایران کا حملہ بڑے پیمانے پر تھا اور یہ پیمانہ ’توقع سے کہیں زیادہ‘ تھا۔

  • روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    ماسکو: روس نے سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا، مذکورہ افراد میں سیاست دان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس نے برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم میں سے ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ تحریری بیان میں برطانیہ کی طرف سے روسی سیاسی، اقتصادی اور میڈیا نمائندوں پر پابندیوں کے اطلاق کی یاد دہانی کروائی گئی۔

    بیان میں کہا گیا کہ اس کے جواب میں برطانیہ کے بعض سیاست دانوں، کاروباری شخصیات اور صحافیوں سمیت 39 شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں داخل کر دیا گیا ہے، مذکورہ اشخاص کے روس میں داخلے کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

    بیان میں پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کے نام بھی شائع کیے گئے ہیں جس میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی شامل ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد وزارت ِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے، استعفے کا سبب بریگزٹ پر ارکانِ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہ کرسکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اعلان کیا ہے کہ وہ 7 جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کا منصب بھی چھوڑدیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم کوبریگزٹ ڈیل میں ناکامی پرتنقیدکاسامناتھا۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام نے2016میں یورپی یونین سےنکلنےکاانتخاب کیا، تاہم میں بطور وزیراعظم بریگزٹ ڈیل پرارکان کوقائل کرنےکی کوشش میں ناکام رہی ہوں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطورجمہوری لیڈرعوام کی رائےکااحترام اورنفاذان کی ذمہ داری تھی، لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکتا لہذا بہتر ہے کہ وہ وزارت ِ عظمیٰ کا منصب کسی ایسے شخص کو سونپ دیں جو ان سے زیادہ اس عہدے کا اہل ہو۔

    وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری نہ مل سکی۔

    منظوری نہ ملنے کے سبب یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات ہوئے جن میں بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ نے 29 مارچ کو یورپین یونین سے نکلنا تھا۔

    یادر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • لندن : تھریسا مے کل برطانوی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گی

    لندن : تھریسا مے کل برطانوی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون رواں ہفتے بدھ کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے،جس کے بعد برطانیہ کی موجودہ وزیر داخلہ تھریسا مے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گی.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر توانائی اینڈریا لیڈسم کی جانب سے برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کرنے کے بعد برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے کو برطانیہ کی اگلی وزیراعظم نامزد کرلیا گیا ہے.

    ڈیوڈ کیمرون نے ڈاؤنگ اسٹریٹ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میرے جانے کے بعد اسی روز ایک نیا وزیراعظم موجود ہوگا’.

    انہوں نے کہا کہ بدھ ہی کے روز مستعفی ہونے سے قبل وہ آخری مرتبہ پارلیمنٹ میں سوالات کی نشست میں شرکت اور ملکہ ایلزبتھ سے بھی ملاقات کریں گے.

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کے بعد ملک میں سیاسی بحران میں اضافہ ہوگیا ہے،جس نے کیمرون کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا.

    واضح رہے کہ تھریسا مے نے بھی کیمرون کی طرح برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی.

  • ہالی ووڈ اداکارہ انجیلینا جولی ڈونلڈ ٹرمپ پر برہم

    ہالی ووڈ اداکارہ انجیلینا جولی ڈونلڈ ٹرمپ پر برہم

    واشنگٹن : بالی ووڈ معروف اداکارہ انجیلنا جولی جواپنی اداکاری کے ساتھ ساتھ فلاحی کاموں کے لیے بھی بہت مقبول ہیں، اداکارہ نے مسلمانوں کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کی اداکارہ انجیلنیا جولی سے ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے رویے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی آنکھیں بند کیں اور کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ٹرمپ بیان مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے.

    امریکی اداکارہ کا کہنا تھا کہ امریکا میں دنیا بھر سے آنے والے لوگوں کے لیے آزادی ہے خاص طور پر مذہبی آزادی کی امریکہ ضمانت دیتا ہے، اور یہ ملک دنیا بھر کے لوگوں کے لیے بنا ہے.

    ہالی ووڈ کی اداکارہ نے امریکی صدارتی امیدوار کی جانب سے مسلمانوں کے بارے میں ایسے بیان پر کہا کہ ایسے خیالات تکلیف دہ ہیں.

    واضح رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمان مخالف بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا یہ بیان احمکانہ ہے.

  • پاناما لیکس : برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پارلیمنٹ میں پیش ہوگئے

    پاناما لیکس : برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پارلیمنٹ میں پیش ہوگئے

    لندن : پاناما لیکس پر جواب دینے کے لئے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون برٹش پارلیمنٹ میں پیش ہوگئے۔ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی خلاف قانون اقدام نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما پیپرزمعاملے میں والدکانام آنے کے بعد برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کےنظام کی خامیاں دورکرنے کیلئے قانون میں پچیس نئی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئے نظام میں آف شورکمپنیوں میں برطانوی باشندوں کی ملکیت واضح ہوگی، انہوں نے کہا کہ والد سے متعلق کرپشن الزامات افسوسناک ہیں۔

    ڈیوڈ کیمرون نے اپنے گزشتہ چھ سال کے ٹیکس ریٹرن کا ریکارڈ بھی شائع کر دیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ 2010 سے آف شور کمپنیوں میں میرے کوئی شیئرز نہیں ہیں،ٹیکس ریکارڈ جاری کرنا ضروری تھا۔

    پاناما اسکینڈل کے باعث اپوزیشن لیبرپارٹی نے وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

     

     

  • لندن : مظاہرین کا ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ

    لندن : مظاہرین کا ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ

    لندن : پاناما لیکس کے بعد اس کے آفٹر شاک کا سلسلہ جاری ہے، دنیا بھر میں پاناما پیپرز آنے کے بعد سے ہلچل برقرارہے، پاناما لیکس میں برطانوی وزیراعظم کی جانب سے آف شور کمپنی کے ذریعے مالی فوائد حاصل کرنے کے معاملے پر اپوزیشن نے ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ کردیا ۔

    برطانوی وزیراعظم کے گھر ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ہزاروں افراد جمع ہوگئے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پاناما لیکس میں ان کے والد کا نام آنے کے بعد وزیراعظم استعفی دے کر گھر چلے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے آف شور کمپنی کا معاملہ کئی برسوں تک چھپائے رکھا۔

    لندن میں ڈیوڈ کیمرون کے سرکاری گھرکے سامنے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔

    احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں دھکم پیل بھی ہوئی ایک شخص چلتی گاڑی پر چڑھ گیا، مظاہرین نے سڑک پر ڈیوڈ کیمرون سےاستعفےکےمطالبےکا نعرہ درج کیا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کے والد کانام بھی پانامہ لیکس میں آیاہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے والد کی آف شور کمپنیوں میں تیس ہزار پاﺅنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کااعتراف کیا ہے۔

     

    Anti-Cameron rally in London by arynews

  • برطانوی وزیراعظم کاآف شورکمپنیزمیں شیئرز کا اعتراف

    برطانوی وزیراعظم کاآف شورکمپنیزمیں شیئرز کا اعتراف

    لندن: برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے آف شورکمپنیزمیں شیئرز کا اعتراف کرلیا ہے۔

    برطانوی اخبارکے مطابق پاناما پیپرز کے انکشافات کے پانچ روز بعد برطانوی وزیراعظم نے بالاکر شیئرز کا اعتراف کر ہی لیا،ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ ان کے والدکی آف شورکمپنیزمیں شیئرز تھے۔

    برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ آف شور کمپنیز میں ان کے تیس ہزار پاؤنڈز کے شیئرز تھے اور ڈیوڈکیمرون نےوزیراعظم بننے سے پہلے ان شیئرز کو فروخت کردیاتھا۔

  • مسلم خواتین انگریزی سیکھیں ورنہ انہیں ملک بدرکر دیا جائیگا، ڈیوڈ کیمرون

    مسلم خواتین انگریزی سیکھیں ورنہ انہیں ملک بدرکر دیا جائیگا، ڈیوڈ کیمرون

    لندن : برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نےتارکین وطن کیلئے انگلش سیکھنا لازمی قرار دے دیا۔ برطانیہ میں تارکین وطن کو انگلش کا ٹیسٹ دو سال میں پاس کرنا ہوگا۔ ایسا نہ ہوا تو ان پر برطانیہ کے دروازے بند ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انگلش زبان کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے نرالی منطق اپنا تے ہوئے کہا ہے کہ دقیانوسی خیالات کی وجہ سے شدت پسندی پیدا ہورہی ہےجس میں انگلش سیکھنے سے کمی آئے گی۔

    برطانیہ میں رہنا ہے تو انگلش سیکھنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین مختلف کمیونیٹوں کے درمیان امتیازی رویوں کو کم کریں.

    مسلمان خواتین کو انگریزی سکھانے کیلئے خصوصی مہم شروع کی گئی ہے اور انگریزی بہتر نہ کرنے کی صورت میں خواتین کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ تقریباًبائیس فیصد مسلمان خواتین ایسی ہیں جو بہت کم انگریزی زبان جانتی ہیں یا بالکل نہیں جانتیں۔

    برطانوی حکومت نے معاشرے سے الگ افراد کو برطانوی معاشرے میں ضم کرنے کیلئے انگریزی سیکھانے کا اہتمام کیا ہے جس کے لئے بیس کروڑ پاونڈ مختص کئےگئے ہیں۔