Tag: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار

  • افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    روالپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی تاہم اب افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر اے آروائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان میں امن عمل کےبہت سےپہلوہیں، پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگےبڑھانے کی کوشش کی اور اس امن عمل میں سہولت کارکردارکرتارہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سےکچھ خبریں آرہی ہیں، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پربہت پیسے خرچ کیے ہیں، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھناہوگا، تاہم اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خا ص نہیں، اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پروگریس زیادہ ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، پاکستان کو ہی اس مسئلےمیں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پوری سنجیدگی سے افغان امن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی، کافی عرٖ صےسے کہہ رہے ہیں افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے اور بالآخرافغان عوام نے طےکرناہوگاکہ وہ کیسی افغان حکومت چاہتےہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کرسکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں۔

    پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، افغانستان سرحد پر 90 فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی ہے اور بارڈر سے متعلق ایک لائحہ عمل طے ہوچکا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظرتیاری کی ہیں اور افغانستان سرحد سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں۔

    بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس وقت ہمارے بارڈر مینجمنٹ کےمعاملات بہت بہترہیں، باڑ لگانے کے دوران افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے رہے ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہونےپرافغان سرحدسےپناہ گزینوں کی آمدکاخدشہ موجود ہوگا، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمدپرتمام اداروں کو مل کرکام کرنےکی ضرورت ہوگی۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا کہ ہم نے اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینی، جیسےانتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سےبھی ہونےچاہیےتھے جونہیں ہوئے، سرحد پر انتظامات کودوسری طرف سےایئرٹائٹ نہیں رکھاگیا۔

    امریکی انخلا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز امریکا کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا چاہتے تھے ، امریکا کو ذمے دار انخلا کرنا چاہیے تھا، امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہوگیا، امریکی بیسز کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔

    بھارت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری نیک نیتی سےہوتی توپریشان نہ ہوتے، آج بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے، پاکستان نے پوری کوشش کہ مسئلے کا حل بغیر لڑائی پرامن طریقے سے ہوسکے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت دنیا کو بتانا چاہتا ہے افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے ، ہم چاہتے ہیں افغانستان کے مسئلے کا حل بغیرتشدد ہو، افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ نہیں ہے۔

  • یومِ تکبیر : پاک فوج کا مملکت خداداد کو جوہری طاقت بنانے والوں کو سلام پیش

    یومِ تکبیر : پاک فوج کا مملکت خداداد کو جوہری طاقت بنانے والوں کو سلام پیش

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے مملکت خداداد کو جوہری طاقت بنانے والوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان نے 23 سال قبل خطے میں طاقت کاتوازن بحال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے یوم تکبیرکےموقع سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا پاکستان نے 23 سال قبل خطےمیں طاقت کاتوازن بحال کرتے ہوئے جوہری طاقت کا مظاہرہ کیاتھا، مسلح افواج اور قوم اس خواب کو حقیقت بنانے والوں کوسلام پیش کرتی ہے۔

    یاد رہے28 مئی انیس سو اٹھانوے قومی تاریخ کا ایک عظیم دن ہے، آج سے تئیس برس پہلے پاکستان دنیا کی ذمہ دار جوہری قوت کے طور پر سامنے آیا۔

    بائیس برس قبل ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا، ایٹمی دھماکے اس لیے کیے گئے کہ گیارہ مئی انیس سو اٹھانوے کو پوکھران میں تین بم دھماکے کرکے بھارت نے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔

    بھارتی قیادت کی جانب سے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کو خطرناک دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوا، ایک طرف بھارت دھمکیوں اور اسرائیل کی مدد سے پاکستان کی ایٹمی تجربہ گاہوں پرحملے کی تیاری کررہا تھاتو دوسری جانب مغربی ممالک پابندیوں کی دھمکی دے کرپاکستان کو ایٹمی تجربے سے بازرکھنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

    اُس وقت کے امریکی صدربل کلنٹن نے بھی پانچ بار فون کرکے اس وقت کے وزیراعظم کو ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ اس کے بدلے کروڑوں ڈالر امداد کی پیشکش بھی کی گئی۔ تاہم عالمی دباؤ کے باوجود حکومت نے اٹھائیس مئی کے دن پانچ ایٹمی دھماکے کرنے کا حکم دے دیا اور چاغی کے پہاڑوں پر نعرہ تکبیر کی گونج میں ایٹمی تجربات کردیئے۔

  • مسلح افواج کا اقوام متحدہ کے 75ویں یوم تاسیس  پرنیک خواہشات کا اظہار

    مسلح افواج کا اقوام متحدہ کے 75ویں یوم تاسیس پرنیک خواہشات کا اظہار

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اقوام متحدہ کے75ویں یوم تاسیس پر نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے کہا 2 لاکھ پاکستانی جوانوں نے 46یواین مشنز میں خدمات انجام دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلح افواج کی جانب سے اقوام متحدہ کے75ویں یوم تاسیس پرنیک خواہشات کااظہار کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے اقوام متحدہ کے 75ویں یوم تاسیس سے متعلق ٹوئٹ میں کہا کہ 46یواین مشنز میں پاکستان کے 2 لاکھ جوانوں نے خدمات انجام دیں، پاکستانی جوانوں کی28ممالک میں تعیناتی کی گئی اور عالمی امن کے لئے 158پاکستانی امن مشن کے اہلکار شہیدہوئے۔

    خیال رہے افواجِ پاکستان کی یواین کےساتھ امن خدمات انجام دینےکی طویل تاریخ ہے، پاکستان نے 30 ستمبر1947 کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں شمولیت اختیار کی ، یہ ایک نامور دور کا آغاز تھا، جس کی تاریخ بے مثال ہے۔

    پاکستان کااقوام متحدہ کےامن مشن کاآغاز1960میں ہوا ،،کانگو میں پہلادستہ تعینات کیا ، پاکستان نے تقریباً 28 ممالک میں 2 لاکھ افواج کے ہمراہ 46 مشترکہ مشنز میں حصہ لیا اور امن مشنز میں 157 جوان بشمول 24 افسران نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    اس سال نائیک محمدنعیم رضاشہیدکواقوام متحدہ کاخصوصی میڈل عطاکیاگیا ، پاکستان اقوام متحدہ کےحوالےسےبہترین خدمات سرانجام دے رہا ہے ، متعدد عالمی رہنماؤں، یو این قیادت نے پاکستان کی پر امن فوج کی کارکردگی کو تسلیم کیا۔

    پاکستانی خواتین بھی اقوام متحدہ امن مشن کانگومیں امن کے لئے سر گرم عمل ہیں ، امریکی نائب معاون وزیرخارجہ بھی پاکستانی خواتین سے متاثرہوئے بغیر نہ رہ سکے ، ایلس ویلز نے پاکستانی خواتین کے امن کردار کو سراہا۔

    اقوام متحدہ چھتری تلے تاحال 83 پاکستانی خواتین امن مشن کا حصہ ہیں ، پاکستان 19جون 2019 میں کانگومیں خواتین دستے تعینات کرنے والا پہلا ملک ہے۔

  • ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    راولپنڈی :  ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار  کا کہنا ہے  کہ  آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے،  انھوں نے آج ہی کے دن مادر وطن پرجان قربان کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے  کی ویب سائٹ ٹوئٹر  پر  پاک فضائیہ کے پائلٹ راشد منہاس شہید کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج راشدمنہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کادن ہے، پائلٹ آفیسر راشد منہاس نےآج ہی کےدن مادروطن پرجان قربان کی، وطن کے دفاع کیلئے راشد منہاس پاک فضائیہ کی عظیم روایتوں پر پورا اترے۔

    خیال رہے نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 49 واں یوم شہادت آ ج میں منایا جا رہا ہے۔

    راشد منہاس 20اگست1971ء کو جب وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ پر روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک ان کے انسٹرکٹر مطیع الرحمان رن وے پر طیارے کو روک کر سوار ہوگئے اور جہاز کا رخ دشمن ملک بھارت کی جانب موڑ دیا لیکن راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئے دشمن کی اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا اور جام شہادت نوش کیا۔