Tag: کابل حملہ

  • کابل میں اسپتال حملے کے بعد ایک خاتون ‘ہیرو ماں’ کے روپ میں آ گئیں

    کابل میں اسپتال حملے کے بعد ایک خاتون ‘ہیرو ماں’ کے روپ میں آ گئیں

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منگل کو ایک میٹرنٹی اسپتال پر شقی القلب دہشت گردوں کے حملے کے بعد نہایت دلدوز صورت حال سامنے آئی، تاہم اس دوران ایک خاتون نے ‘ہیرو ماں’ کا کردار ادا کر کے انسانیت کی لاج رکھ لی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چند دن قبل کابل میں جب دہشت گردوں نے ایک میٹرنٹی کلینک پر حملہ کر کے 24 خواتین، بچوں اور نوزائیدہ بچوں کو گولیوں سے بھون دیا تھا، جس سے دنیا ایک صدمے کی کیفیت میں آ گئی، ایسے میں چند گھنٹے بعد فیروزہ عمر نامی خاتون نے ایک مثالی کردار ادا کیا۔

    27 سالہ فیروزہ کو جب واقعے کا علم ہوا تو وہ بھاگ کر قریبی اتاترک اسپتال پہنچیں، جہاں حملے کے بعد زندہ بچنے والے 20 نوزائیدہ بچوں کو منتقل کیا گیا تھا، اور 3 گھنٹوں کے دوران انھوں نے ماؤں سے محروم ہونے والے 4 نوزائیدہ بچوں کو اپنا دودھ پلایا۔

    فیروزہ یونس عمر نے میڈیا کو بتایا کہ میں نے سوچا ان معصوم بچوں کو ماؤں کی ضرورت ہوگی لیکن وہ تو حملے میں ماری جا چکی تھیں، اس لیے میں ماں کا کردار نبھاؤں گی اور انھیں گود میں اٹھا کر گلے لگاؤں گی اور پھر دودھ پلاؤں گی۔

    افغانستان: پیدائش کے 3 گھنٹے کے بعد نومولود پر قیامت ٹوٹ پڑی

    فیروہ گھر پر اپنے چار ماہ کے بیٹے کو دودھ پلا رہی تھی جب انھوں نے دشتِ برچی کے علاقے میں اسپتال پر حملے کی خبر سنی، انھوں نے کہا خبر سنتے ہی میں بے چین ہو گئی کہ ان معصوم بچوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ جب میں نے انھیں گود میں لیا تو مجھے بالکل نہ لگا کہ یہ کسی اور کے بچے ہیں، مجھے لگا میں اپنے ہی بچے کو دودھ پلا رہی ہوں۔ بد بخت دہشت گردوں نے اس ملک کے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا۔

    فیروزہ کا کہنا تھا کہ 2017 میں طالبان کے ایک حملے میں وہ اپنے 33 سالہ بھائی سے بھی عین سالگرہ کے دن محروم ہو گئی تھیں، جن کے دو بچے تھے، مجھے پتا ہے جب کسی کا پیارا جاتا ہے تو دل پر کیا بیتتی ہے۔ فیروزہ نے اس دن دیگر افغان خواتین کو بھی اپنے عمل سے متاثر کیا، اور جنھوں نے ماؤں سے محروم بچوں کو اپنا دودھ پلانے میں ان کا ساتھ دیا۔

    ایک اور افغان خاتون عزیزہ کرمانی نے کہا کہ وہ ماں سے محروم ہونے والے ایک بچے کو گود لیں گی، جس کی فیملی مالی طور پر کمزور ہو۔

  • کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل میں افغان رہنما عبد العلی مزاری کی برسی کی تقریب پر خوف ناک حملہ کیا گیا، ابتدا میں راکٹ فائر کیا گیا، دھماکے کے بعد تقریب میں موجود لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، بتایا جا رہا ہے کہ حملے میں 27 افراد جان سے گئے۔

    حملے میں 20 کے قریب افراد کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، اس تقریب میں اپوزیشن لیڈر عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے، افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے کہ مسلح افراد نے تقریب میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    افغان رہنما کریم خلیلی تقریر کے دوران راکٹ کے دھماکے کی آواز سن کر فوراً چلے گئے

    افغانستان: تاریخی معاہدے کے باوجود پرتشدد واقعات، امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا

    افغان میڈیا کے مطابق افغان ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر سیاسی شخصیات حملے میں محفوظ رہیں، دوسری طرف ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں برسی کی تقریب پر حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے، طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم عوامی اجتماعات پر حملے کے حامی نہیں ہیں۔

    افغان حکومت نے کابل میں برسی کی تقریب پر حملے کو انسانیت پر حملہ قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ ہزارہ لیڈر عبد العلی مزاری کو 1995 میں طالبان کا قیدی بنائے جانے کے بعد مار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ٹھیک ایک سال قبل بھی کابل میں ایک تقریب کے دوران سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ پر حملہ کیا گیا تھا تاہم دونوں محفوظ رہے تھے۔

    حالیہ ہفتوں میں عبداللہ عبداللہ کی جانب سے افغان انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیے جانے کے بعد افغانستان میں سیاسی تناؤ بہت بڑھ گیا ہے، انتخابات میں اشرف غنی ایک بار پھر پانچ سال کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

  • امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔؟

    امریکی صدر نے کہا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردیں ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں اتوار کو ہونا تھیں وہ آج رات امریکہ پہنچ رہے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط کے فوراََ بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا تھے جن میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام، آئینی ترمیم، حکومتی شراکت داری اور طالبان جنگجوؤں کے مستقبل سمیت کئی معاملات پر بات چیت شامل ہے۔

  • کابل ملٹری اکیڈمی حملہ: پاکستان دفتر خارجہ کی شدید مذمت

    کابل ملٹری اکیڈمی حملہ: پاکستان دفتر خارجہ کی شدید مذمت

    اسلام آباد: پاکستان دفتر خارجہ نے کابل ملٹری اکیڈمی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں‌کے ضیاع پر افغان حکومت سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر افغان حکومت، ہلاک شدگان اور زخمیوں کے ورثا سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دہشت گردی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیا.

    یاد رہے کہ یہ افغان دارالحکومت کابل کے حساس علاقے میں‌ ہونے والا لگاتار تیسرا حملہ ہے. آج صبح‌ دہشت گردوں‌نے ملٹری اکیڈمی کو نشانہ بنایا، جس میں‌ 11 کیڈٹس ہلاک اور 16زخمی ہو ئے. افغان فورسزکی جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آورمارے گئے، جب کہ ایک حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا ہے.

    ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ٹویٹ میں‌ کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، پاکستان ہر نوع کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس موقع پر اپنے افغان بہن بھائیوں کے غم میں‌ یکساں‌شریک ہیں.

    کابل میں کاربم دھماکہ، 95 افراد ہلاک، 158 زخمی

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں‌ کابل میں‌ دہشت گردی کا ایک بڑا واقعہ ہوا تھا، جب ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 95 افراد ہلاک جبکہ 158 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے.

    اس سے قبل کابل کے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں دس افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • کابل میں طالبان کا حملہ، دو افغان اہلکار ہلاک

    کابل میں طالبان کا حملہ، دو افغان اہلکار ہلاک

    کابل: افغانستان میں طالبان کی جانب سے کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور طالبان نے حالیہ حملے میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں غیر ملکی افواج کے اڈے کو نشانہ بنایا جس میں دو افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق منگل کی صبح کیے گئے حملے کی ذمے داری افغان طالبان نے قبول کر لی ہے۔ جیسے جیسے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا وقت قریب آتا جا رہا ہے غیر ملکی افواج اور افغان حکومت پر حملوں میں تیزی آتی جا رہی ہے۔

    کابل پولیس کے سربراہ جنرل محمد ظاہر کے مطابق منگل کو مشرقی کابل کے ضلع پل چرخی میں غیر ملکی افواج کے اڈے کو نشانہ بنایا جس میں دو افغان سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہو گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیقات جاری ہے تاہم ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکا خیز مواد فوجی اڈے پر مٹی لے کر آنے والے ٹرک میں چھپایا گیا تھا۔

    طالبان ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے ای میل میں بھیجے گئے بیان میں کہا کہ ٹرک بم کا مقصد غیر ملکی افواج کے انٹیلی جنس سینٹر کو نشانہ بنانا تھا۔