Tag: کاروبار کی خبریں

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.38 فیصد اضافہ ریکار ڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران گندم، آٹا، روٹی سادہ، کیلے، ٹماٹر، پیاز، دال مونگ، دال ماش، خوردنی تیل، انڈے، گڑ، بیف، مٹن، باسمتی چاول، اری چاول، آلو اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب زندہ مرغی، دال مسور، چنے کی دال، ایل پی جی، چینی، لہسن، سمیت 6 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، سرخ مرچ، مسٹرڈ آئل، ملک پاؤڈر، نمک، سگریٹ، تازہ دودھ، دہی اور صابن سمیت 29 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.36، 0.36، 0.33، 0.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر

    آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کردیا گیا، زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2.9 فیصد رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2.9 فیصد اور صنعتی ترقی کا ہدف 1 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    اسی طرح آئندہ مالی سال کے لیے خدمات کے شعبے کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران تجارتی خسارے میں بھی اضافہ ہوا تھا اور تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے 8 ماہ میں 15 ارب 11 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 14 ارب 83 کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اسی طرح درآمدات میں 6.13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے 8 ماہ میں تجارتی خسارہ 24 ارب 19 کروڑ ڈالر تھا جورواں مالی سال کے اسی عرصے میں 21 ارب 52 کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں دو ارب 68 کروڑ ڈالر کم رہا۔

  • ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فیصد تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔

    مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مقامی غیر ملکی اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔

    حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جبکہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔

    تحریک انصاف کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔

    9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔

    9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ بھی ہوا جس کے بعد پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

  • اپریل میں ترسیلاتِ زر 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں

    اپریل میں ترسیلاتِ زر 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں

    کراچی: گزشتہ ماہ اپریل میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلاتِ زر چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ترسیلات زر میں 8.4 صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اپریل میں بھجوائی جانے والی ترسیلات 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں۔

    حکومتی پالیسوں اور ملکی قیادت پر سمندر پار پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    اپریل میں 1 ارب 78 کروڑ ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئیں، اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر کا حجم 17 ارب 88 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 16 ارب 48 کروڑ ڈالر تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بیرون ملک سے پاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب، دوسرے نمبر پر یو اے ای، تیسرے نمبر پر امریکا اور چوتھے نمبر برطانیہ سے آئیں۔

    ماہرین کے مطابق رمضان اور عید کے باعث ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اپریل 2019 میں ملائشیا، ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی ترسیلاتِ زر مجموعی طور پر 205.43 ملین ڈالر رہیں جب کہ اپریل 2018 میں ان ملکوں سے 192.72 ملین ڈالر موصول ہوئے تھے۔

  • رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق رواں مالی سال کے درمیان ملک میں افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب وزیر برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر 6.5 فیصد رہی تھی جبکہ اسی سال دسمبر میں افراط زر 6.2 فیصد رہی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری میں 8.2 فیصد جبکہ مارچ 9.4 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی۔ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کر رہا ہے۔

    سینیٹ کو مزید بتایا گیا کہ متوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مذاکرات کے دوسرے روز آئی ایم ایف وفد کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت خزانہ کے حکام بھی وفد کو بریفنگ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    تکینکی مذاکرات میں آئی ایم ایف سے محصولات، ایکسچینج ریٹ، شرح سود، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر بات چیت ہوگی۔ دوسرے روز آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    دوسرے روز حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کم کرنے، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کے لیے حکمت عملی کا بھی بتایا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے حکام بھی فنڈ کو بریفنگ دیں گے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔

    گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد کی ایف بی آر حکام سے ملاقات ہوئی تھی جس میں آئی ایم ایف نے نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ چاہتا ہے۔

    گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد نے وزارت توانائی حکام سے بھی مذاکرات کیے۔ آئی ایم ایف وفد نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے جبکہ نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    اسلام آباد: مالیاتی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان مذکرات کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں تجاویز تیار کرلی ہیں۔ آئی ایم ایف مشن پہلے مرحلے میں ایف بی آر سے ملاقات کرے گا اس دوران ٹیکس اصلاحات اور آمدن بڑھانے کی تجاویز پر غور ہوگا۔

    ایف بی آر حکام اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بھی آگاہ کریں گے، بعد ازاں آئی ایم ایف وفد وزارت توانائی حکام سے مذکرات کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔ پروگرام کے تحت حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    آئی ایم ایف محصولات کے ہدف میں ایک ہزار ارب روپے اضافہ تجویز کر چکا ہے علاوہ ازیں بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

    علاوہ ازیں آئی ایم ایف روپے کی قدر میں مزید کمی اور شرح سود میں اضافے کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتے 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا، ہفتے کے آخری روز انڈیکس 37 ہزار 131 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 161 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد ہفتے کے آخری روز انڈیکس 37 ہزار 131 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    رواں ہفتے انڈیکس 3 سال سے زائد کی کم ترین سطح 36 ہزار 136 پوائٹس پر رہا۔

    100 انڈیکس میں 3 سال کی کم ترین سطح 23 اپریل کو منگل کے روز دیکھی گئی جب کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 700 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    ایک دن میں 100 انڈیکس میں 1.9 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ انڈیکس نیچے جانے کے بعد شیئرز کی قیمت کم ہونے سے سرمایہ کاروں کے 110 ارب ڈوب گئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں 23.44 ارب مالیت کے 61 کروڑ شیئرز کا کاروبار ہوا، مارکیٹ کپیٹلائزیشن 40 ارب کمی سے 7 ہزار 528 ارب روپے ہوگئی۔

    روپے کی قدر میں استحکام

    دوسری جانب رواں ہفتے کے دوران روپے کی قدر میں استحکام رہا۔ مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 141.38 کی سطح تک ٹریڈ ہوا۔

    انٹر بینک میں ڈالر 141 روپے 39 پیسے کی سطح پر برقرار رہا۔

  • سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جاپہنچا ہے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے سے 10 فیصد زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم جی ڈی پی کا 4.2 فیصد ہوگیا۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    گزشتہ سہ ماہی میں بجٹ خسارے میں 1.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ معاشی ماہرین کے مطابق آمدنی سے زائد اخراجات، قرضوں، سود کی ادائیگی اور ٹیکس وصولیوں میں کمی کے باعث بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے بھی بجٹ خسارے میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں ترسیلات زر 6 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ارب 74 کروڑ ڈالر رہی، مالی سال 2019 کے 7 ماہ میں ترسیلات زر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئی تھی۔