Tag: ڈیٹا

  • چھن جانے کے بعد موبائل کو تباہ کرنے والی ڈیوائس

    چھن جانے کے بعد موبائل کو تباہ کرنے والی ڈیوائس

    پاکستان خصوصاً کراچی میں موبائل فون چھن جانا ایک عام بات بن چکی ہے اور کراچی میں باہر نکلنے والا تقریباً ہر تیسرا شخص کبھی نہ کبھی اپنے موبائل فون سے محروم ہوچکا ہوتا ہے۔

    موبائل فون چھن جانے کی صورت میں پیسوں کا ضیاع اور اپنے جاننے والوں اور عزیز و اقارب سے کٹ جانا تو معمول کی بات ہے۔

    لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، موبائل فون میں محفوظ تصاویر اور ڈیٹا جرائم پیشہ افراد کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو نامعلوم کس مقصد کے لیے آپ کی معلومات کو استعمال کریں۔

    اس صورتحال سے بچنے کے لیے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیار کرلی گئی ہے جو چھن جانے کے بعد آپ کے موبائل کو خود بخود تباہ کردے گی۔

    یہ ٹیکنالوجی سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالبعلموں نے تیار کی ہے۔

    123

    یہ ٹیکنالوجی ان افراد کے لیے نہایت مدد گار ہے جو بحالت مجبوری نہایت حساس نوعیت کا ڈیٹا اپنے موبائل فون میں لیے پھرتے ہیں جیسے حساس اداروں کے اہلکار، یا بینک میں لین دین سے وابستہ افراد۔

    یہ ٹیکنالوجی ان افراد کو ان کے موبائل فون کے لیے اضافی سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔

    اس ٹیکنالوجی کے تحت پولیمر کی ایک باریک تہہ موبائل فون میں لگا دی جاتی ہے۔ اسے ایک ایپ کے ذریعہ کسی دوسرے موبائل سے آپریٹ کیا جاسکتا ہے۔

    جیسے ہی اسے آپریٹ کیا جائے گا یہ موبائل کی بیٹری سے حرارت لے کر اس کی سیلی کون کی چپ کو تباہ کردے گی جس کے بعد موبائل میں موجود تمام ڈیٹا ضائع ہوجائے گا۔

     

  • امیدواروں کے ڈیٹا کی توثیق میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک

    امیدواروں کے ڈیٹا کی توثیق میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے الیکشن 2013ء کے متعلق مبصرین کی اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جانچ پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو امیدواروں کا ڈیٹا بروقت فراہم نہیں کیا گیا ۔

    اسٹیٹ بینک کے ترجمانِ نے وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے الیکشن کمیشن کومطلوبہ معلومات کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہیں کی گئی۔

    ترجمان کے مطابق اسٹیٹ بینک کو آن لائن سسٹم کے ذریعے الیکشن کمیشن سے درخواستیں 26 مارچ 2013ء کو موصول ہونے کے ساتھ یہ عمل 7 اپریل 2013ء کو مکمل کر لیا تھا۔

    اسٹیٹ بینک نے 29 مارچ 2013ء کو الیکشن کمیشن کو ایک مراسلے میں درخواست کی تھی کہ وہ تمام ریٹرننگ افسران کو اسٹیٹ بینک سے براہ راست رابطہ کرنے کے بجائے طے شدہ انتظامات کے مطابق قرضوں کی نادہندگی کی توثیق کی ہدایت کرے۔

    ترجمان نے کہا کہ اس تعاون کی مدت اور متعلقہ امور کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر کو الیکشن کمیشن میں تعینات کیا گیا تھا۔