Tag: ڈی چوک

  • ڈی چوک احتجاج، گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

    ڈی چوک احتجاج، گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

    اسلام آباد: اے ٹی سی نے ڈی چوک احتجاج پر گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کرنے والے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، کیس کی سماعت اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، پولیس نے عدالت سے ملزمان کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    تاہم ملزمان کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آخر ملزمان سے کیا برآمد کرنا ہے؟ وہ سب کے سب مزدور ہیں، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس کیس میں کتنا ریمانڈ لے چکے ہیں، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزمان کا 10،10 دن کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    جج نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر رہا ہوں، وکیل کو ملزمان کی ضمانتیں دائر کرنی ہیں تو کر دیں۔ بعد ازاں جج نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

  • پی ٹی آئی ممبران  کی بشریٰ بی بی کی ریلی میں شمولیت اور ڈی چوک کی ضد پر تنقید

    پی ٹی آئی ممبران کی بشریٰ بی بی کی ریلی میں شمولیت اور ڈی چوک کی ضد پر تنقید

    پشاور: پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ممبران نے بشریٰ بی بی کی ریلی میں شمولیت اورڈی چوک کی ضد پر تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جس میں بتایا گیا اجلاس بشریٰ بی بی کی تجویزپرطلب کیا گیا، اجلاس کا مقصد دھرنے میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حامد رضا اور سلمان اکرم راجہ کے استعفےکی وجوہات پوچھی گئیں اور ڈی چوک پہنچنے کی وجہ بشریٰ بی بی کو قرار دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ممبران نےبشریٰ بی بی کی ریلی میں شمولیت اورڈی چوک کی ضدپرتنقیدکی جبکہ ممبران قومی وصوبائی اسمبلیوں نے پارٹی قیادت پربھی تنقید کی۔

    مزید پڑھیں : ’بشریٰ بی بی نے بے غیرت اور بے شرم جیسے الفاظ کا استعمال کیا‘

    ممبران نے کہا پارٹی قیادت کو سنگجانی کا فیصلہ کرکے ریلی روکنی چاہیےتھی، جس پر بیرسٹر گوہر نے اجلاس میں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سنگجانی جانے پرمتفق تھے۔

    بشریٰ بی بی نےاپنےاوپرتنقیدکوخاموشی سےسنا جبکہ سلمان اکرم اور حامد رضا نے شکوہ کیا کہ عہدیداروں کی بات نہیں سنی جاتی۔

    اجلاس میں علی محمد خان نے بھی اپنے اوپر تنقید پر کہا کہ میں بانی پی ٹی آئی کوجوابدہ ہوں۔

    یاد رہے پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کےغیررسمی مشاورتی اجلاس میں شرکا نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام قیادت سے اس حوالے سے بازپرس ہونی چاہیے،صرف اور صرف کارکنوں کی جرات نےدھرنا کامیاب بنایا۔

    شرکانے قیادت کی کمزوریوں کاجائزہ لینےکامطالبہ بھی کیا، اجلاس میں علی امین گنڈاپور،عمرایوب،شوکت یوسفزئی ودیگر شریک تھے۔

    اجلاس میں احتجاج کے شہدااور زخمیوں کےگھروں کےدورےکافیصلہ کیاگیا، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا شہدا کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے ادا کئے جائیں گے۔

  • ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

    ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد میں ڈی چوک اور اطراف کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور مظاہرین کی آمد کے پیش نظر ڈی چوک اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جب کہ ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی ریلی کی قیادت کرنے والوں سمیت اہم رہنماؤں کی گرفتاری کی بھی ہدایات کر دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام رہنماؤں، اراکین پارلیمنٹ اور کارکنوں کو احتجاج میں شرکت کی ہدایت کی تھی۔

    بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر کے پی، پنجاب سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے تاہم حکومت نے کئی مقامات پر کنٹینرز لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ اس کے باوجود پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور و دیگر کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی جانب گامزن اور پشاور موڑ پر دھرنا دینے کا اعلان کیا۔

    گزشتہ روز اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے اور حکومت کی جانب سے انہیں پشاور موڑ نہیں سنگجانی میں احتجاج یا دھرنا دینے کی پیشکش کی گئی تھی اور یہ بھی پیغام دیا گیا تھا کہ پیغام دیا گیا اسیران کی رہائی کیلئے کمیٹی تشکیل دی جاسکتی ہے۔

    تاہم پیر اور منگل کی درمیانی شب سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ رینجرز اور پولیس کے 5 جوان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

    اس شر پسند واقعے کے بعد حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو طلب کر لیا جس نے ڈی چوک پر ذمے داریاں سنبھال لی ہیں جب کہ اس کے ساتھ ہی شرپسندوں سے نمٹنے اور موقع پر گولی مارنے کے بھی واضح احکامات جاری بھی کیے جا چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-army-personnel-deployed-at-d-chowk/

  • احتجاج اور دھرنا، پی ٹی آئی نے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دیں

    احتجاج اور دھرنا، پی ٹی آئی نے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دیں

    اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق تحریک انصاف 24 نومبر کو ڈی چوک میں احتجاج اور دھرنے پر بضد ہے، جب کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایف نائن پارک اور شکرپڑیاں پر جگہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے سنگجانی اور ترنول میں ایک دن کے احتجاج اور دھرنے کی پیشکش کی لیکن تحریک انصاف کی قیادت نے حکومتی تجاویز مسترد کر دیں، صوبائی حکومت کو کے پی میں احتجاج اور دھرنا دینے کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

    پی ٹی آئی ذرائع نے کہا کہ رہنماؤں کو ہدایات ہیں کہ ہر حال میں ڈی چوک پر دھرنا دینا ہے، اس لیے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دی گئیں، دوسری طرف پیشکش مسترد ہونے کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    احتجاج ہر صورت ہوگا ، پی ٹی آئی قیادت کا فیصلہ

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں، ہاسٹل، گیسٹ ہاؤس اور ہوٹل خالی کرا لیے گئے، موٹر وے پر گاڑیوں کے لیے نو انٹری کے بورڈ لگا دیے گئے، اور جڑواں شہروں میں 33 مقامات پر بندشیں کھڑی کی گئی ہیں، جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کیے گئے ہیں۔

    فیض آباد انٹرچینج بند، میٹرو بس سروس بھی معطل، اڈیالہ جیل جانے والے راستے پر رکاوٹیں لگا دی گئیں، جی ٹی روڈ پر چناب اور دریائے جہلم پر پل بند کر دیے گئے، سیالکوٹ لاہور موٹر وے کو ملانے والا گوجرانوالہ ایکسپریس وے بھی بند کیا گیا ہے، لاہور میں بھی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں، راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس لائنز میں اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کا امن خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے، اس بار قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کو واپس نہیں جانے دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ کل بیلاروس کا وفد اور پرسوں بیلاروس کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، ہم نے اسلام آباد کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔

  • پی ٹی آئی کل ڈی چوک پراحتجاج کرے گی یا نہیں ؟

    پی ٹی آئی کل ڈی چوک پراحتجاج کرے گی یا نہیں ؟

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کل ڈی چوک پر احتجاج سے متعلق حتمی فیصلہ آج پارٹی میٹنگ میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 15 اکتوبر کو ڈی چوک پر احتجاج کے اعلان کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اجلاس طلب کرلیا۔

    رہنما شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ اجلاس میں پی ٹی آئی قیادت،ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور عہدیداران شریک ہوں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 15 اکتوبر کو اسلام آباد احتجاج کے انتظامات اورتیاریوں کاتفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور احتجاج میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کیلئے حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    شیخ وقاص نے مزید کہا کہ پارٹی قائدین اورعوامی نمائندوں کوذمہ داریاں بھی تفویض کی جائیں گی۔

  • وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا، مظاہرین نے رات برہان انٹر چینج پر کھلے آسمان تلے گزری۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کا قافلہ ڈی چوک کی طرف بڑھنا شروع ہوا، قافلے نے رات برہان انٹرچینج سے متصل علاقے میں گزاری جبکہ قافلے کے شرکا کنٹینر ہٹانےمیں مصروف رہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا، اراکین صوبائی اسمبلی بھی بڑی تعداد میں ان کے ہمراہ ہیں۔

    خیبرپختونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹرسیف نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہرطرح کا ریاستی جبرہماراراستہ نہیں روک سکتا، محسن نقوی اوران کی حکومت کچھ بھی کرلے ہم ڈی چوک ضرور پہنچیں گے، کنٹینرزاوررکاوٹیں ہمارامقابلہ نہیں کر سکتے،ہم اپنی منزل پہنچ کردم لیں گے۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میراخیال تھا یہ لوگ واپس چلے جائیں گے، اب مجھے ان کی نیت بالکل واضح نظر آرہی ہے، ان کا مقصد ہےکسی بڑے ایونٹ کو سبوتاژ کیا جائے، کسی بھی بڑے ایونٹ کو ہم سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔

    گذشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کارکنان گرفتاراورزخمی ہوئے ہیں ان کاحساب لیا جائے گا، پی ٹی آئی کےگرفتارتمام کارکنان کورہائی کرائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں، تمام ورکرز کے لیے پیغام ہے کہ ہر صورت ڈی چوک پہنچوں گا، ڈی چوک پہنچنے کے لیے اگر 2،3 دن بھی لگے تو لگاؤں گا۔

    خیال رہے اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی سنبھالنے کے بعد پاک فوج نے گشت شروع کردیا تاہم فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں۔

    اسلام آباد، اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں دوسرے روز بھی بند ہے جبکہ موبائل فون سروس بند،میٹروبس سروس دوسرےروزبھی معطل ہے۔

  • پی ڈی ایم دھرنا، متعدد شرکا کے ساتھ ‘دو ہاتھ ‘ ہوگیا

    پی ڈی ایم دھرنا، متعدد شرکا کے ساتھ ‘دو ہاتھ ‘ ہوگیا

    اسلام آباد: پی ڈی ایم و اتحادی حکومت کے دھرنے سے موبائل چوروں کی چاندی ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم حکومت کے دھرنے چند گھنٹے ہی جاری رہا، اس دوران موبائل چوروں کی چاندی ہوگئی 100 سے زائد شرکا اپنے قیمتی موبائل فون سے محروم ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق تھانہ سیکریٹریٹ میں موبائل چوری کی 100 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں ہیں، پولیس نے درخواستوں پر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز پی ڈی ایم نے ڈی چوک کے سامنے دھرنا دیا تھا، دھرنے سے نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز، پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان، انس نورانی سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا

    مریم نواز نے چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطابندیال سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ شخص نہیں جاتا الیکشن نہیں ہونگے۔

    مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ججز عمران خان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، اگر انہیں سیاست کا اتنا ہی شوق ہے تو استعفے دے کر میدان میں آجائیں۔

    دھرنے سے اویس نورانی نے بھی خطاب کیا، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں12 مئی کولاشیں گری تھیں،انصاف کیوں نہیں دیاگیا، کراچی کوضیاالحق نےالطاف حسین دیااوراب پنجاب کوعمران خان دیاگیا۔

  • پی ڈی ایم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا

    پی ڈی ایم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ڈی چوک پر دئیے جانے والا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور دیگر اتحادی جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے باہر دیا جانے والا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    احتجاجی مظاہرے سے سب سے آخر میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے اسٹیج سے ہی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان پرامن طور پر منشتر ہوجائیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ججز عمران خان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، اگر انہیں سیاست کا اتنا ہی شوق ہے تو استعفے دے کر میدان میں آجائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تمام ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض انجام دیں، مولانا فضل الرحمان

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ عوام آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئی ہے کیوں اس عمارت کو ایمانداری سے نہیں ‘عمران داری’ سےداغ داغ کرنے کی کوشش کی گئی، اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کرناچاہیے تھا مگر جہاں سے آئین وقانون نے جنم لیا،آپ اس پارلیمنٹ سےٹکرلےکربیٹھ گئے۔

    دھرنے سے اویس نورانی نے بھی خطاب کیا، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں12 مئی کولاشیں گری تھیں،انصاف کیوں نہیں دیاگیا، کراچی کوضیاالحق نےالطاف حسین دیااوراب پنجاب کوعمران خان دیاگیا۔

    اویس نورانی کا کہنا تھا کہ یہ قافلہ ایک ٹریلر ہے،یہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی نہیں سیریزکھیل کردکھائیں گے،الیکشن ہماری مرضی سےہوگاآپ کی مرضی سےنہیں۔

  • ایک شخص کی خاطر عدالت کو ‘ون مین’ شو بنادیاگیا، مریم نواز

    ایک شخص کی خاطر عدالت کو ‘ون مین’ شو بنادیاگیا، مریم نواز

    اسلام آباد: نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے سپریم کورٹ کو نشانے پر رکھ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی چوک پر منعقدہ پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے اپنی توپوں کا رخ سپریم کورٹ کی جانب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی بات نہیں کریں گے جو آئین وقانون پرچلتےہیں، آج ان کی بات ہوگی جو عمران داری کی بات کرتےہیں۔

    مریم نواز نے کہا کہ یہ عوام آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئی ہے کیوں اس عمارت کو ایمانداری سے نہیں ‘عمران داری’ سےداغ داغ کرنے کی کوشش کی گئی، اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کرناچاہیے تھا مگر جہاں سے آئین وقانون نے جنم لیا،آپ اس پارلیمنٹ سےٹکرلےکربیٹھ گئے۔

    اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کرناچاہیےتھا

    انہوں نے کہا کہ اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کرناچاہیےتھا، دہشت گردوں کو کٹہرے میں لانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، مگر جب 60 ارب روپےکا مجرم کو پیش کیا گیاتوکہا گیا کہ آپ مل کرخوشی ہوئی۔

    نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے،پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے،اس کو روکنا تمہارا کام نہیں ہے یہاں ایک وزیراعظم کو بیٹےسےتنخواہ نہ لینے پرگھربھیجاجاتاہے۔

    ہم عدلیہ اورقانون کااحترام کرتےہیں

    اپنے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی اصلی عوام شاہراہ دستور پر موجود ہے، پوچھتی ہوں کہ عوام کےسمندرکود یکھ کرخوشی ہوئی؟ جب اصل عوام نکلتی ہےتو گملہ،پتا نہیں ٹوٹتا،ہم پاکستان کے آئین کا احترام کرنے والےلوگ ہیں،پی ڈی ایم کہنا چاہتی ہے کہ ہم عدلیہ اورقانون کااحترام کرتےہیں۔

    آپ کے گھرکی خواتین کی عزت ہے دوسرے کی بیٹی کی کوئی عزت نہیں

    احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اپنے بھائی کی ٹرسٹی تھی لیکن مجھے بھی سزاسنادی گئی، آج وہ (بشریٰ بی بی) ضمانت کےلیےعدالت گئی،مریم نوازتو کبھی نہیں گئی، میں نےکہا تھا کہ ضمانت نہیں لوں گی، آج جب بشریٰ بی بی عدالت گئی تو اس کوسفید چادرمیں لےجایاگیا، آپ کے گھرکی خواتین کی عزت ہےدوسرےکی بیٹی کی کوئی عزت نہیں۔

    پوچھنا چاہتی ہوں کہ یہاں سے کبھی کسی آمرکو گھر بھجوایاگیا؟،

    پی ڈی ایم کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اس ملک کو نظریہ ضرورت نے ہی خراب کیا، پوچھنا چاہتی ہوں کہ یہاں سے کبھی کسی آمرکو گھر بھجوایاگیا؟، یہاں سے لوگوں نے پی سی او کےتحت حلف لیا مگر عوام کیلئے کبھی کوئی نظریہ ضرورت لایا گیا۔

    عدالت کو ون مین شوبنادیاگیا

    مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ من پسند فیصلوں کے لئے آئین کو ری رائٹ کیا گیا،63اے کی غلط تشریح کی گئی، جو چیزآئین میں نہیں لکھی وہ آپ نے کیسےلکھ دی؟ 3،2اور4،3کےمعاملے پر اپنےساتھیوں سےبھی جھوٹ بولاگیا، سوموٹو کےاختیارکا غلط استعمال کیاگیا،عدالت کو ون مین شوبنادیاگیا۔

  • آزادی مارچ جناح ایونیو پہنچ گیا، ڈی چوک پر رات بھر شیلنگ

    آزادی مارچ جناح ایونیو پہنچ گیا، ڈی چوک پر رات بھر شیلنگ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ صبح سویرے جناح ایونیو پہنچ گیا، دوسری طرف ڈی چوک پر رات بھر پی ٹی آئی کارکنوں پر آنسو گیس کی شیلنگ ہوتی رہی۔

    تفصیلات کے مطابق حقیقی آزادی مارچ کا مرکزی قافلہ عمران خان کی قیادت میں جناح ایونیو پہنچ گیا، جناح ایونیو میں عوام کی بڑی تعداد موجود ہے، عوام امپورٹڈ حکومت نامنظور، اور غلامی نامنظور کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    جناح ایونیو میں موجود عوام عمران خان کی قیادت میں مرکزی قافلے کے ساتھ ڈی چوک روانہ ہوں گے، ادھر ڈی چوک پر موجود عوام رات بھر آنسو گیس کی شیلنگ کا سامنا کرتے رہے، صبح ہوتے ہی پولیس کی جانب سے ایک بار پھر شیلنگ کی گئی، تاہم شیلنگ رکتے ہی عوام پھر ڈی چوک پر جمع ہو گئے۔

    ڈی چوک پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی بد ترین شیلنگ کی گئی، جس سے ڈی چوک دھویں کے بادلوں میں چھپ گیا، صبح ہوتے ہی پولیس نے آنسو گیس شیل کی نئی کھیپ منگوا لی تھی، تاہم عوام ڈی چوک پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے قائد عمران خان کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں۔

    زیرو پوائنٹ اسلام آباد پر عوام عمران خان کے استقبال کے لیے موجود ہیں، صبح ہوتے ہی عوام نے جمع ہونا شروع کیا اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگائے۔

    عمران خان کی بہن علیمہ خان بھی ڈی چوک پہنچ گئی ہیں، علیمہ خان آنسو گیس کی شیلنگ میں بھی پھنسیں، انھوں نے کہا ہم ڈی چوک پر حقیقی آزادی قافلے کے استقبال کے لیے موجود ہیں، یہاں آنسو گیس کی بد ترین شیلنگ کی گئی ہے، سانس لینا مشکل ہوگیا ہے۔

    انھوں نے کہا ڈی چوک میں بزرگ موجود ہیں، ریٹائرڈ فوجی افسران بھی بیٹھے ہیں، یہ تحریک انصاف کی نہیں پورے ملک کی بات ہو رہی ہے، اپنے ملک کا خود دفاع کریں گے تو اور کسی کی ضرورت نہیں۔