Tag: کاروباری افراد

  • کاروباری افراد کے لیے بڑی خوشخبری

    کاروباری افراد کے لیے بڑی خوشخبری

    کراچی (22 جولائی 2025): کاروباری افراد کے لیے بڑی خبر ہے کہ ان کی سہولت کے لیے سندھ میں بزنس ون اسٹاپ شاپ متعارف کرا دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں آن لائن بزنس رجسٹریشن پورٹل کا افتتاح کر دیا۔ اس پورٹل سے بیورو کریسی کی کاروبار سے متعلق پیچیدگیاں ختم ہوں گی اور تاجر برادری کو سہولتیں ملیں گی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ بزنس ون اسٹاپ شاپ عوام کی سہولت کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ ایس بوس کو آج سرکاری طور پر فعال کر دیا گیا ہے اور اس کا باضابطہ آغاز بزنس میں آسانی کا نیا باپ ہے۔

    مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ تاجر برادری کو سہولتوں کی فراہمی سندھ حکومت کی ترجیح ہے۔ سندھ بزنس ون اسٹاپ شاپ پلیٹ فارم گورننس میں انقلابی قدم ہے۔ اس کے ذریعہ بیورو کریسی کی پیچیدگیاں ختم ہوں گی اور معاشی ترقی میں جدت آئے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ سندھ میں ریگولیٹری نظام کو ڈیجیٹل اور آسان بنا دیا گیا ہے۔ ایس بوس صرف نظام نہیں بلکہ مکمل ڈیجیٹل انقلاب ہے۔ یہ ون ونڈو نظام ہے، جو گورننس اسٹرکچر میں بنیادی اصلاحات کی نمائندگی کرتا ہے اور سندھ نے سب سے پہلے متعارف کرا کے دیگر صوبوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ایس بوس کے تحت 32 ای لائسنسنگ سروسز کا کامیاب آغاز کر رہے ہیں۔ 9 محکموں کی خدمات اب ای لائسنسنگ کے ذریعہ کی جائیں گی۔ ایس بوس سے بزنس پیپر لیس اور مکمل طور پر شفاف ہوگا۔ ایس بوس کو نادرا، ایس ای سی پی، ون لنک اور پی ایم ڈی سے بھی مربوط کیا جائے گا۔

    مراد علی شاہ نے یہ بھی بتایا کہ ایس بوس ہر طرح کے کاروبار کیلیے آسان، قابل اعتماد اور منصفانہ رسائی کا ضامن ہے اور نجی شعبہ کے لیے بھی قابل اعتماد پلیٹ فارم ہے۔ اس نظام کے ذریعہ بروقت شناخت کی تصدیق اور محفوظ ای ادائیگیاں آسانی سے انجام پا سکیں گی۔

    وزیر اعلیٰ نے بزنس فیسلی ٹیشن سینٹرز اور 24 گھنٹے ہیلپ ڈیسک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سرمایہ کاری کے دروازے کھلے ہیں۔ نجی سرمایہ کاروںکو ایس بوس میں شراکت کی دعوت دیتا ہوں۔ وہ اس پلیٹ فارم کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز دیں۔

  • سعودی عرب: کاروباری افراد کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب: کاروباری افراد کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب میں کاروبار کرنے والے افراد کے لیے تجارتی رجسٹریشن اور تجارتی ناموں کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری دی گئی ہے۔

    کاروباری معاملات کو ہموار بنانے اور مجموعی طور پر کام کے ماحول کو بہتر بنانا کے لیے سعودی مملکت نے تجارتی رجسٹریشن اور تجارتی ناموں کے لیے نئے قوانین کی منظوری دی ہے، منگل کو کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں نئے قوانین منظور کیے گئے۔

    سعودی وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی نے بتایا کہ تجارتی رجسٹریشن کے حوالے سے نئے قوانین کی منظوری سے نہ صرف تاجروں کو فائدہ ہوگا بلکہ تجارتی اداروں کو قانونی معاملات کو بہتر بنانے میں سہولت ملے گی۔

    ڈاکٹر ماجد القصبی نے کہا کہ یہ تجارتی ناموں کو محفوظ کرنے اور رجسٹریشن کے طریقہ کار کو بھی منظم کرتا ہے جو وژن 2030 کے تحت معاشی اور تیکنیکی ترقی کے مطابق ہے۔

    ترجمان وزارت تجارت عبدالرحمن الحسین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی طریقوں کے مطابق نیا تجارتی رجسٹریشن نظام بنایا گیا ہے، کاروباری افراد خواہ وہ مملکت بھر میں کئی کاروبار چلا رہے ہوں ایک ہی تجارتی رجسٹریشن کرسکتے ہیں۔

    قانون کی شق نمبر 29 کے حوالے سے وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ اس شق میں کی جانے والی تبدیلیوں سے کمرشل رجسٹریشن کے اجرا کے معاملات میں کافی تیزی آئے گی، اس سے تاجروں کو فائدہ ہگا۔

    اس منظور کے بعد کمپنیوں یا تجارتی اداروں کے لیے سی آر سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پانچ برس کی مہلت ملے گی۔ اس دوران کمپنی کی کمرشل رجسٹریشن کو اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل کرایا جاسکے گا۔

    کمرشل رجسٹریشن نظام میں کی جانے والی تبدیلیوں سے کمپنی کی ذیلی سی آر کے اجرا اور اسے کینسل کرکے مملکت کی سطح پر ایک ہی سی آر میں ضم کیا جاسکے گا۔

  • سعودی عرب: کاروباری افراد کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب: کاروباری افراد کے لیے اہم خبر

    سعودی اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن نے کاروباری افراد کو گاڑی کے پرانے پرزوں کی درآمد کی اجازت دے دی۔

    اخبار 24 کے مطابق رائج الوقت لائحہ عمل میں ہے کہ گاڑیوں کے پرانے یا اصلاح شدہ پرزے درآمد نہیں کیے جا سکتے تھے جبکہ ترمیم شدہ لائحہ عمل میں ہے کہ گاڑیوں کے پرانے اہم پُرزے درآمد کیے جا سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پرزوں کے لائحہ عمل میں ترمیم کر دی گئی ہے، اس نئے لائحہ عمل پر درآمد 180دن کے اندر شروع ہو گا۔

    رپورٹ کے مطابق ترمیم شدہ لائحہ عمل میں باڈیز (چیسس)، انجن (مشین)، ڈیفرینشل گیئر بکس اور گیئر بکس کے پرزے درآمد کیے جا سکتے ہیں۔

    تاہم ان مذکورہ پرزے درآمد کرنے کی شرائط بھی رکھی گئی ہیں کہ وہ صاف ستھرے اور پیکٹ میں ہوں،  مبینہ شرائط کے عین مطابق اگر  وہ پرزے ہ تیل اور گلسیرین سے آلودہ ہوئے تو برآمد نہیں کی جائے گی۔

  • کورونا وبا کے دوران مالیاتی اداروں سے ملنی والی امداد کاروباری افراد میں بانٹنے کا انکشاف

    کورونا وبا کے دوران مالیاتی اداروں سے ملنی والی امداد کاروباری افراد میں بانٹنے کا انکشاف

    اسلام آباد: کورونا وبا کے دوران مالیاتی اداروں سے ملنی والی امداد کو کاروباری افراد میں بانٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے انکشاف کیا کہ گزشتہ حکومت نے 620 افراد کو 3 ارب ڈالر 10 سال کیلئے بغیر انٹرسٹ دیئے ہیں، امدادی رقم سے 3 ارب ڈالر ٹی ای آر ایف اسکیم کے تحت صنعتکاروں میں نابٹے گئے۔

    پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے ٹی ای آر ایف اسکیم کے تحت 3 ارب ڈالر کی رقم کا پرفارمنس آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے آڈیٹر جنرل, ایف آئی اے اور نیب کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    پبلک اکاؤنٹ کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے 620 افراد کی لسٹ فراہم نہیں کی جس کے لیے سیکرٹری خزانہ کو کل طلب کر لیا گیا

    کمیٹی اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز اور رکن اسمبلی برجیس طاہر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے اہم ہدایات

    سعودی عرب: غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی عرب میں مقامی شہریوں کے نام سے شروع کیے گئے غیر ملکیوں کے کاروبار کو قواعد کے مطابق بنانے کے لیے ہدایات جاری کردی گئیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار تستر تجاری (تجارتی پردہ پوشی) کے انسداد پر معمور قومی ادارے نے کہا ہے کہ اصلاح حال کی مہلت بدھ 16 فروری 2022 کو ختم ہو رہی ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی اور مقیم غیر ملکی جلد از جلد اس مہلت سے فائدہ اٹھائیں تاہم انہیں مارکیٹ کے ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔

    تستر تجاری کی جانب سے تجارتی اداروں کو کہا گیا ہے کہ انہیں سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کے خلاف قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔

    کاروباری اداروں کے پاس مؤثر کمرشل رجسٹریشن اور تمام کوائف کا اپ ڈیٹ ہونا ضروری ہے، کاروبار کے لیے ضروری اجازت نامے موجود ہوں، بینک میں ادارے کے نام سے اکاؤنٹ ہو اور لین دین کے حوالے سے نجی اکاؤنٹ استعمال نہ کیے جا رہے ہوں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ کاروباری اجازت ناموں کی تجدید کے ساتھ ادارے کے پتے بھی اپ ڈیٹ ہوں، ادارے کا اندراج تنخواہوں کی بر وقت ادائیگی پروگرام میں ہونا چاہیئے جبکہ کارکنان کی تنخواہوں کے ڈیٹا کا اندراج بھی کروایا جائے۔

    علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا کہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ملازمت کے معاہدے آن لائن درج کروائے جا چکے ہوں، غیر قانونی کارکن ملازمین کی فہرست میں شامل نہ ہوں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کے ہاتھ میں ادارے کو چلانے کے مکمل اختیارات نہ ہوں، آن لائن ادائیگی کی سہولت، بل جاری کرنے اور محفوظ کرنے کے آن لائن سسٹم کی موجودگی بھی ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں ادارے اور اس کی سرگرمیوں کی فنڈنگ قانونی طریقے سے کی گئی ہو اور اس کا ریکارڈ تیار کیا جارہا ہو، اقتصادی سرگرمیوں سے متعلق ہدایات اور قوانین کی پابندی کی جائے۔

    ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ مارکیٹ کے ضوابط کی پابندی ہی تجارتی اداروں کو کسی شبہے اور کارروائی سے بچائے گی۔

  • سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی

    سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی

    ریاض: سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی، مالی نقصانات پورا کرنے کے لیے 5 ارب ریال کی فنڈنگ کا اعلان کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ (ایس آئی ڈی ایف) نے کرونا وائرس کے باعث نجی شعبے کو ہونے والے مالی نقصانات کو کم کرنے کے لیے 5 ارب ریال کی فنڈنگ کے لیے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔

    مجموعی طور پر 546 منصوبوں کی تشکیل نو کے لیے 4 ارب ریال سے زیادہ کی رقم رکھی گئی ہے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 274 چھوٹے منصوبوں کی تنظیم نو کے لیے 826 ملین ریال رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ 906 ملین ریال 118 درمیانے منصوبوں کے لیے جبکہ 40 بڑے منصوبوں کی تنظیم نو کے لیے 2.3 ملین ریال کا فنڈ رکھا گیا ہے۔

    سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ نے 1 ارب ریال سے زیادہ مالی مدد بھی فراہم کی ہے، اس میں 12 میڈیکل اور فارماسیوٹیکل کے منصوبوں میں خام مال کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے 607 ملین ریال کی مدد کی جائے گی۔

    اس کے علاوہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی 86 کمپنیوں کے لیے آپریٹنگ اخراجات کے لیے 477 ملین ریال سے زائد کی کریڈٹ لائن شامل ہے۔

    سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس نے صنعتوں کے لیے قرضوں کے طریقہ کار کو خود کار بنانے پر زور دیا ہے اور اس کارکردگی کو بڑھانے کے لیے پہلی سرکاری ایجنسی کے طور پر الیکٹرانک دستخطوں کا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔