Tag: کابینہ کمیٹی

  • پی آئی اے کی نجکاری: بڑا فیصلہ کرلیا گیا

    پی آئی اے کی نجکاری: بڑا فیصلہ کرلیا گیا

    اسلام آباد : پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ کابینہ کمیٹی کو بجھوانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، علیم خان نے بتایا کہ  نجکاری میں ترکش اور سنگاپور سمیت کئی ایئرلائنز نے دلچسپی لی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کی زیرصدارت پرائیوٹائزیشن کمیشن بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں دیگر اداروں کی بھی نجکاری کے مختلف امور پر غور اور سفارشات کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن کے معاملے کو کابینہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے بتایا کہ اداروں کی پرائیوٹائزیشن کے امور کا حتمی فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کرنا ہے، نجکاری کے معاملات قوانین کے مطابق اور ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر کیے جائیں گے، ملک و قوم کی بہتری کیلئے جو کچھ ہوا ضرورکریں گے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کو نگراں حکومت کے فریم ورک کے تحت آگے بڑھایا ہے اور مستقبل میں نجکاری میں شامل اداروں کے تحفظات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔

    انھوں نے زور دیا کہ پی آئی اے سمیت اداروں کی پرائیوٹائزیشن کیلئے پیشکش کے عمل کو بہتر بنایا جائے اور پی آئی اے سمیت دیگر سرکاری اداروں کی بلا تاخیر نجکاری کو آگے بڑھایا جائے۔

    اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ترکش اور سنگاپور سمیت مختلف ائر لائنز نے دلچسپی لی، واضح کیا پرائیوٹائزیشن کمیشن بورڈ پری کوالیفائی کرنے والے کسی بھی ادارے کو نجکاری کے عمل سے نہیں نکال سکتا۔

  • کابینہ کمیٹی  نے 24 اداروں کی  نجکاری کی منظوری دے دی

    کابینہ کمیٹی نے 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : کابینہ کمیٹی برائے نجکاری  نے نجکاری پروگرام کے لیے 24 اداروں کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا، وزیر خزانہ، وزیر نجکاری، وزیر تجارت، وزیر توانائی ، وزیر صنعت و پیداوار، وزیر مملکت خزانہ، وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

    جس میں نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 کے سیکشن 5بی کےمطابق مرحلہ وار نجکاری پروگرام پیش کیا گیا۔

    کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے   24 اداروں نجکاری کی منظوری دے دی اور کہا ایس اوایز کو شامل کرنے کا فیصلہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کے جائزہ کے بعد ہوگا۔

    کابینہ کمیٹی نے مالی سال 2024-25 کیلئے کمیشن کے 8169 ملین کے بجٹ کی منظوری بھی دی اور نجکاری پروگرام کی شفافیت، کارکردگی ،حکومتی نقطہ نظر کیساتھ نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

    کابینہ نجکاری کمیٹی نے 10سال بعد اوجی ڈی سی ایل کے 32کروڑ شیئرزسرنڈر کرنے کافیصلہ مؤخر کرتے ہوئے اوجی ڈی سی ایل کے 32 کروڑ شیئرز کی موجود حالت برقرار رکھنےکا فیصلہ کیا۔

    وفاقی کابینہ کی ہدایت پرپیٹرولیم ڈویژن کو اوجی ڈی سی ایل شیئرزمنتقلی کا فیصلہ منظور نہیں کیاگیا، ساورن ویلتھ فنڈفعال نہ ہونےکےباعث شیئرزپیٹرولیم ڈویژن کومنتقل کئے جانے ہیں، آئی ایم ایف اعتراض کے باعث ساورن ویلتھ فنڈز کادائرہ ،اختیارات تبدیل کئے جانےہیں۔

  • کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    لاہور: کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ لاہور نے پی ڈی ایم کی جلسے کے لیے دی گئی درخواست مسترد کر دی ہے، ضلعی انٹیلی جنس اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی نے جلسے کی جازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ کے تحت عوام کے تحفظ کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، غیر قانونی اجتماع کی صورت میں ناخوش گوار واقعے کی ذمہ داری جلسے کے منتظمین پر عائد ہوگی۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، این سی او سی کی جانب سے پہلے ہی 300 سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

    دوسری طرف پی ڈی ایم جلسے کے سلسلے میں کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بلایا گیا تھا، وزیر قانون پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق این سی او سی اور محکمہ صحت کی جاری ہدایات کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، کرونا اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر جلسے سے اجتناب کرنا چاہیے، پی ڈی ایم قیادت کے حوالے سے دہشت گردی کے سنجیدہ خدشات ہیں، نیکٹا اور دیگر اداروں کے جاری الرٹ سے پی ڈی ایم قیادت کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی اجلاس میں مقدمات میں نامزد کارکنان کو آج شام تک حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دیگر شہروں سے آنے والوں کی بسیں روکنے کا اختیار متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہوگا، رہنما جلسہ گاہ پہنچتے ہیں تو سادہ لباس کپڑوں میں سیکورٹی انتظامات ہوں گے۔

    وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی ہٹ دھرمی عوام کی جانوں کے لیے خطرناک ہوگی، اپوزیشن تصادم چاہتی ہے اور حکومت یہ موقع فراہم نہیں کرے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    انھوں نے کہا سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ایس او پیز پر عمل عدالتی اور این سی او سی فیصلے کے تناظر میں ہے، ان فیصلوں پر عمل کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن دونوں پر یکساں ہے، اپوزیشن ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔

  • بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں: وزیر خزانہ اسد عمر

    بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں: وزیر خزانہ اسد عمر

    اسلام آباد: کابینہ کمیٹی نے بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کر دی ہے، وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خزانہ اسد عمر کی زیرِ صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی۔

    کمیٹی نے وزارت پٹرولیم سے گیس چوری پر رپورٹ بھی طلب کر لی، وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ گیس کمپنیاں اپنے نقصانات کی ماہانہ رپورٹ پیش کریں۔

    اسد عمر نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں، بجلی چوری کے قانون پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

    وزیرِ خزانہ نے کہا کہ گیس نقصانات پورا کرنے کے لیے دونوں کمپنیاں حکمت عملی تیار کریں، دونوں کمپنیاں مشترکہ حکمت عملی قائم کردہ ٹاسک فورس کو پیش کریں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ن لیگ دورمیں بجلی چوری روکنے کے لیے موثرپالیسی مرتب نہیں کی گئی‘ عمرایوب

    دریں اثنا، اجلاس میں آئی پی پیز کی تجزیاتی رپورٹ بھی پیش کی گئی، وزیرِ خزانہ کو بریفنگ میں کہا گیا کہ 7 میں سے 5 آئی پی پیز کی تجزیاتی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے اور اس رپورٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیرِ توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ ن لیگ کے دور میں پاور سیکٹر کے لیے غلط فیصلے لیے گئے جس سے بہت نقصان پہنچا، یکم جون 2013 کو گردشی قرضوں کا حجم 884 ارب روپے تھا، مئی 2018 تک گردشی قرضوں کا حجم 1190 ارب روپے ہو گیا۔

  • پیپلزپارٹی دورکی ترقیاتی اسکیموں کی رپورٹ طلب

    پیپلزپارٹی دورکی ترقیاتی اسکیموں کی رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور پرویزاشرف کےدورمیں ستانوے ارب روپےکی خوردبردکی گئی۔سیکریٹری کابینہ کے انکشاف پر کابینہ کمیٹی نےپیپلز پارٹی دورکی ترقیاتی اسکیموں کی رپورٹ طلب کرلی۔رانامحمد ایاز کی زیرصدارت ہونےوالےقومی اسمبلی کی کابینہ کمیٹی کےاجلاس کوسیکریٹری کابینہ اخلاق تارڑ نے بریفنگ دی۔

    اخلاق تارڑ نے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور پرویز اشرف کی جانب سے ستانوے ارب روپے خورد برد کی گئی۔ ترقیاتی فنڈ کی مد میں جاری ستانوےارب روپےکا کوئی حساب کتاب مو صول نہیں ہوا، سیکٹریری کابینہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ترقیاتی فنڈ کی مد میں رقم براہ راست ڈی سی اوز کو جا ری ہو تی رہی، معاملےکی تحقیقات کا آغاز کر دیاگیاہے۔

    بریفنگ پرکابینہ کمیٹی نے پیپلز پارٹی دورکی تمام ترقیاتی اسکیموں کا آڈٹ کر اکررپورٹ دو ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ساتھ ہی اربوں کا گھپلا کرنےوالوں کوکٹہرے میں لانے کی سفارش بھی کردی