Tag: کاروبار کی خبریں

  • پاکستان میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    پاکستان میں پہلی بار مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز

    کرا چی: ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہروں خانیوال اور بورے والا میں 3 جننگ فیکٹریاں فعال ہو گئی ہیں، نئی روئی کے سودے 17 ہزار 200 روپے سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک طے پا رہے ہیں۔ نئی کپاس 8 ہزار 300 روپے فی 40 کلو گرام تک فروخت ہو رہی ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے اور پانی کی کمی سے کئی اضلاع میں اگنے والی کپاس جھلساؤ کا شکار ہو رہی ہے۔


    پاکستان بزنس فورم کا بجٹ میں کپاس پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ


    انھوں نے کہا درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس نہ لی گئی تو اس سے پوری کاٹن انڈسٹری بد ترین معاشی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو پاکستان بزنس فورم نے بجٹ 26-2025 میں مقامی کپاس پر گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ آئندہ ماہ پیش ہونے والے بجٹ میں مقامی کپاس پر جی ایس ٹی ختم کی جائے اور کپاس کے فروغ کے لیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے لیے سالانہ ایک ارب روپے مختص کیے جائیں۔

  • اسٹیل انڈسٹری کو روزانہ کروڑوں کا نقصان، تاجروں‌ کی پورٹ پر ڈیمریج چارجز معاف کرنے کی اپیل

    اسٹیل انڈسٹری کو روزانہ کروڑوں کا نقصان، تاجروں‌ کی پورٹ پر ڈیمریج چارجز معاف کرنے کی اپیل

    کراچی: اسٹیل انڈسٹری کو پہنچنے والے روزانہ کروڑوں کے نقصان کے باعث تاجروں‌ نے پورٹ پر ڈیمریج چارجز معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مال بردار گاڑیوں کی ہڑتال سے اسٹیل درآمد کنندگان بڑی پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث پورٹ پر خام مال جہازوں پر موجود ہے، سب سے زیادہ تعداد میں لوہے کے کوائلز پھنسنے سے روزانہ لاکھوں کے ڈیمریج چارجز لگ رہے ہیں۔

    صدر آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن حماد پونا والا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال فی الفور ختم کی جائے، اور ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کیے جائیں۔


    پکڑ دھکڑ کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے مال اٹھانا بند کر دیا


    ان کا کہنا تھا کہ ڈیمریج چارجز معافی کی درخواست کے جی ٹی ایل میں جمع کروا دی گئی ہے، اسٹیل انڈسٹری کو روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے، ٹرانسپورٹرز اور حکومت کے درمیان مذاکرات فیل ہو چکے ہیں، حکومت اس مسئلے کو فی الفور حل کروائے۔

    انھوں نے کہا تاجر برادری کا مطالبہ ہے کہ ہڑتال کے دوران ڈیمریج چارجز معاف کیے جائیں، ہماری تجارت تباہ ہو رہی ہے، وزیر اعظم اور وزیر تجارت فوری نوٹس لیں۔

  • پاکستانی صنعتوں کی پیداوار میں کمی آ گئی

    پاکستانی صنعتوں کی پیداوار میں کمی آ گئی

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 8 ماہ میں پاکستان کی بڑی صنعتی پیداوار میں 1.9 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی، فروری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 3.51 فی صد کمی ہوئی۔

    جنوری کے مقابلے میں فروری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.9 فی صد کمی ہوئی، چینی کی پیداوار میں 12.62 فی صد، کھاد 1.63 فی صد، سیمنٹ کی پیداوار میں 6.43 فی صد کمی آئی، لوہے اور فولاد کی صنعتوں کی پیداوار میں 11.7 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔


    الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے بڑا قدم، چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں 22 روپے فی یونٹ تک زبردست کمی


    دوسری طرف تمباکو کی پیداوار میں 19.8 فی صد اور ٹیکسٹائل کی پیداوار میں 1.78 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ملبوسات کی پیداوار میں 8.6 اور آٹو موبائل میں 43.3 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 4.56 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کی صنعتی پیداوار، جس میں مینوفیکچرنگ، کان کنی، اور بجلی جیسے شعبے شامل ہیں، میں عام طور پر اوسطاً 4.58 فی صد نمو ریکارڈ کی جاتی ہے۔ تاہم، حالیہ اعداد و شمار اس شعبے میں سست روی کی نشان دہی کرتے ہیں، 2025 کے اوائل میں صنعتی پیداوار میں کمی ہوئی اور 2024 کے مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    پاکستان میں اہم صنعتی شعبوں میں مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموٹیو، کان کنی، بجلی اور گیس، تعمیر، اور فوڈ پروسیسنگ شامل ہیں۔

  • سمینٹ کی ایکسپورٹ میں 34 فی صد کا بڑا اضافہ

    سمینٹ کی ایکسپورٹ میں 34 فی صد کا بڑا اضافہ

    کراچی: ایکسپورٹ سیکٹر سے اچھی خبر ہے کہ سمینٹ کی ایکسپورٹ میں 34 فی صد کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق سیمنٹ کی مقامی فروخت کو مشکلات کا سامنا ہے، جنوری 2025 میں ماہ بہ ماہ 11.64 فی صد کے اضافہ کے بعد فروری 2025 میں بہتری کا تسلسل برقرار نہ رہ سکا۔

    فروری 2025 میں صنعت کی مقامی سیمنٹ کی فروخت 3.065 ملین ٹن رہی، جب کہ فروری 2024 میں 2.869 ملین ٹن تھی، یہ نمو 6.82 فی صد کا معمولی اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق برآمدات کی ترسیلات میں 34.30 فی صد کا اضافہ ہوا ہے، فروری کی ایکسپورٹ 531,736 ٹن رہی، جو فروری 2024 میں 395,935 ٹن تھی، فروری 2025 میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت 3.596 ملین ٹن رہی، جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 3.265 ملین ٹن رہی تھی۔

    اسلحہ فروخت کرنے والے ڈیلرز اب کس بات کے پابند ہوں گے؟ حکم جاری

    سیمنٹ کی مجموعی فروخت 10.15 فی صد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مجموعی فروخت (مقامی اور برآمدات) 30.423 ملین ٹن رہی، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 30.560 ملین ٹن کی فروخت کے مقابلے میں 0.45 فی صد کم ہے۔

    اس مدت میں مقامی فروخت 24.5 ملین ٹن رہی، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 26.06 ملین ٹن تھی، جس میں 6.00 فی صد کی کمی آئی، اس مدت کے دوران برآمدات میں 31.78 فی صد کا اضافہ ہوا، اور برآمدی حجم 4.495 ملین ٹن سے بڑھ کر 5.924 ملین ٹن رہا۔

  • زرعی اجناس والے ملک پاکستان نے 7 ماہ میں کتنی غذائی اشیا درآمد کیں؟

    زرعی اجناس والے ملک پاکستان نے 7 ماہ میں کتنی غذائی اشیا درآمد کیں؟

    اسلام آباد: زرعی اجناس والے ملک پاکستان کا غذائی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    رواں مالی سال کے 7 ماہ میں غذائی اشیا کی درآمدات 1 ہزار 275 ارب روپے سے زائد ریکارڈ کی گئی ہیں، جولائی تا جنوری 175 ارب روپے سے زائد کی 9 لاکھ میٹرک ٹن دالیں درآمد کی گئیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر دالوں کی درآمد میں 18.91 فی صد اضافہ ہوا، سات ماہ میں 18 لاکھ 86 ہزار میٹرک ٹن سے زائد پام آئل درآمد کیا گیا، پام آئل کی درآمدی لاگت 524 ارب 27 کروڑ روپے سے زائد رہی۔

    جولائی تا جنوری 36 ارب 17 کروڑ روپے سے زائد کے مسالے درآمد کیے گئے، سات ماہ میں 101 ارب روپے سے زائد کی چائے منگوائی گئی، اسی عرصے میں 28 ارب 72 کروڑ روپے سے زائد کے خشک میوہ جات منگوائے گئے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق خشک میوہ جات کی درآمد میں سالانہ بنیادوں پر 117 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    دنیا کا تیسرا بڑا تولیہ برآمد کنندہ پاکستان کتنے ارب ڈالرز کا تولیہ برآمد کرتا ہے؟

  • کاروباری طبقہ ملک کی سمت کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ گیلپ سروے میں انکشاف

    کاروباری طبقہ ملک کی سمت کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ گیلپ سروے میں انکشاف

    کراچی: تازہ ترین گیلپ سروے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاروباری اعتماد میں اضافہ ہوا ہے مگر ملک کی سمت کے بارے میں خدشات برقرار ہیں۔

    تازہ ترین گیلپ سروے کے مطابق کاروباری مواقع کے بارے میں پاکستان کے کاروباری اداروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، تاہم اب بھی کاروباری طبقے کی اکثریت نے ملک کی سمت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، سروے رپورٹ کے مطابق کاروباری اداروں کا یہ تاثر ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔

    گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2024 کی چوتھی سہ ماہی کی رپورٹ میں 55 فی صد کاروباری اداروں کے مطابق ان کے کاروبار اس وقت اچھے یا بہت اچھے چل رہے ہیں۔ 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں تقریباً 6 ماہ قبل کیے گئے سروے کے مقابلے میں کاروباری اداروں کے تاثرات میں 10 فی صد بہتری آئی ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق خراب ترین کاروباری حالات کا تاثر دینے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں 7 فی صد کمی آئی ہے، موجودہ کاروباری صورت حال کی درجہ بندی کے وقت خدمات اور تجارت کے شعبوں کے مقابلے میں مینو فیکچرنگ سیکٹر کا کم اعتماد بحال ہوا ہے۔

    مستقبل کے بارے میں کاروباری ادارے زیادہ پُرامید ہیں اور اعتماد کے اسکور میں گزشتہ 6 ماہ کے مقابلے میں 19 فی صد کا اضافہ ہوا ہے، چوتھی سہ ماہی میں 60 فی صد کاروباری اداروں نے مستقبل کے بارے میں مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے، جب کہ 40 فی صد کاروباری اداروں نے مستقبل کے بارے میں کاروباری حالات مزید خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

    چوتھی سہ ماہی میں دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں نیٹ بزنس کانفیڈنس میں 36 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی، معاشی استحکام اور شرح سود میں کمی کاروباری مایوسی میں بڑی کمی کی اہم وجوہ ہیں۔ گیلپ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سہ ماہیوں کا رجحان مسلسل منفی رہا تاہم موجودہ سہ ماہی میں کچھ بہتری آئی ہے۔

    سروے میں 41 فی صد کاروباری اداروں کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے معیشت کو بہتر طور پر سنبھالا ہے جب کہ 38 فی صد شرکا نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو بہتر منیجر قراردیا، جب کہ 21 فی صد شرکا کے مطابق دونوں حکومتوں کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں۔

    پیٹرول پر فریٹ چارجز میں ایک روپے 42 کا اضافہ

    سروے شرکا کے مطابق سب سے اہم مسئلہ کمر توڑ مہنگائی ہے، جو صارفین کی قوتِ خرید ختم کرتی ہے، 30 فی صد کاروباری ادارے حکومت سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ مجموعی طورپر سروے میں کہا گیا ہے کہ گیلپ بزنس کانفیڈنس کے تینوں شعبوں میں 2024 کی دوسری سہ ماہی میں بہتری دیکھی گئی ہے، جو کاروباری اداروں میں امید کی عکاسی ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ سروے بزنس کانفیڈنس کا 14 واں ایڈیشن ہے، جس کا انعقاد گیلپ پاکستان نے ملک کے 30 سے زائد اضلاع کے 482 چھوٹے، درمیانے اور بڑے درجے کے کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں ہفتہ وار کاروبار کی صورت حال بہتر ہو گئی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوران تیزی رہی۔

    100 انڈیکس میں ہفتے بھر میں 1 ہزار 762 پوائنٹس اضافہ ہوا، ہفتے بھر میں انڈیکس میں 1 لاکھ 12 ہزار کی حد بحال ہو گئی، انڈیکس کاروباری ہفتے کے اختتام پر 1 لاکھ 12 ہزار 85 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

    کاروباری ہفتے کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 1 لاکھ 13 ہزار 482 رہی، ہفتے بھر میں انڈیکس کی کم ترین سطح 1 لاکھ 9 ہزار 948 رہی، شیئرز مارکیٹ میں ہفتے بھر میں 2 ارب 62 کروڑ شیئرز کا لین دین ہوا۔

    ہفتے بھر خرید و فروخت کیے گئے شیئرز کی مالیت 136 ارب روپے سے زائد رہی، شیئرز کی قیمتیں بڑھنے سے ہفتے بھر میں سرمایہ کاروں کا 202 ارب روپے کا منافع ہوا۔

    ہفتے بھر میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 13,649 ارب روپے سے بڑھ کر 13،851 ارب پر پہنچ گئی۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

  • پاکستان کے لاجسٹکس شعبے کی ترقی کے حوالے سے اہم خبر

    پاکستان کے لاجسٹکس شعبے کی ترقی کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: پاکستان کے لاجسٹکس شعبے کی ترقی کے لیے این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے مابین شراکت داری عمل میں آئی ہے۔

    نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) اور ڈی پی ورلڈ نے پاکستان میں لاجسٹکس اور ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا باضابطہ اعلان کیا ہے، جو لاجسٹکس کی صنعت میں بہتری کے نئے معیار قائم کرے گی۔

    اس تاریخی شراکت داری کی سلسلے میں کراچی میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، ڈی پی ورلڈ کے گروپ چیئرمین اور سی ای او سلطان احمد بن سولیم اس موقع کے مہمانِ خصوصی تھے، تقریب میں این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے سینئر حکام، سرکاری اہلکار، اور کاروباری برادری کے نمائندگان نے شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلطان احمد بن سولیم نے پاکستان کے سب سے بڑے لاجسٹکس ادارے کے ساتھ شراکت داری پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تعاون پاکستان میں لاجسٹکس کے شعبے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ این ایل سی کی وسیع علاقائی مہارت اور ڈی پی ورلڈ کی عالمی صلاحیتوں کو یک جا کر کے ہم لاجسٹکس صنعت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں جس کا براہ راست فائدہ تاجر برادری کو ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈی پی ورلڈ اسمارٹ تجارت اور لاجسٹکس کے شعبے میں عالمی طور پر معتبر ادارہ ہے، اس شراکت داری کے تحت پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری آئے گی۔ انھوں نے اس تعاون کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، تجارتی حجم میں اضافے، اور کاروباری برادری کے لیے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے دونوں اداروں کی شراکت داری ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ شراکت داری کے تحت پاکستان میں جدید لاجسٹکس پارکس کی تعمیر پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ مزید برآں جبل علی بندرگاہ سے کراچی اور خطے کے دوسرے ممالک تک کنٹینروں کی نقل و حرکت کا آغاز ہو چکا ہے۔

    سلطان احمد بن سولیم نے کہا کہ این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے مابین تعاون لاجسٹکس انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، اس کی بدولت پاکستان میں عالمی معیار کے مروجہ طریقوں کو متعارف کرایا جائے گا، جامع حکمت عملی کے ذریعے یہ تعاون سپلائی چین مینجمنٹ میں موجودہ مسائل کو حل کر کے کاروبار کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

    ڈی جی این ایل سی نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ کے ساتھ شراکت داری این ایل سی کے لیے باعث اعزاز ہے، دونوں اداروں کا باہمی تعاون نقل و حرکت کے شعبے میں جدت کو فروغ دے کر پاکستان کی حیثیت کو علاقائی تجارتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے مابین شراکت داری سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے، اس شراکت داری کے ذریعے انفرا اسٹرکچر اور روابط کو مستحکم کر کے تجارتی عمل کو آسان بنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس معاہدے کے مطابق 2 جوائنٹ وینچر کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، لاجسٹکس جوائنٹ وینچر کمپنی نقل و حرکت کی جدید ترین سہولیات اور بہترین طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف صنعتوں میں سپلائی چین کی کارکردگی کو بہتر بنائے گی، دوسری جانب روڈ فریٹ جوائنٹ وینچر کمپنی ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرے گی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ زمینی راستے کے ذریعے تجارت کو فروغ دے گی۔

  • کورین پیداواری مراکز کو پاکستان منتقل کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    کورین پیداواری مراکز کو پاکستان منتقل کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    کوئٹہ: پاکستان اور کوریا کے درمیان معاشی شراکت داری معاہدے کے مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔

    وزارت تجارت سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر تجارت جام کمال اور کوریا کے وزیر تجارت نے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے ہیں، دونوں م مالک کے درمیان معاشی شراکت داری معاہدہ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔

    وزارت تجارت کے مطابق پاکستان اور کوریا کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 1.3 ارب ڈالر ہے، اس حجم کو بڑھانے کے لیے معاہدے کے سلسلے میں کوریا کے وزیر تجارت نے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت پر زور دیا۔

    معاہدے کے تحت کورین پیداواری مراکز کو پاکستان منتقل کرنے کے منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے، وزارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مشرقی افریقہ اور وسطی ایشیا کے لیے تجارتی مرکز بنایا جائے گا۔

    پاکستان برآمدات میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا

    اعلامیے کے مطابق کورین وزیر تجارت مذاکرات کی قیادت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے، جس کے اہم نکات میں معاشی تعاون، ڈیجیٹل تجارت اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہیں۔

  • پاکستان برآمدات میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا

    پاکستان برآمدات میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا

    کراچی: پاکستان برآمدات کے شعبے میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا، بنگلادیش، بھارت اور حتیٰ کہ مصر کی برآمدات بھی پاکستان سے زیادہ ہیں، دیگر ممالک کی برآمدات جی ڈی پی کا 27 فی صد ہیں، جب کہ پاکستان کی برآمدات 10 فی صد تک محدود ہیں۔

    ایک دستاویز کے مطابق 2010 سے 2024 تک ہر سال جی ڈی پی شرح کے لحاظ سے برآمدات کم ہوئی ہے، 2010 میں برآمدات جی ڈی پی کا 13 فی صد تھیں، 2024 میں 10 فی صد رہ گئیں۔

    بھارت کی برآمدات جی ڈی پی کا 22 فی صد، بنگلادیش کی 13 فیصد ہیں، تعلیم اور صحت اخراجات میں بھی پاکستان خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے، ہیلتھ سروسز کے لیے پاکستان جی ڈی پی کا محض 0.8 فی صد خرچ کیا جا رہا، ہیلتھ سروسز پر بھارت جی ڈی پی کا1.1 فی صد، سری لنکا 1.9 فی صد خرچ کر رہا ہے، جب کہ تعلیمی اخراجات پر پاکستان جی ڈی پی کا 1.9 فی صد، اور بھارت 4.1 فی صد خرچ کر رہا ہے۔

    افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات میں 3 ہزار فی صد اضافہ

    خیال رہے کہ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا تیل کے بیجوں کا برآمد کنندہ بن گیا ہے، اور برآمدات میں 366 فی صد اضافے کے ساتھ اپنے زرعی شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے، ملک کی تیل کے بیجوں کی سالانہ برآمدات اب 1 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔