Tag: ڈی جی نیب

  • ڈی جی نیب جعلی ڈگری کیس، تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جسٹس عظمت سعید

    ڈی جی نیب جعلی ڈگری کیس، تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جسٹس عظمت سعید

    اسلام آباد : ڈی جی نیب سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری کیس میں نیب نے عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ پیش کر دی، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قومی احتساب بیورو لاہور کے ڈی جی سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    نیب کی جانب سے رپورٹ عدالت میں بند لفافے میں پیش کی گئی، وکیل اظہر صدیق نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے، درخواست گزار کوئی نیا پینڈورا بوکس کھولنا چاہتے ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ڈائیلوگ بولیں گے تو نہیں سنیں گے، دھیمی آواز میں بات کریں۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے بتایا شہزاد سلیم کی ڈگری پر رپورٹ اور جواب جمع کرایا ہے، جس پر جسٹس عظمت سعد شیخ نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں گے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔

    خیال رہے ڈی جی نیب لاہور کی مبینہ جعلی ڈگری کے خلاف اسد کھرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ شہزاد سلیم کی ڈگری جعلی ہونے کی خبروں کو نیب کے ترجمان مسترد کرچکے ہیں، نیب کے ترجمان نےوضاحتی بیان میں کہا تھا کہ نیب افسر کی ڈگری 2002ء میں جاری ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے باقاعدہ تصدیق شدہ ہے، جس کے بعد ایچ ای سی نے بھی نیب کے مؤقف کی تصدیق کی تھی۔

    خیال رہے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے لندن فلیٹس ریفرنس تیار کیا تھا اور شریف خاندان کی ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا تھا۔

  • سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کےغیرقانونی استعمال کا کیس

    سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کےغیرقانونی استعمال کا کیس

    لاہور: سپریم کورٹ نے سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کےغیرقانونی استعمال سے متعلق کیس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ڈی جی نیب کو عدالت طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کے غیرقانونی استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں کمپنیوں کے نمائندے اپنے وکلا کے ہمراہ پیش ہوئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ 10لاکھ فی کیوسک روزانہ کی قیمت مقررکی گئی تھی، نوٹیفکیشن میں روزانہ کوکاٹ کرماہانہ کردیا گیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفکیشن میں کس نے تبدیلی کی وہ سامنے آئے عدالت نے کہا کہ پانی کی پہلے ہی قلت ہے، ایسے اقدامات سے ملک کو خشک کرنا چاہتے ہیں؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے پاس پینے کا صاف پانی نہیں ہے، فیکٹریاں پینے کا پانی استعمال کررہی ہیں، آپ کی کمپنی کی وجہ سے کٹاس راج کا بیڑاغرق ہوگیا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے سیمنٹ کمپنی بند نہیں کرنا چاہتے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سیمنٹ فیکٹریوں کو زمینی پانی استعمال کرنے کی بجائے پانی کا متبادل انتظام کرنے کی ہدایت کی تھی۔