Tag: ڈی این اے رپورٹ

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر سے حاصل خون کے نمونے کی ڈی این اے رپورٹ آگئی

    مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر سے حاصل خون کے نمونے کی ڈی این اے رپورٹ آگئی

    کراچی : ڈیفنس میں ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے کا ڈی این اے مصطفیٰ کی والدہ سےمیچ کر گیا، کمرے میں رکھے کارپیٹ سے خون کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، ملزم ارمغان کے گھر سے حاصل خون کے نمونے کی ڈی این اے رپورٹ آگئی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کےگھر سے ملنے والے خون کے نمونے کا ڈی این اے مصطفیٰ کی والدہ سےمیچ کر گیا ہے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے ڈی این اےمیچ کرنےکی تصدیق کردی ، ارمغان کے کمرے میں رکھے کارپیٹ سے خون کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں :مصطفیٰ عامر کی لاش کا صرف دھڑ ملنے کا انکشاف، گردن ہاتھ اورپاؤں نہیں ملے

    یاد رہے پولیس نے مرکزی ملزم کے ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے اور پولیس نے چھاپہ مارنے والی ٹیم کے خلاف اندراج مقدمہ کا حکم بھی چیلنج کیا۔

    اپیل پر سماعت پیر کو ہوگی، انسداد دہشت گردی عدالت کے پراسیکیوٹرجنرل سندھ نے کہا تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم ارمغان کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے، جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے۔

    یہ پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز کا انکشاف

    یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھرگیا جہاں اسےتشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا۔

    گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کولڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق مرکزی ملزم ارمغان کے گھرسےملےخون کےنمونےاورمصطفی کےموبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں۔

  • ٹوبہ ٹیک سنگھ:  بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    ٹوبہ ٹیک سنگھ : بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف سامنے آگیا، مقتولہ کےدونوں بھائی ایک دوسرے پربہن سے زیادتی کا الزام لگاتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ماریہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی، بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این اے رپورٹ آگئی۔

    ماریہ قتل کیس میں ڈی این اے رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 22 سالہ ماریہ جسے اس کے بھائی نے قتل کیا تھا، اس کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی۔

    ڈی پی او عبادت نثار نے بتایا کہ مقتولہ کے دونوں بھائی ایک دوسرے پر بہن سے زیادتی کا الزام لگاتے رہے لیکن ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ ماریہ سے جنسی زیادتی ثابت نہیں ہوئی۔

    عبادت نثار کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم فیصل،باپ اوردوسرے بھائی کےسیمپل لیے گئےتھے ، مرکزی ملزم اور باپ کو مقتولہ کےکردار پر شک تھا۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق ویڈیو اصل ہے ، پولیس نے تمام قانونی تقاضے پورے کرلیے ہیں۔

    22 سالہ ماریہ کے قتل کا واقعہ ، کب کیا ہوا؟

    17 مارچ 2024 کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 22 سالہ ماریہ کو اس کے بھائیوں نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر قتل کردیا ، واقعے کی وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بھائی اپنی بہن کو بے دردی سے گلا کر قتل کررہا ہے اور دوسرا بھائی یہ سارا منظر اپنے موبائل میں محفوظ کررہا ہے جبکہ باپ چار پائی پر بیٹھ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے، موقع پر خواتین بھی موجود ہیں ، جو ایک طرف کھڑی یہ سارا منظر دیکھ رہی ہے۔

    24 مارچ کو ماریہ کے لرزہ خیز قتل کا معاملہ پولیس کے سامنے آیا ، جس کے بعد مقدمہ درج ہوا اور پھر دونوں مرکزی ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    مقتولہ ماریہ کی ویڈیو بنانے والے بھائی شہباز اور بھابی سمیرا کو عدالت نے 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مطابق عدالتی حکم پر مقتولہ کی قبر کشائی کے بعد اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا ، جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم فیصل نے دوران تفتیش دلخراش انکشافات کرتے ہوئے اعتراف کیا قتل سے پہلے مقتولہ بہن کو کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    جس کے بعد جب ماریہ نے اس حوالے سے شکایت کی تو انھوں نے ماریہ کو گلا دبا کر قتل کردیا۔

  • ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل

    لاڑکانہ: ڈاکٹر نوشین کاظمی کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کاظمی کے کیس میں لمس یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈی این اے رپورٹ کو لاڑکانہ یونیورسٹی نے بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔

    لمس یونیورسٹی کی فارنزک لیبارٹری نے رپورٹ پیش کی تھی کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کر گئے، دونوں ایک ہی مرد کے ہیں۔

    یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لمس کی رپورٹ نے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر نوشین کیس میں عدالتی احکامات کے بغیر نمرتا کے سیمپلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ غیر قانونی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین کی مبینہ خودکشی : ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف

    اجلاس نے قرار دیا کہ ڈاکٹر نوشین کی رپورٹ سے نمرتا کیس کی جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر عدالتی حکم کے کسی کیس کے سیمپلز دوسرے کیس سے میچ نہیں کیے جاتے، نہ ہی کوئی لیبارٹری اپنی رپورٹ میں کسی قسم کی سفارش کر سکتی ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں انکوائری کے حکم کے 2 دن بعد ڈی این اے رپورٹ جاری کیا جانا لیبارٹری کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    اجلاس نے الزام لگایا ہے کہ لیبارٹری جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے، اس لیے لمس یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی جوڈیشل انکوائری میں شامل کیا جائے۔

  • قتل ہونے والی ننھی حوض نور کے ساتھ  زیادتی کی تصدیق

    قتل ہونے والی ننھی حوض نور کے ساتھ زیادتی کی تصدیق

    پشاور:نوشہرہ میں قتل کی گئی بچی حوض نور کی ڈی این اے رپورٹ میں زیادتی کی کوشش کی تصدیق ہوگئی ، ایک ماہ پہلے 8سال کی حوض نور کو نوشہرہ میں قتل کیاگیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرہ میں قتل کی گئی بچی حوض نور کی ڈی این اے رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں بچی سےزیادتی کی کوشش کی تصدیق ہوئی ہے، ایک ماہ پہلے8سال کی حوض نورکونوشہرہ میں قتل کیاگیاتھا جبکہ 2 گرفتار ملزمان جرم کا اعتراف کرچکے ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں کاکاصاحب نوشہرہ میں حوض نور کو جنسی درندے نے زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا، پولیس نے ابدارسمیت دو ملزموں کوعدالت میں پیش کرکے دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ، حوض کےچچا نےبتایا تھا مرکزی ملزم ابدار ان کے ساتھ مل کربچی کوتلاش کرتا رہا ۔

    نوشہرہ میں بچی سےمبینہ زیادتی اورقتل کیس میں نوشہرہ انوسٹی گیشن پولیس نے ڈی این اے سمپل لاہور منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بلڈ ٹسٹ، ڈی این اے سیمپل اور بچی کے کپڑے پشاور لیب سے لاہور منتقل کر دیئے تھے۔

    مزید پڑھیں :زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی عوض نور کے والد کا بڑا مطالبہ سامنے آگیا

    بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نوشہرہ میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی عوض نور کے گھر پہنچے اور بچی کے والد سے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں والد نے مطالبہ کیا تھا کہ قاتلوں کو اس کے سامنے سزا دی جائے۔

    خیال رہے صوبے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات روکنے کے لیے حکومت نے کے لیے کمیٹی قائم کی ہے، کمیٹی قوانین سے متعلق رپورٹ ایک ماہ کے اندر جمع کرائے گی، خصوصی کمیٹی اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی کی جانب سے تشکیل دی گئی جس کا مقصد صوبے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات پر قابو پانا ہے۔

  • راولپنڈی میں اسکول طالب علموں کی امریکی نژاد جونیئرسے مبینہ زیادتی

    راولپنڈی میں اسکول طالب علموں کی امریکی نژاد جونیئرسے مبینہ زیادتی

    راولپنڈی: نجی اسکول کے سینئر طالب علم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جونیئر طالب علم کو مبینہ طور پرزیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، تین میں سے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزمان اس دوران اسلحہ کے زور پر 15 سالہ امریکی نژاد پاکستانی طالب علم کی غیر اخلاقی ویڈیو بنا کر اسے آگے شیئربھی کرتے رہے۔ متاثرہ طالب علم ڈیڑھ سال قبل تعلیم حاصل کرنے کےلئے پاکستان آیا تھا۔

    زیادتی کے بعد ملزمان نے طالب علم کو دوبارہ ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی جس پر اس نے پولیس سے رابطہ کیا۔ طالب علم کی شکایت پر کینٹ پولیس نے فوری طور پر 3 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے سینئر طالب علم اور اس کے ایک دوست کو گرفتار کرلیا اور بعد ازاں پولیس نے متاثرہ طالب علم کا میڈیکل بھی کروایا۔

    پولیس نے 15 سالہ طالب علم کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 377,367A,292/34 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا۔ڈی ایس پی کینٹ سردار بابر نے بتایا کہ طالب علم کا میڈیکل کرایا گیا ہے اور ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی ڈاکٹرز ریپ سے متعلق حتمی رائے دیں گے تاہم ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے ،تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ۔

    انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کو جلد جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت پیش کیا جائے گا۔کینٹ پولیس نے طالب علم سے مبینہ ریپ کے حوالے سے بتایا کہ 19 اپریل کو نجی اسکول کا طالب علم خریداری کے سلسلے میں صدر گیا تو وہاں پر ان کے اسکول کے سینئر ساتھی مل گئے جو امریکی نژاد پاکستانی طالب علم آئس کریم کھیلانے لے گئے۔

    متاثرہ لڑکے نے بتایا کہ آئس کریم کھانے کے بعد ملزم نے زبردستی اسے گاڑی میں ڈالا اور ایک پارکنگ میں لے گئے اور وہاں اس کا ریپ کرنے کی کوشش کی جب طالب علم نے شور مچایا تو ملزمان نے اس کے منہ کو کپڑے سے بند کردیا اس کے بعد ملزمان طالب علم کو کسی ڈیرے پر لے گئے وہاں پر تینوں ملزمان نے اس کے ساتھ اسلحہ کے زور پر مبینہ طور پر ریپ کیا۔

    متاثرہ طالب علم نے بتایا کہ اس ساری کارروائی کے دوران غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی گئی جسے شیئر کیا گیا۔لڑکے نے پولیس کو بتایا کہ بعد ازاں اسکول کے ایک اور سینئر طالب علم نے مذکورہ غیر اخلاقی ویڈیو اسے بھیجی اور بلیک میل کرتے ہوئے اسے بلایا۔

    متاثرہ طالب علم کے کزن محمد ناصر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے کزن کے والدین امریکا ہی میں مقیم ہیں اور وہ ڈیڑھ سال قبل پاکستان صرف تعلیم حاصل کرنے کےلئے آیا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد اس کو واپس والدین کے پاس امریکا بھیجا جارہا ہے۔

    محمد ناصر نے الزام لگایا کہ ملزمان شراب نوشی کرتے ہیں۔ایس ایچ او تھانہ کینٹ مرزا جاوید اقبال نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم ایک ملزم فرار ہو چکا ہے جس کی گرفتار کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • ملا منصور کی ہلاکت کا فیصلہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد کیا جائے گا،  چوہدری نثار

    ملا منصور کی ہلاکت کا فیصلہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد کیا جائے گا، چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے ڈرون حملہ کرنے کے 7 گھنٹے بعد پاکستانی حکام کو آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے حالیہ ڈرون حملے کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ اتوار کی دوپہر 3:30 منٹ پر کیا گیا، حملے کے بعد ایف سی اور تحقیقاتی ادارے جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہاں تباہ شدہ گاڑی سمیت 2 جلی ہوئی ناقابل شناخت نعشیں اور ایک پاسپورٹ برآمد ہوا۔

    حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت ہوگئی ہے، جس کی نعش اہل خانہ کے حوالے کردی گئی ہے جبکہ دوسری نعش کے حوالے سے آج افغانستان سے ملا اختر منصور کے قریبی عزیز نے لاش حوالگی کے حوالے سے درخواست دی ہے، جس کو ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد حوالے کیا جائے گا۔

    افغانستان اور طالبان ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈرون حملے میں طالبان رہنماء کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے مگر ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی شناخت کا اعلان کیا جائے گا۔

    چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ گاڑی کو پاکستان میں نشانہ بنانے کی منطق سمجھ سے بالا تر ہے، باوثوق اطلاعات کے مطابق ڈرون طیاروں نے سرحدی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ حملہ کسی دوسرے ملک سے کیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملا اختر منصور امریکہ کے لیے خطرہ تھا تو اُسے بحرین، افغانستان یا کسی دوسرے ملک میں نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ اگر پاکستانی ایجنسیز طالبان کو سہولت فراہم کر رہی ہوتیں تو اتنا بڑا رہنماء بغیر سیکورٹی کے عام گاڑی میں پاکستان کی حدود میں داخل کیوں ہوتا، ایسے شخص کے لیے تو بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کی وطن واپسی کے بعد نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے مٹینگ منعقد کی جائیگی اور پاکستانی سالمیت کے لیے واضح پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔

    چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سینکڑوں جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے گئے ہیں۔

    اداروں میں کرپٹ لوگ موجود ہیں کوئٹہ میں نادرا کے کچھ اعلیٰ عہدوں پر فائز ایسے لوگ گرفتار کیے گئے ہیں جنہوں نے افغانیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کیے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈرون حملے قابل مذمت ہیں، امریکہ نے جس بنیاد پر ڈرون حملہ کیا وہ غیرقانونی ہے اور ناقابل برادشت ہے، مشکل حالات کے باجود ہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے جس کی امریکہ نے خود بھی تعریف کی تھی۔

    انہوں نے امریکہ کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں اور ہر مرتبہ پیشرفت ہونے پر ایسی خبریں سامنے لائیں گئی جن سے مذاکرات متاثر ہوئے ہیں۔

    چوہدری نثار نے دعویٰ کیا کہ محمد ولی کاشناختی کارڈ منسوخ کردیا گیاتھا لیکن نادرا کے سسٹم میں اب بھی محمد ولی کے نام کی رجسٹریشن موجود ہے۔

    اپنی پریس کانفرنس میں جس وقت چوہدری نثار علی خان دعویٰ کر رہے تھے کہ محمد ولی کاشناختی کارڈ منسوخ کردیا گیاتھا۔ اسی وقت اے آر وائی نیوز نے خبر دی کہ نادرا کے سسٹم میں اب بھی محمد ولی کے نام کی رجسٹریشن موجود ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے سوال اٹھا دیا کہ اگر محمد ولی کا شناختی کارڈ منسوخ کر دیا گیا تھا تو اس کا ریکارڈ ناردا کے سسٹم میں کیسے موجود ہے۔

    Wali Muhammad toured the world and was targeted… by arynews