Tag: کابل دھماکا

  • کابل میں خودکش دھماکے میں افغان وزیر خلیل حقانی جاں بحق

    کابل میں خودکش دھماکے میں افغان وزیر خلیل حقانی جاں بحق

    افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں وزیر برائے مہاجرین خلیل حقانی جاں بحق ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کابل میں حملہ آور نے وزارت کے دفتر میں گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں وزیر برائے مہاجرین خلیل حقانی جاں بحق ہوئے۔

    خلیل الرحمان حقانی کے جاں بحق ہونے سے متعلق بھتیجے انس حقانی نے تصدیق کردی۔

    ان کے علاوہ بھی مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب افغان پریس ایجنسی خاما کے مطابق دھماکا خودکش تھا، واقعے کے وقت خلیل الرحمان حقانی مسجد کی جانب جارہے تھے۔

    علم میں رہے کہ خلیل الرحمٰن حقانی جلال الدین حقانی کے بھائی تھے، جنہوں نے حقانی نیٹ ورک کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ موجودہ وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا بھی تھے۔

  • کابل میں ملٹری ایئرپورٹ کے قریب دھماکا، 10 افراد جاں بحق

    کابل: افغان دارالحکومت کابل میں ملٹری ایئر پورٹ کے قریب دھماکے میں 10 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں ایئر پورٹ کے ساتھ ملٹری بیس کے قریب دھماکا ہوا ہے، افغان میڈیا کے مطابق دھماکے میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا، افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے بھی دھماکے کی تصدیق کر دی۔

    طالبان کے زیر انتظام وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ آج صبح کابل کے فوجی ہوائی اڈے کے باہر ایک دھماکا ہوا، جس کی وجہ سے ہمارے متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔

    ترجمان عبدالنفی ٹکور نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ واقعے کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں، علاقے کو سیکیورٹی فورسز نے سیل کر دیا ہے۔

    انھوں نے دھماکے کی نوعیت یا ہدف کی وضاحت نہیں کی، دھماکے کی ذمہ داری بھی فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔

    واضح رہے کہ طالبان حکام اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے سیکیورٹی میں بہتری لانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں تاہم اس دوران متعدد بم دھماکے اور حملے ہوئے ہیں، جن میں سے اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔

  • کابل ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، 14 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، 14 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تین بم دھماکوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ دھماکے کابل کے مشرقی حصے میں ہوئے۔ ان میں سے پہلا حملہ ایک موٹر سائیکل پر سوار عسکریت پسند کی طرف سے کیا گیا ایک خود کش بم حملہ تھا، جس نے خود کو ملکی وزارت معدنیات کے اہلکاروں کی ایک بس کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ دوسرا بم حملہ بھی مشرقی کابل کے اسی علاقے میں کچھ ہی دیر بعد کیا گیا جبکہ تیسرا دھماکا مشرقی کابل ہی میں لیکن پہلے دو دھماکوں کے مقامات سے کچھ دور کیا جانے والا ایک کار بم حملہ تھا۔

    افغان دارالحکومت میں ایسا کافی عرصے بعد ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سرکاری اورعوامی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے شہر میں چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر تین مختلف مقامات پر بڑے بم دھماکے کیے۔

    کابل یونیورسٹی کے قریب دھماکا، 6 افراد ہلاک،27 زخمی

    اس دھماکے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ فوری طور پر ان تینوں بم حملوں کی ذمے داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی۔

    تاہم یہ بات اہم ہے کہ یہ نئے حملے کابل میں ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب طالبان عسکریت پسندوں کے مذاکراتی نمائندے کسی ممکنہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • کابل میں عسکری تربیت کے مرکز کے نزدیک دھماکا، چھ افراد ہلاک

    کابل میں عسکری تربیت کے مرکز کے نزدیک دھماکا، چھ افراد ہلاک

    کابل: افغانستان دارالحکومت کابل میں ایک خود کش بم بار نے اپنے آپ کو عسکری تربیت کے مرکز کے گیٹ کے نزدیک دھماکے سے اڑا دیا۔ حملے کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور نصف درجن زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ خود کش حملہ آور کو کابل کے مغرب میں واقع مارشل فہیم ملٹری اکیڈمی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

    دھماکا اس وقت ہوا جب طلبہ اکیڈمی سے نکل کر واپس جا رہے تھے۔ مذکورہ اکیڈمی افغانستان میں عسکری تربیت کے مرکزی اداروں میں سے ایک ہے۔ادھردہشت گرد تنظیم داعش نے کابل شہر کی ایک عسکری جامعہ کے مرکزی دروازے پر ہوئے ایک خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

    اس گروہ کی جانب سے کہا گیا کہ افغان فوج کے ایک اجتماع کو خودکش حملے کا نشانہ بنانے والا اس کا جنگجو تھا۔

    واضح رہے کہ یہ دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں 18 برسوں سے جاری تنازع اور لڑائی ختم کرنے اور تصفیے کی کوششوں کے سلسلے میں تحریک طالبان کے نمائندوں اور سینئر افغان سیاست دانوں کے درمیان ماسکو میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔

  • افغانستان میں نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

    افغانستان میں نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نائب صدر رشید دوستم کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے، نائب صدر اس حملے میں محفوظ رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر رشید دوستم ترکی میں جلاوطنی کے بعد آج حامد کرزئی ایئرپورٹ کابل پہنچے جہاں اعلیٰ حکام اور حامیوں نے ان کا استقبال کیا تاہم جیسے ہی قافلہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا تو ایک زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔

    کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکا حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی دروازے پر ہوا جہاں بڑی تعداد میں لوگ رشید دوستم کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھے، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بتائی جارہی ہے۔

    رشید دوستم کے ترجمان کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں رشید دوستم کے استقبال کے لیے آئی متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم بکتر بند گاڑی میں ہونے کی وجہ سے افغانستان کے نائب صدر محفوظ رہے۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق اب تک 10 لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں جبکہ 40 سے زائد زخمیوں کو داخل کیا گیا ہے جن میں 12 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ رشید دوستم کو 2014 میں افغانستان کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم انہیں جنگی جرائم کے باعث 2017 میں کابل چھوڑنا پڑا تھا، اس کے باوجود ان سے عہدہ واپس نہیں لیا گیا تھا، افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر رشید دوستم ترکی میں ایک سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی ختم کرکے کابل پہنچے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔