Tag: کاروبار کی خبریں

  • اب پاکستانی ٹریکٹر کی برآمد کا وقت ہے: مشیر تجارت

    اب پاکستانی ٹریکٹر کی برآمد کا وقت ہے: مشیر تجارت

    کراچی: وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹریکٹر کی برآمد کرنے کا وقت ہے۔ درست معاشی سمت کا تعین کرنے کی ضرورت ہے، روایتی طریقے سے تجارت نہیں چل سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے پاک چین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹریکٹر اب مکمل طور پر پاکستان میں ہی بنتا ہے، اب پاکستانی ٹریکٹر کی برآمد کرنے کا وقت ہے۔

    عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ 70 اور 80 کی دہائی کی غیر ضروری سبسڈی اب نہیں مل سکتی، پانچ سال کے لیے تجارتی پالیسی لا رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل پالیسی پر بھی کام جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کرتا آیا ہے، ہم نے جس شعبے میں تعاون مانگا چین نے کیا۔ میں حکومت میں آپ کی نمائندگی کے لیے ہوں۔ ایماندارانہ طریقے سے سب کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    رزاق داؤد نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی درست معاشی سمت کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ روایتی طریقے سے تجارت نہیں چل سکتی۔

    اس سے قبل رزاق داؤد نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کی ترجیح کاروبار میں آسانی ہے۔ بہت اہم اصلاحات مکمل کرلی گئی ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہوگی۔ چین کے سرمایہ کاروں نے کاروبار میں آسانی پر زور دیا۔ پاکستان میں سوائے چند کمپنیوں کے کسی میں معیار نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئے طریقہ کار پر کمپنی رجسٹریشن 4 گھنٹے میں ہو رہی ہے۔ کاروبار کے لیے ٹیکس ادائیگی 47 سے کم کر کے 10 فیصد کردی۔ کراچی میں پراپرٹی رجسٹریشن عمل 208 دنوں سے 14 پر آگیا۔ لاہور میں پراپرٹی رجسٹریشن عمل 26 سے 15 دن کر دیا گیا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہماری مصنوعات کا عالمی معیار نہ ہونا کم برآمدات کی وجہ ہے، 47 قسم کے وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں کو کم کر کے 10 کیا۔ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر پیشرفت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان 28 اپریل کو چین جا رہے ہیں۔ دورہ چین میں آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے پاکستان کی معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں پر مدد فراہم کرتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری کردی۔ اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری سے تعاون جاری رکھا جائے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ایگزیم بینک کے قیام میں مدد فراہم کرے گا۔ بینک ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں پر بھی مدد فراہم کرے گا۔

    اےٖ ڈی بی کا کہنا ہے کہ مالی اور جاری کھاتوں کے خسارے کے باعث مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا، زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور قرضوں کی واپسی پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ انتظام میں بہتری، برآمدات میں اضافہ اور اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کاروباری اور ریگولیٹری ماحول بہتر کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے تجارتی خسارے میں اگلے مالی سال سے کمی جبکہ معاشی اصلاحات کے ثمرات 2 برس بعد آنا شروع ہوں گے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی اخراجات میں کمی، شرح سود بڑھنے سے مقامی طلب میں کمی ہوئی اور رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی شرح نمو 3.4 فیصد رہی۔

    ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبے میں ترقی کی رفتار 4.4 فیصد رہے گی۔

  • موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ 2 ادوار اور موجودہ حکومت کے 7 ماہ کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں پہلے 3 ماہ اور 7 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں شرح سود 13 جبکہ ن لیگ کے دور میں 10 فیصد تھی، تحریک انصاف کے دور میں اسی عرصے کے دوران شرح سود 10.75 فیصد ہے۔

    افراط زر کی شرح پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں 22، ن لیگی دور میں 8.8 فیصد تھی، موجودہ دور میں اوسط شرح 7.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دور میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا گیا، لیگی حکومتی اقدام کے باعث روپیہ 25 سے 30 فیصد اوور ویلیوڈ ہوا۔ روپے کا مصنوعی استحکام تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنا۔

    گزشتہ دور میں بیرونی قرض اور روپے کو کنٹرول کرنا معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ دونوں عوامل کے باعث گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات میں اضافہ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہوئی۔ ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں کمی جبکہ موجودہ دور میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

  • خام تیل کی قیمت 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر

    خام تیل کی قیمت 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 70 ڈالر 62 سینٹس فی بیرل ہوگئی ہے۔ خام تیل کی یہ قیمت 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوگیا اور برینٹ خام تیل کی قیمت 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی، قیمت میں اضافے کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 70 ڈالر 62 سینٹس فی بیرل ہوگئی ہے۔

    برینٹ خام تیل کی قیمت میں 40 سینٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکی خام تیل کی قیمت 63 ڈالر 48 سینٹس فی بیرل پر ٹریڈ کر رہی ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ اوپیک کی پیداوار میں کمی کا اعلان ہے، اوپیک نے خام تیل کی پیداوار میں 12 لاکھ بیرل یومیہ کمی کا اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جنوری میں خام تیل کی قیمت بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی تھی۔

    2 ماہ قبل امریکہ اور چین میں تجارتی جنگ سے متعلق مثبت پیش رفت اور اوپیک ممالک کی جانب سے پیداوار میں کمی کے عندیہ کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 4.3 فیصد اضافے کے ساتھ 53 ڈالر 80 سینٹ فی بیرل ہوگئی تھی۔

    گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور خام تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل کے قریب جا پہنچی تھی۔

    بعد ازاں ایک ماہ بعد دسمبر میں خام تیل کی قیمت سال کی کم ترین سطح پر آگئی تھی اور عالمی منڈی میں چوبیس گھنٹوں میں خام تیل ساڑھے تین ڈالر فی بیرل سستا ہوگیا تھا۔

  • مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں: اسد عمر

    مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں: اسد عمر

    کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ دنیا کھربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے، پاکستان کی صرف 300 ارب کی معیشت ہے۔ مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے قوانین بدلنے ہوں گے، عالمی مارکیٹ کا حصہ بننا پڑے گا ورنہ جنوبی کوریا کی طرح تنہا ہوجائیں گے۔

    اسد عمر نے کہا کہ معیشت کی مشکلات کا اندازہ ہے، معاشی بہتری کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ امید ہے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ریگولیشنز کو بہتر بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا حجم بہت کم ہے، تبدیلی کو عام طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور اس سے تباہی بھی ہوتی ہے تاہم دنیا کے نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، تبدیلی کو مرحلہ وار متعارف کروانا چاہیئے۔ افواہیں پھیلانا چھوڑ دیں لوگ پریشان ہوجاتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ایکسچینج ریٹ پر بات نہیں ہوئی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ روپے کو اوور ویلیو رکھا گیا جس سے معیشت کو نقصان ہوا، اسٹیٹ بینک کہہ چکا ہے روپے کی قدر کا توازن برقرار ہے۔ دنیا کھربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے، پاکستان کی صرف 300 ارب کی معیشت ہے۔ پاکستانی کمپنیز صرف ڈومیسٹک ضروریات پوری کرتی ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری سوچ سے نکلنا ہے، دنیا کے نظام سے الگ چلے تو نقصان ہوگا۔ حکومت نے مشکل فیصلے کیے، مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں۔ انٹر لوپ کے شیئرز خریدیں اور مارکیٹ میں پیسہ لگائیں۔

  • فی تولہ سونا ملکی تاریخ کی بلند سطح 72 ہزار 200 روپے پر پہنچ گیا

    فی تولہ سونا ملکی تاریخ کی بلند سطح 72 ہزار 200 روپے پر پہنچ گیا

    کراچی: ڈالر مہنگا ہونے سے سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے، فی تولہ سونا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 72 ہزار 200 روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سونے کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، ایک اور بڑی جست بھرتے ہوئے فی تولہ سونا 1000 روپے مہنگا ہو گیا۔

    سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار روپے اضافے کے بعد قیمت 72200 روپے پر پہنچ گئی ہے۔

    دس گرام سونا 857 روپے مہنگا ہو گیا جس کے بعد دس گرام سونا بھی بلند سطح 61 ہزار 900 روپے پر پہنچ گیا ہے، دوسری طرف عالمی مارکیٹ میں سونا 3 ڈالر اضافے سے 1294 ڈالر فی اونس ہو گیا ہے۔

    خیال رہے کہ انٹر بینک میں ڈالر مزید 30 پیسے مہنگا ہو گیا ہے، فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 141 روپے 39 پیسے پر بند ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں:   سونے کی قیمت تاریخ کی نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، فی تولہ 70700 روپے کا ہو گیا

    اوپن مارکیٹ میں ڈالر 50 پیسے مزید مہنگا ہوا، فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر رواں سال کی بلند سطح 143 روپے پر پہنچ گیا ہے، 30 نومبر 2018 کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 144 روپے تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی سونے کی قیمت میں فی تولہ 150 روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس سے قیمت 70700 روپے ہو گئی تھی، دوسری جانب بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 3 ڈالر کی مزید کمی ہوئی تھی۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی یوں پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی واقع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ اپنی رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی قلت پر زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا، خام مال کی قیمتوں میں اضافے سے ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے، گیس قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی بڑھ گئی ہے۔

    ایشیائی بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی رفتار میں مزید اضافہ متوقع ہے، آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافے سے بجٹ خسارے کا ہدف مشکل ہوگا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی قرضوں میں کمی سے نجی شعبے کو قرضے کی دستیابی میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی متوقع ہے تاہم یہ بلند شرح پر رہے گا۔ بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث بھاری غیر ملکی قرضے لینا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل عالمی بینک کی جانب سے پاکستان پر رپورٹ ’پاکستان 100 سال میں کیسا ہوگا‘ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی پر زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا ہوگا اور تجارت کے فروغ کے لیے ٹیرف سمیت دیگر رکاوٹیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا اور زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے ٹیکس نظام میں ایسی خرابیاں ہیں جو ٹیکس چوری کی وجہ بنتی ہیں۔

    عالمی بینک کے مطابق علاقائی روابط کے فروغ سے سنہ 2047 تک معیشت میں 30 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پرامن بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پرامن بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پرامن بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا، رابطہ کمیٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کے مرحوم ملازمین کے خاندانوں کے لیے مین 4 کروڑ 60 لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری دے دی۔

    اجلاس میں پرامن بلوچستان کے لیے فنانس منسٹری کی سمری کی منظوری بھی دی گئی۔ پرامن بلوچستان کے لیے 20 کروڑ روپے کی گرانٹ کی سمری دی گئی تھی۔

    اقتصادی کمیٹی نے فنانس ڈویژن کی سپلیمنٹری گرانٹ کے فوری اجرا کی منظوری بھی دے دی۔ اجلاس میں وزارت نجکاری کے لیے 1 کروڑ 14 لاکھ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی ایئر لائن کی معاونت سمیت گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کے لیے ضروری ترامیم پیش کی گئی تھیں۔

    گزشتہ اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات مارکیٹنگ لائسنس کے اجرا کے لیے نئے قواعد وضوابط کے حوالے سے سمری بھی پیش کی گئی جبکہ مائیک تروجابا آئل پائپ لائن منصوبے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بڑے لوگوں کو پکڑیں تو خود بہ خود پیغام پہنچ جائے گا، پیغام جائے گا تو جو ٹیکس نہیں دیتے وہ بھی دینا شروع ہو جائیں گے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس میں کمی ریکارڈ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس میں کمی ریکارڈ

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 29 پیسے اضافہ دیکھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس 470 پوائنٹس کم ہو کر 40 ہزار 16 پوائنٹس پر بند ہوا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 40 ہزار 6 سو 58 پوائنٹس رہی۔

    ہفتے میں 100 انڈیکس کی کم ترین سطح 39 ہزار 6 سو 88 پوائنٹس رہی۔

    اسی طرح گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 29 پیسے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انٹر بینک میں ڈالر 138.83 سے کم ہو کر 138.54 روپے کا ہوگیا۔

    ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 20 پیسے سستا ہوا جس کے بعد گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت 139.10 سے کم ہو کر 138.90 روپے ہوگئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں جاری خسارے میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق خسارہ 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کمی کے بعد 8 ارب 42 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گیا، پہلے 7 ماہ میں ترسیلات زر میں 12 فیصد جبکہ برآمدات میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر کے حوالے سے ایک اور اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق ایک ہفتے میں بیرونی قرض و دیگر ادائیگی پر مرکزی بینک کے ذخائرمیں کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کےذخائر میں 16.3 کروڑ ڈالر کمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.2 کروڑ ڈالر اضافے سے 6.75 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، مجموعی ذخائر 10.1 کروڑ ڈالر کمی کے بعد 14 ارب 79 کروڑ ڈالر پر موجود ہیں۔

  • سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ نے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    رواں برس کے 6 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 1029 ارب روپے رہا، گزشتہ سال بجٹ خسارے کا حجم 796 ارب روپے تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرض اور اس پر سود کی مد میں 877 ارب روپے ادا کیے، گزشتہ سال کی اس ششماہی میں یہ حجم 752 ارب روپے تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری 75 فیصد کم ہوئی ہے، پاکستان میں جنوری میں 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹاک ایکسچینج سے 7 مہینوں میں 40 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا، رواں مالی سال سات ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 3ارب 9 کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق 7 سات مہینوں میں براہ راست سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہوئی ہے۔