Tag: کابل

  • کابل سے اغوا ہونے والی ہندوستانی خاتون بازیاب

    کابل سے اغوا ہونے والی ہندوستانی خاتون بازیاب

    نئی دہلی: افغانستان کے دارالحکومت کابل سے 6 ہفتے قبل اغوا ہونے والی ہندوستانی خاتون جوڈتھ ڈی سوزا کو بازیاب کروالیا گيا.

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’میں نے جوڈتھ سے بات چیت کی ہے،وہ آج ہی شام بھارتی سفیر من پریت ووہرا کے ساتھ دہلی پہنچ رہی ہیں.

    ہندوستانی وزیر خارجہ نے اپنی ٹوئیٹ میں جوڈتھ ڈی سوزا کی بازیابی کے سلسلے میں افغانستان میں ہندوستانی سفیر من پریت ووہرا کی کوششوں کو سراہتے ہوئے افغان عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    سشما سوراج نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ ڈی سوزا کو کن لوگوں نے اغواء کیا تھا اور انھیں بازیاب کیسے کروایا گیا.

    یاد رہے کہ چالیس سالہ جوڈتھ کو گذشتہ ماہ کابل میں ان کے دفتر کے باہر سے اغوا کر لیا گیا تھا.

    واضح رہے کہ کلکتہ سے تعلق رکھنے والی ڈی سوزا گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مقیم تھیں.

  • بدخشاں، کابل میں ایک اور خودکش دھماکہ 8 افراد ہلاک 40 زخمی

    بدخشاں، کابل میں ایک اور خودکش دھماکہ 8 افراد ہلاک 40 زخمی

    کابل: کابل کے شمال مشرقی علاقے بدخشاں کی مارکیٹ میں خودکش دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے ہیں،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے دارلخلافہ کابل کے شمالی علاقے بدخشاں میں ایک مارکیٹ میں خود کش حملہ کیا گیا ہے دھماکے میں 40 افراد زخمی ہو گئے ہیں اور 8 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق خودکش بمبار نے دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں لگا رکھا تھا اور بدخشاں کی مصروف ترین مارکیٹ کے قریب پہنچ کر دھماکہ کر دیا،دھماکے میں 60 سے زائد افراد زخمی ہو گئے اور ہر طرف انسانی اعضاء پھیل گئے، مارکیٹ کی دکانوں اور قرب کھڑی کاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔


    ایک اور دھماکہ:افغان دارالحکومت میں سرکاری بس کےقریب دھماکا،بیس افرادہلاک


    ریسکیو اداروں نے موقع پر پہنچ کر مادادی کاروائیاں شروع کردی ہیں،زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کوابتدائی طبی امداد دی جارہی تھی تاہم 8 افراد جانبر نہ ہو سکے جب کہ شدید زخمیوں میں سے 10 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے۔

    افغان فورسز نے خودکش حملے کے بعد علاقہ کا محاصرہ کرکے ابتدائی شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں اور مشکوک افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں،سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹرانسپورٹر سے مبینہ خودکش حملہ آور کے شہر میں داخل ہونے اور دھماکے کے مقام تک پہنچنے کی تفصیلات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔


    مزید جانیے:امریکی صدر بارک اوبامہ نے ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی


    یاد رہے افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی بلوچستان کے علاقہ نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سے افغانستان کے دارلحکومت میں کابل میں خود کش حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے،ملا اختر کی ہلاکت سے افغان طالبا اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے امن مزاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

  • افغان دارالحکومت میں سرکاری بس کےقریب دھماکا،بیس افرادہلاک

    افغان دارالحکومت میں سرکاری بس کےقریب دھماکا،بیس افرادہلاک

    کابل :افغان دارالحکومت کابل میں سرکاری ملازمین کی وین کے قریب زور دار دھماکہ ہوا،دھماکے میں بیس افراد جان کی بازی ہارگئے،مرنے والوں میں نیپالی گارڈز کی تعداد زیادہ ہے.

    تفصیلات کے مطابق کابل میں جلال آباد روڈ پر خودکش بمبار کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ہائی ایس وین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بیس افراد کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں نیپالی گارڈز کی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے،کابل ریڈیو کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ افغان طالبان کے سربراہ ملامنصور اختر کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے.

    گذشتہ ماہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزرات انصاف کے عملے کی بس پر حملہ کیا گیا تھا،جبکہ دوسرا دھماکہ افغانستان کے شہر غزنی میں عدالت پر کیا گیا تھا .

    واضح رہے کہ افغان طالبان نے دونوں حملوں کی تصدیق کی تھی اور ان حملوں کو چھ افغان طالبان کی افغان حکومت کی جانب سے پھانسی کا ردعمل قراردیا تھا.

  • افغان طالبان کے حملوں میں تیزی آگئی، دو روز میں57 پولیس اہلکار ہلاک

    افغان طالبان کے حملوں میں تیزی آگئی، دو روز میں57 پولیس اہلکار ہلاک

    کابل : افغان طالبان کے نئےسربراہ کےآتے ہی طالبان کےحملوں میں شدت آگئی،ہلمندمیں دوروزسےجاری جھڑپوں میں ستاون پولیس اہلکارہلاک ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغانستان میں حملے تیزکردیے ہیں،صوبہ ہلمند میں لڑائی کےدوران 57 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں.

    افغان طالبان نے تین اضلاع نادِ علی،گریشک اور مرجع میں مربوط حملے کیے،طالبان نے لشکرگاہ میں شدید جھڑپوں کے بعد مرجع سے ملنے والی مرکزی سڑک پر واقع سکیورٹی فورسز کی چار چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے،لشکرگاہ میں اب بھی شدید لڑائی جاری ہے.

    یاد رہے گذشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھاکہ طالبان کےنئےامیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کانام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل نہیں،امیدہے وہ مفاہمتی عمل کا فائدہ اٹھائیں گے.

    امریکی محمکہ خارجہ کے نائب کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ مفاہمتی عمل کا راستہ منتخب کریں گے.

    واضح رہے کہ گذشتہ دنون افغان طالبان کےسربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغان طالبان کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے حملوں میں مزید تیزی لائے، ان کا کہنا تھا کہ طالبان کےساتھ مذاکرات کے نام پر دھوکا کیاگیا.

    افغان طالبان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اتحادی افواج کی افغانستان میں موجودگے تک کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے.

  • طالبان شوری کا اجلاس : نئے امیرکی تقرری کیلئے صلاح مشورے

    طالبان شوری کا اجلاس : نئے امیرکی تقرری کیلئے صلاح مشورے

    کابل : نئے امیر کی تلاش کے لئے طالبان شوری کا اجلاس نامعلوم مقام پر جاری ہے، اجلاس میں پانچ ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کےسربراہ سراج الدین حقانی کوطالبان کا نیا امیر بنائے جانے کا امکان ظاہرکیاجارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملااخترمنصور کی مبینہ ہلاکت کے بعد نئے امیر کی تلاش کے لئے طالبان شوریٰ کا اجلاس نامعلوم مقام پر جاری ہے جس میں پانچ ناموں پر غورکیا جارہا ہے۔

    طالبان نئے امیر کی تقرری کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے، طالبان ذرائع کے مطابق شوریٰ پانچ ناموں پر غورکررہی ہے جن میں ملا سراج الدین حقانی، ملاعمرکا بیٹا یعقوب،اور ملا قیوم ذاکر سرفہرست ہیں۔

    طالبان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملا اختر منصور کی مخبری ایرانی حساس اداروں نے کی تھی۔ واضح رہے کہ امریکی حکام اورافغان طالبان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملا اختر منصورہفتے کے روز پاک ایران سرحد کے قریب ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ پاکستان نے ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں:  ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی جاسکتی، نوازشریف

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    طالبان رہنما سراج الدین حقانی کون ہیں؟

    حقانی نیٹ ورک کےسربراہ سراج الدین حقانی کوطالبان کاامیر بنائے جانے کا امکان ظاہرکیاجارہاہے، افغان امور کےماہررحیم اللہ یوسف زئی نے بھی امکان ظاہرکیا ہے۔

    طالبان رہنما سراج حقانی کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق تینتالیس سال کےسراج الدین حقانی روس افغان جنگ کےاہم کمانڈرجلال الدین حقانی کے صاحبزادےہیں۔

    انہوں نے ابتدائی تعلیم شمالی وزیرستان میں اپنے والد کے مدرسے اورپھر اکوڑہ خٹک میں حاصل کی، والد کی بیماری کے سبب حقانی نیٹ ورک کی قیادت کرنے لگے۔

    اسی دوران طالبان کے بھی قریب آگئے۔ اوراب ان کا نام نئے امیرکے طورپرلیا جارہا ہے، امریکا نے سراج الدین حقانی کے سر کی قیمت دس ملین ڈالرز مقرر کر رکھی ہے۔

    ان پردو ہزار آٹھ میں کابل میں ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کاالزام ہے، جس میں امریکی شہری سمیت چھ افراد مارے گئے تھے۔

    سراج الدین حقانی کو حامد کرزئی سمیت دیگرمتعدد حملوں کاماسٹر مائنڈ قراردیا جاتا ہے، فروری دوہزار دس میں سراج الدین حقانی کو امریکی ڈرون حملے میں ہدف بنانے کا دعویٰ بھی کیا گیا جو بعد میں غلط نکلا۔

     

  • کابل : چھ طالبان قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

    کابل : چھ طالبان قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

    کابل : حکومت نے اتوار کے روزسزائے موت کے چھ افغان طالبان قیدیوں کوپھانسی دے دی، 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد پہلے دور میں افغان صدراشرف غنی کی جانب سےسزائے موت کی توثیق کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی محل نے بیان میں کہا کہ کہ افغان ٓائین کے مطابق صدراشرف غنی نے چھ دہشتگردوں کی سزائے موت پر عمل درٓامد کرنے کی منظوری دی،دہشتگردوں کوعوام اورحکومت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر پھانسی دی گئی.

    اشرف غنی نے گزشتہ ماہ طالبان کے خلاف سخت فوجی کاروائی کا عزم ظاہر کیا تھا اورسزا یافتہ عسکریت پسندوں کی سزائے موت سمیت قانونی سزاؤں، کو نافذ کرنے کا وعدہ کیاتھا۔

    افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دیا گیا سخت بیان کابل میں افغان طالبان کی جانب سے کئے جانے والے حملے کا ردعمل تھا،سیکورٹی سروز کے دفترپرحملےمیں 64 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، یہ حملہ 2001 کے بعد سے کابل میں ہونے والے حملوں میں سب سے بڑا حملہ تھا۔
    یاد رہےاشرف غنی نے اپنے بیان کے بعد طالبان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

    طالبان کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پرگذشتہ ماہ ایک بیان مہں کہا گیا تھا کہ اگر دشمن کابل پھانسیوں کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو افغان طالبان مظلوم قوم کے دفاع کے لئے اپنی پوری طاقت کے ساتھ جواب دیں گے.

  • افغان طالبان کا وفد  امن مذاکرات کی بحالی کے لئے پاکستان پہنچ گیا، ذرائع

    افغان طالبان کا وفد امن مذاکرات کی بحالی کے لئے پاکستان پہنچ گیا، ذرائع

    اسلام آباد: افغان طالبان کا وفد کابل سے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے پاکستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کا دورہ کراچی اس وقت سامنے آیا ہے، جب افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے بیان دیا گیا کہ پاکستان حکومت طالبان کے خلاف کاروائی کرے، اگر پاکستان کی جانب سے کاروائی نہیں کی گئی تو پاکستان کے ساتھ افغانستان کے سفارتی سطح پر تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

    پاکستان میں مقیم افغان طالبان کےسنیئر مصدر نے غیر ملکی ایجنسی کو بتایا کہ تیں رکنی افغان طالبان کا وفد پاکستان اور افغانستان کے حکام سے رابطے کرے گا۔

    خبر راساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دورے کا بنیادی مقصد ایسے راستے تلاش کرنا ہیں جس کے ذریعے سے افغانستان میں امن کو یقینی بنایا جاسکے۔

    تاحال باضابطہ طور پر اس امن مذاکرات کا آغاز کا نہیں ہوا تاہم دو افغان طالبان کے ذرائع نے افغان طالبان کے دورے کی تصدیق کی ہے لیکن ابھی تک پاکستان اور افغانستان کی جانب سے باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    افغان طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف نے افغان طالبان کے اس دورے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

    گزشتہ سال جولائی میں افغان حکومت اور افغان طالبان میں براہ راست مذاکرات شروع ہوئے تھے لیکن افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کے ہلاکت کی خبر تاخیر سے منظر عام پر آنے کے بعد مذاکرات معطل ہو گئے تھے۔

    افغان طالبان کے سربراہ کی ہلاکت کی خبر کے باعث افغان طالبان میں اندورنی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    امن مزاکرات میں چار رکنی گروپ جس میں امریکہ، چین، افغانستان، پاکستان شامل ہیں، چاروں ممالک جنوری سے امن مذاکرات کی بحالی کے لئے کوشیشں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکہ کی2001 میں افغانستان میں مداخلت کے بعد ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال اختیار کر گئی تھی۔

  • کابل میں خود کش حملہ، 24 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل میں خود کش حملہ، 24 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل کے وسطی علاقے میں خودکش حملے میں چوبیس افراد ہلاک اوردوسو افراد زخمی ہوگئے۔

    افغان میڈیا کے مطابق دھماکہ امریکی سفارتخانے کے قریب افغان سیکرٹ سروس کے دفترکے باہرہوا۔ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کاراڑا دی۔

    افغان سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر کے قریب پلِ محمود خان پر آرمی کے قافلے سے ٹکرادی جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک جبکہ 200 زخمی ہوگئے.

    دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی میل دور تک سنی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد کافی دیر تک علاقے میں شدید فائرنگ ہوتی رہی، دھماکے کے بعد امریکی سفارت خانے میں سائرن بجائے گئے۔

    علاقے کی ناکہ بندی کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیاہے۔ افغان صدراشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ دہشت گردوں کی شکست ہے۔ دہشت گرد افغان فورسز سے جنگ میں پسپا ہورہے ہیں۔

     

  • روس کاافغانستان کیلئے دس ہزارکلاشنکوف اور بیس لاکھ گولیوں کاتحفہ

    روس کاافغانستان کیلئے دس ہزارکلاشنکوف اور بیس لاکھ گولیوں کاتحفہ

    کابل : روس نے افغانستان کو دس ہزار کلاشنکوفیں تحفےمیں دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے دس ہزار کلاشنکوفیں اوربیس لاکھ گولیاں افغان حکومت کو تحفے میں دی ہیں، یہ وہی کلاشنکوفیں ہیں جن سے افغان مجاہدین نے سویت فوج کونکال باہرکیا تھا۔

    کابل میں روسی سفیر نے مذکورہ کلاشنکوفیں اور گولیاں افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف کے حوالے کیں۔

    محمد حنیف کا کہنا تھا کہ روس نےبہت اہم وقت پر افغانستان کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔

    واضح رہے کہ افغانستان نے گزشتہ سال نیٹو افواج کاانخلاء شروع ہونے پر روس سے اسلحہ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

  • کابل: بس پرخودکش حملہ ،7میڈیا ورکرہلاک

    کابل: بس پرخودکش حملہ ،7میڈیا ورکرہلاک

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش دھماکے میں سات افراد جاں بحق ہو گئے۔

    دھماکے سے سات میڈیا ورکر ہلاک ہو گئے، خود کش حملہ آور نے طلوع ٹی وی کی بس کونشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دھماکہ کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب ہوا۔ حملہ آور نے ٹی وی چینیل کی بس کو نشانہ بنایا۔

    بس میں سوار افراد افغان نجی ٹی وی چینل طلوع کے ملازمین تھے،دھماکہ میں سات ملازمین نے موقع پرہی دم توڑ دیا،جبکہ پچیس زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے ،طالبان نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گاڑی میں سوار خود کش حملہ آور نے دھماکے سے خود کو اڑا لیا۔

    افغانستان کے وزارت داخلہ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ دھماکہ کا ہدف روسی سفارت خانہ تھا۔ جولائی میں ہونے والے طالبان سے مذاکرات کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔

    رواں سال کے آغاز سے ابھی تک کابل میں چھ بم دھماکے اور خود کش حملے ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔

    اس ہفتے کابل میں افغانستان ، پاکستان ، چین اور امریکہ کے نمائندوں نے ملاقات کی جس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر بات چیت کرنے پر غور کیا گیا تھا۔