Tag: کاروباری خواتین

  • سعودی عرب: کاروباری خواتین کی تعداد میں اضافہ

    سعودی عرب: کاروباری خواتین کی تعداد میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں کاروباری خواتین کی تعداد میں کئی فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور اپنا کاروبار کرنے والی خواتین کی تعداد 11 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق مملکت بھر میں کاروباری خواتین کی تعداد 11 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، ان میں کمپنیوں کی تعداد 2 لاکھ 36 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔ کاروباری اداروں کے مالکان میں 51 فیصد نوجوان ہیں۔

    مملکت بھر میں کاروباری اداروں اور کمپنیوں کی تعداد 1.3 ملین ہے، ان میں سے 4 لاکھ کا تعلق ریاض ریجن جبکہ 3 لاکھ 13 ہزار کا مکہ ریجن سے ہے۔

    سب سے کم کاروباری ادارے حدود شمالیہ اور باحہ ریجنز میں ہیں، حدود شمالیہ میں 15 ہزار اور باحہ ریجن میں صرف 13 ہزار کاروباری ادارے ہیں۔

    خیال رہے کہ مملکت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے حالیہ برسوں کے دوران بڑی پیش رفت ہوئی ہے، لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کا تناسب بڑھانے کے لیے سعودی وژن کے تحت حکمت عملی بنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 2017 سے 2022 تک لیبر مارکیٹ میں خواتین کا حصہ 21.2 فیصد سے بڑھ کر 34.7 تک پہنچ گیا ہے۔

    اس عرصے کے دوران اقتصادی سرگرمیوں میں خواتین کی شراکت 17 فیصد سے بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

  • حکومت کاروباری خواتین کے مسائل حل کرے، اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس

    حکومت کاروباری خواتین کے مسائل حل کرے، اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس

    اسلام آباد : پاکستان کی کاروباری خواتین نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ملکی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لئے ان کے مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں اور ان کے لئے مواقع میں اضافہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مختلف کاروبار سے وابستہ خواتین نے اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ایک ورکشاپ تقاریر مین حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ معاشی خود کفالت خواتین کے مسائل کا حل ہے مگر اس سلسلہ میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    معاشی جدوجہد کرنے والی تاجر خواتین کو پی ٹی آئی کی حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، ان کا مزیدکہنا تھا کہ سابقہ حکومتوں نے دعوے تو بہت کئے مگر عملی طور پر ان کے اقدامات ناکافی تھے۔

    اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی کنسلٹنٹ سارہ انصاری نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی اکثریت اپنی صلاحیتوں کو ملکی ترقی یا معاشرے کی فلاح کے لئے استعمال نہیں کرپاتیں جس سے ان کی سالہا سال کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سرکاری اور نجی شعبوں کو خواتین سے یکساں سلوک کا پابند بنائے اور مزید یہ کہ  ان کے لئے متعلقہ قوانین میں نرمی لائی جائے۔