Tag: کابل

  • کابل : طالبان کا مارٹر گولوں سے حملہ، چودہ افراد ہلاک اور 30 زخمی

    کابل : طالبان کا مارٹر گولوں سے حملہ، چودہ افراد ہلاک اور 30 زخمی

    کابل : طالبان نے افغانستان کے صوبے فریاب میں مارٹر گولوں سے حملہ کردیا، حملے میں چودہ افراد ہلاک اور 30زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں، افغانستان کے شمالی صوبے فریاب کی مارکیٹ میں طالبان کی جانب سے مارٹر گولے فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک اور بچوں سمیت 30 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فریاب کے پولیس سربراہ کے ترجمان عبدالکریم یورش کا کہنا تھا کہ ‘گزشتہ روز بھی خواجہ سبز پوش ضلع میں سیکیورٹی پوسٹ کے نزدیک حملہ کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران مارٹر گولے حکومت کی جانب سے فائر کیے گئے تھے۔

    دریں اثناء غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی فرا اور ہرات میں طالبان کے علیحدہ حملے میں18افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کے سیکیورٹی اہلکاروں پر روزانہ کی بنیاد پر حملے کیے جارہے ہیں۔

    تین روز قبل بھی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملے میں ایک شخص ہلاک اور سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے اس سے ایک روز قبل افغان طالبان کے جنگجوؤں نے جنوبی افغانستان میں قائم ضلعی سینٹر پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 8 الیکشن ورکرز سمیت 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • ہمیں اے پی ایس یاد ہے افغانستان کے لوگوں کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، فواد چوہدری

    ہمیں اے پی ایس یاد ہے افغانستان کے لوگوں کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے ہولناک حملے کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں اے پی ایس یاد ہے افغانستان کے لوگوں کا دکھ سمجھ سکتے ہیں۔


    فواد چوہدری نے کہا کہ افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے ہولناک حملے کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں، دہشت گردی کی ہرشکل میں مذمت ہونی چاہیے۔

    وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف مل کرجنگ کرنا چاہیے۔

    افغان وزارت دفاع کی عمارت میں‌ دھماکا، 10 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت دفاع کے لاجسٹک سینٹر کے اندر زور دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک جبکہ بچوں سمیت 68 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • کابل : سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکہ، پانچ افراد جاں بحق، دس زخمی

    کابل : سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکہ، پانچ افراد جاں بحق، دس زخمی

    کابل : افغانستان میں بس میں ہونے والے بم دھماکے میں پانچ مسافر جاں بحق اور دس افراد زخمی ہوگئے، بس میں سرکاری ملازم سوار تھے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغربی نواحی علاقے میں بس کے اندر بم دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    واقعے میں دس افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا، افغانی وزارت داخلہ کے مطابق مذکورہ بس سرکاری ملازمین کو لے کر جارہی تھی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اس سے قبل اتوار دو جون کو کابل میں کیے گئے ایک حملے کی ذمہ داری افغانستان میں سرگرم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔

    مزید پڑھیں : افغانستان ، خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری سے افغانستان میں کیے جانے والے مختلف حملوں میں اب تک53 افراد ہلاک اور ساڑھے تین سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

  • افغانستان: خودکش حملے میں چار افراد ہلاک

    افغانستان: خودکش حملے میں چار افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کا دارالحکومت کابل ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے.

    تفصیلات کے مطابق جمعے کی دوپہر کابل میں ہونے والے خودکش حملے میں چار افراد زندگی کی بازی ہار گئے.

    افغان میڈیا کے مطابق خودکش بمبار نے کار حملے کے ذریعے امریکی فوجی قافلے کو نشانہ بنایا.

    امریکی فوجی قافلہ نواحی علاقے یکاتوت کی سمت گامزن تھا، افغان وزارت دفاع کے ترجمان نصرت رحیمی نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق کابل میں امریکی فوج کے عہدے دار باب پورٹیمین نے کہا ہے کہ  حملے میں امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے.

    مزید پڑھیں:  پاکستان کا افغانستان کے استحکام کے لئے حمایت جاری رکھنے گا اعلان

    یہ افغانستان میں ہونے والا مسلسل دوسرا خودکش حملہ ہے۔ جمعرات افغان آرمی اکیڈیمی کے باہر ہونے والے حملے میں چھ افراد مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے دور میں افغان طالبان کے سیاسی امور کے نگران ملا برادر اخوند نے کہا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء انتہائی ضروری ہے۔

  • کابل، طالبان کے زیر قبضہ امریکی گاڑی کو افغان فوج نے راکٹ حملے میں تباہ کردیا، 8 افراد ہلاک

    کابل، طالبان کے زیر قبضہ امریکی گاڑی کو افغان فوج نے راکٹ حملے میں تباہ کردیا، 8 افراد ہلاک

    کابل: طالبان کے زیر قبضہ امریکی گاڑی کو افغان فوج نے راکٹ حملے میں تباہ کردیا جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے قبضہ کی گئی امریکی گاڑی پر افغان فوج نے راکٹ داغے جس کے نتیجے میں چار جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ راکٹ لگنے سے 2 افغان فوجی اور 2 شہری بھی ہلاک ہوئے، دوسری گاڑیوں میں سوار متعدد طالبان زخمی بھی ہوئے۔

    طالبان ترجمان نے زیر تسلط امریکی وین کے افغان فوج کے راکٹ حملے میں تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے طالبان جنگجو نہیں بلکہ 2 افغان فوجی اور دو شہری تھے۔

    افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان جنگجوؤں نے ایک امریکی گاڑی کو چرا لیا تھا، افغان فوج نے طالبان کا تعاقب کرتے ہوئے امریکی گاڑی پر راکٹ داغے جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار 4 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: کابل، نیٹو کے فضائی حملے کی زد میں آکر 18 افغان پولیس اہلکار ہلاک

    افغان حکام کے مطابق طالبان جنگجو چوری شدہ امریکی گاڑی میں بارود بھر کے لے جارہے تھے جسے افغان فوج نے راکٹ سے نشانہ بنایا، دھماکے میں 10 شہری اور 5 فوجی بھی زخمی ہوئے، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی غزنی میں پولیس نے ایک گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیا تو گاڑی میں سوار جنگجوؤں نے گاڑی کو دھماکے سے اڑادیا تھا جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

  • کابل، نیٹو کے فضائی حملے کی زد میں آکر 18 افغان پولیس اہلکار ہلاک

    کابل، نیٹو کے فضائی حملے کی زد میں آکر 18 افغان پولیس اہلکار ہلاک

    کابل: افغانستان میں نیٹو کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملے کی زد میں آکر 18 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت میں طالبان سے جھڑپوں کے دوران نیٹو کے فضائی حملے میں غلطی سے 18 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    ہلمند کی صوبائی کونسل کے صدر عطا اللہ افغان نے کہا کہ نیٹو کے حملے میں 14 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیٹو سے مقامی انتظامیہ نے جاری طالبان جھڑپ میں مدد طلب کی تھی، نیٹو کا ہدف طالبان جنگجو تھے لیکن نشانے پر غلطی سے افغان پولیس اہلکار آگئے۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق فضائی حملہ ہلمند، قندھار ہائی وے کے علاقے نہر سراج میں نیٹو کے ریزولیٹ سپورٹ مشن فورس کی جانب سے کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر، 10 فوجی ہلاک، متعدد زخمی

    ہلمند کے گورنر محمد یاسین نے کہا کہ فضائی حملے کی تحقیقات جاری ہیں، دوسری جانب طالبان کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملہ امریکی فورسز کی جانب سے کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی فوج نے اس حوالے سے کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ طالبان کے حملوں میں اضافے کے بعد سے ایک ہفتے میں 90 اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں درجنوں عام شہری بھی شامل ہیں۔

    افغانستان کے اس بڑے صوبے کے زیادہ تر حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے جس کی وجہ سے امریکی قیادت کی بین الاقوامی فوج مقامی فورسز کی مدد کے لیے وہاں عموماً فضائی حملے کرتی رہتی ہے۔

  • امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    واشنگٹن : سابق امریکی سیکریٹری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

    رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں سے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

    انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

    رابرٹ گیٹس نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورت کے لیے برا ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً نوکری کرنا اسکول جانا حاصل ہیں اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لیں گے۔

    تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر راضی ہوں؟

    اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

    ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی فوجوں کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • کابل میں امدادی تنظیم کے دفتر پر بم حملہ اور فائرنگ، دو افراد ہلاک، دس زخمی

    کابل میں امدادی تنظیم کے دفتر پر بم حملہ اور فائرنگ، دو افراد ہلاک، دس زخمی

    کابل : افغان دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی امدادی تنظیم کے دفتر کے باہر ایک زور دار دھماکے کے نتیجے میں دوافرادہلاک جبکہ دس سے زائد زخمی ہوگئے۔

    دریں اثنا افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ این جی او افغانستان کو نقصان پہنچانے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سکیورٹی حکام نے بتایاکہ غیر سرکاری تنظیم کانٹر پارٹ انٹرنیشنل کے دفتر کو بدھ کے روز نشانہ بنایا گیا۔

    وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ مائر نے بتایا کہ اب تک 10 افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ چند ذرائع سے دھماکے کے بعد فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

    دریں اثنا افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ این جی او افغانستان کو نقصان پہنچانے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث تھی۔

  • طالبان نے امریکا سے مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ دے دیا

    طالبان نے امریکا سے مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ دے دیا

    کابل: افغان طالبان نے قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن عمل کی خاطر مذاکرات کا نیا دور کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، مرحلہ وار متعدد مذاکرات ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے عندیہ دیا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اختلافات کم ہورہے ہیں، غیر ملکی فوجی انخلا پر بھی بات جیت جاری ہے۔

    طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے سامنے تجاویز رکھی گئی ہیں جس پر تبادلہ خیال ہوا تاہم کوئی بھی فیصلے کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید ملاقاتیں درکار ہوں گی۔

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ کسی طالبان رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکا اپنے 14 ہزار فوجیوں کے انخلا کے لیے ڈیڑھ سال کی مہلت چاہتا ہے، جس پر طالبان راضی نہیں ہیں۔

    امریکا حکام نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ شدت پسند کارروائیاں بھی ختم کرے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی افغانستان کے شمالی صوبے بغلان کے شہر پل خمری میں طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر بارود سے بھری گاڑی کے ساتھ حملہ کیا، جس میں 13 سیکورٹی اہل کار ہلاک ہوگئے۔

    بغلان: طالبان کا بارود سے بھری گاڑی سے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 13 ہلاک

    یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب افغانستان میں کل سے رمضان کا آغاز ہو رہا ہے، تین دن قبل لویہ جرگہ کے اجلاس میں طالبان کے ساتھ جنگ بندی کی قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔

  • کابل: امریکی سفارتخانہ کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز

    کابل: امریکی سفارتخانہ کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 31 مئی سے کابل کے امریکی سفارتخانے کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا۔امریکی حکام اور معاونین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کمزور افغان امن عمل بری طرح متاثر ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل سفارتی عملہ کم کرنے کا فیصلہ اسلئے حیران کن ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے اور امریکی فوج کے انخلا کے سلسلے میں امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدے کیلئے مذاکرات میں ابھی تک قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔

    ادھر طالبان جن کی صدر ٹرمپ کی جنگ کے خاتمے کی خواہش کی وجہ سے مذاکرات پر گرفت پہلے سے بہت مضبوط ہے، سفارتی عملے میں کٹوتی سے انہیں مزید شہ مل سکتی ہے، کیونکہ وہ سفارتی عملے کی کٹوتی افغانستان میں امریکی کردار محدود کرنے کی ٹرمپ کی خواہش کی تصدیق خیال کرینگے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ کابل کا سفارتخانہ 11/9 کے بعد افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے حجم کی تصدیق کرتا ہے، جس کے 1500 افراد پر مشتمل عملے کیلئے قلعہ نما کمپاؤنڈ میں چار سال قبل 80 کروڑ ڈالر کی لاگت سے توسیع کی گئی۔

    ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ عملے میں کٹوتی کو امریکی سفارتکاروں کی عالمی سطح پر دوبارہ سے تقسیم کے طور پر دیکھا جائے، جوکہ ٹرمپ انتظامیہ کی نیشنل سکیورٹی سٹریٹجی میں تبدیلی کا تقاضا ہے جس میں انسداد دہشت گرد ی کے بجائے روس اور چین کیساتھ مخاصمت پر زور دیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ادھر سفارتی عملے میں اچانک کٹوتی سے ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے کانگریس کی کمیٹی کو بریفنگ دی تھی، اس پر افغانستان کے ردعمل کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    اشرف غنی حکومت کے امریکہ کیساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، جوکہ طالبان سے مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل کرنے پر پہلے سے نالاں ہے۔

    امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ٹامس لینچ نے بتایا کہ غنی حکومت اسے ایک اور فریب قرار دے گی۔ حکام اور معاونین کانگریس نے کہا کہ اس فیصلے پر نیٹو اتحادی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں ، جن کے صدر ٹرمپ کیساتھ پہلے سے کئی امور پر اختلافات ہیں۔

    دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ای میل میں کہا کہ دفتر خارجہ بیرون ملک سفارتخانوں کا بدلتے حالات کے مطابق جائزہ لیتا رہتا ہے۔ امن سمجھوتے کے تحت افغان جنگ کا خاتمہ اور انسداد دہشت گردی پر فوکس صدر ٹرمپ کی ترجیحات میں شامل ہے، واشنگٹن افغانستان میں موثر موجودگی برقرار رکھے گا۔

    انہوں نے سفارتی عملہ کم کرنے کے منصوبے کی کوئی وضاحت نہ کی۔امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد بیرونی حملوں کیلئے افغان سرزمین کا استعمال روکنے سے متعلق طالبان کیساتھ بات چیت میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کر چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک اہلکار نے بتایا کہ کابل سفارتخانے کے عملے میں کٹوتی کا ہدف خالی ہونیوالے عہدوں پر نئی تقرریاں نہ کر کے حاصل کیا جائے گا۔