Tag: ڈیٹا ہیک

  • بھارتی ریلوے کی اب تک کی سب سے بڑی ڈیٹا ہیکنگ واردات، معلومات ڈارک ویب پر اپ لوڈ

    نئی دہلی: بھارتی ریلوے کی اب تک کی سب سے بڑی ڈیٹا ہیکنگ واردات ہوئی ہے، چوری شدہ معلومات ڈارک ویب پر اپ لوڈ کر دی گئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریلوے کے تقریباً تین کروڑ رجسٹرڈ مسافروں کا ڈیٹا ہیک کر لیا گیا ہے، جسے مبینہ طور پر ڈارک ویب پر فروخت کے لیے رکھ دیا گیا ہے۔

    ہیکرز کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی ریلوے کی اب تک کی یہ سب سے بڑی ڈیٹا ہیکنگ ہے، سائبر کرمنلز نے اپنے ایک فورم پر یہ ڈیٹا فروخت کے لیے اپ لوڈ کیا ہے۔

    ہیک کیے گئے ڈیٹا میں صارفین کے نام، ای میل، موبائل نمبر، جنس، مکمل پتہ اور ان کی زبان کی ترجیحات شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ڈیٹا ان صارفین کا ہے جو انڈین ریلوے پورٹل سے ٹکٹ بک کرتے ہیں، ہیکر نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس سرکاری ای میل آئی ڈیز اور ان کے سیل فون نمبرز سمیت سرکاری افراد کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔

    بھارتی ریلوے نے اب تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے، 2020 میں بھی بھارتی ریلوے کے ٹکٹ خریداروں کا ڈیٹا ہیک کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل چین کے ایک ہیکر نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دہلی کے تکنیکی نظام کو ہیک کیا تھا، اس نے پورے سرور کو کنٹرول کر لیا تھا، اور 200 کروڑ روپے کی کرپٹو کرنسی کا مطالبہ کیا، تاہم بعد میں سرور کو ہیکر کے قبضے سے واپس لے لیا گیا۔

  • امریکی خفیہ ایجنسی موبائل فون کالزسنتی رہی، برطانوی میڈیا

    امریکی خفیہ ایجنسی موبائل فون کالزسنتی رہی، برطانوی میڈیا

    برطانیہ : امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں نے سم کارڈ کمپنی کا ڈیٹا ہیک کرکے پچاسی ملکوں میں فون کالز کی نگرانی کی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں نے سم کارڈ کمپنی کا ڈیٹا ہیک کرنے کے بعد کوڈورڈز چوری کئے اور فون کالز اورڈیٹا کی نگرانی کی۔

    برطانوی خفیہ ایجنسی نے ایران، بھارت، افغانستان، یمن، آئس لینڈ، سربیا اور تاجکستان کے وائرلیس نیٹ ورک ہیک کئے تاہم پاکستان کے دوموبائل نیٹ ورکس کا ڈیٹا ہونے کے باوجود فون کالز سننے میں ناکام رہی۔

    کوڈ ورڈز کی چوری کے باعث دنیا کے زیادہ ترموبائل نیٹ ورکس کا ڈٰیٹا مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔

    امریکی و برطانوی خفیہ ایجنسیوں کی ہیکنگ کا انکشاف ایڈورڈ سنوڈن کی جاری کردہ دستاویزات میں کیا گیا، سم کارڈ کمپنی کہا کہنا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، جس کا جائزہ لے رہے ہیں۔