ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے پاکستان بھارت کے پہلگام واقعے سے متعلق تمام تر بے بنیاد الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے غیر ملکی میڈیا ٹی آر ٹی سے گفتگو میں کہا کہ بھارت ہمیشہ دہشتگردی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے، اس بار بھی بھارت نے پاکستان پر بغیر ثبوت الزام لگائے ہیں اور اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد حکومت پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور بھارت کو آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے پاکستان کی یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں 6 مختلف مقامات پر حملے کر کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، بھارت نے مسجد پر بمباری کی، خواتین اور بچوں کو شہید کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ بغیر کسی قابل اعتبار ثبوت کیا، پاکستان ان بے بنیاد الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، بھارت سے مطالبہ ہے کوئی ثبوت ہیں تو کسی غیر جانبدار ملک کو پیش کرے۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے 12 ڈرونز کو ناکارہ بنا دیا ہے، ڈورن حملوں میں لاہور میں پاک فوج کے 4جوان زخمی اور سندھ میں ایک شخص شہید ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات بھارت نے ایک بار پھر پاکستان میں جارحیت کی کوشش کی، بھارت کی جانب سے بھیجے گئے ڈرون مار گرائے گئے ، بھارت نے لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور اور کراچی میں ڈرون حملے کیے ہیں۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ 7اور8مئی کی شب بھارت نے ایک بارپھرجاحیت کی کوشش کی، پاکستان کی مسلح افواج پوری طرح چوکس ہیں، بھارت نے مختلف شہروں میں ڈرونز سے دراندازی کی کوشش کی۔
انھوں نے بتایا کہ بھارت کے 12 ڈرونز کو مختلف مقامات پر مار گرایا گیا، یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے، مختلف شہروں میں مار گرائے بھارتی ڈرونز کا ملبہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سندھ کے علاقے میانوں میں ڈرون حملے میں ایک شخص شہید ،ایک زخمی ہوا، بھارت کی جانب سے انتہائی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں ، لاہور کے قریب ڈرون حملے میں پاک فوج کے 4جوان زخمی ہوئے جبکہ فوجی تنصیبات کومعمولی نقصان پہنچا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا بتانا تھا کہ لائن آف کنٹرول پردشمن کوبھاری نقصان پہنچایاگیاہے، عالمی برادری بھارت کی اشتعال انگیزی کی گواہ ہے، بھارت نے پاکستان کی فضائی حدودکی دوبارہ خلاف ورزی کی ہے، مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی سے نمٹنے کیلئے مکمل طورپر تیار ہے۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 6اور7مئی کی شب کو بھارت مساجد اور شہری آبادی پر حملوں کا مرتکب ہواہے، بھارت نے بچوں،خواتین، بزرگوں کو نشانہ بنایا ، جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5طیارے اور متعدد ڈرونز مارگرائےتھے۔
انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان بھارت کو جارحیت پر منہ توڑ جواب دےرہی ہے، بھارت خطے سمیت پورے دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہاہے، بھارتی جارحیت سے نمٹنا بخوبی جانتے ہیں اور نمٹ رہے ہیں۔
اسلام آباد: بلوچستان میں پیش آنے والے سانحہ جعفر ایکسپریس پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس جاری ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر جعفر ایکسپریس واقعے کے آپریشن کی تفصیلات پیش کررہے ہیں، آپریشن کے دوران جو رکاوٹیں پیش آئیں اس حوالے سے بھی آگاہ کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ 11تاریخ کو ایک بجے کے قریب جعفر ایکسپریس پر آئی ای ڈی دھماکا کرکے روکا گیا، دہشتگردوں نے تین ایف سی جوانوں کو بھی شہید کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگرد مختلف گروپس میں بٹے ہوئے تھے، دہشتگردوں کے ایک گروپ نے خواتین اور بچوں کو ٹرین کے اندر رکھا۔
دہشتگردوں نے ٹرین پر حملے سے پہلے قریبی ایف سی پوسٹ پر حملہ کیا، حملے میں 3 سپاہیوں کو شہید کیا گیا، ان عناصر کیساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔
جہاں جعفر ایکسپریس واقع پیش آیا انتہائی مشکل ترین علاقہ ہے، مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر اکھٹا کیاگیا، ایک گروپ نے بچوں اورخواتین کو ٹرین میں رکھا باقی مسافروں کوباہرلے آئے۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے ساتھ ہی میڈیا پر جنگ شروع ہوئی جو بھارت سے چلائی جارہی تھی، جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹیویٹی چل رہی تھی، ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں انفارمیشن وار بھی چلنا شروع ہوگئی۔
اس انفارمیشن وار کو بھارتی میڈیا لیڈ کررہا تھا، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے ٹرین پر دہشتگردی کے حملے کو کارنامے کے طور پر دکھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، اے آئی تصاویر، دہشتگردوں کی دی گئی جعلی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کیا گیا، بھارتی میڈیا سوشل میڈیا سے ٹرین کی پرانی ویڈیو دکھاتا رہا۔
دہشتگردوں کا ایک چھوٹا گروپ ٹرین میں خودکش بمبار کیساتھ رکا، دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں پر گئی، 12مارچ کی صبح ایف سی ، پاک فوج نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو کچھ یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا جس کی بدولت یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا۔
دہشتگردوں کی گفتگو سے واضح تھا کہ درمیان میں خودکش بمبارموجود ہیں، خودکش بمباروں کی وجہ سے آپریشن کو احتیاط کےذریعے آگے بڑھایا جا رہا تھا۔
ضرار کمپنی کے شوٹرز نے سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا، خودکش بمباروں کو نشانہ بنانے پر کچھ مسافر افراتفری میں بھاگنے میں کامیاب ہوئے، ضرار کمپنی کے جوان سب سے پہلے ٹرین کے انجن کی طرف سے کلیئرنس کیلئے اندر داخل ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں نے ایک ایک بوگی چیک کرکے ٹرین کو کلیئر کیا، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ایک بھی مغوی کو جانی نقصان نہیں پہنچا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کہا ہے کہ 9 مئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ 9 مئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور انصاف کا سلسلہ اس سانحے کے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک جاری رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ منفی تشدد کی سیاست کا سلسلہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملے سے شروع ہوا۔ نومبر 2022 میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا اور گزشتہ سال سانحہ 9 مئی تو آپ سب نے دیکھا جب کہ حال ہی میں گزشتہ ماہ 26 نومبر کو جو کچھ ہوا وہ بھی منفی تشدد کی سیاست ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 26 نومبر کے واقعے کے بارے میں یکم دسمبر وزارت داخلہ نے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا اور واضح طور پر بتایا تھا کہ افواج پاکستان براہ راست کنٹیکٹ میں نہیں رہی اور یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ تعینات اہلکاروں کو آتشیں اسلحہ بھی نہیں دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نومبر میں دوست ممالک کے اہم وفود بھی اسلام آباد میں موجود تھے۔ سیای جماعت کے احتجاج میں مسلح گارڈز اور کچھ لوگ آتشی اسلحہ کے ساتھ موجود تھے، جنہوں نے فائرنگ بھی کی۔ سیاسی جماعت کے بھاگنے کے بعد پہلے سے تیار کیا گیا جعلی کنٹینٹ سوشل میڈیا پر الزام تراشی کیلیے ڈالا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پُر امن احتجاج کیلیے آئین اور قانون بالکل اجازت دیتا ہے، لیکن پولیس اور رینجرز پر حملے سیاسی احتجاج نہیں بلکہ سیاسی دہشتگردی ہے اور 26 نومبر کی سازش سیاسی دہشتگردی ہی ہے۔ لیکن ان کی یہ کوششیں ناکام ہوئیں اور آئندہ بھی ناکام ہونگی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح جتھوں کو لے کر وفاق پر حملہ آور ہوں اور اس کو سیاست کہیں، تو کل کوئی بھی گروہ اور دہشتگرد پیسے، اسلحہ اور طاقت کے زور پر اپنی سوچ مسلط کرنا چاہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ایسے کیا عوامل ہیں، جو بار بار منفی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو اعتماد دیتا ہے۔ اصل مجرم تو وہ ہیں، جو نوجوانوں میں زہریلا پروپیگنڈا ڈالتے ہیں۔ انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک سے باہر بیٹھے عناصر کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی پر افواج پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے کہ یہ افواج پاکستان کا نہیں بلکہ عوام پاکستان کا مقدمہ ہے۔ اگر کوئی جتھہ اور مسلح گروہ اس طریقے سے اپنی مرضی اور سوچ مسلط کرنا چاہے اور اسے قانون کے مطابق نہ روکا جائے تو ہم معاشرے کو کہاں لیکر جائیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انہیں کشمیر، غزہ، شام اور لیبیا میں خون ریزی نظر نہیں آتی۔ انہیں پاکستان میں دہشتگردی اور خوارجیوں کی بربریت نظر نہیں آتی۔ کیا انسانی حقوق کا منافقانہ پرچار کرنے والوں کے جذبات صرف فیک ویڈیوز اور ان دیکھی لاشوں پر بے قابو ہو جاتے ہیں اور وہ پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سوشل میڈیا والوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ غزہ اور لیبیا میں جو ہو رہا ہے اسے بھی اجاگر کریں۔ غزہ اور کشمیر پر ڈیپ فیک نیوز ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ وہاں جو ہو رہا ہے، وہ حقیقت ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرم اور پارا چنار میں پیچیدہ قبائلی ایشو ہے، کرم کے مسئلےکو فرقہ ورانہ رنگ دیا گیا ہے، اس تنازع کو صوبائی حکومت نے ہی حل کرنا ہے، کرم کا معاملہ مس پلیس گورننس کی ترجیح کا کیس ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کرم کا ملبہ اداروں پر نہیں ڈالنا چاہیے، ملبہ اداروں پر ڈالنے کے بجائے حل مل بیٹھ کو نکالنا چاہیے، کرم کے لوگوں کو بٹھا کر درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کرم تنازع کو بلاوجہ طوالت دینے کی کوشش کی جارہی ہے، انتشاری سیاست کے بجائے اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک میں موجود سیاستدانوں کے پاس نہیں بلکہ اس کا کنٹرول ملک سے باہر بیٹھے لوگوں کے پاس ہے۔
پاک فوج جوان کی شہادتیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ ان شا اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ گورننس میں جو خرابیاں ہیں انھیں ہم اپنے خون سے ادا کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، پاکستان دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا واضح موقف ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کارروائیوں کیلئے افغان سرزمین کے استعمال پرتحفظات ہیں، افغان سرزمین سے خوارج اور دیگر دہشت گرد مسلسل پاکستان میں کارروائیاں کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چوہدری کہتے ہیں بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف ہر پاکستانی سپاہی ہے، گورننس میں خرابیوں کو روزانہ کی بنیاد پر شہدا کی قربانیوں سے پر کررہے ہیں، پاکستانی شہریوں کا خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو فیصلے جن کا ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں ہمارے جوان اپنے فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھورہے ہیں، 2021 میں فتنہ الخوارج کی کمر توڑ دی تھی، کس کے فیصلے سے فتنہ الخوارج کو واپس راستہ دیا گیا؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسی شخصیت جو اپنی غلطی نہ سمجھے ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے، تکرار یہ بات واضح کرتی ہے کہ 2021 میں کس کی ضد تھی کہ ان سے بات چیت کرکے ان کو سیٹل کیاجائے، ایسی نام نہاد پالیسیوں کی قیمت آج ہم بھگت رہے ہیں، اس ضد کی جو قیمت ہے وہ پاکستان اور کےپی ادا کررہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کےپی میں گڈ گورننس پر توجہ دینی چاہیے، گڈ گورننس میں جو خرابیاں ہیں انھیں ہم اپنے خون سے ادا کررہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ متحد ہو کر کہیں کہ دہشتگردی پر مزید سیاست نہیں ہوگی، قربانی دینا اور جان دینا مسلمانوں کیلئے فخر ہوتا ہے، اپنے ایمان اور وطن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پاک فوج انڈیا کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہے بھارت کے خطے میں اپنی اجارہ داری کے لیے اقدامات سے بخوبی واقف ہیں، تمام فالس فلیگ آپریشنز کی اطلاع را سے جڑے فیک اکاؤنٹس سے دی جاتی ہے۔ پاک فوج انڈیا کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور خودمختاری کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، رواں سال سیز فائر کی خلاف ورزی کے 25 واقعات ہوئے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، بھارتی حکومت ریاستی دہشت گردی کا کھلم کھلا ارتکاب بھی کر رہی ہے، بھارت میں مسلمانوں، اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دہشتگردی کے خلاف آپریشنز
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشت گردوں اور خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں افغان عبوری حکومت خوارج کو فوقیت نہ دے۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی نوگوایریانہیں ہے، ایساکوئی علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی اجارہ داری ہو، فوج ،سیکیورٹی اداروں نےدودہائیوں سے زیادہ دہشت گردی کی جنگ لڑی ہے، 46ہزارمربع کلومیٹرسےزیادہ علاقہ دہشتگردوں سےکلیئرکرواچکےہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان عبوری حکومت سے رابطے میں ہے، پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ملک افغانستان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیاہے ، افغانستان کی حکومت کیساتھ بہت سے معاملات پر بات چیت چل رہی ہے، جوسمجھتےہیں 2برادر اسلامی ممالک میں رخنہ ڈال سکتےہیں وہ خیالی دنیامیں رہتے ہیں۔
یہ وہ خوارجین ہیں جن کا دین،اسلام یاکسی مذہب سےتعلق نہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتےہیں افغان عبوری حکومت فتنہ الخوارج کوفوقیت نہ دے، یہ وہ خوارجین ہیں جن کا دین،اسلام یاکسی مذہب سےتعلق نہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی اجارہ داری کاانحصار فوجی آپریشن پررہ گیاہے، ان علاقوں میں اجارہ داری کا ذریعہ صرف فوجی آپریشن نہیں، آرمی کی پرلانگ ڈپلائمنٹ کے اپنے ایشو ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے فوج کیخلاف زہریلا بیانیہ کا موقع ملتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اگست 2021 کے بعد سے فتنہ الخوارج کی سہولت کاری بڑھ چکی ہے، کلیئر اینڈ ہولڈ مکمل ہوچکا ہے اب بلڈ اینڈ ٹرانسفر کا عرصے سے انتظار ہے۔
پاک فوج نے100ارب روپےٹیکسزاورڈیوٹی کی مدمیں جمع کرائے
انھوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوان نچلے طبقےسے تعلق رکھتے ہیں ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو معاشی صورتحال کا احساس ہے، سال 23-2022میں دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 1.9 فیصد تھا جو اس سال کم ہوکر 1.7فیصد ہوگیاہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے100ارب روپےٹیکسزاورڈیوٹی کی مدمیں جمع کرائے، ذیلی اداروں نے ٹیکسز اور ڈیوٹی کی مدمیں260ارب روپےجمع کرائے، فوج اورذیلی اداروں نےٹیکسزاورڈیوٹی کی مدمیں360ارب روپےجمع کرائے، یونٹ لیول سے لیکر آرمی لیول تک ہم عوامی فلاح وبہبودکیلئے کام کرتے ہیں۔
محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے
ترجمان نے کہا کہ ایس آئی ایف سی میں فوج اپناکرداراداکررہی ہے، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے ، روزانہ کی بنیاد پر آپریشنز کا مقصد ملک میں استحکام پیدا کرنا ہے، استحکام کےبغیر معاشی ترقی نہیں آتی، اقتصادی کریمنل مافیا پاکستان سے ختم کرنا ہوگا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کیخلاف اس لئےلڑتےہیں تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو، پاک فوج غیر قانونی اسپیکٹرم کیخلاف اہم کرداراداکررہی ہے، معیشت کی بہتری اورعوامی فلاح وبہبودکیلئےکوئی بھی کام ہووہ کررہےہیں۔
بلوچستان پاکستان کی جان ،شان اور آن ہے
بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کی جان ،شان اور آن ہے ،شایدہی فوج کاکوئی افسرہوجس نےبلوچستان میں ٹریننگ نہ کی ہو، بلوچستان فوج کادوسراگھرہے، پاکستان کی آبادی 25کروڑہےتوبلوچستان14،15ملین ہے، بلوچستان میں صرف بلوچ نہیں دیگر قومیں بھی آباد ہیں، اسی طرح بلوچ کثیر تعدادمیں پاکستان کےدوسرےعلاقوں میں آبادہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آواران میں پہلی ڈپٹی کمشنربلوچ خاتون ہیں، بلوچستان اس حسین امتزاج کانام ہےجوپاکستان ہے، شایدہی بلوچستان میں کوئی ضلع یاقصبہ ہوجہاں شہیدوں کی قبریں نہ ہوں، شہیدڈی سی پنجگورذاکربلوچ ہمارافخرہیں، پولیس میں کتنے شہداہیں جوبلوچستان سےتعلق رکھتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بلوچستان کا بجٹ 750 ارب ہے، جس میں سے 520 ارب وفاق دے رہا ہے، اب اس بلوچستان کے اندر بیانیہ بنایا جاتا ہے، احساس محرومی، ریاستی جبر اور حقیقی نمائندگی نہ ہونےکابیانیہ بناتےہیں، ہماراکام ان بیانیوں کی حقیقت کو سامنے رکھناہے، اس وقت تقریباً 73 ہزار بلوچستان کے بچے مفت یا کم قیمت پر تعلیم حاصل کررہےہیں۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے جان و مال اور بلوچستان کی ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کامقصدنیشنل سیکیورٹی سےجڑےمعاملات ہیں، داخلی سلامتی اوردہشت گردی کیخلاف کیےگئےاقدمات کااحاطہ کرناہے.
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگردوں،سہولت کاروں کیخلاف رواں سال 32173آپریشنز کئےگئے، ایک ماہ کےدوران 4 ہزار 29 آپریشنز کئے گئے ، 90 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے روزانہ کی بنیاد پر 130سےزائد آپریشنز کررہےہیں، دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں193بہادرافسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ گزشتہ ایک ماہ میں آپریشن کےدوران90خوارج کوجہنم واصل کیاگیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم بہادرسپوتوں اورلواحقین کوخراج تحسین پیش کرتی ہے، فتنہ الخوارج اوردہشتگردی کیخلاف جنگ آخری خارجی تک جاری رہےگی، اہم آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے اب تک37خوارج کو جہنم واصل کیا، اہم دہشتگرد ابوذر عرف صدام بھی جہنم واصل ہونیوالوں میں شامل ہے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 20اگست 2024سےوادی تیرہ میں فتنہ الخوارج اور جماعت الاحرارکیخلاف کامیاب آپریشن کیے ، فتنہ الخوارج کو اس آپریشن کےنتیجےمیں بڑادھچکالگا، اس آپریشن کےدوران ہمارے 4 بہادرجوانوں نےجام شہادت نوش کیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ 25اور26اگست کی رات دہشتگردوں نےبلوچستان میں کارروائی کی، یہ کارروائی اندرون اوربیرونی دشمنوں کی ایماں پر کی گئی، سیکیورٹی فورسزنےجوابی کارروائی کرتےہوئے21دہشتگردوں کوجہنم واصل کیا جبکہ آپریشن کےدوران سیکیورٹی فورسزکے 14 جوانوں نےجام شہادت نوش کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہےبلوچستان کی عوام میں احساس محرومی اورریاستی جبری پائی جاتی ہے، بیرونی عناصر نے بلوچستان کےعوام کےاس احساس محرومی کا فائدہ اتھایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشتگردوں،سہولت کاروں کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کےجان و مال اور بلوچستان کی ترقی کےدشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹےگی، جب بلوچستان میں ترقی نہیں ہوگی تواس سےاحساس محرومی بڑھےگی، اس سے دہشت گرد ریاست کومزیدموردالزام ٹھہرائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات کو جو دہشت گرد واقعات ہوئے وہ اسی فنڈنگ سے ہوئے، دہشت گردوں کا انسانیت،بلوچ روایات اقدارسے کوئی تعلق نہیں، یہ دہشتگردی ظلم کو کرنے اور کروانے والوں کی ذہنیت اورمایوسی کی عکاسی ہے لیکن ہمارے لئے ہر پاکستانی کاخون مقدس ہے، کسی پاکستانی کےخون کورائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف آج اہم پریس کانفرنس کریں گے، جس میں داخلی سلامتی ،دہشت گردی کیخلاف اقدامات اور دیگرامورپربریفنگ دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف آج دن 2 بجکر 15 منٹ اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی جانب سے داخلی سلامتی، دہشت گردی کیخلاف اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دی جائے گی۔
یاد رہے گذشتہ ماہ 5 اگست کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج کے افسر،جوان ملک کے اشرافیہ نہیں ، فوج کے افسر ،جوان وہ گلدستہ ہیں جن کاتعلق غریب طبقےسے ہے، مسلح افواج کے جوان اور افسران کیلئے سب سے قیمتی پاکستان کےعوام ہیں۔.
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ فوج کسی سیاسی سوچ ،ایک گروپ ،ایک پارٹی کو لیکر نہیں چل رہی ، فوج ہمیشہ پاکستان کی ترقی کو لیکر چلی ہے کبھی نہیں ہچکچائی، عوامی کی فلاح و بہبود کا کام ہم کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 9مئی سےمتعلق فوج کامؤقف واضح ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔