Tag: کابل

  • پاکستان کی کابل میں دہشت گرد حملے کی مذمت

    پاکستان کی کابل میں دہشت گرد حملے کی مذمت

    اسلام آباد: پاکستان نے کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں دہشت گرد حملے کی مذمت کردی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے میں قیمتی جانوں کے زیاں پر افسوس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے گزشتہ روز کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کردی۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حملے میں قیمتی جانوں کے زیاں پرافسوس ہے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستیں ایک دوسرے سے تعاون یقینی بنائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دار الحکومت کابل میں آسٹریلوی سفارت خانے کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    افغان وزیر داخلہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں غیر ملکی سفارت خانے کو نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کابل، ملٹری اکیڈمی کے قریب خود کش دھماکا، 15 کیڈٹس جاں بحق 4 زخمی

    کابل، ملٹری اکیڈمی کے قریب خود کش دھماکا، 15 کیڈٹس جاں بحق 4 زخمی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت میں واقع ملٹری اکیڈمی کے گیٹ پر خودکش دھماکے میں 15 کیڈٹس جاں بحق  اور 4 زخمی ہوگئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق خود کش دھماکا افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ملٹری اکیڈمی کے دروازے پر ہوا جس کے نتیجے 15 کیڈٹس جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے.

    ترجمان افغان وزارتِ دفاع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ رحیم ملٹری اکیڈمی کے باہر اس وقت کیا گیا جب حملہ آور اکیڈمی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرہا تھا اور ناکامی کی صورت میں خود کو دھماکے سے اُڑا لیا.

    ترجمان افغان وزارت دفاع نے بتایا کہ زخمی ہونے والے کیڈٹس کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ علاقے کو محاصرے میں لے کر خود کش حملہ آور کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے.

     یہ پڑھیں : افغانستان میں‌ دو مساجد پر خودکش حملے، 72 شہید، درجنوں‌ زخمی

    یاد رہے گزشتہ روز نماز جمعہ کے وقت امام بارگاہ اور ایک مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکوں میں 73 نمازی جاں بحق اور 50 کے قریب زخمی ہوگئے تھے.

     یہ بھی پڑھیں : قندھار بیس پر دو خودکش حملے،فائرنگ، 43 فوجی ہلاک،9 زخمی، 6 لاپتا

    خیال رہے افغانستان میں 24 گھنٹے کے دوران 3 خود کش حملے ہوچکے ہیں جس میں محتاط اندازے کے تحت 95 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ دہشت گردی کی تازہ لہر میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہو چکی ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کابل: بین الاقوامی فوجی اڈے پرراکٹوں سےحملہ

    کابل: بین الاقوامی فوجی اڈے پرراکٹوں سےحملہ

    کابل : افغان دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی فوجی ہیڈاکوارٹرز پرراکٹوں سے حملہ کیا گیا، حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صبح سویرے انٹرنیشنل فوجی ہیڈکوارٹرز پر نامعلوم سمت سے 2 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد دھماکوں کی آوزایں سنی گئیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق راکٹ حملوں کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کوگھیرے میں لے کرسرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔


    افغانستان میں‌ دو مساجد پر خودکش حملے، 72 شہید، درجنوں‌ زخمی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل کی 2 مساجد میں خودکش حملوں کے نتیجے میں 72 افراد شہید جبکہ 55 زخمی ہوگئے تھے۔

    افغان وزارت داخلہ کے مطابق پہلا دھماکہ کابل کی امام بارگاہ میں ہوا جس میں 30 افراد شہید ہوئے جبکہ دوسرا دھماکہ غور کے علاقے میں واقع مسجد میں ہوا جس میں مزید 42 افراد شہید ہوگئے۔


    قندھار بیس پر دو خودکش حملے،فائرنگ، 43 فوجی ہلاک،9 زخمی، 6 لاپتا


    واضح رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان ملٹری بیس پر ہونے والے کار بم دھماکے میں 43 فوجی ہلاک متعدد زخمی اور 6 لاپتا ہوگئے تھے، جوابی کارروائی میں دس حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔

  • پکتیا اور غزنی میں خود کش دھماکے،افغانستان پولیس چیف سمیت 74 افراد جاں بحق

    پکتیا اور غزنی میں خود کش دھماکے،افغانستان پولیس چیف سمیت 74 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان کے صوبے پکتیا میں مرکزی پولیس ٹریننگ سینٹر اور غزنی میں سرکاری عمارت کے نزدیک ہونے والے دو الگ الگ خودکش حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 74 ہوگئی ہے جب کہ پولیس چیف بھی اس افسوسناک حادثے کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے سرحدی صوبے پکتیا میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں ایک خوفناک دھماکا سنائی دیا جس کے بعد علاقے مین بھگڈر مچ  گئی جب کہ ہلاک و زخمی ہونے والے زمین پر گئے جب کہ لوگوں کی چیخ و پکار  سے کان پڑی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق دھماکا پکتیکا کے صوبائی دارالحکومت گردیز میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹر سے متصل ٹریننگ سینٹر میں ہوا جہاں ایک خودکش بمبار نے بارودی مواد سے بھری کار سینٹر کے دروازے سے ٹکرا دی جس کے بعد چند مسلح افراد نے بھی بھاری اسلحے سے عمارت کو نشانہ بنایا۔

    افغانستان کے نائب وزیر داخلہ مراد علی مراد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج افغانستان کے صوبوں پکتیا اور غزنی میں اس سال کے سب سے ہولناک  خود کش دھماکے تھے جس میں پولیس چیف طوریالانی عبدیانی سمیت 74 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 100 سے بھی زائد ہو گئی ہے جنہیں طبی امداد دینے کے لیے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    محکمہ صحت کے افسر ہدایت اللہ حمیدی کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں پولیس اہلکار، خواتین اور طالبعلم بھی شامل ہیں جنہیں ہر ممکن طبی امداد دی جا رہی ہے جب کہ اسپتال میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کردی۔

    افغان وزارت داخلہ کے مطابق پولیس ٹریننگ سینٹر سے خود کش بمبار نے مواد سے بھری گاڑی ٹکرا دی جس کے بعد مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان تاحال جھڑپیں جاری ہیں۔

    واقعے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی میں اب تک 2 حملہ آور مارے بھی جا چکے ہیں۔

     آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے افغان علاقے پکتیا میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور دہشت گردی کے اس حملے میں بے گناہ قیمتی جانوں کے ضیاع  پر نہایت افسوس ہے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے بہادر افغان بھائی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہیں جس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مؤثرتعاون اور کوآرڈینیشن سے مشترکہ دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔

    آرمی چیف قمر باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کے مشترکہ مسئلہ ہے اور اس دہشت گردی نے خطے کے امن کو تہہ بالا کیا ہوا ہے چنانچہ خطے میں امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک تعاون کو فروغ دیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کابل: عراقی سفارتخانے پر حملہ، حملہ آور ہلاک

    کابل: عراقی سفارتخانے پر حملہ، حملہ آور ہلاک

    کابل: افغان دار الحکومت کابل میں عراقی سفارتخانے کے قریب خودکش دھماکہ اور فائرنگ کی گئی۔ حملہ آوروں نے سفارتخانے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔

    ترجمان افغان وزارت دفاع کے مطابق کابل کے علاقے شہرِ نو میں واقع عراقی سفارتخانے کو 4 دہشت گردوں نے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

    حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی جس میں ناکامی کے بعد 1 حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس دوران فائرنگ کا سلسلہ بھی مستقل جاری رہا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عمارت میں موجود افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی۔ فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ 4 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد فورسز 3 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے میں کامیاب رہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق شدت پسند دہشت گرد تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔


  • امریکی فضائی حملے میں 2 افغان پولیس اہلکار ہلاک

    امریکی فضائی حملے میں 2 افغان پولیس اہلکار ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے ہلمند میں امریکہ کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں دو افغان پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق جعمہ اور ہفتے کی درمیانی شب افغانستان کی سرحدی پولیس کے اہلکار ہلمند کے ضلع ناد علی میں معمول کی گشت پر تھے جب وہ امریکی فضائی کارروائی کی زد میں آگئے۔

    امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ امریکی کارروائی میں افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز سے تعلق رکھنے والے اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب صوبائی ترجمان عمرزواک نے پولیس اہلکار طالبان کے ایک اڈے سے انتہائی قریب گشت کررہے تھے جس کی وجہ سے وہ حملے کی زد میں آگئے۔

    یاد رہےکہ 2014 میں نیٹو کا جنگی مشن ختم ہونے کے بعد رواں سال اپریل میں امریکی فوج ہلمند واپس آئی ہے جس کا مقصد افغان سیکیورٹی فورسز کو طالبان سے لڑنے میں معاونت فراہم کرنا ہے۔


    امریکی ’فرینڈلی فائر‘ سے آٹھ افغان پولیس اہلکار ہلاک


    واضح رہےکہ گزشتہ سال 16ستمبر کو افغانستان کے صوبے جنوبی ارزگان میں حکام کے مطابق دو امریکی فضائی حملوں میں کم از کم آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • کابل : جنازے میں تین خود کش حملے، سات افراد ہلاک، 118زخمی

    کابل : جنازے میں تین خود کش حملے، سات افراد ہلاک، 118زخمی

    کابل : افغانستان میں ایک جنازے کے دوران تین خودکش دھماکوں میں سات افراد ہلاک اور 118سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین محمد عالم ایزدیار کے بیٹے کی نماز جنازہ کے دوران تین خود کش دھماکے ہوئے۔

    دھماکے کی نوعیت اتنی شدید تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکوں کے نتیجے میں سات افراد نے موقع پر دم توڑ دیا، واقعے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 118 سے زائد بتائی جارہی ہے۔

    گزشتہ روز مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے سالم ایزدیار کے جنازے میں افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبد اللہ بھی شریک تھے تاہم انہیں اس حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں اس حملے سے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔ یاد رہے کہ کابل میں جب پولیس نے گزشتہ روز مظاہرین پر فائرنگ کی تو اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں سالم ایزدیار بھی شامل تھے۔

  • کابل: پاکستانی سفارتخانے کے 2 لاپتہ اہلکار بازیاب

    کابل: پاکستانی سفارتخانے کے 2 لاپتہ اہلکار بازیاب

    اسلام آباد: افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے 2 لاپتہ اہلکاروں کو بازیاب کروالیا گیا۔ دونوں کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارتخانے کے 2 اہلکاروں کو کابل ایئرپورٹ سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔ لاپتہ سفارتی اہلکاروں میں پروٹوکول آفیسر اور ڈرائیور شامل ہیں۔

    اہلکاروں کے اغوا میں مبینہ طور پر افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی این ڈی ایس کا ہاتھ تھا۔ دونوں اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 3 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔

    واقعے کے فوراً بعد پاکستانی سفارتخانے نے افغان حکام سے رابطہ کیا جس کے کچھ دیر بعد اہلکاروں کی بازیابی عمل میں آئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کابل: فوجی اسپتال پر حملے میں جاں‌ بحق افراد کی تعداد 49 ہوگئی

    کابل: فوجی اسپتال پر حملے میں جاں‌ بحق افراد کی تعداد 49 ہوگئی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں فوجی اسپتال پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 49 ہوگئی اب بھی کئی درجن زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں ان میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی سفارتخانے کے قریب ملٹری اسپتال کے گیٹ پر دھماکا ہوا جس کے بعد حملہ آور ڈاکٹروں کے بھیس میں اسپتال میں داخل ہوئے تھے۔

      kabul-post-3

    ملٹری اسپتال کو 5 حملہ آوروں نے نشانہ بنایا ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ بقیہ چار حملہ آور اسپتال میں داخل ہوئے، اسپتال میں داخل ہونے والے دہشت گرد خود کار ہتھیاروں اور ہینڈ گرنیڈز سے مسلح تھے جنہوں نے اندر داخل ہوکر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی۔

    kabul-post-2

    واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے آئے۔

    افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن 6 گھنٹے تک جاری رہا۔ آپریشن میں تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

    kabul-post-1

    افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی

    واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، اس سے قبل افغان طالبان کے ترجمان نے واقعے سے اظہار لا تعلقی کرتے ہوئے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    امریکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت پر حملہ قرار دیا، افغانستان میں‌ موجود امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ حملہ افغانستان میں‌ جاری جمہوری عمل سبوثاژ کرنے کی سازش ہے۔

    افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ نے کہا ہے کہ اسپتال حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، امن کی جگہ پر حملہ کیا گیا، ہم اپنے لوگوں کے جاں بحق ہونے کا انتقام لیں‌ گے۔

  • گوانتا نامو جیل کے بعد: دکھ اور اذیت ناک یادوں کی داستان

    گوانتا نامو جیل کے بعد: دکھ اور اذیت ناک یادوں کی داستان

    کابل: ان 2 افغان دوستوں نے بدترین اور اذیت ناک مظالم کے حوالے سے جانی جانے والی بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتا نامو میں ایک ساتھ دن گزارے، ایک جیسے مظالم سہے، ایک جیسی اذیتوں سے گزرے، لیکن رہائی کے بعد دونوں نے الگ الگ انتہاؤں پر واقع دو مختلف راستے چنے۔

    ایک دوست نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی، جبکہ دوسرا امریکی سرپرستی میں سرگرم اس افغان فوج میں شامل ہوگیا جو شدت پسندوں کی سرکوبی کے لیے برسر پیکار ہے۔

    یہ کہانی حاجی غالب اور عبد الرحیم مسلم دوست نامی دو دوستوں کی ہے۔ 5 سال تک گوانتا نامو میں قید رہنے والا حاجی غالب بھیگی آنکھوں کے ساتھ کہتا ہے، ’گوانتا نامو اس زمین پر بدترین جگہ ہے‘۔

    وہ کہتا ہے، ’ہر روز میں اپنے آپ سے وہی سوالات بار بار پوچھتا ہوں، مجھے کیوں قید کیا گیا تھا؟ میری زندگی کے 5 قیمتی سال کیوں برباد کیے گئے؟ کیا اس کا کوئی انصاف، کوئی کفارہ ہوسکتا ہے‘؟

    مزید پڑھیں: افغان قیدی خواتین کی دردناک داستان

    سنہ 2003 تک غالب افغان پولیس میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا تھا۔ وہ ایک طالبان دشمن کمانڈر کے طور پر مشہور تھا۔ پھر اچانک اس پر کچھ مشکوک سرگرمیوں اور باغیوں سے رابطوں کا الزام لگایا گیا۔

    افغان حکام نے نہایت ذلت آمیز طریقے سے غالب کو اس کی نوکری سے برخاست کیا، اس کا یونیفارم سر عام پھاڑ کر اتارا گیا اور بعد ازاں اسے گوانتا نامو بھیج دیا گیا۔ سال پر سال گزرتے گئے، یہاں تک کہ سنہ 2007 میں امریکی فوج کو یقین ہوگیا کہ غالب کا طالبان یا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں۔

    afghan-2

    جب وہ آزاد فضا میں واپس آیا تو منتقم جذبات کے ساتھ اس نے ان کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا جو اس کی اصل بربادی کے ذمہ دار تھے، یعنی طالبان اور داعش۔ اس کی غیر موجودگی میں داعش نامی عفریت بھی افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہا تھا۔

    غالب کو پتہ چلا کہ 2 سال قبل رہا کیا جانے والا اس کا دوست عبد الرحیم اب افغان صوبے ننگر ہار میں داعش کا اعلیٰ عہدے دار تھا۔

    عبد الرحیم کے ساتھ گوانتا نامو میں گزارے گئے دنوں کو یاد کرتے ہوئے غالب بتاتا ہے، ’عبد الرحیم میں خداد قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں۔ قید کے دوران اس کا زیادہ تر وقت عبادت کرتے ہوئے اور قیدیوں کو جہاد کی تعلیم دیتے ہوئے گزرتا تھا۔ اس کا وعظ سن کر قیدی زار زار روتے تھے‘۔

    مزید پڑھیں: داعش کے ظلم کا شکار عراقی خاتون اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر

    غالب کے مطابق عبد الرحیم شاعر بھی تھا۔ جیل میں لکھنے کے لیے کوئی شے میسر نہیں تھی، لہٰذا عبد الرحیم چائے کے کپوں پر اپنے اشعار لکھا کرتا تھا۔

    عبد الرحیم جیسے اور بھی کئی قیدی تھے جو شاعری کیا کرتے تھے۔ ایک امریکی پروفیسر مارک فالکوف نے ان کی شاعری کو جمع کر کے ایک کتاب ’پویمز آف گوانتا نامو‘ بھی ترتیب دی۔

    اس کتاب میں عبد الرحیم کا ایک شعر درج ہے، ’غور کرو! کوئی شخص اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو مارنے پر کیوں مجبور ہوتا ہے؟ کیا جبر، جبر کرنے والے کے خلاف انتقام پر مجبور نہیں کرتا‘؟

    غالب کا ایک اور عزیز اس کے ساتھ گوانتا نامو میں قید تھا۔ وہاں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اب وہ اپنے آبائی پیشے زراعت کی طرف لوٹ چکا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’گوانتا نامو دہشت گردی کی کیاری ہے۔ یہ عبدالرحیم جیسے جنونیوں کے جنون کے مہمیز کرنے اور انہیں منطقی بنانے کا سبب بنتی ہے‘۔

    گوانتا نامو کے بے گناہ قیدی

    سنہ 2002 میں قائم کیے جانے والے اس قید خانے میں نصف سے زائد قیدی افغان ہیں۔ ان قیدیوں پر غیر انسانی ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جانے کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں سے اکثر کسی غلط فہمی یا محض شک کی بنا پر اٹھائے گئے تھے۔ کچھ ایسے بھی تھے جن کے دیرینہ دشمنوں نے ذاتی دشمنی کی بنا پر حکام کو گمراہ کن معلومات فراہم کیں کہ ان کا طالبان سے رابطہ ہے۔

    گو سابق صدر بارک اوباما نے گوانتا نامو کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم موجودہ صدر ٹرمپ ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، بلکہ وہ اس جیل خانے میں مزید توسیع کر کے اس میں نئے قیدی بھرنا چاہتے ہیں۔

    غالب کہتے ہیں، ’امریکا بے شک گوانتا نامو جیل کو ایک ضرورت سمجھتا ہو، لیکن اسے محب وطن افراد اور شدت پسندوں کے درمیان فرق کو سمجھنا ہوگا۔ ہر افغان محب وطن اپنے ملک میں غیر ملکی مداخلت کو ناپسند کرتا ہے، لیکن ضروری نہیں کہ وہ دہشت گردی کی بھی حمایت کرتا ہو‘۔

    afghan-3

    خود غالب بھی طالبان سے سخت نفرت کرتا ہے اور وہ ان کے خلاف لڑنے والی ہر طاقت کا ساتھ دینے کو تیار ہے۔ لیکن اس عزم کی اسے نہایت المناک قیمت چکانی پڑی۔

    سنہ 2013 میں طالبان نے اس کے بھائی کو اس وقت قتل کردیا جب وہ صوبہ ننگر ہار میں ایک ہائی وے پروجیکٹ کی نگرانی پر معمور تھا۔ اس کے صرف چند ہفتوں بعد جب ایک دن اس کا خاندان اس کے بھائی کی قبر پر جمع تھا، طالبان کی جانب سے وہاں نصب کیا ہوا بم پھٹ گیا جس میں غالب کی 2 بیویوں سمیت اس کے خاندان کے 18 افراد مارے گئے۔

    وہ کہتا ہے، ’عبدالرحیم اور اس جیسے افراد غیر ملکیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، لیکن وہ افغانیوں کو ہی ختم کر رہے ہیں۔ میرا جب بھی اس سے سامنا ہوگا، میں اسے زندہ نہیں جانے دوں گا‘۔