Tag: کابل

  • کابل: پاکستانی سفارتخانے کے کلرک میں کرونا وائرس کی علامات

    کابل: پاکستانی سفارتخانے کے کلرک میں کرونا وائرس کی علامات

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات کلرک میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں، مذکورہ ملازم کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابل میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات کلرک میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ انکشاف کے بعد کابل میں پاکستانی سفارتخانے کا ویزا سیکشن بند کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ ملازم کو بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ افغانستان میں کرونا وائرس ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود نہیں، ویزا سیکشن کو ڈس انفیکٹ کرنے کے بعد کھول دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں اب تک 8 کرونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے ایک ہرات، اور بقیہ 7 سمنگان صوبے میں موجود ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان میں بھی اب تک کرونا وائرس کے 19 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے بڑی تعداد سندھ، کراچی میں موجود ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کے بیشتر مریض ایران یا شام سے واپس آئے ہیں۔

    دونوں ممالک سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار 217 ہوگئی ہے جبکہ 4 ہزار 299 اموات ہوچکی ہیں۔

    جان لیوا وائرس سے اب تک 66 ہزار 623 افراد علاج کے بعد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

  • اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    کابل: امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دونوں رہنما مذکرات کے لیے تیار ہیں، اور سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ دونوں رہنماؤں کی ترجیح امن اور مصالحت ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم نے گزشتہ ہفتے مل کر قابل قبول حکومت بنانے کے لیے کوششیں کیں، ہم یہ معاونت جاری رکھیں گے۔

    کابل، اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز غیر ملکی میڈیا نے کہا تھا کہ افغانستان میں صدارت کے معاملے پر امریکی ثالثی ناکام ہو گئی ہے، جس کے بعد نو منتخب صدر اشرف غنی اور اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ نے ایک ہی وقت پر مختلف مقامات پر حلف برداری کی تقریبات منعقد کیں اور افغانستان کے نئے صدر ہونے کا حلف اٹھایا۔

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

    افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    کابل: افغانستان میں صدارتی کرسی کی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارت کا جھگڑا حل نہیں ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا ہے، مختلف مقامات پر حلف برداری کی الگ الگ تقریبات منعقد کی گئیں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

    اشرف غنی نے ایوان صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ نے کابل میں حلف اٹھایا۔ اشرف غنی نے نائب صدور بھی نامزد کر دیے، جب کہ عبد اللہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ وہ جعلی صدر کو مسترد کرتے ہیں۔

    کابل کے صدارتی محل میں اشرف غنی حلف اٹھا رہے ہیں

    آج صبح اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات بھی ہوئے، جس کے لیے حلف برداری کی تقاریب دوپہر تک ملتوی کی گئیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد تنازع حل کرانے میں مصروف رہے، کہا جا رہا تھا کہ عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیا جائے گا لیکن امریکی ثالثی ناکام ہو گئی۔

    عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل میں منعقدہ الگ تقریب میں صدارتی حلف اٹھایا

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔

    دریں اثنا، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    کابل: افغان صدارتی انتخابات کا تنازع طول پکڑ گیا ہے، نو منتخب افغان صدر کی تقریب حلف برداری تاخیر کا شکار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی ہوں گے یا عبداللہ عبداللہ، افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی تقاریب دوپہر تک ملتوی کر دی ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی تنازع حل کرانے میں مصروف ہیں، عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیے جانے کا امکان ہے۔

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    یاد رہے کہ افغان الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا تھا، نو منتخب صدر اشرف غنی نے آج کابل میں عہدے کا حلف اٹھانا تھا، تاہم عبداللہ عبداللہ نے بھی آج ہی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ تین دن قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے تھے۔ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے۔

  • کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل جاگ گیا، بھارت میں قتل عام کے خلاف افغان عوام نکل آئے

    کابل: بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف افغان عوام بھی میدان میں آ گئے، کابل میں بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت میں مودی سرکار کے فاشسٹ جھنڈے تلے مسلمانوں کے قتل عام پر ایران کے بعد کابل بھی جاگ گیا ہے، افغان عوام نے دارالحکومت میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔

    مظاہرین نے بھارتی سفارت خانے کے سامنے بھی احتجاج کی کوشش کی لیکن افغان سیکورٹی فورسز نے بھارتی سفارت خانے کی جانب مظاہرین کو جانے سے روک دیا، مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ بند کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔

    مودی کے پوسٹر پھاڑے اور جلائے جا رہے ہیں

    مظاہرین نے افغان حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پوسٹر بھی نذر آتش کیا گیا۔

    احتجاج کے دوران مظاہرین ایک بازار سے گزرتے ہوئے

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انڈین سفارت خانے کے سامنے روزانہ احتجاج ہوگا۔

    خیال رہے کہ مودی کی لگائی آگ دہلی میں مسلمانوں کی جانیں بری طرح نگلنے لگی ہے، فسادات میں اموات کی تعداد 53 ہو گئی ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ کیا گیا، پولیس نے بھی بلوائیوں کی مدد کی، مسلمانوں کے حق میں بولنے پر شاعر جاوید اختر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

  • کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل میں افغان رہنما عبد العلی مزاری کی برسی کی تقریب پر خوف ناک حملہ کیا گیا، ابتدا میں راکٹ فائر کیا گیا، دھماکے کے بعد تقریب میں موجود لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے، بتایا جا رہا ہے کہ حملے میں 27 افراد جان سے گئے۔

    حملے میں 20 کے قریب افراد کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، اس تقریب میں اپوزیشن لیڈر عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے، افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے کہ مسلح افراد نے تقریب میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    افغان رہنما کریم خلیلی تقریر کے دوران راکٹ کے دھماکے کی آواز سن کر فوراً چلے گئے

    افغانستان: تاریخی معاہدے کے باوجود پرتشدد واقعات، امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا

    افغان میڈیا کے مطابق افغان ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر سیاسی شخصیات حملے میں محفوظ رہیں، دوسری طرف ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں برسی کی تقریب پر حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے، طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم عوامی اجتماعات پر حملے کے حامی نہیں ہیں۔

    افغان حکومت نے کابل میں برسی کی تقریب پر حملے کو انسانیت پر حملہ قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ ہزارہ لیڈر عبد العلی مزاری کو 1995 میں طالبان کا قیدی بنائے جانے کے بعد مار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ٹھیک ایک سال قبل بھی کابل میں ایک تقریب کے دوران سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ پر حملہ کیا گیا تھا تاہم دونوں محفوظ رہے تھے۔

    حالیہ ہفتوں میں عبداللہ عبداللہ کی جانب سے افغان انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیے جانے کے بعد افغانستان میں سیاسی تناؤ بہت بڑھ گیا ہے، انتخابات میں اشرف غنی ایک بار پھر پانچ سال کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

  • کشمیرڈے کی تقریب روکنے کی کوشش، افغان حکومت بھارت نوازی میں اندھی

    کشمیرڈے کی تقریب روکنے کی کوشش، افغان حکومت بھارت نوازی میں اندھی

    کابل: افغان حکومت مودی سرکار کی خوشنودی میں اندھی ہوگئی، کشمیریوں کے حق میں کل یکجہتی پروگرام دباؤ ڈال کر منسوخ کرانے کی کوشش کرنے لگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستانی سفارت خانہ کابل کی جانب سے کل مقامی ہوٹل میں کشمیر ڈے منایا جانا تھا، جبکہ افغان حکومت ہوٹل انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر کشمیریوں کے حق میں یکجہتی پروگرام منسوخ کرانا چاہتی ہے۔

    ہوٹل انتظامیہ نے افغان عہدیداروں کا ذکر کرتے ہوئے ہوٹل مذکورہ پروگرام کے لیے دینے سے انکار کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان عہدیدار کشمیر پروگرام منسوخ کرانے کے لیے ہوٹل انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال بھی افغان حکومت نے کشمیر بلیک ڈے کے مہمانوں کو ہراساں کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں یوم سیاہ کشمیر سے متعلق سفارت خانے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں سفارت کار، سیاسی عمائدین اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کرنا تھی، تاہم تقریب سے 2 گھنٹے قبل سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا، اور مہمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔

    یوم سیاہ کی تقریب روکنے کی کوشش، افغان حکومت بھارت نوازی میں اندھی

    پاکستانی سفیر کا کہنا تھا سفارت خانے کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین نے پاکستان مخالف نعرے لگائے، مظاہرے کے باعث مہمان سفارت خانے نہیں پہنچ سکے، مہمانوں کو ڈنڈا بردار مظاہرین دھمکاتے بھی رہے۔

  • کابل میں کار بم دھماکا، 7 افراد ہلاک، 7 زخمی

    کابل میں کار بم دھماکا، 7 افراد ہلاک، 7 زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک جب کہ 7 زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کار بم دھماکے میں سات افراد ہلاک ہو گئے، ترجمان افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سات افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق دھماکے سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، واقعے کے بعد سیکورٹی فورسزنے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، سرچ آپریشن جاری ہے، کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ آج (بدھ) صبح کابل کے قصبہ نامی علاقے میں پیش آیا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دھماکا وزارت داخلہ کے قریب کیا گیا ہے، وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ دھماکے کا ہدف کون تھا، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    اگرچہ کار بم دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم شہر میں طالبان اور داعش کے گروپس متحرک ہیں اور اس سے قبل ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک دن قبل حکومت کی جانب سے دو طالبان کمانڈرز اور ایک حقانی گروپ کا رہنما دو غیر ملکی پروفیسرز کے بدلے رہا کیے گئے تھے۔ ان پروفیسرز میں ایک کا تعلق امریکا سے تھا جب کہ دوسرے کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔

    یاد رہے کہ کابل کے لیے ستمبر کا مہینا تباہ کن ثابت ہوا تھا، تین سمتبر کو کابل میں افغان طالبان کے خود کش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 زخمی ہو گئے تھے۔ پانچ ستمبر کو کابل میں نیٹو فوجی مشن کے ہیڈکوارٹرز اور امریکی سفارت خانے کے قریب خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گیارہ ستمر کو بھی کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا۔

  • افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری

    کابل: افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو افغان ایجنسیوں کی جانب سے ہراساں کرنے کا سلسلہ 8 دن سے جاری ہے، اسلحہ بردار افغان انٹیلی جنس حکام سفارت کاروں کو ہراساں کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں موجود پاکستانی سفارت کاروں کو سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم مسلح افراد ہراساں کررہے ہیں، جبکہ ان کی نقل و حرکت میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔

    افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار سفارت کاروں کی گاڑیاں روک کر غلط زبان استعمال کرتے ہیں، سفارت کاروں کو نقل وحرکت کے دوران روکا جاتا ہے اور ہراساں کرنے کے واقعات گھر سے لے کر سفارت خانے اور واپسی کے راستے میں پیش آ رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق افغان اہلکاروں کی بغیرنمبر پلیٹ گاڑیوں نے پاکستانی سفارتی گاڑیوں کو ٹکر ماری، افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں پر نمبرپلیٹس بھی نہیں لگی تھیں۔ افغان اہلکاروں نے جان کر سفارت خانے کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے افغان حکام کی جانب سے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کی مذمت کی تھی اور عملے کی سیکیورٹی پر شدید خدشات کا اظہار کیا تھا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت ہراساں کرنے کے واقعات کی فوری تحقیقات کرے اور پاکستانی سفارت کاروں کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے۔

  • صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے 2 دھماکوں میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پہلا دھماکہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب ہوا، افغان صدر محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں صدر اشرف غنی کی ریلی کے قریب ہوا۔ دھماکہ ریلی کی طرف جانے والے راستے میں ایک چیک پوائنٹ کے نزدیک ہوا جب ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

    دھماکے کے وقت صدر اشرف غنی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جو اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے۔

    پروان کے اسپتال ڈائریکٹر کے مطابق حملے میں 24 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

    مذکورہ دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے نزدیک ایک اور دھماکہ ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

    دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی، ہلاک اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔

    دونوں دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

    افغانستان میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔ طالبان نے انتخابی مہمات اور پولنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔

    خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔