راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ ععزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں بلکہ دہشت گردی کیخلاف مربوط مہم ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد اہم امورپر پاک فوج کا مؤقف بیان کرناہے، مسلح افواج کیخلاف منظم پروپیگنڈا، غلط معلومات کےپھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔
رواں سال سیکیورٹی فورسز نے 22 ہزار آپریشن کئے
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ اس سال سیکیورٹی فورسز نے ابتک 22ہزار آپریشن کئے، پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112سےزائد آپریشنز ہورہے ہیں ، 137 جوانوں نے اس سال جام شہادت نوش کیاہے جبکہ آپریشن کے دوران31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں کا سدباب چاہتے ہیں اور ضروری ہے ہم اپنی پریس کانفرنس کو باقاعدگی سے مرتب کریں۔
عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں ہے
انھوں نے ایک صحافی کے آپریشن عزم استحکام سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا انتہائی سنجیدہ ایشو کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھایاجاتاہے ، آپریشن عزم استحکام بہت اہم اور بنیادی معاملہ ہے، آپریشن عزم استحکام اس کی واضح مثال ہے جس پرسیاست کی جاتی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام ایک ہمہ گیر مربوط کاؤنٹرٹیررزم کمپین ہے، عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں ہے۔
آپریشن عزم استحکام: ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن پر 22 جون کونیشنل ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں بات ہوئی، 22جون کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوتا ہے،اجلاس میں صوبائی وزرااعلیٰ،متعلقہ سروسزچیفس موجودتھے، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سول اورملٹری افسران بھی شریک تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلامیہ کے مطابق ایپکس کمیٹی میں ماضی میں کئے گئے آپریشنز کا موازنہ کیاگیا، کمیٹی نے اعلامیہ میں کہا کہ قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹر ٹیررازم مہم شروع کی جائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان 2014اورریوائس ایکشن پلان2021 میں بنا تھا، اعلامیہ میں کہاگیا کاؤنٹرٹیررزم کی اسٹریٹجی کی ضرورت ہے، وزیراعظم نےنیشنل کاؤنٹرٹیررزم کمپین کومنظورکیا۔
انھوں نے واضح کیا کہ عزم استحکام کوئی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کیخلاف ایک مربوط مہم ہے، اعلامیہ میں دہشتگردی کیخلاف جاری کارروائیوں کو مزید تیز کرنے کی بات لکھی گئی ہے اور اعادہ کیا گیا کہ عزم استحکام مہم کوشروع کیا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اعلامیہ میں لکھا گیاکہ ایک قومی دھارےکےتحت اتفاق رائےپیداکیاجائےگا ، ایپکس کمیٹی اعلامیہ کے بعد ایک بیانیہ بنایاجاتا ہے کہ آپریشن ہو رہا ہے لوگوں کو نکالاجارہاہے، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کردیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ یہی ہواکہ دہشتگردی کیخلاف مہم کوعزم استحکام کےنام سےمنظم کیاجائےگا ، 24 تاریخ کا وزیراعظم کا اعلامیہ واضح ہے کہ پہلے نوگوایریازتھے اس وجہ سے ڈسپلیس منٹ ہوئی ، اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لئے کسی کو نکالا نہیں جارہا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اعلامیہ میں واضح ہے عزم استحکام کامقصد پہلے سے جاری آپریشنز کو مربوط اور مستحکم بنانا ہے ساتھ دہشت گرداورکرمنل مافیاکاتعلق توڑنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ اوروزیراعظم ہاؤس کا اعلامیہ عوامی پراپرٹی ہیں،ان اعلامیے کومتنازع بنایاجارہاہے کیوں مضبوط لابی متحرک ہے، مضبوط لابی چاہتی ہےدہشتگردی کیخلاف کارروائیوں کےمقاصدپورےنہ ہوں، 2014 میں سانحہ اےپی ایس ہوا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان مرتب ہوا۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ کیوں بہت بڑا سیاسی اور غیرقانونی مافیا ہر جگہ سے کھڑاہوگیا کہ یہ نہیں کرنےدینا،اس مافیاکی پہلی چال ہےکہ عزم استحکام کومتنازع بنادیاجائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہر گھنٹے میں ہم 4سے5 آپریشنز کررہےہیں، 398دہشت گردوں کوہم جہنم واصل کرچکےہیں، روزانہ کی بنیادپر112آپریشن کررہےہیں، کےپی میں سی ٹی ڈی کی استعداد کار دہشتگردی سے نمٹنے کےلحاظ سے کم ہے ، اس لئے ضروری سمجھاگیاکاؤنٹرٹیررزم ڈیپارٹمنٹ بنائے جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ کے پی میں سی ٹی ڈی کی اسٹرینتھ 2437 اور بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی اسٹرینتھ 3ہزار 438 ہے ، اس وقت تک 16 ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈہیں، 50فیصدمدارس کاپتانہیں کہاں ہیں کون چلارہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے 2014اور2021میں معاہدے بھی ہوئے ،تمام پولیٹکل پارٹیز اور اسٹیک ہولڈرز کے دستخط موجود ہیں، دہشت گردی سےنمٹنےکیلئےاینٹی ٹیررسٹ کورٹ بنائےگئے، نیکٹاکےمطابق کےپی میں اے ٹی سی کورٹ13اور بلوچستان میں 9 ہیں لیکن اتنی دہشت گردی ہےکہ ہم اس سال22ہزار400سےزائدآپریشن کرچکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرزنےفیصلہ کیاغیرقانونی اسپیکٹرم کوروکناہے، اسی غیرقانونی معیشت اور اسپیکٹرم کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہوتا ہے۔