Tag: کابل

  • کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ

    کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا جو افغان وزارت دفاع کے دفتر کی دیوار پر گرا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ذرائع کے مطابق 9/11 حملوں کی 18 ویں برسی کے موقع پر ایسے حملوں کی توقع تھی۔

    امریکی سفارت خانے کے قریب راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔

    افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات طے شدہ تھی، میٹنگ بلانے کا آئیڈیا بھی میرا تھا اور اس کو منسوخ کرنے کا بھی، یہاں تک میں نے کسی اور سے اس پر تبادلہ خیال نہیں کیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کیمپ ڈیوڈ میٹنگ کو اس بنیاد پر منسوخ کردیا کیونکہ طالبان نے کچھ ایسا کیا تھا جو انہیں بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا۔

    مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے بیان پر افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان اپنی کارروائی تیز کر دیں‌ گے، جلد ہی امریکا کو اپنے اس فیصلے پر پچھتانا پڑے گا۔

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    اس سے قبل 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

  • کابل: سفارتی علاقے میں خود کش حملہ، دس افراد ہلاک

    کابل: سفارتی علاقے میں خود کش حملہ، دس افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بڑا خود کش حملہ ہوا ہے، جس میں دس افراد جان سے گئے.

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز کابل میں نیٹو فوجی مشن کے ہیڈکوارٹرز اور امریکی سفارت خانے کے قریب خود کش حملہ ہوا.

    علاقے میں‌ بڑا دھماکا سنا گیا، عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے. حملے میں چالیس افراد زخمی ہوئے، دس کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے، ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے.

    حملہ بارود سے بھری ایک چھوٹی بس کے ذریعے کیا گیا، حملے میں آس پاس کی گاڑیاں بھی لپیٹ میں آئیں اور مکمل طور پر تباہ ہوگئیں.

    ذرائع کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خود کش بم حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    خیال رہے کہ یہ سفارتی علاوہ بہت حساس اور محفوظ تصور کیا جاتا ہے، البتہ گزشتہ تین دنوں میں یہ اس علاقے میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے. 3 ستمبر  کو  خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس وقت امریکا اور افغان طالبان کے درمیان اعلیٰ سطح پر مذاکرات جاری ہیں. امریکا نے مذاکرات میں کامیابی کا امکان ظاہر کیا ہے.

  • افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان طالبان کے خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوگئے ہیں، حملہ اس وقت کیا گیا جب سرکاری ٹی وی پر امریکا اور طالبان کے مابین معاہدے کی تصدیق کی جارہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ خودکش حملہ گزشتہ رات کابل کے رہائشی علاقے گرین ولیج کے قریب ہوا، خود کش دھماکا کار کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں قریب موجود فیول اسٹیشن میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔

    افغان وزارت داخلہ نے اب تک 16 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے جبکہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے زخمیوں کی تعداد 119 بتائی گئی ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی آواز بھی سنی گئی جو پیٹرول پمپ پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوا تھا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق اس حملے میں 5 افراد شامل تھے جنہیں اسپیشل فورسز نے جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کردیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ، کچھ دیر کے لیے علاقے میں اندھیرا چھا گیا تھا اور قرب و جوار میں موجود عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دھماکا عین اس وقت ہوا جب افغانستان کے مرکزی ٹی وی اسٹیشن طلوع نیوز پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا انٹرویو نشر ہو رہا تھا جس میں وہ طالبان کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کررہے تھے۔ یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آور اور مسلح افراد آپس میں مسلسل رابطے میں تھے۔

    یاد رہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے یہ مسلسل تیسرا حملہ ہے ، اس سے قبل افغان طالبان نے شمالی افغانستان کے شہر قندوز پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بعدازاں صوبہ بغلان کے شہر پل خمری پر حملہ کیا جس میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

  • امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    کابل: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے کہا ہے کہ امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ کہتے ہیں امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا، امریکی ٹیم سے آج تکنیکی معاملات پر بات ہونی ہے۔

    طالبان ترجمان نے کہا کہ افغان مسئلے کے پر امن حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے بھی کہا تھا کہ امریکا افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

    زلمے خلیل نے کہا کہ خود مختار افغانستان امریکا یا کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا، یہ بات انھوں نے ٹویٹر پر کہی، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے افغانستان میں پر تشدد کاروائیوں میں کمی آئے گی اور پائیدار امن اور بات چیت کا دروازہ کھلے گا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغان امن پر امریکا اور طالبان مذاکرات کا 9 واں دور مکمل ہو گیا ہے، اب مشاورت کے لیے آج کابل روانہ ہو رہا ہوں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے مابین جنگ بندی کے تناظر میں کہا تھا کہ جب سارے فریق متفق ہوں گے تو جنگ ختم ہو جائے گی، ہم تشدد میں کمی اور امن کے حصول کی واحد عملی راہ پر گامزن ہیں۔

  • کابل میں شادی کی تقریب میں دھماکہ، 63 افراد جاں بحق

    کابل میں شادی کی تقریب میں دھماکہ، 63 افراد جاں بحق

    کابل: افغان دارالحکومت کابل میں شادی کی تقریب میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 63 افراد جاں جبکہ 182 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش بمبار نے شادی کی تقریب میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 63 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجکر 40 منٹ پر ہوا۔

    کابل پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والےا افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دہشت گرد حملے میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد نشانہ بنے۔

    عینی شاہدین کے مطابق خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب شادی کی تقریب جاری تھی اور شادی ہال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔

    دوسری جانب افغان طالبان نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کی جانب سے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی گئی ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے کابل پولیس اسٹیشن کے باہر دھماکہ ہوا تھا جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک جبکہ 150 زخمی ہوگئے تھے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں حالات بہت کشیدہ رہے ہیں حالانکہ طالبان اور امریکہ امن معاہدے کے اعلان کے قریب پہنچ رہے ہیں طالبان اور امریکی نمائندے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کررہے ہیں اور فریقین نے پیشرفت کی اطلاع بھی دی ہے۔

  • افغانستان، نجی ٹی وی اسٹیشن کی بس میں دھماکا، 2 افراد ہلاک

    افغانستان، نجی ٹی وی اسٹیشن کی بس میں دھماکا، 2 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے صوبے کابل میں نجی ٹی وی اسٹیشن کی بس میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے کابل کے علاقے تیمانی میں نجی ٹی وی اسٹیشن کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق دھماکے میں ہلاک و زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق دھماکا خیز مواد بس میں نصب کیا گیا تھا بس کو شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بس نجی ٹی وی ملازمین کو لے کر جارہی تھی جب اسے نشانہ بنایا گیا، کسی تنظیم کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: افغانستان، طالبان کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 10 اہلکار ہلاک

    نجی ٹی وی کے ایک ملازم ذبیح اللہ کا کہنا ہے کہ حملے میں تین افراد زخمی ہوئے جن میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔

    ذبیح اللہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہمیں آگاہ کیا گیا تھا کہ طالبان ہم پر حملہ کرسکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل طالبان کی جانب سے ٹی وی چینل پر طالبان کے خلاف تشہیری مہم چلانے پر دھمکی دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال افغانستان میں 15 میڈیا ورکرز کو قتل کردیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے وسطی صوبے دائکنڈی میں پولیس چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

  • افغان صوبے ہرات میں دھماکا، خواتین بچوں سمیت 34 افراد ہلاک، پاکستان کی مذمت

    افغان صوبے ہرات میں دھماکا، خواتین بچوں سمیت 34 افراد ہلاک، پاکستان کی مذمت

    کابل/اسلام آباد: افغانستان کے صوبے ہرات میں ہائی وے پر بس میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے، پاکستان نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ کی صبح ہرات قندھار ہائی وے پر بس اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی کہ ہائی وے پر بم دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 34 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 17 زخمی ہوگئے، ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان میں بس دھماکے کی مذمت کی ہے۔

    حادثے میں ہلاک و زخمیوں کو فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں زخمیوں کی ہلاکت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

    سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: قندھار میں افغان فوجی کی فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

    بس حملے کی ذمہ داری کسی بھی تنطیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

    افغانستان اور اتحادی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے ہرات اور قندھار ہائی وے پر بس نصب کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں حملے ایسے وقت میں کیے جارہے ہیں جب وہاں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ہونے ہیں، چند روز قبل بھی نائب صدارتی امیدوار کے دفتر پر حملے میں 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان فوجی کی فائرنگ سے تین امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور افغان اہلکار کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

  • ٹرمپ افغانستان سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کریں: کابل کا مطالبہ

    ٹرمپ افغانستان سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کریں: کابل کا مطالبہ

    کابل: افغانستان حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے بیان کی وضاحت کا مطالبہ کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے متعلق امریکی صدر کا متنازع بیان کابل حکومت کو ناگوار گزرا ہے.

    کابل میں صدارتی محل کے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغان عوام نے نہ تو یہ کبھی چاہا ہے اور نہ ہی وہ کبھی اجازت دیں گے کہ کوئی غیر ملکی طاقت ان کی قسمت کا فیصلہ کرے۔

    افغانستان حکومت نے کہا ہے کہ اس ضمن میں امریکی صدر اپنے بیان کی وضاحت کریں، یہ قابل قبول نہیں.

    خیال رہے کہ پاکستانی وزیر اعطم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ افغان مسئلہ 10 دن میں حل کر سکتا ہوں، ہم نے افغانستان پر دنیا کی تاریخ کا بڑا غیر نیو کلیئر بم گرا کر تجربہ کر چکے ہیں، مگر 10 لاکھ لوگوں کا قتل عام نہیں چاہتا، افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے پاکستان کا تعاون بہت ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: عمران خان ٹرمپ ملاقات، امریکی صدر نے کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کر دی

    انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان کے معاملات پر پاکستان ہمارے ساتھ زبردست تعاون کر رہا ہے، پاکستان افغانستان میں مستقبل میں لاکھوں جانیں بچانے کا سبب بنے گا، پاکستان کے ساتھ افغانستان سے فوجی انخلا پر بھی کام جاری ہے۔

    یاد رہے کہ آج اپنے ٹویٹ میں‌وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں‌ امریکی صدر کو یقین دلاتا ہوں‌ کہ پاکستان اس عمل میں‌بھرپور کردار ادا کرے گا.

  • افغانستان، طالبان کی دھمکیوں کے باعث ریڈیو اسٹیشن بند کردیا گیا

    افغانستان، طالبان کی دھمکیوں کے باعث ریڈیو اسٹیشن بند کردیا گیا

    کابل: افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں طالبان کمانڈر کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کے بعد مقامی ریڈیو اسٹیشن نے اپنی نشریات بند کردیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں واقع سما اسٹیشن کے ڈائریکٹر رمیز عظیمی نے کہا کہ انہیں طالبان کمانڈر کی جانب سے ٹیلی فونک اور تحریری دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔

    رمیز عظیمی نے کہا کہ ریڈیو اسٹیشن چار روز قبل بند کیا گیا ہے اور گزشتہ چار سال میں یہ تیسری مرتبہ بند ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غزنی صوبے کے کئی اضلاع پر طالبان قابض ہیں اور انہوں نے اس لیے دھمکیاں دیں کیونکہ ریڈیو اسٹیشن میں کام کرنے والے 16 ملازمین میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔

    رمیز عظیمی کے مطابق مقامی طالبان کمانڈر کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ خواتین ملازمین کو برطرف کریں یا حملے کے لیے تیار رہیں۔

    مزید پڑھیں: افغانستان: قندھار میں‌ دھماکا، گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سما اسٹیشن کو دھمکانے کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی گروپس طالبان کا نام استعمال کرکے لوگوں کو ڈراتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سما ریڈیو اسٹیشن 2013 سے غزنی میں سیاسی، مذہبی، سماجی اور تفریحی پروگرامز نشر کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کی جانب سے ان کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ملٹری کمیشن نے خبردار کیا تھا کہ ریڈیو اسٹیشن، ٹی وی چینلز اور دیگر میڈیا اداروں کے پاس طالبان مخالف بیانات، نشریات بند کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت ہے۔

    طالبان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جو ادارے ایسی نشریات جاری رکھیں گے جو مغرب کی حمایت یافتہ افغان حکومت کی مدد کررہے ہیں، انہیں حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔

  • افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں بمباری، ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق

    افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں بمباری، ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق افراد میں خاتون اور بچے بھی شامل ہیں۔

    بمباری میں افغان شہریوں کی ہلاکت کے خلاف سیکڑوں مقامی افراد نے کابل سے شمالی صوبوں کو جانے والی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ شب تقریباً ایک بجے صوبہ بغلان کے ضلع ڈنڈے شہاب الدین کے گاؤں قطب خیل میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے بمباری کی۔

    صوبائی گورنر احمد فرید نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ افغان وزارت دفاع اور داخلہ نے فوری طور پر واقعے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں افغانستان کے صوبہ قندوز میں واقع مدرسے پر افغان فورسز کی جانب سے بمباری کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    ترجمان افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ بمباری افغان فورسز نے اہم اطلاعات پر کی، یہ حملہ طالبان کے تربیتی مرکز پر کیا گیا جس میں 20 طالبان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    دوسری جانب واقعے سے متعلق طالبان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 150 سے زائد مذہبی اسکالر اور عام شہری جاں بحق ہوئے، تاہم حملے کے وقت ہمارا کوئی جنگجو وہاں موجود نہ تھا، افغان فورسز نے مدرسے کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔