Tag: کاروبار کی خبریں

  • زراعت کے فروغ کے لیے ایس ای سی پی کے قواعد و ضوابط جاری

    زراعت کے فروغ کے لیے ایس ای سی پی کے قواعد و ضوابط جاری

    کراچی: سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے زراعت کے فروغ کے لیے قواعد و ضوابط جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی جانب سے ویئر ہاؤس کے رسیدی نظام اور زرعی اجناس کی الیکٹرانک تجارت کے فروغ کے لئے کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت کولیٹرل مینجمنٹ کمپنی (سی ایم سی) ضوابط 2019 نوٹی فائی کر دیے گئے ہیں۔

    ایس ای سی پی کے ضوابط کے تحت کوئی بھی پبلک لمیٹڈ کمپنی جس کا کم از کم ادا شدہ سرمایہ 200 ملین روپے ہو، بطور کولیٹرل مینجمنٹ کمپنی رجسٹریشن (سی ایم سی) کے لیے ایس ای سی پی کو درخواست دینے کی اہل ہوگی۔

    سی ایم سی اپنے منظور شدہ گوداموں میں زرعی اجناس کو جدید طریقے سے ذخیرہ کرنے کی خدمات فراہم کرے گی، ایک سی ایم سی اپنے الیکٹرانک ویئر ہاؤس کے رسیدی نظام کے ذریعے ویئر ہاؤس میں محفوظ اجناس کی الیکٹرانک رسید جاری کرے گا۔

    رسید کو کسان یا قرض دہندگان، اس جنس کے بدلے مالیاتی اداروں سے فنانسنگ اور الیکٹرانک ویئر ہاؤس کی ٹریڈنگ کے لیے استعمال کر سکیں گے۔ سی ایم سی اپنے تصدیق شدہ ویئر ہاوس میں ذخیرہ کردہ جنس کی حفاظت کو یقینی بنا کر زرعی شعبے کی ویلیو چین کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں کمی

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 1 روپے 47 پیسے کمی ہوئی جس سے ڈالر کی قیمت 159.11 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 1 روپے 47 پیسے سستا ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 160.158 سے کم ہو کر 159.11 روپے ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 20 پیسے سستا ہوا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 160.70 سے کم ہو کر 159.50 روپے کا ہوا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عید الاضحیٰ پر بیرون مالک پاکستانی ترسیلات زر بھیج رہے ہیں، ترسیلات کی وجہ سے روپے کی قدر میں بہتری دیکھی جارہی ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ کاروباری ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی دیکھی گئی، 100 انڈیکس میں 436 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔ کاروباری ہفتے کے آخری روز انڈیکس 31 ہزار 666 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے میں 100 انڈیکس کی کم ترین سطح 31 ہزار 431 پوائنٹس رہی، گزشتہ ہفتے مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 119 ارب کم ہو کر 6344 ارب رہ گئی۔

  • گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس میں کمی

    گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس میں کمی

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی دیکھی گئی، 100 انڈیکس میں 436 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 436 پوائنٹس کم ہوا۔ کاروباری ہفتے کے آخری روز انڈیکس 31 ہزار 666 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے میں 100 انڈیکس کی کم ترین سطح 31 ہزار 431 پوائنٹس رہی، گزشتہ ہفتے مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 119 ارب کم ہو کر 6344 ارب رہ گئی۔

    اس سے گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے ملا جلا رہا تھا، 100 انڈیکس میں 355 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی تھی جبکہ مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا تھا۔

    22 سے 26 جولائی کے دوران اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 355 پوائنٹس کم ہوا تھا، اس ہفتے 37 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    اس ہفتے کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار بھی ہوا تھا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 110 ارب روپے کم ہوئی تھی۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 32 ہزار 103 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

  • کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    لاہور: سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جون تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں اندراج نہ رکھنے والے صارفین کی ایک فہرست تیار کی ہے جو ایف بی آر کو فراہم بھی کی جاچکی ہے تاہم اس فہرست میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انہوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    اس وقت ملک میں محض 26 ہزار 512 صنعتی صارفین نے ایس ٹی آر این حاصل کیا ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس میں صنعتوں کا اندراج انتہائی حوصلہ شکن ہے اور صرف 25 ہزار 871 صنعتی صارفین نے این ٹی این حاصل کیا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 14 کے تحت پاکستان میں قابل ٹیکس فراہمی سے منسلک ہر شخص رجسٹرڈ ہونے اور ایس ٹی آر این حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مجموعی کمرشل صارفین کے محض 1.45 فیصد یعنی 36 ہزار 732 صارفین نے اب تک ایس ٹی آر این حاصل کیا ہے۔ اس ضمن میں عہدیدار نے بتایا کہ ہم چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے 2 نئی اسکیمز متعارف کروا رہے ہیں جس کے لیے ایک سے 2 روز میں فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی کمرشل صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور ملک میں موجود کمرشل صارفین کی مجموعی تعداد میں سے صرف 1.47 فیصد یعنی 37 ہزار 146 صارفین نے این ٹی این حاصل کررکھا ہے۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 39 پیسہ اضافہ ہوا جس سے ڈالر کی قیمت 160.70 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 39 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 160.19 سے بڑھ کر 160.58 روپے ہوگئی۔

    اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتے میں ڈالر 10 پیسے مہنگا ہوا، وہاں ڈالر 160.60 سے بڑھ کر 160.70 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے بھی ملا جلا رہا۔ گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 355 پوائنٹس کم ہوا جبکہ 37 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 110 ارب روپے کم ہوئی۔

    گزشتہ ہفتے عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بھی 7 ڈالر کمی آئی تاہم پاکستان کے صرافہ بازاروں میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا۔ سونے کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے اختتام تک فی تولہ 84 ہزار 350 اور دس گرام 72 ہزار 316 روپے رہی۔

    گزشتہ ہفتے کے آغاز پر وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے موقع پر اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ منگل کو 100 انڈیکس کی 32 ہزار 200 اور 32 ہزار 700 پوائنٹس کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئی تھیں۔

  • گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رحجان

    گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رحجان

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے ملا جلا رہا، 100 انڈیکس میں 355 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 355 پوائنٹس کم ہوا، گزشتہ کاروباری ہفتے میں 37 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 110 ارب روپے کم ہوئی۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 32 ہزار 103 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ڈالر کمی آئی تاہم پاکستان کے صرافہ بازاروں میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا۔

    عالمی مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری دن ٹریڈنگ کے دوران سونے کی فی اونس قیمت 7 ڈالر کمی کے بعد 1419 فی ڈالر تک پہنچ گئی، مقامی صرافہ بازاروں میں سونے کے نرخ میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا اور فی تولہ و دس گرام کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

    سونے کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے اختتام تک فی تولہ 84 ہزار 350 اور دس گرام 72 ہزار 316 روپے رہی۔

    گزشتہ ہفتے کے آغاز پر وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے موقع پر اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ منگل کو 100 انڈیکس کی 32 ہزار 200 اور 32 ہزار 700 پوائنٹس کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئی تھیں۔

  • بڑے گھر اور گاڑی رکھنے والے لازمی ٹیکس ریٹرن فائل کریں: شبر زیدی

    بڑے گھر اور گاڑی رکھنے والے لازمی ٹیکس ریٹرن فائل کریں: شبر زیدی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ 500 گز سے زائد کے گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھنے والے افراد لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کے قانون کے تحت وہ تمام افراد جو 500 گز سے زیادہ کا گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھتے ہیں وہ لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    شبر زیدی نے ایک بار پھر ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی تاریخ میں 2 اگست 2019 تک کی توسیع کا فائدہ اٹھانے کی تاکید کی ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو حوالہ ہنڈی نے نقصان پہنچایا ہے، افغان ٹرانزٹ پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے نقصان ہوا، بجٹ میں ٹیکس کا پورا نظام بدل رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ معیشت کو دستاویزی بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر کوئی شناختی کارڈ کو این ٹی این قرار دینے کے حق میں ہے، شناختی کارڈ کی چھوٹی سی شرط عائد کی پورا پاکستان مخالف ہوگیا۔

    چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ بڑی کمپنیاں ہر سال 25 فیصد منافع کماتی ہیں، پاکستان میں صنعتوں کو ختم کرکے تجارت کو فروغ دیا گیا، المیہ ہے کہ اصل آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

  • ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    کراچی: گزشتہ روز موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس قسم کے کسی بھی ٹیکس عائد کرنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موٹر سائیکل یا رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی۔

    گزشتہ روز میڈیا کے ذریعے اس قسم کی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 3 ہزار 400 روپے بڑھ کر 20 ہزار 900 روپے ہو جائے گی۔

    تاہم اب ایف بی آر نے اپنے وضاحتی بیان میں موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کردی ہے۔

    ایف بی آر کی پالیسی انکم ٹیکس کے رکن عتیق سرور نے کہا کہ موٹر وہیکل ٹیکسز پر رد و بدل کا اطلاق کم آمدن والے طبقے کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل پر ود ہولڈنگ ٹیکس کسی افسر کی ذاتی تشریح ہو سکتی ہے، ایف بی آر پالیسی نہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس اضافے کی کوشش میں چھوٹے طبقے کو چھوٹ دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

  • گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بینکوں کی ادائیگیاں

    گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بینکوں کی ادائیگیاں

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 19-2018 کی تیسری سہ ماہی میں ادائیگیوں کا حجم 157331 ارب رہا، جنوری تا مارچ اے ٹی ایم سے 1434ارب نقد نکالے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کی تیسری سہ ماہی کی ادائیگیوں کا جائزہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 2019 تک ملک میں 45 بینکوں کی 15 ہزار 5 سو 49 برانچیں ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں بینک اکاؤنٹس کی تعداد 5 کروڑ 31 لاکھ سے زائد ہے، مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں ادائیگیوں کا حجم 157331 ارب رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ 2019 تک ملک میں اے ٹی ایم مشینوں کی تعداد 14 ہزار 5 سو 75 ہوگئی، تیسری سہ ماہی میں اے ٹی ایم سے 13 کروڑ ٹرانزیکشنز کی گئیں جبکہ 3 ماہ میں اے ٹی ایم کے ذریعے 1606 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری تا مارچ اے ٹی ایم سے 1434 ارب نقد نکالے گئے، 3 ماہ میں موبائل بینکنگ سے 271 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال کے 9 مہینوں میں 71 لاکھ ای کامرس ٹرانزیکشنز کی گئیں، جولائی سے مارچ تک ای کامرس کی مد میں کارڈ سے ادائیگیوں کا حجم 36 ارب رہا۔

  • عالمی سطح پر خام تیل میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

    عالمی سطح پر خام تیل میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر خام تیل اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک سپلیمنٹ جاری کردیا گیا، ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کی معاشی ترقی کی شرح بہتر رہے گی، معاشی شرح نمو سنہ 2019 میں 6.6 جبکہ 2020 میں 6.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.3 فیصد رہی، 3.3 فیصد شرح 8 سال میں کم ترین شرح نمو رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جاری اور تجارتی خسارہ پاکستانی معیشت کے اہم مسائل ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوبی ایشیا کے لیے افراط زر میں کمی کی پیشگوئی بھی کی ہے۔

    بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی شرح دگنی ہوگئی، عالمی سطح پر خام تیل اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی متوقع ہے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ایگزیم بینک کے قیام میں مدد فراہم کرے گا۔

    اےٖ ڈی بی کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور قرضوں کی واپسی پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ انتظام میں بہتری، برآمدات میں اضافہ اور اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔