Tag: ڈی ہائیڈریشن

  • ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی ( ڈی ہائیڈریشن ) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے متعلق ناظرین کو مفید باتیں بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے، لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اس کے علاوہ فروٹ میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں لوگ کھانے کے بعد فروٹ کھاتے ہیں جبکہ اس صحیح وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • تھوڑی سی ’سونف‘ ہیٹ اسٹروک سے کیسے محفوظ رکھتی ہے؟

    تھوڑی سی ’سونف‘ ہیٹ اسٹروک سے کیسے محفوظ رکھتی ہے؟

    ملک کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جو کمزور قوت مدافعت کے افراد کیلئے بہت خطرناک ہے، تاہم اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    مذکورہ صورتحال میں ضروری ہے کہ ہر شہری کو چاہیے کہ جسمانی درجہ حرارت معمول پر رکھے خاص طور پر بڑی عمر کے افراد اور کم عمر بچوں کو دھوپ میں کم سے کم باہر نکلنا چاہیے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے سونف بہترین چیز ہے اس کا استعمال کئی بیماریوں میں معاون اور پیٹ کی گرمی میں بھی بہت کمی آجاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواہ آپ اس کا شربت بنا کر پئیں یا سونف کا پانی پئیں، کسی بھی شکل میں سونف لیں تو ڈی ہائیڈریشن سمیت کئی طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    heat stroke

    سونف میں ٹھنڈک والی خصوصیات ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے شدید گرمی میں جسم کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    ٹھنڈی تاثیر والا سونف کا شربت پینے کے بعد اگر آپ گھر سے باہر نکلیں گے تو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں گے اور ڈی ہائیڈریشن بھی نہیں ہوگا۔

    سونف میں وٹامنز، آئرن، فائبر، کیلشیم، زنک، پوٹاشیم اور میگنیشیم جیسے بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

    ہیٹ اسٹروک

    اس لیے سونف کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ اس کے استعمال سے جسم کا درجہ حرارت ٹھیک رہتا ہے اور پانی کی کمی نہیں ہوتی۔ معدے کو بھی ٹھنڈا رکھتا ہے، یہ قوت مدافعت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

    ہیٹ اسٹروک سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

    موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ گھر میں یا کسی ٹھنڈی جگہ میں رہنے کو ترجیح دیں اگر باہر جانا ضروری ہو تو ہلکے پھلکے کپڑوں کا استعمال کریں جن کا رنگ گہرا نہ ہو، پانی ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔

    اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی پینا عادت بنائیں یا کم از کم دن بھر میں 8 گلاس پانی، پھلوں کے جوس وغیرہ کا استعمال کریں کیونکہ شدید گرمی سے جسم میں نمک کی سطح کم ہوجاتی ہے۔

    پانی کا استعمال

    او آر ایس ملا پانی استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہے تاکہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی با آسانی پوری کی جاسکے۔

    پیشاب کی رنگت کو نظر میں رکھیں، اگر اس کی رنگت گہری ہو تو یہ جسم میں پانی کی کمی کی ایک علامت ہے جبکہ ہلکا زرد یا شفاف رنگ جسم میں پانی کی مناسب مقدار کا عندیہ دیتا ہے۔

  • سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    موسم گرما میں صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس موسم میں روزمرہ کے کاموں میں تو کوئی کمی نہیں آتی، لیکن سخت گرمی اور شدید موسم ہلکان ضرور کردیتا ہے۔

    موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی ہو جانا عام سی بات ہے، موسم گرما میں جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، بعض اوقات ہم روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول بھی جاتے ہیں۔

    خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جسم میں پانی کی کمی کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق ایک خاتون کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38 سے 45 لیٹر جبکہ ایک مرد کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے، اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہوجاتا ہے۔

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں، تاہم بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    آئیں جانتے ہیں کہ وہ کون سے معیاری مشروبات، روز مرہ استعمال کی اشیا اور طریقے ہیں، جن سے جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

    تلی ہوئی اور میٹھی غذائی اجزا سے پرہیز

    اچھی اور مناسب غذا کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے، سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ روز مرہ کی معمول میں تلی ہوئی اور میٹھی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

    اس کے بجائے ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، مثلاً تربوز، گرما اور خربوزہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔

    ان پھلوں میں موجود پوٹاشیئم اور وٹامنز جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کر کے توانائی بحال کرتے ہیں، اسی طرح ہری سبزیاں بھی انسانی جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    کھیرا

    کھیرے میں پانی کی سب سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی جمع رکھتا ہے۔ گرمیوں میں کھیرے کا باقاعدہ استعمال نہ صرف جسم میں پانی کی سطح متوازن رکھتا ہے بلکہ یہ جلد کے لیے بھی بہترین ہے۔

    ناریل پانی پینا

    موسم گرما میں ناریل پانی کا استعمال بھی بہترین ہے، یہ قدرتی اجزا سے بھرپور اور نمک کی ایک خاص مقدار پر مشتمل ہوتا ہے، جو توانائی بحال کرتا ہے۔

    ناریل کا پانی ایک بہترین اور لذیذ مشروب ہے، تاہم یہ مقدار میں کم ہوتا ہے، ایسے میں اس کی مقدار میں اضافے کے لیے اس میں تازہ پانی بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    کچی لسی

    ماہرین غذائیت گرمیوں میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچی لسی پینے سے گرمی دور ہوتی ہے، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے، جو بلڈ پریشر کی کمی یا گرمی کی وجہ سے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتا ہے۔

    ٹھنڈی ٹھنڈی نمکین کچی لسی سے نہ صرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ یہ گرم ہوا یا لو کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

    دہی

    پروٹین اور دیگر غذائیت سے بھرپور دہی نہ صرف آپ کی بھوک مٹاتا ہے بلکہ آپ کو نمکین، زیادہ کیلوری والے کھانے سے دور رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس میں پرو بائیوٹکس بھی ہوتے ہیں، جو آپ کے نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتے ہیں۔

    دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے، دہی کے استعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر اعضا بھی فعال ہوتے ہیں۔

    فالسہ

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے فالسے کا استعمال بھی بہترین ہے، فالسے کا شربت گرم موسم میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مددگار اور معدے کے لیے بھی بہترین ہے، جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی دور کرتا ہے۔

    روزانہ غسل

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ روزانہ نہایا جائے لیکن اگر آپ سخت دھوپ میں سے آئیں تو فوری طور پر نہانے سے گریز کریں، یہ عمل آپ کو ہائیڈریٹ اور تازہ دم رکھنے میں مدد دے گا۔

    اس کے علاوہ گرمیوں میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، کم از کم روزانہ دو سے تین لیٹر تک پانی کا استعمال کرسکیں تو بہتر ہے، ساتھ ہی کولڈ ڈرنک اور غیر معیاری جوسز کے استعمال سے گریز کریں۔

  • موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما کے دوران ماہ صیام میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع و خضوع سے عبادت کی جاسکے اور روز مرہ زندگی کے باقی امور بھی درست طور پر نمٹائے جاسکیں۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے، اس کی جگہ پانی والی غذاؤں اور پھلوں کا استعمال کریں۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    ماہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے اور اس بار کرونا وائرس کی وجہ سے وہ گہما گہمی نہیں ہے جو ہر سال دیکھنے میں آتی ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا بھر میں زیادہ تر افراد گھروں پر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

    اس مبارک ماہ کے ساتھ ہی گرمی کا آغاز بھی ہوچکا ہے لہٰذا اس وقت سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    پانی کی کمی کا سامنا زیادہ تر خواتین کو ہوسکتا ہے کیونکہ رمضان میں ان کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں اور یوں روزے کے ساتھ گھریلو امور نمٹانا اور عبادات کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    سحر و افطار میں پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں۔

    رات کو سوتے ہوئے بھی پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ان تدابیر کو اپنا کر آپ اپنے جسم کو پانی کی کمی سے بچا کر ایک پرلطف ماہ رمضان گزار سکتے ہیں۔