Tag: ڈی پورٹ

  • کویت: غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کرنے کی کارروائی آغاز

    کویت: غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کرنے کی کارروائی آغاز

    کویت کے انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر مسافروں کے پک اپ سے متعلق خلاف ورزیوں پر پانچ افراد (3 غیر ملکی اور دو بدوؤں) کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ گرفتار تینوں غیر ملکیوں کو ملک سے ڈی پورٹ کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کویت کی وزارت داخلہ نے اپنے جنرل ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کو انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے مسلسل شکایات سامنے آنے پر کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کئے تھے۔

    کارروائی کے دوران بدوؤں کی ملکیت والی گاڑی دو ماہ کے لیے ضبط کرلی گئی ہے جبکہ انہیں 48گھنٹے کے لیے احتیاطی حراستی مرکز میں رکھا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مسلسل سیکورٹی آپریشنز چوبیس گھنٹے جاری ہیں، ضابطوں کے نفاذ کے حوالے سے چوکس موقف کو برقرار رکھا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد الصباح کی جانب سے ایک حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ائیرپورٹ سے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے ذریعے مسافروں کو پک اپ کرنے والوں کو فوری طور پرڈی پورٹ کردیا جائے۔

    یہ ہدایات ہوائی اڈے پر ٹیکسی چلانے والے کچھ نجی گاڑیوں کے مالکان کی جانب سے ریٹائرڈ شہریوں کو ہراساں کیے جانے اور ہجوم کا سامنا کرنے کی اطلاعات کے بعد آئی تھیں۔

    ہوائی اڈے پر ٹیکسی چلانے والے کچھ نجی گاڑیوں کے مالکان مسافروں کو ہوائی اڈے سے اٹھانے کی خدمات پیش کرتے ہیں، جو ان سے کرائے کی مد میں بہت زیادہ پیسے وصول کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹریفک کے تفتیشی افسران کا بنیادی مشن کسی بھی رہائشی کو غیر قانونی طور پر مسافروں کو لوڈ کرتے ہوئے پکڑنا اور فوری طور پر ملک سے ڈی پورٹ کرنا ہے۔

    وزیر داخلہ کے اس حکم کا مقصد ایسی سرگرمیوں کو ختم کرنا ہے جس سے نہ صرف ریٹائر ہونے والوں کی روزی روٹی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں بلکہ کویت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے والے مسافروں کے حقوق بھی مجروح ہوتے ہیں۔

  • کویت: ہزاروں تارکین وطن ڈی پورٹ

    کویت: ہزاروں تارکین وطن ڈی پورٹ

    کویت میں انتظامیہ نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے رہائشی قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے پر 4 ہزار کے قریب تارکین وطن کو ڈی پورٹ کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلاف ورزی کرنے والوں کو فلٹر کرنے کے لیے کویتی وزارت داخلہ نے منظم کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے لیبر اور رہائشی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 7,685 افراد کو ڈی پورٹ کیا۔

    ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ماہ ستمبر میں ڈی پورٹ ہونے والوں کی تعداد تقریباً 3,837 افراد تک پہنچ گئی جن میں 2,272 مرد اور 1,565 خواتین شامل ہیں۔ ان سبھی کو مختلف حفاظتی شعبوں سے محکمہ کو ریفر کیا گیا تھا، جن پر اپنے کفیل سے بھاگ جانے اور دیگر غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام تھا۔

    ذرائع کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ڈی پورٹیشن ڈیپارٹمنٹ نے اصلاحی اداروں کے تحت اس سال اگست میں دونوں جنسوں کے تقریباً 3,848 تارکین وطن کو ملک کے ضوابط اور قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ملک بدر کیا ہے۔

    شہریوں اور رہائشیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کفیل سے بھاگ جانے والے ملازمین کو زیر التوا مقدمات میں پناہ نہ دیں، رہائشی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف حفاظتی مہم تمام گورنریٹس میں جاری ہے۔جبکہ اس حوالے سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

  • ڈی پورٹ کے نئے سعودی قانون سے قبل نکالے گئے افراد سے متعلق اہم سوال

    ڈی پورٹ کے نئے سعودی قانون سے قبل نکالے گئے افراد سے متعلق اہم سوال

    سعودی عرب میں گزشتہ برس سے ملک بدری کا نیا قانون نافذ کیا جا چکا ہے، اس سلسلے میں ایک اہم سوال یہ سامنے آیا ہے کہ کیا اس نئے قانون کے لاگو ہونے سے پہلے ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں؟

    ماضی میں ترحیل (ڈی پورٹ) سے جانے والوں پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی، تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال 2013 میں کفیل نے ہروب لگا دیا تھا، جس کے باعث اس سمیت تقریباً 30 کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا نئے ویزے پر وہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟

    جوازات نے جواب دیا کہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد جن افراد کو مملکت سے ملک بدر کیا جاتا ہے ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی جاتی ہے، اور وہ پھر کبھی مملکت نہیں آ سکتے۔

    بتایا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکیوں کو مملکت کے لیے تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، اور بلیک لسٹ کیے جانے والے کسی بھی ویزے پر نہیں آ سکتے۔

    لاپتا سعودی لڑکی 3 ماہ بعد مل گئی

    واضح رہے کہ محدود مدت کی پابندی کی انتہائی حد 10 برس ہوا کرتی تھی، تاہم گزشتہ برس سے کی جانے والی پابندی اس قانون کے نفاذ سے قبل ڈی پورٹ ہونے والوں پر بھی عائد کی جا رہی ہے، یعنی قانون سے قبل ڈی پورٹ ہونے والے بھی اب تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • ڈی پورٹ ہوجانے والوں پر نئی پابندی، سعودی قانون میں تبدیلی

    ڈی پورٹ ہوجانے والوں پر نئی پابندی، سعودی قانون میں تبدیلی

    ریاض: سعودی عرب کے محکمہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ ہوجانے والوں کی دوبارہ واپسی کے نئے قوانین سے متعلق وضاحت کی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سنہ 2012 میں شعبہ ترحیل (ڈیپوٹیشن) کے ذریعے ملک آیا تھا کیا اب دوبارہ سعودی عرب جا سکتا ہوں؟

    جوازت نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس جوازات کے قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے حوالے سے بھی وضاحت کی گئی ہے جس کے مطابق وہ غیر ملکی جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو انہیں مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا گیا ہو یعنی انہیں شعبہ ترحیل کے ذریعے فنگرپرنٹ لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا ہو، ان کا ریکارڈ جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں فیڈ کردیا جاتا ہے ایسے غیر ملکی کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔

    خیال رہے کہ نئے سسٹم کے نفاذ سے قبل جن غیرملکیوں کو مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا تھا ان پر محدود مدت کے لیے مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی تھی۔

    جوازات کے مطابق ماضی میں عائد کی جانے والی پابندی کے حوالے سے ڈی پورٹ ہونے والے فرد کو مطلع کردیاجاتا تھا، تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب ایسے افراد کو تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی حکام نے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے دوبارہ سعودی عرب آنے سے متعلق وضاحت جاری کی ہے، نئے قانون کے تحت ڈی پورٹ ہونے والے افراد کا سعودی عرب میں داخلہ تاحیات ممنوع ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اہلیہ کا اقامہ کارڈ وصول کرنے کے لیے جوازات کے دفتر سے خود رجوع کیا جا سکتا ہے؟

    جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سروس بھی موجود ہے جس کے ذریعے اقامہ کارڈ طلب کیا جا سکتا ہے، تجدید شدہ اقامہ کارڈ جوازات کے دفتر سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کارڈ ہولڈر نہیں بلکہ کفیل یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے گا۔

    جوازات کے کسی بھی دفترسے رجوع کرنے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا ضروری ہے، اپائنٹمنٹ کا پرنٹ بھی درکارہوتا ہے جو جوازات کے اہلکار کو پیش کیا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق اہلیہ کے قانونی معاملات کی انجام دہی کی ذمہ داری اس کے شوہر پر ہوتی ہے، قانون کے مطابق خاتون اپنے شوہر کی زیر کفالت ہے اس اعتبار سے جوازات سے اہلیہ کا اقامہ کارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ڈی پورٹ (ترحیل) کیے جانے والے افراد کب سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے سعودی وزارت نے گزشتہ برس سے نیا قانون منظور کیا ہے جس پر کافی عرصے سے عمل درآمد جاری ہے۔

    کوئی بھی غیر ملکی جسے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات مملکت میں ورک ویزے پر دوبارہ نہیں جا سکتا جبکہ اس سے قبل ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ معینہ مدت کے لیے بلیک لسٹ ہوتے تھے۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کی جانب سے کیا جاتا تھا، جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیا جاتا تھا جو 3 سے 10 برس تک ہوتی تھی تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو ماضی میں بھی تاحیات بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

  • سعودی عرب: مقامی شہری کے نام سے کاروبار کرنے والا غیر ملکی ڈی پورٹ

    سعودی عرب: مقامی شہری کے نام سے کاروبار کرنے والا غیر ملکی ڈی پورٹ

    ریاض: سعودی عرب میں سعودی شہری کے نام سے کاروبار کرنے والے غیر ملکی شخص کی بے دخلی کا حکم جاری کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے حائل ریجن میں سعودی شہری کے نام سے کاروبار کرنے والے ایک غیر ملکی کو بلیک لسٹ کر کے بے دخل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

    حائل کی عدالت نے تجارتی پردہ پوشی کا جرم ثابت ہوجانے پر یمنی شہری اور سعودی شہری کی تشہیر کے احکام جاری کیے تھے۔

    وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ ایک تجارتی ادارے کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے تھے کہ وہ غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہے۔

    سعودی شہری کے نام سے یمنی شہری حائل میں میوہ جات اور مٹھائیوں کا کاروبار کرنے والا ادارہ چلا رہا تھا، یہ اطلاع بھی ملی تھی کہ یمنی شہری لیبر ویزے پر ہے اور اس کی ماہانہ تنخواہ 15 ہزار ریال ہے۔

    وہ آمدنی غیر قانونی طریقے سے مملکت سے باہر بھجوا رہا تھا۔

    وزارت تجارت نے بتایا کہ عدالت نے ایک لاکھ ریال جرمانہ اور خود ان کے خرچ پر تشہیر کا فیصلہ دیا تھا۔

    عدالت نے میوہ جات اور مٹھائیوں کا ادارہ سیل کرنے، کاروبار ختم کرنے، سجل تجارتی منسوخ کرنے اور اپنے نام سے غیر ملکی کو کاروبار کروانے والے سعودی کو کاروبار سے روکنے اور زکوٰۃ فیس اور ٹیکس وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    ریاض: سعودی ادارہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے قانون سے متعلق وضاحت پیش کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایک شخص نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ وہ ہروب کیس میں 12 برس قبل ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا اب واپس سعودی عرب آسکتا ہے؟

    ادارہ جوازات کا کہنا ہے کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد اب وہ غیر ملکی جنہیں ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جنہیں سعودی عرب سے کسی بھی الزام میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات کسی بھی ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    نئے قانون کے بعد ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے۔

    پابندی عائد کیے جانے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں، اس کے علاوہ کام کے کسی نوعیت کے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

    نئے قانون کے نفاذ سے قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والوں پرپابندی کا دورانیہ مختلف ہوا کرتا تھا۔

    عام حالات میں یہ پابندی 5 برس کی ہوتی تھی جسے بعد ازاں کم کر کے 3 برس کردیا گیا تھا، تاہم مخصوص کیسز میں تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر پابندی کی مدت کا فیصلہ کیا جاتا تھا۔

    گزشتہ برس سے نئے قانون کے بعد سے ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے خواہ وہ ہروب کے کیس میں گئے تھے یا کسی اور مقدمے میں۔

  • 100 سے زائد پاکستانیوں کو امریکا سے آج ڈی پورٹ کیا جائے گا

    100 سے زائد پاکستانیوں کو امریکا سے آج ڈی پورٹ کیا جائے گا

    واشنگٹن: امریکا سے آج 114 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرایع نے کہا ہے کہ ایک سو چودہ پاکستانی آج امریکا سے ڈی پورٹ کیے جائیں گے، زیادہ تر پاکستانیوں کی امیگریشن درخواستیں رد ہوئی ہیں۔

    سفارتی ذرایع کے مطابق ڈی پورٹ کیے جانے والوں میں سے کچھ جرائم میں بھی ملوث رہے ہیں، مذکورہ پاکستانیوں کو ایک نجی ایئر لائن کے ذریعے ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

    اومنی ایئر کا خصوصی طیارہ ہم وطنوں کو لے کر کل 28 جولائی کو اسلام آباد پہنچے گا، اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے امریکی خصوصی چارٹر طیارے کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی اجازت دے دی۔

    خصوصی پرواز او اے ای 423 امریکا براستہ صوفیہ سے اسلام آباد ملک بدر کیے گئے 114 پاکستانیوں کو لے کر پہنچے گی، امریکی سفارت خانے کی درخواست پر خصوصی طیارے کو اجازت دے دی گئی ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے شعبہ ایئر ٹرانسپورٹ نے وزارت خارجہ کی ہدایت پر باضابطہ اجازت نامہ جاری کیا۔

    امریکا سے ملک بدر ہونے والے پاکستانیوں سے متعلق وزارت خارجہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، سی اے اے کے مطابق ایس او پی کے تحت طیارے کے عملے کو ایئر پورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئیں۔ ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں 9 رکنی برطانوی پارلیمانی وفد اسلام آباد پہنچا ہے۔

    ان کے وفد میں لارڈ قربان حسین، عمران حسین اور جیمز ڈیلے شامل ہیں۔ حریت رہنما عبد الحمید لون نے برطانوی وفد کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔

    ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچی ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچنے کے بعد، مقبوضہ کشمیر کی حمایت میں بولنے کی پاداش میں ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا۔

    ڈیبی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    تاہم یہ ابھی بھی واضح نہیں ہوسکا کہ ڈیبی کا ویزا کیوں مسترد کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ برطانیہ میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈیبی کے پاس مؤثر ویزا نہیں تھا، علاوہ ازیں برطانوی شہریوں کے لیے بھارت میں آن ارائیول ویزا کی کوئی پالیسی نہیں لہٰذا ڈیبی سے واپس جانے کی درخواست کی گئی ہے۔

    جواباً ڈیبی ایڈمز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوال یہ ہے کہ ویزا کیوں اور کب منسوخ کیا گیا؟ انہوں نے اپنے ویزے کی تصویر بھی ٹویٹر پر پوسٹ کی جس میں ویزے کی مدت رواں برس اکتوبر تک کی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت اور میڈیا نے ڈیبی ابراہمز کو پاکستانی ایجنٹ قرار دینا شروع کردیا۔

    کانگریس رہنما ابھیشک سنگھوی نے حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبی ابراہمز صرف برطانوی رکن پارلیمنٹ نہیں بلکہ پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے لیے جانی جاتی ہیں، بھارت سے ان کا ڈی پورٹ کیا جانا ضروری تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی خود مختاری پر حملے کی ہر کوشش کو ناکام بنانا ضروری ہے۔

    تاہم معروف سفارتکار اور لوک سبھا کے رکن ششی تھرور نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو حکومت مخصوص لوگوں کو دورے کروانے کے بجائے اس مسئلے پر بنے متعلقہ گروپ کے سربراہ کو وہاں کا دورہ کروائے۔

  • بغیر ویزہ آنے والی جرمن خاتون کی ذمہ داری پاکستانی شوہر نے لے لی

    بغیر ویزہ آنے والی جرمن خاتون کی ذمہ داری پاکستانی شوہر نے لے لی

    اسلام آباد: جرمن خاتون بغیر ویزہ پاکستان پہنچ گئیں، جینیفر قطر ایئر لائن کی پرواز کیو آر 632 پر دوحہ سے اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچی تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جرمن خاتون جینیفر واٹ پاکستانی ویزے کے بغیر قطر ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے دوحہ سے اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچ گئی تھیں، دوران امیگریشن معلوم ہوا کہ خاتون کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود نہیں اور انھوں نے بغیر ویزہ سفر کیا۔

    ایف آئی اے حکام نے ابتدائی طور پر جرمن خاتون کو انٹری دینے سے انکار کر دیا تھا، بعد ازاں، انسانی ہم دردی کی بنیاد انھیں انٹری دے دی گئی، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ جینیفر وزیر آباد کے رہایشی زین علی کی اہلیہ ہے، خاتون کے پاکستان میں قیام کی تمام تر ذمہ داری اس کے شوہر نے لی ہے۔

    ایف آئی کا کہنا ہے کہ خاتون کے بغیر ویزہ پہنچنے پر ایف آئی اے نے پہلے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ تھا، بعد ازاں انسانی ہم دردی کی بنیاد پر فیصلہ واپس لے لیا، جرمن خاتون کے شوہر زین علی کو 7 روز قبل جرمنی سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

    والد کی قبر ٹیکسلا میں ہے، ڈی پورٹ نہ کیا جائے: امریکی خاتون

    یاد رہے کہ اس سے قبل مانچسٹر سے اسلام آباد پہنچنے والی امریکی خاتون کو بھی ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا، خاتون مرے موڈ کو اس سے قبل ہی بلیک لسٹ کیا جا چکا تھا، خاتون نے ویزہ ختم ہونے کے بعد 12 سال پاکستان میں غیر قانونی طور پر گزارے تھے۔ خاتون کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد کی قبر ٹیکسلا میں ہے، انھیں ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔