کابل : پاکستانی سفیر کو افغان دفتر خارجہ طلب کرکے بارڈر سیل ہونے پر شکوہ کیا گیا۔ پاکستانی سفیر نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ پاک افغان سرحد دہشت گردو ں کی نقل وحرکت روکنے کیلئے بند کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانی وزارت خارجہ نے پاکستانی سفیرابرارحسین کو طلب کرکے پاک افغان بارڈر بند کرنے کا شکوہ کیا اور کہا کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
افغان حکام کے شکوے کے جواب میں ابرارحسین نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ پاک افغان سرحد دہشت گردو ں کی نقل وحرکت روکنے کیلئے بند کی گئی ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا گیا ہے۔ لہٰذا پاکستان میں دہشت گردی کےخاتمے کے لیے بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد سے بچنے کیلئے پاکستان میں موجود دہشت گرد بھاگ کر افغانستان نہیں جا سکتے۔
کابل : شمالی افغانستان میں بین الاقوامی فلاحی ادارے ریڈ کراس کےچھ ارکان حملے میں ہلاک جبکہ دو لاپتہ ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی کے ترجمان نےکہاکہ افغانستان کے صوبے جوزجان میں حملے میں ادارے کے6ارکان ہلاک جبکہ 2لاپتہ ہوگئے،انہوں نےکہا کہ ہم اس حوالے سے شدید پریشان ہیں۔
فلاحی ادارے ریڈ کراس کے کابل آفس کے ترجمان احمد رامین ایاز کا کہنا تھا کہ ادارے کے کارکنوں پر حملہ شمالی صوبہ جوزجان میں کیاگیا۔
جوزجان پولیس کے سربراہ رحمت اللہ تُرکستانی نےریڈ کراس کےعملےپر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ صوبائی دارالحکومت سے 35 کلومیٹر مغرب میں واقع شبِرغان میں پیش آیا۔
رحمت اللہ ترکستانی کا کہنا تھا کہ داعش سے وفاداری نبھانے والے جنگجو اس علاقے میں موجود ہیں،جبکہ طالبان نےحملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔
پولیس چیف کے ترجمان بصیر مجاہد نے بتایا کہ حملہ دوپہر تین بج کر 45 منٹ پر ہوا سپریم کورٹ کی پارکنگ میں ہوا، حملہ آور کا ٹارگٹ سپریم کورٹ سے چھٹی کے وقت نکلنے والے ملازمین تھے۔
کابل اسپتال کے سربراہ سلیم رسول نے بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کم سے کم 35 ہے۔
واضح رہے کہ ابھی تک کسی نے بھی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
I condole with the families of the victims in today’s terrorist attack in #Kabul. The blood of our people isn’t cheap & wont be wasted. -AA
ڈیوس: اس بار عالمی اقتصادی فورم میں جہاں آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی ہدایت کار شرمین عبید چنائے نے ایک اجلاس میں خطاب کیا اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی فنکارہ بن گئیں، وہیں اس فورم میں ایک اور تاریخ رقم ہوگئی۔
اس بار اجلاس میں شریک سربراہان مملکت اور مہمانوں کی تفریح طبع کے لیے افغانستان کے ایسے آرکسٹرا نے اپنی پرفارمنس پیش کی جو مکمل طور پر خواتین سازندوں پر مشتمل ہے۔
زہرا ۔ تاریخ کا منفرد آرکسٹرا
زہرا نامی اس آرکسٹرا میں شامل تمام فنکاراؤں کی عمریں 13 سے 20 سال کے درمیان ہیں۔ ان میں سے کچھ فنکارائیں افغان یتیم خانوں میں پل کر جوان ہوئی ہیں جبکہ کچھ نہایت غریب خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں۔
یہ منفرد اور افغانستان کا پہلا خواتین آرکسٹرا جمعے کے روز بھی اجلاس کے اختتامی کنسرٹ میں 3000 کے قریب مختلف اداروں کے سربراہان اور سربراہان مملکت کے سامنے اپنی پرفارمنس پیش کرے گا۔
یہ آرکسٹرا افغانی موسیقار ڈاکٹر احمد سرمست کی کوششوں کا ثمر ہے جو افغانستان میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میوزک کے بانی ہیں۔
ڈاکٹر سرمست کو اندازہ ہے کہ اس کام کو انجام دے کر انہوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ ان لڑکیوں کے لیے بھی بے شمار خطرات کھڑے کر لیے ہیں۔
سنہ 1996 سے 2001 میں طالبان کے دور میں تو موسیقی قطعی ممنوع تھی۔ تاہم ان کے بعد بھی افغانستان کے قدامت پسند معاشرے میں موسیقی، اور وہ بھی خواتین کی شمولیت کے ساتھ نہایت ناپسندیدہ ہے۔
اس سے قبل بھی ڈاکٹر سرمست ایک خودکش حملے میں بال بال بچے تھے جب سنہ 2014 میں کابل میں فرانسیسیوں کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول میں منعقدہ شو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہی نہیں، اپنے شوق کی تکمیل کی پاداش میں اس آرکسٹرا کی لڑکیوں اور ان کے استاد کو مستقل دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے۔
آرکسٹرا کی اراکین ۔ حوصلے کی داستان
آرکسٹرا کی سربراہی نگین خپلواک نامی موسیقارہ کے ہاتھ میں ہے جو کنڑ سے تعلق رکھتی ہے۔ ڈیوس میں مختلف سربراہان مملکت کو اپنے فن سے مسحور اور حوصلے سے انگشت بدنداں کردینے کے بعد، جب یہ واپس اپنے گھر پہنچے گی تو اپنی ببیسویں سالگرہ منائے گی۔
نگین کہتی ہے، ’موسیقی افغان لڑکیوں کے لیے ایک شجر ممنوع ہے۔ یہاں باپ اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے لیے اسکول نہیں بھیجتے، کجا کہ موسیقی کی تعلیم کے لیے موسیقی کے ادارے میں بھیجنا، قطعی ناممکن ہے۔ ان کے نزدیک عورتوں کا واحد مقام گھر ہے‘۔
لیکن نگین کا اس مقام تک پہنچنا اس کے خاندان کا مرہون منت ہے۔ اس کے والد اور والدہ نے اس کے شوق کی خاطر پورے خاندان سے لڑائی مول لی اور اس کا ساتھ دیا۔ ’میری دادی نے میرے باپ سے کہا تھا، اگر تم نے اپنی بیٹی کو موسیقی کے اسکول بھیجا، تو تم میرے بیٹے نہیں رہو گے‘۔
اس کے بعد نگین کے خاندان نے اپنا آبائی علاقہ کنڑ چھوڑ کر کابل میں رہائش اختیار کرلی۔
وہ بتاتی ہے کہ اس کے ایک انکل نے اسے دھمکی دی تھی، ’میں نے تمہیں جہاں بھی دیکھا، میں تمہیں قتل کردوں گا۔ تم ہمارے لیے باعث شرم ہو۔‘
وہ کہتی ہے کہ گو کہ دارالحکومت کابل میں نوکریاں نہیں ہیں، زندگی بہت مشکل ہے، ’مگر زندگی تو ہے‘۔
نگین کا مقصد تعلیم حاصل کرنا ہے اور اس کے لیے وہ بیرون ملک جانا چاہتی ہے۔ اس کے بعد وہ وطن واپس آکر قومی سطح پر قائم کردہ کسی آرکسٹرا کی سربراہی کرنا چاہتی ہے۔
آرکسٹرا میں شامل 18 سالہ وائلن نواز ظریفہ ادیبہ اس سے قبل نیویارک میں بھی پرفارم کر چکی ہے۔ وہ کہتی ہے، ’افغان ہونا اور افغانستان میں رہنا خطرناک ترین عمل ہے۔ آپ نہیں جانتے کہ اگلا دھماکہ کب اور کہاں ہوگا، کیا پتہ وہ وہیں ہو جہاں پر آپ موجود ہیں‘۔
ظریفہ کی والدہ، جو خود کبھی اسکول نہیں گئیں، لیکن وہ وقت اور نئی نسل کے بدلتے رجحانات کو بھانپنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔
انہوں نے اپنی بیٹی کو بخوشی اس کے شوق کے تکمیل کی اجازت دے دی۔ ’اب یہ میری نسل پر منحصر ہے کہ ہم اپنے ملک کے لیے کیا کرتے ہیں۔ لیکن تبدیلی لانے کے لیے بہت عرصہ درکار ہے۔ کم از کم یہ پوری ایک نسل‘۔
ظریفہ کی پسندیدہ شخصیت امریکی خاتون اول مشل اوباما ہیں۔ ’میں جب انہیں گفتگو کرتے ہوئے سنتی ہوں تو مجھے اپنے عورت ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے‘۔
ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں یہ آرکسٹرا ایک منفرد تاریخ رقم کرنے جارہا ہے۔ آرکسٹرا میں وائلن، پیانو اور افغانستان کے روایتی آلات موسیقی بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر سرمست کا ماننا ہے کہ، ’افغانستان کی پہچان کلاشنکوف، راکٹ اور خودکش حملے نہیں، بلکہ یہ لڑکیاں اور ان کا فن ہے‘۔
قندھار : متحدہ عرب امارات نے قندھار بم دھماکے میں اپنے پانچ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے قندھار میں صوبائی گورنر کے دفتر کے احاطے میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں متحدہ عرب امارات کے 5 سفارت کار بھی شامل تھے ، یو اے ای کے حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کردی۔
جب کہ اسی دھماکے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر اور قندھار کے گورنر زخمی ہوگئے تھے جو مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور تیزی سے صحت یابی حاصل کر رہے ہیں۔
واضح رہے قندھار دھماکے میں جاں بحق ہونے والے عام افراد کے علاوہ قندھار کے نائب گورنر، افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے دو اعلیٰ اہلکار اور دو اراکینِ پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز کابل میں افغان پارلیمان کے نزدیک اور قندھار میں صوبائی گورنر کے دفتر کے احاطے میں چار خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق اور 95 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبے قندھار میں خود کش حملوں اور دھماکوں کے باعث 37 افراد جاں بحق ہوگئے، حملے میں گورنر قندھار اور یو اے ای کے سفیر سمیت 98 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پہلے 2 دھماکے کابل میں افغان پارلیمنٹ کے قریب ہوئے جس میں 30 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوگئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کابل اسپتال کے سربراہ نے بتایا کہ واقعے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوگئے جب کہ نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق بھی خود کش حملوں میں 30 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے۔
Update: At least 30 killed and 80 wounded in suicide attack in Afghanistan’s #Kabul – health ministry official https://t.co/NBJLXcVY7C
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے، یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے بعد عمارت سے باہر نکل رہا تھا جس کے باعث اور وہاں خاصی بھیڑ تھی۔
بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کردہ ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اور کہا ہے کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں۔
افغان ذرائع نے بتایا کہ کار بم دھماکا اور خود کش دھماکا ایک ساتھ ہوا، دونوں دھماکوں کے نتیجے میں افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ سمیت 30 افراد جاں بحق اور 80 افراد ہو گئے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سیکیورٹی گارڈ نے بیان دیا کہ پہلا دھماکا پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے، یہ دھماکا ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا جب کہ دوسرا دھماکا سڑک کی دوسری طرف کھڑی کار میں ہوا جس کے بعد ہوا میں اچھل گئی۔
برطانوی اخبار انڈیپینڈیٹ نے عینی شاہدین کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔
قندھار میں دھماکا، 7 جاں بحق، گورنر اور یو اے ای کے سفیر سمیت14 زخمی
کابل دھماکوں کے بعد آج شام ہی افغان صوبے قندھار میں گورنر کے گیسٹ ہاؤس کے باہر بھی دھماکا ہوا ہے جس میں 7 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے، زخمیوں میں گورنر قندھار اور متحدہ عرب امارات کے سفیر بھی شامل ہیں۔
گورنر ہاؤس کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ گورنر قندھار ہمایوں عزیزی کی حالت تشویش ناک ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات ہمارے سفیر جمعہ محمد عبداللہ الکعبی اور دیگر سفارت کار زخمی ہوگئے۔
الجزیرہ نشریاتی ادارے کے مطابق حملے میں 7 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے جس میں متعدد افراد کی حالت نازک ہے۔
کابل : افغانستان میں حملہ آوروں نے رکن پارلیمنٹ میر ولی کے گھر پر حملہ کیاجس میں 5 افراد جان کی بازی ہارگئے۔
تفصیلات کےمطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح حملہ آوروں نے پارلیمنٹ کے ایک رکن میر ولی کے گھر پر حملہ کیا جس میں 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق میر ولی اس حملے میں بچ گئے ہیں تاہم حملے میں دو بچوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ہلاک ہونے والے دونوں بچے میر ولی کے خاندان سے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوع پر اس وقت سکیورٹی فورسز موجود ہیں اور حملہ آوروں نےلوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کندھار سے رکنِ پارلیمان عبید اللہ برکزئی کے 25 سالہ بیٹے سمیت دو سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
خیال رہے کہ میر ولی جنوبی صوبے ہلمند سے منتخب رکن ہیں۔ افغان طالبان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
واضح رہے کہ 2014 میں اتحادی فوجوں کے انخلا کے بعد سے ہلمند صوبے کا بڑا علاقہ طالبان کےکنٹرول میں ہے۔
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع ایک مسجد میں دورانِ نماز خودکش حملے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 32 ہوگئی، تیس سے زائد افراد زخمی ہیں،حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔
تفصیلات کے مطابق خود کش دھماکا کابل میں واقع اہل تشیع مکتبہ فکر کی مسجد باقر العلوم میں ہوا جس کے نتیجے میں 27 نمازی شہید اور متعدد افراد زخمی ہو گئے، بعدازاں زخمی افراد کے دم توڑنے سے یہ تعداد 32 ہوگئی،خود کش دھماکے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔
افغان سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور پیدل آیا تھا اور دوران ادائیگی نماز مسجد کی صفوں میں شامل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ادارے فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئے اور جاں بحق و زخمی افراد کو قریبی اسپتال منتقل کیا جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے سبب شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
افغان حکام کے مطابق خود کش حملے کے محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں، جائے وقوع سے اہم ابتدائی شواہد اکٹھے کر لیے ہیں تا ہم پہلی ترجیح حادثے کے متاثرین کو امداد فراہم کرنا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حملے کی ذمہ داری داعش(دولت اسلامیہ عراق و شام) نے قبول کرلی۔
ایک عالمی جریدے کے مطابق دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 32 ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے حکومت اور افغان طالبان کے درمیان چپقلش بڑھ گئی ہے جب کہ داعش بھی افغانستان کے کچھ علاقوں میں قابض ہو چکی ہے۔
کابل : افغانستان کی حکومت نے پشاور سے تعلق رکھنے والے پشتو موسیقی کے شہنشائے غزل کہلانے والے نامور سینیئر گلوکار خیال محمد کو اعلیٰ صدارتی ایوارڈ میر بچہ خان میڈل سے نوازا ہے۔ افغانستان سے باہر کسی گلوکار کو ملنے والا یہ پہلا قومی اعزاز ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو پشاور میں افغان قونصلیٹ کی طرف سے ایک تقریب کا انقعاد کیا گیا جس میں پشتو گلوکار خیال محمد کو افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی طرف سے صدارتی میڈل دیا گیا۔
اس موقع پر پشاور میں متعین افغان کونسل جنرل ڈاکٹر عبد اللہ وحید پویان کی طرف سے ڈاکٹر اشرف غنی کا ایک تحریری پیغام بھی پڑھ کر سنایاگیا جس میں خیال محمد کی موسیقی کے لیے خدمات پر ان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 70 سالہ خیال محمد گذشتہ کچھ عرصہ سے علیل ہیں وہ چل پھر بھی نہیں سکتے۔ اس موقع پر خیال محمد نے ویل چیئر پر تقریب میں شرکت کی اور اپنا ایوارڈ وصول کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے ملنے والا اعلیٰ ایوارڈ صرف ان کی خدمات کا صلہ نہیں بلکہ یہ دونوں ممالک کے فنکاروں کےلیے ایک بڑا اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے فنکار ایک ہیں اور وہ کسی صورت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی خواہش اور دعا ہے کہ ایسے اعزازات ان دیگر فنکاروں کو بھی ملنا چاہیے جنہوں نے ان سے زیادہ فن کی خدمت کی ہے۔
تقریب میں شریک خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندے شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ افغان اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان بلا کتنے ہی اختلافات کیوں ہوں دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے جدا نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے خیال محمد کو ایوارڈ سے نوازنے پرافغان صدر اشرف غنی کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں سیاسی جماعتوں کے رہنما، اعلیٰ سفارتی اہلکار، فنکاروں اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کابل : افغان مونا لیزا شربت گلہ لئی اپنے وطن افغانستان پہنچ گئی، افغانستان کے صدر اشرف غنی نے شربت گلہ اور اس کے بچوں سے ایوان صدر میں ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق سبز آنکھوں سے عالمی شہرت پانے والی افغان مونا لیزا شربت گلہ لئی پاکستانی جیل میں پندرہ دن کی سزا کاٹ کر افغانستان پہنچ گئی۔ اسے گزشتہ شب انتہائی سخت سیکیورٹی میں طور خم بارڈر پر افغان حکام کے حوالے کیا گیا۔
بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی نے ایوان صدرمیں شربت گلہ سے ملاقات کی۔ پاکستان سے جعلی شناختی کارڈ کے الزام میں ڈی پورٹ کی جانے والی شربت گلہ اپنے بچوں کے ہمراہ ایوان صدر پہنچی تو افغان صدراشرف غنی اور ان کے اہل خانہ نے استقبال کیا۔
افغان صدر اشرف غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شربت گلہ افغانستان کی پہچان بنی۔ اس موقع پر ان کی جانب سے شربت گلہ اور اس کے بچوں کورہائش کے لیے فرنشڈ اپارٹمنٹ کی چابی دی گئی۔
افغان مونا لیزا کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کے جرم میں ایف آئی اے حکام نے گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے شربت گلہ کو 15 روزہ قید اور ایک لاکھ روپے کے جرمانے اور ملک بدری کی سزا سنائی تھی۔