Tag: ڈیٹا لیک

  • پاکستانی سوشل میڈیا صارفین فوری طور پر اپنے اکاؤنٹس کے پاس ورڈ تبدیل کریں، ایڈوائزری جاری

    پاکستانی سوشل میڈیا صارفین فوری طور پر اپنے اکاؤنٹس کے پاس ورڈ تبدیل کریں، ایڈوائزری جاری

    اسلام آباد: نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اکاؤنٹس کے پاس ورڈ تبدیل کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 18 کروڑ سے زائد سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس کے پاس ورڈ اور حساس معلومات چوری ہوئے ہیں۔

    عالمی ڈیٹا لیک میں گوگل، فیس بک، ایپل سمیت بڑی کمپنیوں کے صارفین متاثر ہوئے ہیں، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ سمیت حکومتی پورٹلز کی معلومات بھی چوری کی گئی ہیں، صارفین کے اکاؤنٹس کی معلومات انفوسٹیلر میلویئر سے چوری کی گئی ہیں۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی صارفین فوری طور پر اپنے اکاؤنٹس کے پاس ورڈ تبدیل کریں، ڈیٹا لیک سے ان کی شناخت چوری، اکاؤنٹ ہیکنگ، اور رینسم ویئر حملوں کا خطرہ ہے، نیز سرکاری اداروں اور مالیاتی اکاؤنٹس بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی سروسز دوبارہ متاثر


    ایڈوائزری کے مطابق چوری کے بعد صارفین کی معلومات عام ویب سائٹس پر عوامی طور پر دستیاب رہیں، میلویئر کے ذریعے حساس معلومات چرا کر ڈیٹا بیس میں رکھی گئی ہیں، اور کریڈنشل اسٹفنگ کے ذریعے خودکار حملے شروع ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے صارفین اپنے اکاؤنٹس دو مرحلہ جاتی توثیق کے عمل کو فعال کریں۔

    پاکستانی صارفین کو پاسورڈ منیجر کا استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے، نیشنل سرٹ نے کہا ہے کہ پاس ورڈ کبھی ای میل یا غیر محفوظ فائل میں نہ رکھیں، اداروں سے بھی متاثرہ صارفین کو فوری طور پر آگاہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔


    پاکستان ویب خطرات کے حوالے سے محفوظ ترین ممالک کی لسٹ میں شامل


    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ صارفین اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ رکھیں، غیر معمولی لاگ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، حکومت اور حساس اداروں کے نظام بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں، ادارے متاثرہ صارفین کو آگاہ کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔

    ایڈوائزری کے مطابق اس مسئلے کا واحد حل حفاظتی اقدامات، صارف آگاہی اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنانا ہے، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو قومی ڈیجیٹل نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

  • ایکس کے کروڑوں صارفین کی پرائیویسی خطرے میں پڑ گئی

    ایکس کے کروڑوں صارفین کی پرائیویسی خطرے میں پڑ گئی

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) صارفین کی پرائیویسی خطرے میں پڑگئی، صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائبر ماہرین نے 200 ملین ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) صارفین کے 9.4 جی بی ڈیٹا پر مشتمل بڑے ڈیٹا لیک کی نشاندہی کی ہے۔

    سائبر سیکیورٹی پر خبریں اور تجزیہ شائع کرنے والی تنظیم سائبر پریس کے محققین کے مطابق یہ خبر حالیہ وقتوں میں ہونے والے بڑے ڈیٹا لیکس میں سے ایک ہے جس کے بعد صارفین کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے متعلق سوالات پیدا ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق لیک ہونے والے ڈیٹا میں صارفین کے ای میل ایڈریس، نام اور ایکس اکاؤنٹ کی تفصیلات شامل ہیں جو صارفین کی شناخت کے چرائے جانے اور ان کو سوشل انجینئرنگ اسکیم کا آسان ہدف بنا سکتی ہیں۔

    سائبر مجرمان اس ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ای میلز اور ان سے جڑے سسٹم کو مزید متاثر کر سکتے ہیں۔

    یہ ڈیٹا لیک سب سے پہلے معروف ہیکنگ فورم پر رپورٹ ہوا۔ ’مشوپا‘ نامی ایک صارف نے 7 جولائی 2024 کو اس وسیع ڈیٹا بیس کو جاری کرنے کے لیے نیا اکاؤنٹ بنایا۔

    یہ ڈیٹا 10 فائلوں پر مشتمل ہے اور ہر فائل میں 1 جی بی کا ڈیٹا ہے جس کو کوئی بھی ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔

  • برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک

    برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک

    لندن: برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے لیے کام کرنے والے سیکڑوں افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے افغانستان میں موجود ترجمانوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 250 سے زائد افغان ترجمانوں کی معلومات چوری ہو چکی ہیں، لیک ہونے والی معلومات میں افغان ترجمانوں کے ای میل ایڈریسز اور تصاویر شامل ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس کی ہدایت پر ان افغان ترجمانوں کے ڈیٹا لیک ہونے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جنھوں نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک چھوڑنے کے خواہاں برطانوی فوجیوں کے لیے کام کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی غلطی سے ڈھائی سو سے زائد ترجمانوں کے نام، ای میل پتے اور پروفائل تصاویر وزارت سے بھیجی جانے والی ایک ای میل میں کاپی ہو گئیں، یہ ای میل ان تمام ترجمانوں کو بھیجی گئی تھی جو افغانستان میں تاحال چھپے ہوئے ہیں۔

    وزارت دفاع کی جانب سے اس غلطی پر معذرت کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق ڈیٹا لیک ہونے سے ان ترجمانوں میں خوف و ہراس پھیلنے کا اندیشہ جنھوں نے برطانوی فوجیوں کے لیے کام کیا۔

  • 70 لاکھ بینک صارفین کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک

    70 لاکھ بینک صارفین کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک

    نئی دہلی: 70 لاکھ بھارتی بینک صارفین کا حساس ڈیٹا لیک ہو گیا جس میں ای میل آئی ڈیز سمیت صارفین کی نجی معلومات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ سیکورٹی ریسرچ نے انکشاف کیا ہے کہ ستر لاکھ بھارتی ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کے فون نمبرز، ای میل آئی ڈیز سمیت نجی معلومات ڈارک ویب پر گردش کر رہی ہیں۔

    آن لائن بینکنگ نے لاکھوں صارفین کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، یہ ڈیجیٹل بینکنگ سے متعلق بڑا انکشاف قرار دیا جا رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والی معلومات میں صارفین کے نام، فون نمبرز، ای میل آئی ڈیز سمیت ان کی سالانہ آمدنی وغیرہ شامل ہیں۔

    اس سلسلے میں سیکورٹی کے ریسرچر راجیش کھیر راجا ہریا نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈارک ویب پر تقریباً 2 جی بی کا ڈیٹا بیس لیک ہوا ہے جس میں صارفین کے اکاؤنٹ کی تفصیلات سمیت تمام معلومات موجود تھیں۔

    مزید بتایا گیا کہ مذکورہ ڈیٹا 2010 سے 2019 کے درمیان کا ہے، جو کہ ہیکرز اور اسمگلرز کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ ڈیٹا مالی اعداد و شمار پر مبنی ہے، جس کی مدد سے وہ صارفین کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ڈیٹا لیک کرنے میں کوئی تیسری پارٹی ملوث ہے، جس سے بینک نے کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

    بتایا گیا کہ لیک ہونے والے ڈیٹا میں تقریباً 5 لاکھ کارڈ ہولڈرز کے پین نمبر بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ فنانشل ڈیٹا انٹرنیٹ کا سب سے مہنگا ڈیٹا ہوتا ہے، اس سلسلے میں راجا ہریا کا کہنا تھا کہ مذکورہ ڈیٹا حقیقی تھا یا نہیں، ابھی یہ واضح نہیں ہوا، تاہم خدشہ ہے کہ کسی نے یہ ڈارک ویب پر فروخت کیا اور پھر یہ پبلک ہو گیا۔

  • ڈی جی فرانزک اشرف طاہر کی ملزم عابد کا ڈیٹا لیک ہونے کی تردید

    ڈی جی فرانزک اشرف طاہر کی ملزم عابد کا ڈیٹا لیک ہونے کی تردید

    لاہور: ڈی جی فرانزک ڈاکٹر اشرف طاہر نے ملزم عابد کا ڈیٹا لیک ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فرانزک ایجنسی میں ہزاروں رپورٹس تیار ہوتی ہیں، آج تک کوئی رپورٹ لیک نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی نے اے آروائی نیوز کے نمائندے حسن حفیظ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا بیس نہ ہوتا تو لنک روڈ معاملہ 50سال میں بھی حل نہ ہوتا۔

    ڈاکٹر اشرف طاہر نے کہا کہ ملزم عابد کا ڈی این اے ڈیٹا 2013 سے موجود تھا،ملزم کے ڈی این اے پروفائل ہمارے ڈیٹابیس سے میچ کر گئے ۔

    ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی کا کہنا تھا کہ زیادتی،سنگین جرائم ،ڈکیتیوں میں ملوث ملزمان کا ڈیٹاجمع کرنا ہوگا،ملزمان کا ڈیٹا جمع کرنا ضروری ہے،اس کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ لنک روڈ کیس کی رپورٹ فرانزک سائنس ایجنسی سے لیک نہیں ہوئی،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی پر لگایاگیا الزام غلط ہے۔ڈاکٹر اشرف طاہر کا مزید کہنا تھا کہ فرانزک ایجنسی میں ہزاروں رپورٹس تیار ہوتی ہیں، آج تک کوئی رپورٹ لیک نہیں ہوئی۔

    ملزم عابد کی تصویراور معلومات لیک کرنے والے شخص کی نشاندہی کرلی گئی

    اس سے قبل گزشتہ روز گجرپورہ زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کی تصویر اور معلومات فرانزک ڈیپارٹمنٹ سے لیک ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کی پولیس گجرپورہ واقعہ کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے جبکہ کیس میں نامزد دو ملزمان شفقت اور بالامستری گرفتار ہوچکے ہیں۔

  • ڈیٹا لیک ہونے کے معاملہ پر الیکشن کمیشن نے نادرا سے وضاحت طلب کرلی

    ڈیٹا لیک ہونے کے معاملہ پر الیکشن کمیشن نے نادرا سے وضاحت طلب کرلی

    اسلام آباد : نادرا کی جانب سے ڈیٹا لیک ہونے کے معاملہ پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نادرا کو خط لکھ کر نادرا سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے ڈیٹا لیک ہونے کے معاملہ پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے نادرا سے وضاحت طلب کرلی۔

    اس حوالے سے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے چیئرمین نادرا کو خط لکھ کر فراہم کیے گئے ڈیٹا کےبارے میں تفصیلات طلب کیں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کا ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ نادرا حکام نے ووٹرز کی معلومات غیر متعلقہ افراد کو فراہم کرکے الیکشن کمیشن کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، ووٹرز کا ڈیٹا الیکشن کمیشن پہنچنے سے پہلے ہی غیر متعلقہ افراد کے پاس پہنچ گیا۔

    دوسری جانب نادرا ذرائع کا کہنا ہے ووٹرز کےحوالے سے کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے، مسلم اورغیر مسلم کا صوبے کے حساب سے ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔

    نادرا حکا م کا کہنا ہے کہ اخبارمیں چھپنے والے ڈیٹاسے کسی کوفائدہ نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی نادرا نے ووٹرزکاڈیٹا کسی سیاسی جماعت کونہیں دیاہے۔

    علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے الزام عائد کیا تھا کہ نادرا میں کم از کم تین لوگوں نے سیکیورٹی ڈیٹا لیک کیا ہے، عمران خان کی پیشی کےمعاملے پر آئین و قانون کی بات کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امیدواروں کےکاغذات نامزدگی پر فیصلے کل تک ہونے ہیں، نوازشریف کے مقدمے میں فوری طور پر فیصلہ سنایاجائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔