Tag: کاروبار کی خبریں

  • کرونا وائرس: چین میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر

    کرونا وائرس: چین میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس نے معیشت پر بھی کاری وار کردیا، ملک میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور چین میں افراط زر کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق چین میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.4 فیصد ہوگئی۔

    چین میں شرح نمو میں کمی کا سلسلہ گزشتہ سال بھی جاری رہا تھا، ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں مجموعی طور پر چینی معاشی ترقی کی شرح 6.1 فیصد رہی، جو گزشتہ 29 برسوں میں سب سے کم شرح نمو ہے۔

    اس سلسلے میں حکومت کا کہنا تھا کہ معیشت کو دباؤ اور عدم استحکام جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی نے چین کی معاشی ترقی کی رفتار کو اس سطح تک پہنچایا ہے۔ گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کیا تھا جس سے چینی برآمدات پر برا اثر پڑا۔

    تب بھی معاشی ماہرین نے جن بدترین اثرات کا خدشہ ظاہر کیا تھا وہ سامنے نہیں آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صدی کے پہلے عشرے میں چینی معیشت کی شرح نمو 10 فیصد سے کم نہیں ہوئی، اگرچہ گزشتہ برس چینی معیشت کی ترقی کی شرح کم ہوئی ہے لیکن دنیا کی دوسری بڑی معیشتوں کی نسبت، چینی معیشت اب بھی بہت آگے ہے۔

  • موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک بار پھر خوشخبری سنا دی

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک بار پھر خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستانی بینکوں کا آؤٹ لک مستحکم ہے اور یہ آؤٹ لک آئندہ 18 ماہ تک مستحکم رہے گا، پاکستانی بینکوں میں موجود سرمائے کی صورتحال بھی بہتر ہے۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی بینکوں پر رپورٹ جاری کردی، موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستانی بینکوں کا آؤٹ لک مستحکم ہے اور یہ آؤٹ لک آئندہ 18 ماہ تک مستحکم رہے گا۔ ڈپازٹس اور حکومتی قرض گیری مستحکم آؤٹ لک کا سبب ہے۔

    موڈیز کے مطابق پاکستانی بینکوں کی ڈپازٹس اور لکویڈٹی کی صورتحال بہتر ہے، بینکوں نے بڑی مقدار میں حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بینکوں کا منافع بہتری کے باوجود تاریخی سطح سے کم رہے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی بینکوں میں آپریٹنگ کنڈیشنز بہتر ہو رہی ہیں، پاکستانی بینکوں میں موجود سرمائے کی صورتحال بھی بہتر ہے۔

    موڈیز کے مطابق ریاست کے قرض لینے کی صلاحیت بہتر ہونے کا فائدہ بینکوں کو ہوا ہے، معاشی نمو کم ہونے کے باوجود شرح سود کئی سالوں تک کم نہ ہونے کے مارکیٹ اندازے ہیں۔ معاشی سرگرمیاں ترقیاتی منصوبوں، امن و امان اور بجلی کے سبب بہتر رہیں گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے تجارتی ٹرمز بہتر ہوں گے، مشکلات ہیں البتہ بینکوں کا کاروبار بہتر ہو رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم کیا تھا، موڈیزنے پاکستان کی ریٹنگ بی 3 پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلے مستقبل یعنی آؤٹ لک منفی تھا۔

    موڈیز کا کہنا تھا کہ اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں اور انہیں بہتر ہونے میں وقت لگے گا مگر پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور آزادانہ شرح مبادلہ سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری میں مدد ملے گی۔

  • جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    اسلام آباد: جنوری 2020 کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ اور کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ (جنوری 2020) کے دوسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.43 فیصد کمی ریکار ڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسرے ہفتے کے دوران مسٹرڈ آئل، لہسن، زندہ مرغی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف، مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ایل پی جی، ٹماٹر، آلو، انڈے، چینی، باسمتی چاول اور پیاز سمیت 7 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی سادہ، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 17 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے  حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.34، 0.17، 0.23، اور 0.13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے گر گیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے گر گیا

    کراچی: کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں معمولی کمی ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے نیچے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بروز بدھ 100 انڈیکس میں کمی دیکھنے میں آئی، دن کے آغاز پر انڈیکس میں 250 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے نیچے آگیا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس میں 214 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 0.59 فیصد کمی سے 42 ہزار 993 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔آج کے روز 6.12 ارب روپے مالیت کے 17.12 کروڑ شئیرز کا کاروبار بھی کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سال گزشتہ کے آخری ماہ میں زبرست تیزی دیکھی گئی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس کے بعد 30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    6 سے 10 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس 883 پوائنٹس اضافے سے 43 ہزار کی سطح عبور کر کے 43 ہزار 207 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ انڈیکس کی  بلند ترین سطح 43 ہزار 237 جبکہ کم ترین سطح 41 ہزار 171 رہی۔

    گزشتہ ہفتہ ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی، اور اگلے ہی روز امریکی صدر ٹرمپ کے فوجی طاقت استعمال نہ کرنے کے بیان کے بعد ریکارڈ تیزی کا حامل رہا تھا۔

  • نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: نئے سال 2020 کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ دیکھا گیا، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ یعنی جنوری 2020 کے پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، مسٹرڈ آئل، ٹماٹر، لہسن، انڈے، زندہ مرغی، آلو، چینی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، باسمتی چاول، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف،مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب صرف پیاز کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.44، 0.41، 0.42، اور 0.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا

    کراچی: کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی رہی، 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز زبردست تیزی دیکھی گئی، دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 638 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

    638 پوائنٹس اضافے کے بعد 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا اور انڈیکس 43 ہزار 161 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    خیال رہے کہ رواں ہفتے بدھ کے روز جب ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے تھے تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں بدترین مندی دیکھی گئی تھی۔

    اس روز 100 انڈیکس میں 618 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 357 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    تاہم اگلے روز امریکی صدر ٹرمپ کے فوجی طاقت استعمال نہ کرنے کے بیان پر پاکستان اسٹاک مارکیٹ سمیت ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ایک بار پھر تیزی کا رحجان دیکھا جانے لگا۔

    جمعرات کے روز 100 انڈیکس میں 838 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس کے بعد 30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں مالی سال 20-2019 کے پہلے پانچ ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 21.79 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا حجم 5 ارب 11 کروڑ ڈالر رہا۔ یہ حجم گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں 6 ارب 53 کروڑ ڈالرتھا۔

    اعداد و شمار کے مطابق خام تیل کی درآمدات میں 28 فیصد اور گیس کی درآمدات میں 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم ایل پی جی درآمدات میں 32 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی درآمدی بل میں بھی کمی کا باعث بنے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک موقع پر مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا تھا کہ سال 2018 کی نسبت 2019 میں برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات 4 ارب ڈالر کم ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مقدار کے لحاظ سے ہماری برآمدات 29 فیصد بڑھ گئی ہیں، گرے کلاس میں اضافہ ہوا، چین بھی پاکستان کی 313 مصنوعات کو ڈیوٹی فری کر رہا ہے، درآمدات میں بھی ہماری پوزیشن اچھی ہے۔

  • ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق تجارتی خسارے میں بہتری آئی جبکہ معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ مالی سال 2020 جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پر گامزن رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شروعات سے کلی معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔ اسٹیٹ بینک نے مسلسل زرعی پالیسی کو مہنگائی کے وسط مدتی ہدف سے ہم آہنگ رکھا جبکہ مالیاتی محاذ پر یکجائی کی کوششیں نمایاں رہیں۔ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا ایک نظام نافذ کیا گیا اور انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے خاصا ہم آہنگ کر لیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے کے رول اوور سمیت خسارے کی مونیٹائزیشن سے گریز کیا اور دستاویزیت کی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔

    رپورٹ کے مطابق جڑواں خساروں میں کمی کی شکل میں معاشی استحکام کی جاری کوششوں کے ثمرات نمایاں ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بنیادی طور پر درآمدات میں خاصی کمی کی بدولت گر کر گزشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا۔

    کم اکائی قیمتوں کی وجہ سے برآمدات کی نمو پست رہی تاہم، حجم کے لحاظ سے برآمدات میں قابل ذکر نمو دیکھی گئی۔

    مالیاتی محاذ پر مجموعی خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا اور بنیادی توازن میں پچھلی 7 سہ ماہیوں میں پہلی مرتبہ فاضل درج کیا گیا۔ اس بہتری میں محصولات میں اضافے اور اخراجات پر قابو پانے کے اقدامات دونوں نے کردار ادا کیا۔

    زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد کی بلند نمو ہوئی۔

    جی ڈی پی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم کے نظرِ ثانی شدہ تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار مالی سال 2020 کے ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے شعبے میں 5.9 فیصد کی سال بسال کمی بھی دیکھی گئی۔ یہ تخفیف وسیع البنیاد تھی کیونکہ تعمیرات سے منسلک صنعتوں، پیٹرولیم اور گاڑیوں کی صنعتوں کی نمو میں کمی کا رجحان بھی جاری رہا۔

    اس کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں پہلے کی گئی اصلاحات سے برآمدی صنعتوں کو مدد ملی جس کی عکاسی ٹیکسٹائل اور چمڑے کی نسبتاً بہتر کارکردگی سے ہوتی ہے، تاہم بحیثیت مجموعی حقیقی جی ڈی پی کی 4 فیصد نمو کا ہدف حاصل ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 11.5 فیصد ہوگئی، جو مالی سال 2019 کے آغاز سے شروع ہونے والے اضافے کے رجحان کا تسلسل ہے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ دیکھا گیا، 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 42 ہزار 835 پوائنٹس رہی۔

    گزشتہ کاروباری ہفتے (30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020) کے دوران 1 ارب 40 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے، شیئرز بازار میں 53 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔ گزشتہ ہفتے مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 194 ارب روپے بڑھ کر 8016 ہوگئی۔

    اس سے قبل 23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    مذکورہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 9 سے 13 دسمبر کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    اب گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس 42 ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 14 پیسے سستا ہوا۔

    14 پیسے کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 155.03 سے کم ہو کر 154.89 روپے پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے سستا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 155.40 سے کم ہو کر 155.10 ہوگئی۔

  • دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد: دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک پہلے ہی جنوری 2020 سے مہنگائی میں کمی کی نوید دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق اعداد و شمار جاری کردیے۔ گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔

    گزشتہ سال میں گیس کی قیمت میں 54.84، بجلی کی قیمت میں 17.57 اور ایندھن کی قیمت میں 17.95 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس چکن کی قیمت میں 17 اور انڈوں کی قیمت میں 1.33 فیصد کمی ہوئی۔

    اس سے قبل ماہ نومبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.67 فیصد رہی تھی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گندم کی قیمت بڑھنے پر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18.36 فیصد اضافی بوجھ پڑا۔ دالوں کی قیمت میں نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18 سے 56 فیصد کا بوجھ بڑھ گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ اگلے برس جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔