Tag: کابل

  • افغانستان: صوبہ بلخ کی قدیم تاریخ اور مدفون خزانے کے بارے میں جانیے

    افغانستان: صوبہ بلخ کی قدیم تاریخ اور مدفون خزانے کے بارے میں جانیے

    آج کا افغانستان امریکا کی بدترین شکست، اتحادی افواج کے مکمل انخلا کے بعد اس سرزمین پر طالبان کی فتح اور اقتدار کے لیے دنیا بھر میں زیرِ بحث ہے۔ چند دہائیوں پہلے اسی ملک میں شکست کے بعد دنیا نے روس کا نقشہ ‘بگڑتا’ دیکھا تھا اور بعد میں وہاں طالبان نے اپنی حکومت قائم کی تھی۔

    آج پھر یہ ملک سیاسی انتشار اور افراتفری کا شکار نظر آرہا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق ہزاروں سال پہلے ایک چوتھائی دنیا میں یہ سلطنت خوش حالی اور فلسفہ پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔

    یہی افغانستان تاریخ کے مختلف ادوار میں اپنی تہذیب و ثقافت، علم و فنون، صنعت گری اور تجارت کے حوالے سے بھی پہچانا جاتا رہا ہے۔ صدیوں پہلے بھی اس ملک کے مختلف علاقہ جات کابل، ہرات، قندھار، غزنی، بدخشاں اور بلخ دنیا میں مشہور تھے۔

    ہندو کش کے اونچے پہاڑوں میں گھرا افغانستان ایک زمین بند ملک ہے۔ اس کے دشوار گزار، پہاڑی اور نیم ہموار راستے بھی غیرملکی افواج کی مہمّات کی ناکامی کی ایک وجہ ہیں۔

    ہمارا یہ پڑوسی ملک خطّے کے دیگر تمام ممالک سے بھی تاریخ و مذہب اور ثقافتی اعتبار سے نہایت گہرے اور قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ اس تمہید کے ساتھ ہم آپ کو افغانستان کے شمالی صوبے بلخ کے قدیم اور اہم تاریخی مقامات کے بارے میں بتاتے ہیں جو آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

    دراصل بلخ اپنے تاریخی تجارتی راستے کی وجہ سے اہمیت کا حامل رہا ہے۔ صوبہ بلخ چار ہزار سال سے اس خطّے میں سیاسی، معاشی، مذہبی اور سماجی لحاظ سے اس علاقے کو اہمیت کا حامل بناتا رہا ہے۔

    مؤرخین کے مطابق آج کے افغانستان میں‌ شامل باختر ایک ایسا تاریخی اہمیت کا حامل میدانی علاقہ ہے جو کبھی کئی دیگر علاقوں پر مشتمل ایک ریاست تھی جس کے بادشاہ کا سکندرِ اعظم کی فوج سے آمنا سامنا ہوا اور اس بادشاہ کے قتل کے لگ بھگ پندرہ سو سال بعد چنگیز خان کی فوج نے بھی اس علاقے کو تاراج کیا۔ اس زمانے میں باختر کا دارُالسّلطنت شہر بکترا (بلخ) تھا جو اب افغانستان میں شامل ہے۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ 35 سو سال قبل زرتشت مذہب کے بانی بھی اسی علاقے میں رہے اور قیاس کیا جاتا ہے کہ یہیں ان کی وفات ہوئی۔ بعد میں اس خطّے میں اسلام کی روشنی پھیلی تو یہاں کے لوگوں نے بھی اسلام قبول کر لیا۔

    فارسی کے مشہور شاعر اور عظیم بزرگ مولانا رومی بھی یہیں پیدا ہوئے اور کہا جاتا ہے کہ ان کا مدفن بھی بلخ ہی میں واقع ہے۔

    مؤرخین نے کتابوں میں اس علاقے میں مٹّی سے تعمیر کردہ ایک دیوار کا تذکرہ کیا ہے جو بلخ کے زرخیز علاقوں کو صحرا کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ دیوار اس دور کی اہم اور قابلِ ذکر دریافت ہے۔

    اسی بلخ کے شہر دولت آباد کا ایک چھوٹا سا گاؤں زادیان اپنے مٹّی کے ایک خوب صورت اور عظیمُ الشان مینار کی وجہ سے ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور مؤرخین کی توجّہ کا مرکز رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بارہویں صدی میں تعمیر کردہ اس مینار کو اس وقت کوئی نام نہیں دیا گیا تھا۔

    یہاں سے تھوڑے ہی فاصلے پر چشمۂ شفا کا نخلستان ہے جہاں واقع قربان گاہ میں ایک بہت بڑا اور وزنی پتّھر موجود ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں زرتشت بیٹھ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ اس پتّھر کے اوپر ایک سوراخ بھی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے منہ پر زرتشت تیل ڈال کر آگ لگاتے تھے۔ یہ آگ بھڑکتی رہتی تھی جسے دور دور سے دیکھا جاسکتا تھا۔

  • دھماکے: کابل ایئر پورٹ پر سابق برطانوی فوجی بھی 200 جانوروں کے ساتھ موجود تھا

    دھماکے: کابل ایئر پورٹ پر سابق برطانوی فوجی بھی 200 جانوروں کے ساتھ موجود تھا

    کابل: کابل ایئرپورٹ پر بائیڈن کی دو گھنٹے قبل شرائط میں تبدیلی سابق برطانوی فوجی اور ان کے 200 جانوروں کے لیے دہشت ناک ثابت ہو گئی۔

    جمعرات کو جب کابل ایئر پورٹ پر داعش کا خود کش حملہ آور افغان شہریوں اور امریکی فوجیوں کو نشانہ بنا رہا تھا تو اس وقت ایئر پورٹ پر ایک سابق برطانوی فوجی پین فارتھنگ بھی اپنے 200 جانوروں سمیت وہاں‌ موجود تھے، اور افغانستان سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔

    سابق برطانوی فوجی معجزاتی طور پر کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے دھماکوں سے بال بال بچا، اگر ان کو گیٹ پر نہ روک لیا جاتا تو وہ دھماکوں کا نشانہ بن سکتے تھے، برطانوی میڈیا کے مطابق 52 سالہ پین فارتھنگ نے کابل میں آوارہ کتے بلیوں کے لیے نوزاد کے نام سے ایک پناہ گاہ بنا رکھی تھی، جنھیں وہ ساتھ لے کر افغانستان سے نکلنا چاہ رہے تھے۔

    حملے والے دن وہ اپنے تمام جانوروں اور عملے کے ہمراہ جب حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہچنے تو انھیں گیٹ پر بتایا گیا کہ محض 2 گھنٹے قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سفری دستاویزات کے معیار میں کوئی تبدیلی کی ہے، اور ان کی دستاویز اس کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے ان کو درست کروا کے پھر آئیں۔

    پین فارتھنگ جانوروں اور ساتھیوں سمیت واپس مڑے ہی تھے کہ ایئر پورٹ پر قیامت طاری ہو گئی، اس حملے میں 170 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے۔

    کابل ایئر پورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ

    واقعے کے روز پین نے طالبان ترجمان سہیل شاہین کو بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے مخاطب کرتے ہوئے مدد مانگی، اور لکھا ڈیئر سر، میں میری ٹیم اور جانور کابل ایئر پورٹ پر پھنس گئے ہیں، ہم فلائٹ کا انتظار کر رہے ہیں، کیا آپ ایئرپورٹ  کے اندر جانے کے لیے ہمیں محفوظ راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔

    پین فارتھنگ نے کابل سے نکلنے کے لیے ایک چارٹرڈ طیارہ منگوایا تھا، پین فارتھنگ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’میں، میری ساری ٹیم جانوروں سمیت سب ایئر پورٹ کی حدود کے اندر پہنچ چکے تھے، تب ہم کو یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا گیا کہ دو گھنٹے قبل ہی امریکی صدر کی انتظامیہ نے سفری دستاویزات کے ضوابط میں تبدیلیاں کی ہیں، اور پھر دھماکوں کی تباہی دیکھنے کو ملی۔‘

    نوزاد نامی چیریٹی ادارے کے بانی فارتھنگ نے ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ بہت خوف ناک منظر تھا، میں کچھ نہیں کر سکتا تھا، مجھے وہاں کے لوگوں نے کہا کہ وہاں سے نکل جاؤں، کیوں کہ یہ ایسا موقع نہیں تھا جہاں کسی غیر ملکی کو خوش آمدید کہا جائے۔

    فارتھنگ نے کہا مجھے اسٹاف نے کہا کہ جتنے زیادہ جانور لے جا سکتے ہیں، لے جائیں، میرا مقصد ان کو افغانستان سے نکالنا تھا، جو امریکی صدر کی وجہ سے پورا نہ ہو سکا۔

    واضح رہے کہ پین فارتھنگ بعد ازاں ایک نجی جیٹ طیارے کے ذریعے 94 کتوں اور 79 بلیوں کے ساتھ ازبکستان کے شہر تاشقند پہنچے، جہاں سے وہ برطانیہ جائیں گے۔

  • کابل ایئر پورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ

    کابل ایئر پورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ

    کابل: امریکی حکام نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ایئر پورٹ سے نکل جائیں، ایک اور حملے کا خدشہ ہے۔

    امریکی سفارت خانے کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ امریکی شہری ایئر پورٹ کے داخلی دروازوں سے دور رہیں، اور ایبی گیٹ اور ایسٹ گیٹ پر موجود افراد فوری نکل جائیں، نارتھ گیٹ، نئی وزارت داخلہ گیٹ پر موجود افراد کو بھی فوری نکل جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا نے آج پھر کابل ایئر پورٹ کے قریب شدید فائرنگ کی خبر دی ہے، فائرنگ اور شیلنگ سے کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازے کے قریب افراتفری پھیل گئی۔

    کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

    ادھر جنرل نک کارٹر نے کہا ہے کہ برطانیہ کا افغانستان سے انخلا آج مکمل ہو جائے گا، اٹلی کا انخلا مکمل ہو گیا ہے، اور آخری فلائٹ 58 افغانوں کو لے کر آج روم پہنچ گئی۔

    یاد رہے کہ کابل ایئر پورٹ پر ہونے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 ہو گئی ہے، امریکا نے خود کش دھماکوں کے رد عمل میں افغانستان میں ایک ڈرون حملہ کیا، امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق ننگرہار میں حملے میں داعش خراسان کا ایک رکن مارا گیا، ہلاک داعش رکن امریکا پر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

  • طالبان کے سپریم کمانڈر کہاں ہیں؟

    طالبان کے سپریم کمانڈر کہاں ہیں؟

    کابل: افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے طالبان کے اکثر رہنما کابل واپس آ چکے ہیں تاہم طالبان کے امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ سے متعلق ابھی بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔

    اے ایف پی کے مطابق کابل قبضے کے بعد معاملات سنبھالنے سے متعلق سپریم کمانڈر ہیبت اللہ کے چند پیغامات ہی سامنے آئے ہیں، ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ کابل واپس آ چکے ہیں یا نہیں۔

    طالبان کی جانب سے ہیت اللہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، وہ عوام کے سامنے کبھی نہیں آئے، امیر المومنین کے ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات واضح نہیں ہیں۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے جب سپریم کمانڈر کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ جلد ہی انہیں دیکھیں گے۔

    اپنے سینیئر رہنماؤں کو پوشیدہ رکھنا طالبان کی خاصیت ہے، ملا عمر کے بارے میں بھی کہا جاتا تھا کہ وہ کبھی کبھار قندھار چھوڑ کر کابل جایا کرتے تھے، ایسے موقع پر جب طالبان میدان جنگ سے نکل کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے جا رہے ہیں، کسی بھی قسم کا طاقت کا خلا تحریک کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

    کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

    یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی تحریک کے بانی اور سابق سپریم کمانڈر ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور کو تحریک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جو بعد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، 2016 میں ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا امیر مقرر کیا گیا۔

    امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایشیا پروگرام کی سربراہ لارل ملر کا کہنا ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ بھی ملا عمر کے طرز عمل سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔

  • کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

    کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

    کابل: کابل ایئر پورٹ دھماکوں کے بعد امریکی فوج نے داعش کے خلاف ڈرون کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر ’منصوبہ ساز‘ کو نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فوج نے کہا ہے کہ داعش کے ’منصوبہ ساز‘ کو نشانہ بنانے کے لیے مشرقی افغانستان میں ڈرون حملہ کیا گیا، خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے ڈرون حملے کے بعد بتایا کہ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ہدف کو ہلاک کر دیا ہے۔

    امریکی عہدے دار کے مطابق ڈرون حملہ داعش کے ایک جنگجو پر کیا گیا ہے جو حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر حملوں سے بھی اس کا تعلق تھا یا نہیں۔

    کابل دھماکے : حملہ آوروں کو قیمت چکانا پڑے گی، جوبائیڈن

    داعش کے دہشت گرد کے خلاف کارروائی مشرق وسطیٰ سے اڑائے گئے ڈرون کے ذریعے کی گئی، حملے کے وقت وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ کار میں تھا، اور کار کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا تھا کہ کابل دھماکوں کے ذمہ داروں کو تلاش کر کے انھیں انجام تک پہنچایا جائے گا، انھوں نے پینٹاگون کو حملے کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ کابل ایئرپورٹ خودکش دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے، داعش نے خود کش حملہ آور کی شناخت بھی جاری کی، داعش خراسان کے بیان کے مطابق حملہ عبدالرحمٰن الوگری نامی خود کش بمبار نے کیا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں کے علاوہ 170 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

  • کابل ایئر پورٹ دھماکوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کی ملاقات ملتوی

    کابل ایئر پورٹ دھماکوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کی ملاقات ملتوی

    کابل: کابل ایئر پورٹ پر دو دھماکوں نے دنیا کے طاقت ور ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دھماکوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، جرمن وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں داعش خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے مشرقی گیٹ کے قریب 2 دھماکے ہوئے ہیں، جس میں دو درجن کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں، ترجمان پینٹاگون جان کربی نے امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں سے متعلق بھی خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکے کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔

    جرمن خاتون وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں، جب کہ دھماکوں کی نوعیت کو دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، امریکا پہلے بھی داعش کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے، ادھر نیٹو سربراہ نے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد بھی کابل سے انخلا کا عمل جاری رہنا چاہیے، تاہم نیٹو نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل ایئر پورٹ کا گیٹ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک رُتے نے کابل دھماکوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکیں گے، اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے یورپ سے رابطے میں ہیں۔

    واضح رہے کہ طالبان کے قبضے میں آئے ہوئے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر اس وقت ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں، ایک جانب نیٹو فوجی مکمل انخلا کے منتظر ہیں، دوسری طرف متعدد ممالک کے شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔

    اگرچہ طالبان کی جانب سے امن کے دعوے کیے گئے ہیں، اور طالبان کا کہنا ہے کہ کابل پر ان کا کنٹرول ہے، تاہم کابل ایئر پورٹ کے گیٹ اور ہوٹل بیرن کے قریب ہونے والے دھماکوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور وہ اپنے شہریوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے پریشان ہو گئے ہیں۔

    ترجمان پینٹاگون کے مطابق کابل ایئر پورٹ پر پہلا دھماکا گاڑی میں نصب بم کا تھا، جب کہ دوسرا دھماکا خود کش تھا، پہلا دھماکا بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، بیرن ہوٹل ایئر پورٹ کے آبے گیٹ کے قریب ہے، جب ہجوم جمع ہوا تو دوسرا دھماکا ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہوا۔

    جان کربی نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہونے والا دھماکا زور دار تھا، اس دھماکے میں کئی امریکی اور عام افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق دھماکوں میں 13 ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم صحیح صورت حال ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے، خدشہ ہے کہ ہلاکتیں دو درجن کے قریب ہیں، کابل اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 60 زخمی اسپتال لائے گئے، زخمیوں میں طالبان کے سیکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئر پورٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتی ہے، دھماکے ایک ایسے علاقے میں ہوئے جہاں سیکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں ہے، انھوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، اور شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔

  • کابل سے عملہ بحفاظت نکالنے پر عالمی بینک کا حکومت پاکستان سے اظہار تشکر

    کابل سے عملہ بحفاظت نکالنے پر عالمی بینک کا حکومت پاکستان سے اظہار تشکر

    اسلام آباد: کابل سے عملہ بہ حفاظت نکالنے پر عالمی بینک نے حکومت پاکستان سے اظہار تشکر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر عالمی بینک نے حکومت پاکستان سے اظہار تشکر کیا ہے، وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کابل سے عملے کو بہ حفاظت نکالنے پر ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا۔

    پاکستان کی جانب سے عالمی بینک کے عملے کو ویزا اور سیکیورٹی کےساتھ ساتھ پی آئی اے کی چارٹر فلائٹ بھی فراہم کی گئی تھی۔

    صدر عالمی بینک نے کہا کہ ہم اسٹاف کی میزبانی پر وزیر اعظم اور متعلقہ اداروں کے شکرگزار ہیں۔

    کابل آپریشن، پی آئی اے کے ذریعے کتنے مسافر پاکستان پہنچے؟

    واضح رہے کہ ورلڈ بینک نے افغانستان کے لیے امداد بند کرنے کا اعلان کیا ہے، افغانستان میں ورلڈ بینک کے دو درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔

    عالمی بینک کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے، اور صورت حال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بینک افغانستان کو پانچ اعشاریہ تین ارب ڈالر دے چکا ہے جس میں زیادہ تر امداد شامل ہے۔

    دوسری طرف پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے خصوصی فلائٹ آپریشن کے ذریعے ڈیڑھ ہزار کے قریب ملکی و غیر ملکی مسافروں کو افغانستان سے پاکستان پہنچایا جا چکا ہے، پی آئی اے کے کابل کے لیے خصوصی فلائٹ آپریشن کے دوران 7 خصوصی پروازیں چلائی گئیں، جن کے ذریعے 1 ہزار 460 ملکی و غیر ملکی مسافروں کو اسلام آباد پہنچایا گیا۔

  • آئی ایم ایف کا افغانستان سے انخلا پر پاکستان کا شکریہ

    آئی ایم ایف کا افغانستان سے انخلا پر پاکستان کا شکریہ

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ۔ آئی ایم ایف) نے افغانستان سے اپنے عملے کے انخلا پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں پاکستان کی اعلیٰ سطح پر کوششیں اہمیت کی حامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹیلینا جارجیوا نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا، خط میں انہوں نے افغانستان سے آئی ایم ایف کے عملے اور ان کے اہل خانہ کے انخلا پر شکریہ ادا کیا۔

    ادارے کی سربراہ نے افغانستان سے انخلا میں پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔

    خط میں انہوں نے لکھا کہ افغانستان سے آئی ایم ایف کے عملے اور ان کے اہل خانہ کے بحفاظت انخلا پر شکر گزار ہیں، مشکل وقت میں پاکستان کی اعلیٰ سطح پر کوششیں اہمیت کی حامل ہیں۔

    کرسٹیلینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں شراکت داری پر شکر گزار ہیں اور تعاون کے تسلسل کے متمنی ہیں۔

    انہوں نے وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور وزرائے خارجہ، خزانہ، دفاع اور گورنر اسٹیٹ بینک کی کارکردگی کو سراہا۔

    خیال رہے کہ 21 اگست کو پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کی پرواز 350 افراد کو کابل سے لے کر اسلام آباد پہنچی تھی، پرواز میں آئی ایم ایف کے عملے اور ان کے اہل خانہ کے 250 افراد کے علاوہ افغانستان و دیگر ممالک کے شہری بھی شامل تھے۔

  • پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے: فواد چوہدری

    پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے، سفارت کاروں، عالمی نمائندوں اور صحافیوں سمیت 14 سو افراد کو پاکستان لایا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افغانستان کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان دارالحکومت کابل میں پھنسے ملکی و غیر ملکی افراد کو نکال رہے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانہ 4 ہزار افراد کو ویزے جاری کر چکا ہے۔ سفارت کاروں، عالمی نمائندوں اور صحافیوں سمیت 14 سو افراد کو پاکستان لایا جا چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حکومت سازی وہاں کے لوگوں نے کرنی ہے، کابل میں پاکستانی سفارت خانے کا کردار دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے ہمارا کردار سب سے اہم ہے، تمام عالمی اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ ہمارا قریبی رابطہ ہے۔

  • کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی جریدے نے کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف کیا ، جس میں کہا کہ 13 جولائی کو کئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو طالبان کے افغانستان پر تیزی سے قابض ہونے کا انتباہی میمو لکھا تھا۔

    تفصیلات کے مطبق امریکی جریدے کی جانب سے کہا گیا کہ محکمہ خارجہ نے طالبان کے کابل پر قبضے سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا اور اس حوالے سے 13جولائی کوکئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو انتباہی میمو لکھا۔

    امریکی جریدے کا کہنا تھا کہ میمو میں طالبان کےافغانستان پرتیزی سےقابض ہونےسےخبردارکیاگیا اور میمو میں تجویز کیا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ کو طالبان کیخلاف سخت ردعمل دینا چاہیے۔

    سفارتکاروں نے افغانستان سے امریکیوں کےفوری انخلاکی تجویزبھی دی تھی، بائیڈن نے8جولائی کوکہا تھاکہ طالبان کاافغانستان کاکنٹرول سنبھالنےکی بالکل امید نہیں ، بائیڈن نے8جولائی کو افغانستان میں افراتفری کے امکان کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 15ہزارامریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجودہے ، انخلامکمل نہ ہوسکا تو31اگست کےبعدامریکی افواج کابل میں رہیں گے، طالبان افغان شہریوں کوملک چھوڑنےسےروک رہے ہیں۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کےمطابق سال کےآخرتک کابل پرطالبان قبضےکاخدشہ تھا، طالبان کی تیزرفتارکامیابی کی ذمہ دارافغان حکومت اورفوج ہے، پتہ نہیں افراتفری کے بغیرانخلا کون سا راستہ تھا۔