Tag: ژوب

  • برف کے طوفان میں سلیمان خان کا کردار، وزیر اعظم بھی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے

    برف کے طوفان میں سلیمان خان کا کردار، وزیر اعظم بھی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے

    کوئٹہ: بلوچستان میں برف کے طوفان میں شہری سلیمان خان نے انسانیت کی ایک قابل قدر مثال پیش کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 30 سال کے سلیمان خان نے بلوچستان کے شہر ژوب میں برف میں پھنسے سو سے زیادہ مسافروں کی جان بچائی، سوشل میڈیا پر بلوچستان کے ہیرو کو خوب سراہا گیا، وزیر اعظم عمران خان بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔

    نمایندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برف سے اٹے راستے میں 100 سے زائد افراد پھنسے ہوئے تھے، شدید برف باری سے کوئٹہ ژوب شاہراہ بند ہو گئی تھی، کچلاک کلی قاسم کے تیس سالہ سلیمان کو خبر ملی تو اس سے رہا نہ گیا اور فوراً اپنی جیپ نکالی اور مدد کو پہنچ گیا۔

    سلیمان خان نے بچے، خواتین، بزرگوں سمیت سو سے زائد افراد کو اکیلے ہی برف کے طوفان سے نکالا اور محفوظ مقام پر منتقل کیا، برف میں پھنسی ہوئی گاڑیوں کو بھی وہاں نہیں چھوڑا، سوشل میڈیا پر بلوچستان کے ہیرو کو خوب سراہا گیا، سلیمان کا نام اور کام وزیر اعظم عمران خان کے کانوں تک پہنچا تو ٹویٹ کر کے نوجوان کو خراج تحسین پیش کیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قوم کو سلیمان خان پر فخر ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی سلیمان خان کو ایوارڈ سے نوازا۔ سلیمان خان کا کارنامہ انٹرنیشنل میڈیا پربھی شہ سرخیوں میں رہا۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلیمان کا کہنا تھا کہ میری ماں نے مجھے دوسروں کی مدد کرنا سکھایا۔

  • بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 10 افراد جاں بحق

    بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 10 افراد جاں بحق

    سکھر/ جام پور: ملک بھر میں سخت سردی کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، سندھ کے ضلع سکھر، پنجاب کے شہر رانی پور اور بلوچستان کے شہر ژوب میں بارش کے بعد مکانات گرنے سے 10 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے علاقے نیوپنڈ احمد نگر میں بارش کے باعث ایک منزلہ مکان گر گیا، جس کے نتیجے میں 1 بچی جاں بحق ہو گئی جب کہ 4 افراد زخمی ہو گئے ہیں، ریسکیو کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف پنجاب کے ضلع رانی پور کے شہر جام پور کے علاقے داجل میں بھی ایک گھر کی چھت گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جام پور میں گزشتہ روز سے جاری بارش کے باعث گھر کی چھت گری۔

    گھر کی چھت گرنے سے بدقسمت گھرانے کے 3 بچے جاں بحق

    گزشتہ روز بلوچستان کے شہر ژوب کے علاقے شہاب زئی میں بھی ایک گھر کی چھت گر گئی تھی جس کے نیچے آ کر 6 افراد جاں بحق جب کہ 2 زخمی ہو گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر بھی سکھر کے علاقے نیو پنڈ میں مکان کی چھت گرنے سے 3 بچے جاں بحق جب کہ ملبے تلے دب کر باپ اور 12 سال کا بچہ زخمی ہو گیا تھا، مکان کی چھت بوسیدہ ہو چکی تھی جس کے باعث حادثہ پیش آیا اور گھر کی چھت رات کو سوئے ہوئے مکینوں پر گر گئی۔

  • بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے

    بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف وہراس کا شکار ہوکر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے۔ جھٹکے شروع ہوتے ہی شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر آگئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکزژوب کے شمال مغرب میں 95 کلومیٹر دور تھا جس کی زیر زمین گہرائی 300 کلو میٹرریکارڈ کی گئی۔

    بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، مستونگ ، مچھ، سبی ،بولان سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 5 ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • کوئٹہ اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، ژوب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، شہری خوف وہراس کا شکار ہو کر گھروں سے نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ، ژوب اوراس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی۔

    زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے۔ جھٹکے شروع ہوتے ہی شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر آگئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ، ژوب اور گردونواح میں آنے والے 4.5 شدت کے زلزلے کا مرکز ژوب سے 66 کلومیٹر دور شمال میں تھا جس کی زیر زمین گہرائی 76 کلو میٹرریکارڈ کی گئی۔

    سبی اور گردو نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    یاد رہے کہ 3 روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع سبی اوراس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹراسکیل پرزلزلے کی شدت 3 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ ضلع سبی میں محسوس کیے جانے والے زلزلے کا مرکزسبی سے 90 کلومیٹرجنوب مغرب میں تھا، زلزلے کی گہرائی 20 کلومیٹرریکارڈ کی گئی تھی۔

  • ایف سی بلوچستان نے محرم میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا

    ایف سی بلوچستان نے محرم میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا

    کوئٹہ: پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ ایف سی بلوچستان نے ایک بڑی کارروائی کے دوران دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایف سی نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے قمر دین کازیز میں دہشت گردوں کے خلاف کام یاب کارروائی کی۔

    آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایف سی کی کارروائی میں علاقے سے 21 بارودی سرنگیں بر آمد گئیں، ان بارودی سرنگوں کا مجموعی وزن 235 کلو گرام ہے۔

    پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان بارودی سرنگوں کو محرم کے جلوسوں میں استعمال کیا جانا تھا۔

    بلوچستان میں تعینات فرنٹیئر کور کی اس کارروائی سے علاقہ محرم میں ایک بڑی تباہی سے بچ گیا، محرم کے جلوسوں میں بارودی سرنگیں پھٹنے کے نتیجے میں بڑی تباہی پھیل سکتی تھی۔


    یہ بھی پڑھیں:  پشاور: پولیس نے امن دشمنوں کا منصوبہ خاک میں ملا دیا


    واضح رہے کہ ماضی میں بھی بلوچستان کے علاقے ژوب سے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کیا جا چکا ہے، یہاں خود کش دھماکے بھی ہوچکے ہیں جب کہ ایف سی متعدد دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرچکی ہے۔

  • بلوچستان، غذائی قلت کے باعث 11 بچے جاں بحق، 350 متاثر

    بلوچستان، غذائی قلت کے باعث 11 بچے جاں بحق، 350 متاثر

    ژوب : ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ کا کہنا ہے کہ یونین کونسل تنگ سر میں خواتین اور بچوں کو شدید غذائی قلت اور خطرناک نمونیا کا سامنا ہے ایک ماہ میں 11 بچے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    یہ بات بلوچستان کے ضلع ژوب کے ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر مظفر شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ ایک مہینے کے دوران تنگ سر کے علاقے میں11 بچے جن کی عمریں8 ماہ سے 14 سال کے درمیان ہے نمونیا اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر محمد عظیم کاکڑ نے بتایا کہ اسی علاقے میں مزید 350 متاثرہ بچے موجود ہیں جن میں سے 25 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر مسئلے پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظفر شاہ نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کو خطرناک قسم کا نمونیا اور شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور متاثرہ بچوں کی سانس لینے کی رفتار انتہائی زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ علاقے میں معمول کی ویکسینیشن سے ستر فی صد لوگ انکاری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر عظیم کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ متاثرہ بچوں اور خواتین کی علاج و معالجے کیلئے بلوچستان حکومت نے محکمہ صحت کوتمام ضروری وسائل فراہمی کی ہدایت کی ہے جبکہ کراچی کی ایک این جی او نے رابطہ کر کے ٹیمیں روانہ کردی ہیں انشاء اللہ بہت جلد ادویات اور خوراک وافر مقدار میں علاقے میں پہنچائی جائیگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے میں ویکسینیشن جاری ہے مرض کی تشخیص کیلئے متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے لیکرقومی ادارہ صحت اسلام آباد بھیجوادئیے گئے ہیں۔

    واضح رہے غذائی قلت اور مہلک بیماروں کے شکار سینکڑوں بچے صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں بھی ناکافی سہولیات کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں تا ہم چاہے سندھ ہو ہا بلوچستان حکومت ان وبائی امراض اور غذائی قلت پر تاحال قابو نہیں پا سکی ہے۔

  • ژوب کی خواتین زچگی کے آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور

    ژوب کی خواتین زچگی کے آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع ژوب کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں گائنا کالوجسٹ نہ ہونے کے باعث خواتین زچگی کے پیچیدہ آپریشن مرد ڈاکٹرز سے کروانے پر مجبور ہیں جس کے باعث انہیں شدید نفسیاتی و سماجی مسائل کا سامنا ہے۔

    پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاؤنسل پی ایم ڈی سی کے مطابق ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی والے صوبے بلوچستان میں 2 ہزار 6 سو 77 مرد جبکہ صرف 18 سو خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں یعنی 3 ہزار افراد کو صرف ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

    بلوچستان کے دوسرے بڑے ضلع ژوب کی آبادی ساڑھے 4 لاکھ سے زائد ہے۔ ژوب ہمیشہ سے مختلف شعبہ جات میں زبوں حالی کا شکار ہے جس میں صحت عامہ کا شعبہ بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    ژوب کے واحد زنانہ اسپتال میں ماہر خاتون ڈاکٹر یا گائنا کالوجسٹ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین مرد ڈاکٹروں سے زچگی کے پیچیدہ کیسز کے آپریشن کروانے پر مجبور ہیں۔

    یہ صورتحال یہاں کے مرد و خواتین کے لیے سخت الجھن کا باعث ہے۔ قبائلی علاقہ ہونے کے باعث یہاں خواتین کے لیے روایتی پردہ دار ماحول ہے۔ اس صورتحال میں زچگی کے کیسز بگڑ جانے کے بعد ان کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ اور ان کے اہل خانہ مرد ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کریں۔

    دوسری جانب بلوچستان کے وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو درپیش مسائل ورثے میں ملے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے وزارت سنبھالی اس وقت صرف 5 ضلعی اسپتالوں میں گائنا کالوجسٹ تھے۔ اب 24 اسپتالوں میں تعینات ہیں لیکن ژوب کا ضلعی اسپتال تاحال محروم ہے۔

    انہوں نے یقین دلایا کہ خواتین کی مشکلات کے پیش نظر بہت جلد ڈی ایچ کیو اسپتال میں گائنا کالوجسٹ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

    مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم اس شعبہ میں وہ حکومتی اقدامات سے مایوس نظر آتے ہیں۔

  • بلوچستان میں زیتون کے جنگلات تباہی سے دو چار

    بلوچستان میں زیتون کے جنگلات تباہی سے دو چار

    کوئٹہ: جنگلات کسی بھی مقام کے ماحول کا اہم حصہ ہیں۔ یہ فضائی آلودگی اور موسموں کی شدت میں کمی کرتے ہیں جبکہ یہ کسی علاقے کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    جنگلات کی لکڑی توانائی کے حصول کا بڑا ذریعہ ہے۔ پاکستان کے غیر ترقی یافتہ علاقوں، خصوصاً ایسے سرد علاقے جو گیس سے محروم ہیں، میں ایندھن اور توانائی فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ جنگلات ہی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں موجود کئی قیمتی اور قدیم جنگلات تیزی سے اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بلوچستان کے ضلع ژوب اور شیرانی میں بھی لاکھوں ایکڑ اراضی پر پائے جانے والے زیتون کے قدرتی قیمتی جنگلات کا صفایا کیا جا رہا ہے۔

    olive-2

    یہ جنگلات بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی، روزگار کے ذرائع اور ایندھن کے متبادل ذرائع نہ ہونے کے باعث تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور مقامی افراد ان درختوں کو کاٹ کر اپنی ایندھن کی اور دیگر ضروریات پوری کر رہے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں کل 0.2 فیصد رقبے پر زیتون کے جنگلات پائے جاتے ہیں جن میں سے 80 فیصد مقامی آبادی اور 20 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون تیار کرنے کے لیے مہم جوئی

    مقامی آبادی زیتون کی لکڑی کا استعمال ایندھن، گھروں کی تعمیر اور مویشیوں کے چارے کے لیے کرتی ہے۔ اس کا بیج مفید اور کھانے کے قابل بھی ہوتا ہے جس کا مقامی طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    مقامی افراد ان جنگلات کی اہمیت سے آگاہ ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایندھن کے حصول اور روزگار کے لیے اور کوئی ذریعہ نہیں۔ وہ ان درختوں کو کاٹ کر نہ صرف اپنے آتش دانوں کو آگ فراہم کرتے ہیں بلکہ، درختوں کو کاٹ کر ان کی لکڑیوں کو بازاروں میں لے جا کر بھی فروخت کیا جاتا ہے۔

    اگرچہ فطری طور پر زیتون کے درختوں کی افزائش کی رفتار غیر معمولی ہے اور یہ بہت جلد نشونما پانے لگتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان جنگلات کے بڑے پیمانے پر مویشیوں کے لیے چراگاہ کے طور پر استعمال ہونے کی وجہ سے ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این بلوچستان شاخ میں کام کرنے والے ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اگرحکومت اور مقامی افراد کی کمیٹیاں ان جنگلات کا خیال نہیں رکھتیں تو ہم شدید نوعیت کی ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی دیکھیں گے۔

    اس کی تصدیق ژوب کے رہائشیوں نے بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے نہ صرف علاقے کی آلودگی میں اضافہ ہوگیا ہے، بلکہ موسمی تغیرات کا اثر بھی واضح ہوتا نظر آرہا ہے اور موسم زیادہ شدت سے محسوس کیے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ماحول دشمن درخت کونو کارپس کی خرید و فروخت پر پابندی عائد

    آئی یو سی این کے مطابق پچھلے کچھ سالوں میں موسم گرما میں سخت حدت اور موسم سرما میں سردی کی شدت کا مشاہدہ کیا گیا جو مقامی طور پر موجود حیاتیاتی اور نباتاتی انواع کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

    olive-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کو نگرانی کے زیادہ بہتر آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کو چولہے جلانے کے لیے متبادل ایندھن جیسے میتھین گیس وغیرہ فراہم کی جائے جبکہ جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے قوانین میں ترمیم بھی کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب محکمہ جنگلات کے ڈویژنل افسر محمد سلطان نے زیتون کے جنگلات کی کٹائی کی خبروں کو سراسر غلط قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگلات کو پراجیکٹ ایریا قرار دیا جائے تاکہ یہاں کی عوام کے لیے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

    مزید پڑھیں: تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

    ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تحفظ ماحولیات کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں یہاں بھی آئیں اور مقامی آبادی کے ساتھ مل کر ان درختوں کے تحفظ کے لیے کام کریں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان ایک میدانی علاقہ ہونے کے باوجود اپنے دامن میں جنگلات کے نہایت قیمتی ذخائر رکھتا ہے۔ بلوچستان کے ضلع زیارت میں صنوبر کے تاریخی جنگلات واقع ہیں جنہیں یونیسکو کی جانب سے عالمی ماحولیاتی اثاثہ قرار دیا جاچکا ہے۔

    تقریباً 1 لاکھ ہیکٹر رقبے پر پھیلا اور ہزاروں سالہ تاریخ کا حامل یہ گھنا جنگل دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور نایاب ذخیرہ ہے اور بے شمار نادر جانداروں کا مسکن ہے، تاہم یہ قیمتی جنگل بھی ایندھن کے حصول کے لیے لکڑی کاٹے جانے کے باعث تباہی سے دو چار ہے۔

  • بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی،بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد

    بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی،بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں ایف اور حساس ادارے نے کارروائی کرکے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق بلوچستان میں ژوب کے علاقےگوال اسماعیل زئی میں آج صبح ایف سی اور حساس ادارے نے کارروائی کی جس کے نتیجے میں اسلحہ اور بارود بھاری مقدارمیں قبضے میں لے لیا گیا۔

    ایف سی کے ترجمان کے مطابق کارروئی کے دوران 8کلو و زنی خودکش جیکٹ،60ایم ایم کے 48بم ،25آئی ڈی سرکٹ،ایک آر پی جی سیون بمعہ بم سمیت ڈبل اے مشین گن کے علاوہ گن سلائنسر ٹیلی اسکوپ، تین بارودی سرنگیں ایک 60ایم ایم مارٹر برآمد کیے گئے۔

    مزید پڑھیں: بلوچستان میں تخریب کاری کا بڑامنصوبہ ناکام

    یاد رہے کہ اس سے قبل بلوچستان میں کےپاک افغان سرحدی علاقے پنجپائی میں ایف سی نے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کرکے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا تھا۔

    ترجمان فرنٹئیر کور کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرنا چاہتے تھے۔

  • ژوب میں ایف سی کی کارروائی بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد

    ژوب میں ایف سی کی کارروائی بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد

    ژوب: ایف سی اور حساس اداروں کی گُل کچھ کے علاقے میں کارروائی بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خفیہ اطلاع موصول ہونے پر ایف سی اور حساس اداروں نے جنوبی وزیرستان کے علاقے گُل کچھ میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر بڑی تعداد میں دہشت گردی غرض سے جمع کیا گیا اسلحہ برآمد کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : ژوب سے دھماکہ خیز مواد اور بارودی سرنگیں برآمد، پشین سے افغانی گرفتار

    ایف سی حکام کے مطابق برآمد کیے گئے اسلحے میں 6 ایس ایم جیز، 8 پستول، 17 دستی بم، چودہ میگزین سمیت سینکڑوں گولیاں اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیا ہے۔