Tag: ڈیڈ لاک

  • چیمپئنز ٹرافی: ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلیے نیا فارمولا سامنے آ گیا

    چیمپئنز ٹرافی: ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلیے نیا فارمولا سامنے آ گیا

    چیمپئنز ٹرافی 2025 پر پاک بھارت ڈیڈ لاک ختم کرنے اور ٹورنامنٹ کے بروقت انعقاد کے لیے نیا فارمولا زیر غور ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک شیڈول ہے۔ پاکستان اس ایونٹ کا میزبان ہونے کے ساتھ دفاعی چیمپئن بھی ہے۔ تاہم بھارت کے پاکستان آنے سے انکار کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ کونسل تاحال شیڈول جاری نہیں کر سکی ہے اور ٹورنامنٹ کے حوالے سے ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ وہ میزبان ہونے کی حیثیت سے پورا ٹورنامنٹ اپنے ہی ملک میں کرانا چاہتا ہے جب کہ بھارت جو ایک بار پھر کھیل میں سیاست کو لے آیا ہے وہ اپنے میچز یو اے ای میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلنا چاہتا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر ڈیڈ لاکھ ختم کرنے کے لیے برابری کی بنیاد پر اب نیا فارمولا زیر غور ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ اگر نئے فارمولے پر عملدرآمد ہو تو اس کا اطلاق تین سال تک تمام آئی سی سی ایونٹس پر لاگو کیا جائے۔

    اس فارمولے کے تحت اگلے تین سال تک جتنے بھی آئی سی سی ایونٹس ہوں گے اس میں پاکستان اور بھارت اپنے باہمی میچز یو اے ای میں کھیلیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی نے برابری کی سطح پر یہ فارمولا آئی سی سی اور بھارت دونوں کو پیش کر دیا ہے اور منظوری کی صورت میں ڈیڈ لاک ختم ہو سکتا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اگر فریقین اس فارمولے پر رضامند ہو جاتے ہیں تو چیمپئنز ٹرافی کا ڈیڈ لاک ختم اور وینیوز کا معاملہ اگلے 48 گھنٹے میں حل ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ جمعہ کو ہونے والی آئی سی سی بورڈ میٹنگ بھی بغیر کسی نتیجے پر پہنچے شروع ہونے کے فوری بعد ختم کر دی گئی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/decision-should-equal-pakistan-honor-most-important-pcb-chief/

  • پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک

    پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک

    پاکستان تحریک انصاف اور شہباز شریف حکومت کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں جس کو ختم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 24 نومبر کو اعلان کردہ احتجاج اور مطالبات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرا ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک بدھ کی شام سے ہے جب کہ اس سے قبل یہ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے تھے۔

    ذرائع نے بتایا فریقین میں ڈیڈ لاک کی ایک وجہ تلخ باتیں اور نا قابل قبول مطالبات کا سامنے آنا ہے۔ تاہم یہ ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذاکرات میں ناکامی پر پی ٹی آئی قیادت کو سخت کارروائی کا سامنا ہوگا۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور انہیں پولیس کمانڈوز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کو 24 مقامات سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ احتجاج کی اعلان کردہ تاریخ 24 نومبر کو اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھاری نفری تعینات ہوگی۔

    مری روڈ پر کنٹینرز لگا کر اسلام آباد آنے والا راستہ بند کیا جائے گا۔ روات ٹی چوک پر کنٹینرز لگائے جائیں گے جب کہ فیض آباد سے داخلی راستے پر کنٹینرز کی ڈبل لائن لگا کر رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔

    اس کے علاوہ 26 نمبر چنگی سے اسلام آباد کا داخلی راستہ بند کیا جائے گا۔ سرینگر ہائی وے سے اسلام آباد انٹری کنٹینرز لگا کر بند کی جائے گی۔ فیض آباد، سیکٹر آئی 8، آئی جے پی ڈبل روڈ، مارگلہ روڈ بھی بند کیا جائے گا۔ گولڑہ موڑ فلائی اوور، انڈر پاس پر بھی کنٹینرز لگائے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کی صورت میں ریڈ زون کو مکمل سیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/mohsin-naqvi-statement-regarding-dharna/

  • 1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    اسلام آباد: حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے ہیں، اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا، جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

    دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے، اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

    مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔

  • حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار، پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ‏

    حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار، پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ‏

    لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار ‏کرگیا ہے، کئی روز گزر جانے کے بعد بھی نئی حکومت کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، 24 دن گزرنے کے باوجود 12 کروڑ عوام کا صوبہ بغیر کسی حکومت کے چل رہا ہے، اور تمام انتظامی امور ٹھپ پڑے ہیں۔

    پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے ‏باوجود دو بار ملتوی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے صدر مملکت کو نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ہفتہ کے روز گورنر ہاؤس میں حلف برداری کے لیے تمام انتظامات مکمل ‏کر لیے گئے تھے، تاہم گورنر پنجاب کی طبیعت بگڑنے کے باعث انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، جس کے باعث حلف برداری ‏کی تقریب نہ ہو سکی۔

    گزشتہ روز گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشان دہی ‏کی ہے، اور اس سلسلے میں انھوں نے تحفظات پر مبنی ایک رپورٹ صدر پاکستان کو بھیج دی ہے، انھوں نے رپورٹ میں ‏انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے۔

    خیال رہے کہ صوبہ پنجاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل بھی تاخیر ‏کا شکار ہے، 6 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ اسپیکر کے ‏خلاف 7 اپریل کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے اسمبلی کا اجلاس 28 اپریل کو طلب کر رکھا ہے، جس میں 3 روز باقی ہیں، تاہم حکومت ‏اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک اب تک برقرار ہے۔

  • سینیٹ الیکشن: ایم کیو ایم، پی ٹی آئی ڈیڈ لاک برقرار

    سینیٹ الیکشن: ایم کیو ایم، پی ٹی آئی ڈیڈ لاک برقرار

    کراچی: سینیٹ انتخابات کے لیے ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف میں ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے درمیان گورنر ہاؤس میں 2 روز قبل ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔

    مذاکرات میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل، حلیم عادل شیخ، فردوس نقوی اور دیگر رہنما شریک ہوئے تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کا پہلے کاغذات نامزدگی متفقہ طور پر جمع کرانے پر اتفاق ہوا تھا، تاہم پھر ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر بات چیت طے نہ ہونے پر دونوں پارٹیوں نے الگ الگ کاغذات جمع کرائے۔

    سینیٹ الیکشن : عامر لیاقت کا حفیظ شیخ کو ووٹ نہ دینے کا اعلان

    ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات جاری ہیں، ایک دو روز میں ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر بات چیت ہو جائے گی، متفقہ امیدوار اور مل کر لڑے تو پیپلز پارٹی کو سرپرائز اور سینیٹ کی 5 نشستیں حاصل کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ سے سینیٹ کی 11 نشستیں پر الیکشن ہوگا، ایم کیو ایم نے گیارہ نشستوں پر 11 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔

    ایم کیو ایم نے جنرل نشست پر 6، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 3 اور خواتین کی مخصوص نشست پر 2 امیدواروں کے کاغذات جمع کرائے۔

    جنرل نشست پر عامر خان، فیصل سبزواری، خواجہ سہیل منصور، رؤف صدیقی، ڈاکٹر ظفر کمالی اور عبدالقادر خان زادہ نے کاغذات جمع کرائے،

    سندھ سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 3 امیدواروں ڈاکٹر شہاب امام، رؤف صدیقی اور خضر علی زیدی نے کاغذات جمع کرائے، خواتین کی خصوصی نشست پر خالدہ عطیب اور سبین غوری نے کاغذات جمع کرائے۔

  • سندھ حکومت اور ینگ ڈاکٹرز میں ڈیڈ لاک برقرار، ہڑتال چوتھے روز بھی جاری

    سندھ حکومت اور ینگ ڈاکٹرز میں ڈیڈ لاک برقرار، ہڑتال چوتھے روز بھی جاری

    کراچی: سندھ حکومت اور ینگ ڈاکٹرز  میں ڈیڈلاک تاحال برقرار  ہے، جس کی وجہ سے عوام کو شدید مسائل کا سامنا ہے، اب تک پانچ زندگیاں ضائع ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم نہیں ہو سکی، حکومت نے ینگ ڈاکٹرز کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    [bs-quote quote=”معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں، ضد کرنا مناسب نہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”مرتضیٰ وہاب”][/bs-quote]

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار  ہیں، معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں، ضد کرنا مناسب نہیں.

    البتہ ینگ ڈاکٹرز نے اس پیش کش پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، ترجمان ینگ ڈاکٹرز ڈاکٹر محبوب علی نے کہا ہے کہ پہلے بھی تین مرتبہ مذاکرات ہو چکے، نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا، تو  احتجاج برقرار رکھیں گے.

    مزید پڑھیں: سندھ بھرمیں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری

    یاد رہے کہ شہر قائد سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال آج چوتھے روز بھی جاری ہے، جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں مطالبات کی منظوری کے لیے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری ہے صوبے کے تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند ہیں۔

  • خلیج گہری ہوگئی: پی آئی بی اور بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے  الگ الگ اجلاس

    خلیج گہری ہوگئی: پی آئی بی اور بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے الگ الگ اجلاس

    کراچی: فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی میں‌ نہ صرف ڈیڈلاک برقرار ہے، بلکہ یوں‌ لگتا ہے کہ یہ خلیج مزید گہری ہوگئی ہے۔ پی آئی بی اور بہادر آباد میں‌ ایم کیو ایم کے الگ الگ اجلاس منعقد ہورہے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز رات گئے تک جاری رہنے والے مذاکرات اور بیانات کے باوجود اب تک ڈیڈ لاک برقرار ہے.

    اس وقت بہادر آباد میں‌ ایم کیو ایم پاکستان کے پانچ ڈپٹی کنونیرز کی زیرصدارت رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، جس میں‌ فاروق ستار شریک نہیں. اجلاس میں کامران ٹیسوری کےمعاملے اورسینیٹ انتخابات پرغور کیا جائے گا.

    رابطہ کمیٹی کا موقف ہے کہ فیصلہ کیا جاچکا ہے، کامران ٹیسوری کے معاملے پر ہمارا موقف اٹل ہے، اب فاروق ستار کو فیصلہ کرنا ہے. نسرین جلیل اور خواجہ اظہار سمیت کئی اہم رہنما بہادر آباد میں موجود ہیں.

    دوسری طرف فاروق ستار نےاپنی رہائش گاہ پرپارٹی اجلاس بلالیا اور ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کوپی آئی بی پہنچنے کی ہدایت کی ہے.

    پارٹی ذرایع کے مطابق اجلاس میں سینیٹ الیکشن کےلئے امیدواروں کی حتمی فہرست تیار کی جائے گی.

    یہ بھائیوں کا معاملہ ہے اور بھائیوں کے درمیان ہی حل ہوگا، فاروق ستار

    ایم پی اے وقار شاہ، کامران اختر، زبیر احمد پی آئی بی پہنچ چکے ہیں، جب کہ کامران ٹیسوری، خواجہ سہیل منصور، جمال شاہ بھی پی آئی بی میں موجود ہیں.

    واضح رہے کہ رابطہ کمیٹی نے موقف دیا ہے کہ انھیں‌ فاروق ستار نے پی آئی بی میں ہونے والے اجلاس میں نہیں بلایا.

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے گذشتہ رات کہا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے جو جو لوگ میرے گھر پر آئے ہیں، وہ میرے بھائی ہیں اور سب بھائیوں کو مل کر کوئی فیصلہ کرنا ہے، آج کوئی بات رہ گئی ہے تو کل اجلاس بلا کر پوری کرلیں گے۔

    البتہ یوں لگتا ہے کہ خلیج اب بھی برقرار ہے۔ ایسے میں‌ جب ایم کیو ایم کے دو الگ الگ اجلاس ہورہے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ یہ اونٹ اب کس کروٹ بیٹھتا ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک نہیں بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے، اعتزاز احسن

    ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک نہیں بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے ٹی اوآرز کے معاملے پر ڈیڈ لاک نہیں ہے بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم کو احتساب سے بچانا چاہتی ہے، وفاقی وزیر جانتے ہیں کہ احتساب ہوا تو وزیر اعظم ہی قصوروار نکلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ”آف دی ریکارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر اپوزیشن ٹیم کے اہم رکن اعتزاز احسن نے ٹی او آرز کمیٹی کے معاملے کو تقریباً ختم ہی قرار دے دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو ٹارگٹ نہیں کر رہے بلکہ وزیراعظم رینج میں آ رہے ہیں، حکومتی پریس کانفرنس کے بعد ڈیڈ لاک نہیں معاملہ ”ڈیڈ“ہو گیا۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کی بات کی جائے تو یہ لوگ گالی گلوچ کرتے ہیں لیکن ہم ہمیشہ پارلیمانی زبان ہی استعمال کریں گے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے اس لئے احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہی ہونا چاہئے۔

    اپوزیشن رکن کا کہنا تھا کہ آخری سانسیں لیتا ٹی اوآرز ایشو اس وقت بالکل ہی ختم ہوگیا جب حکومتی پریس کانفرنس ہوئی، اعتزاز احسن نے کہا کہ ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اپنی پوزیشن سے انحراف کر رہی ہے اور ایبٹ آباد واقعے، حمود الرحمان انکوائری کو شامل کرنا چاہتی ہے۔

     

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات، ڈیڈ لاک برقرار

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات، ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بھی بے سود رہا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہونے والے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کا خفیہ دور اختتام پذیر ہوگیا۔

    اجلاس میں دھاندلی کی تاریخ پر پیدا شدہ ڈیڈ لاک پر بات چیت ہوئی, مذاکرات میں پی ٹی آئی اور حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین ، اسد عمر، احسن اقبال اور اسحاق ڈار شریک ہوئے۔

    مذاکرات میں پی ٹی آئی اور حکو مت کے آئینی اور قانونی ماہرین نے بھی شرکت کی جبکہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔

    علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں بہت لچک کا مظاہرہ کیا ہے، اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے،اب حکومت کا کام ہے کہ وہ بھی اپنئے رویئے میں لچک کا مظاہرہ کرے، وہ میڈیا سے گفتگو کررہےتھے۔