Tag: ڈی آئی جی

  • ڈی آئی جی کے بیٹے کی کار کی ویڈیو، کلفٹن میں سڑک پر خوفناک انداز میں ڈرفٹنگ

    ڈی آئی جی کے بیٹے کی کار کی ویڈیو، کلفٹن میں سڑک پر خوفناک انداز میں ڈرفٹنگ

    کراچی: شہر قائد میں ایک اعلیٰ پولیس افسر کے بیٹے کے نام کار پر خوفناک انداز میں سڑک پر ڈرفٹنگ کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک بی ایم ڈبلیو کار کو سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے جس نے خوفناک انداز میں ڈرفٹنگ کی، اور ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑا دیں۔

    معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کار ڈی آئی جی شوکت علی کھٹیان کے بیٹے حنین شوکت کے نام پر رجسٹرڈ ہے، ڈرفٹنگ کے دوران قریب سے گزرتی دیگر گاڑیاں اس سے ٹکرانے سے بال بال بچ گئیں۔

    حنین شوکت نے گاڑی پر غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹ بھی لگا رکھی ہے، سی سی ٹی وی سامنے آنے پر پولیس حرکت میں آ گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی سے متعلق تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، اور اس کی تلاش جاری ہے، جب کہ گاڑی حنین شوکت نامی نوجوان کے استعمال میں ہے۔


    تاجروں سے کروڑوں روپے لوٹنے والے 2 پولیس اہلکار ساتھیوں سمیت گرفتار


    دوسری طرف ڈی آئی جی شوکت علی کٹھیان نے اپنے بیان میں کہا کہ گاڑی ان کے بیٹے کی ہے جو مکینک کو دی گئی تھی، اور ممکنہ طور پر ویڈیو میں کار کو مکینک چلا رہا ہے، تاہم اس سلسلے میں مزید معلومات بھی حاصل کروں گا۔

  • نامعلام افراد اب نامعلوم نہیں رہے ہم نے معلوم کرلیا ہے، ڈی آئی جی کا انکشات

    نامعلام افراد اب نامعلوم نہیں رہے ہم نے معلوم کرلیا ہے، ڈی آئی جی کا انکشات

    ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے انکشات کیا کہ گزشتہ روز ڈمپر جلانے کے واقعات حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جلائے گئے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے اے آر وائی سے گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر گفتگو  کی ہے، انہوں نے بتایا کہ کل کوئی حادثہ نہیں جھگڑا ہوا، ڈمپر ڈرائیور بھاگا تو موٹر سائیکل زد میں آئی جس پر کو ئی سوار نہیں تھا۔

    ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ افواہوں، سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات نے جلتی پر تیلی کا کام کیا، نامعلام افراد اب نامعلوم نہیں رہے ہم نے معلوم لگا لیا ہے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ اسپتال میں نہ کوئی زخمی پہنچانہ ہی کوئی ہلاکت ہوئی ہے، ڈمپر ڈرائیور منگھو پیر تک گیا تو اس کا پیچھا کیا گیا، ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے مزید بتایا کہ گرفتار ڈرائیور نے بتایا کہ جھگڑا کیسے ہوا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سےگرفتاریاں کی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار شخص زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد مشتعل افراد نے کئی ڈمپر جلا دیے۔

    پولیس کا کہنا ہےکہ کراچی میں 99 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق افراد کی تعداد 78 ہوگئی ہے، اس کے علاوہ کراچی میں رواں سال اب تک ٹریفک حادثات میں جاں بحق افرادکی تعداد 256 ہوچکی ہے۔

  • کراچی: پرانی بسوں  کے خلاف قانون سازی کی جائے، ڈی آئی جی ٹریفک

    کراچی: پرانی بسوں کے خلاف قانون سازی کی جائے، ڈی آئی جی ٹریفک

    کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک پولیس آصف اعجاز شیخ نے کہا ہے کہ پرانی بسوں کی روک تھام کے لیے سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور متعلقہ حکام قانون سازی کریں جس پر آئی جی سندھ سے عمل درآمد کرانے کی بھی استدعا ہے۔

    ڈی جی ٹریفک پولیس نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کراچی میں 50سال پرانی بسیں سٹرکوں پرچل رہی ہیں جن کی فٹنس انتہائی خراب ہے اس لیے کی پرانی بسوں کی روک تھام کے لیےقانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔

    انہوں نے اپنے خط میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اورمتعلقہ حکام سے قانون سازی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بسوں کی خراب حالت کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور جان لیوا حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔


    *کراچی: یونیورسٹی روڈ پر بس لوگوں پر چڑھ دوڑی، 4 افراد جاں بحق


    ڈی آئی جی ٹریفک پولیس نے مزید کہا کہ پرانی بسوں پر موٹروہیکل قانون کےتحت سڑکوں پر لانے کی پابندی عائد کی جائے تا کہ کراچی کے شہریوں کو محفوظ سفری سہولیات میئسر آسکیں۔

    قبل ازیں کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ دو روز میں 126 ڈرائیورز کوقانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا جب کہ غیر معیاری حالت میں ہونے پر 324 بسوں کوضبط کرلیا گیا ہے۔


    *یہاں پڑھیں:کراچی : پٹیل پاڑہ میں مسافر بس نے طالبعلم کو کچل دیا


    ٹریفک پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کارروائیاں غیر ذمہ درانہ ڈرائیونگ کرنے اور خستہ حال بسوں کے خلاف کی گئیں اور ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔


    *کراچی: ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن،64 بس ڈرائیورز گرفتار


    واضح رہے یونیورسٹی روڈ کی تعمیر نو کے دوران بسوں کے حادثوں میں اضافہ دیکھنا میں آیا ہے اور گزشتہ تین روز میں ہونے والے تین واقعات میں 5 طالبات جاں بحق اور متعدد مسافر زخمی ہو گئے ہیں جس پر محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • سانحہ کوئٹہ،ڈی آئی جی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

    سانحہ کوئٹہ،ڈی آئی جی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

    کوئٹہ : سانحہ کوئٹہ کے بعد مقامی پولیس میں بڑے پیمانے پرردوبدل کیا گیا ہے جس کے تحت ڈی آئی جی کوئٹہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں دہشتگردی کے المناک واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے پولیس اور بیورو کریسی میں بڑا پیمانے پر تبدیلیوں کا عندیہ دیاہے اس سلسلے میں ڈی آئی جی کوئٹہ چودھری منظور سرور کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ دیگر تبدیلیاں بھی جلد متوقع ہے۔

    واضح رہے عہدے سے فارغ ہونے والے ڈی آئی جی چودھری منظور سرور نے سول ہسپتال کوئٹہ میں پیر کے روز ہونے والے خود کش دھماکے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔

    یاد رہے پیر کی صبح کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خود کش دھماکے میں وکلا سمیت 72افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے، دھماکا اس وقت ہوا جب وکلاء کی بڑی تعداد منو جان روڈ پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کی میت لینے ہسپتال پہنچے تھے۔

    دوسری جانب سانحہ کوئٹہ میں کے باعث ملک بھر میں دوسرے روز بھی فضا سوگوار ہے۔ وکلا کا عدالتی بائیکاٹ بھی جاری ہے۔

  • صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    کراچی : عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں پر پولیس تشدد کیخلاف سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی ، اورایس ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کل تک ان تمام افراد کے نام بتائیں جائیں جو لوگ صحافیوں پر تشدد میں ملوّث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذوالفقار مرزاکی طرف سے دائر توہین عدالت کیس میں عدالت نے ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پر تشدد کے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا.عدالت نےذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا حُکم دے دیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ کراچی  کے باہرصحافیوں پرتشدد اور توہین عدالت کامعاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہار کیا۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت چار پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے۔ ریمارکس دیئے کہ عدالتیں بند کردیں گے لیکن حملہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔۔توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی،چیف سیکریٹری سندھ پیش ہوئے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہارکیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ سب کچھ آئی جی سندھ۔۔ ایڈیشنل اآئی جی ڈی آئی جی اور ایس ایس پی ساؤتھ کی سرپرستی میں ہوا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کے سامنے بھی کئی سوال رکھ دیئے۔پوچھا گیا کہ کس کی ہدایت پر یہ آپریشن شروع کیاگیا نقاب پوش اہلکاروں کی قیادت کون کررہا تھا؟ میڈیا کے نمائندوں اوردیگرپرتشدد کا اختیار کس نے دیا؟ ذمہ دار افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تئیس مئی کو رات آٹھ بجے تک چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ،  آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ساؤتھ سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر کسی نے جواب نہیں دیا۔عدالت نے چاروں پولیس افسران کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرانے کاحکم دیا۔

    آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کو حلف نامے اور چیف سیکریٹری سندھ کوبھی جواب جمع کرانےکاحکم دیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کیااب عدالت کے تحفظ کیلئے فوج بلائیں۔عدالتیں بند کردیں مگرعدالت پرحملہ برداشت نہیں کیاجائیگا۔عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادرتھیبوڈی آئی جی ساؤتھ فیروزشاہ اورایس ایس پی ساؤتھ چودھری اسد کوتاحکم ثانی کام سے روک دیا، بینچ کے روبرو آئی جی سندھ کا کہنا تھاکہ ذوالفقارمرزا کےساتھیوں نے عدالت کے اندراورباہرقتل عام کامنصوبہ بنایا تھا،اس لئے پولیس کو کارروائی کرناپڑی۔

    عدالت کا آئی جی سندھ کے بیان پر کہنا تھا کہ جس وقت عدالت کا گھیراؤ کیا گیا کیا آپ سو رہے تھے۔آپ اتنا آگے نہ جائیں کہ اپنا دفاع کرنا ممکن نہ ہو۔۔تسلی بخش جواب نہ دیا تو آپ کوبھی کام سے روک دیاجائیگا،عدالت نے آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کوکل تک حلف نامے جبکہ چیف سیکریٹری سندھ کوجواب جمع کرانیکاحکم دیاہے۔آئی جی سندھ کی عدالت آمد کے موقع پرصحافیوں نے پولیس تشددکیخلاف احتجاج بھی کیا ایڈیشنل آئی جی کراچی نے صحافیوں کو ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ اور ہوم سیکرٹری کو تحریری طور پرحلف نامہ داخل کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کیخلاف فوری کاروائی کا حُکم دیا۔ جس کے بعد سماعت منگل چھبیس مئی تک ملتوی کردی گئی۔

  • سانحہ یوحنا آباد: پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی

    سانحہ یوحنا آباد: پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی

    لاہور : پنجاب حکومت نے سانحہ یوحنا آباد پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، جس کے سربراہ ڈی آئی جی شہزاد سلطان ہونگے۔

    پنجاب حکومت نے یوحنا آباد خود کش دھماکوں کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جس کا سربراہ ڈی آئی جی شہزاد سلطان کو مقرر کیا گیا ہے۔

    یوحنا آباد میں ایک روز قبل اتوار کو کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ میں عبادت جاری تھی کہ دہشت گردوں نے خودکش دھماکے کر دیئے تھے، جس کے نتیجے میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    سانحہ کیخلاف یوحنا آباد میں کل سے شدید احتجاج جاری ہے اور کشیدگی کے باعث پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔

    مظاہروں کی نوعیت اتنی سنگین ہوچکی ہے کہ اعلیٰ حکام نے رینجرز کو طلب کرلیا ہے، جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ان پر واٹر کینن کے ذر یعے پانی پھینکا جارہا پے۔