Tag: کاروبار کی خبریں

  • سال 19-2018: پہلے 7 ماہ میں موبائل کی درآمد میں اضافہ

    سال 19-2018: پہلے 7 ماہ میں موبائل کی درآمد میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال 19-2018 کے پہلے 7 ماہ میں موبائل کی درآمد میں اضافہ دیکھا گیا، رواں سال 7 ماہ میں 60 ارب سے زائد مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے 7 ماہ 55 ارب مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے، گزشتہ7 ماہ میں موبائل فون کی درآمد میں 13.13 فیصد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال 7 ماہ میں 48.71 ارب کے موبائل فون درآمد کیے گئے تھے جبکہ رواں سال 7 ماہ میں 42 کروڑ 38 لاکھ ڈالر (60 ارب 22 کروڑ سے زائد) مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے موبائل کی درآمدی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان بیورو شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے بھی اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق نئے مالی سال 19-2018 کے آٹھویں ماہ فروری کے دوسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ 15 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زندہ مرغی، ٹماٹر، کیلے، گندم، آٹا، مسٹرڈ آئل، مٹن، بیف، ویجی ٹیبل گھی، چینی، گڑ اور دال مسور سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق انڈے، لہسن ،خوردنی تیل، آلو، پیاز، دال ماش، چنے کی دال، دال مونگ، سرخ مرچ اور ایل پی جی سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: گزشتہ ہفتے کاروبار میں تیزی رہی

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: گزشتہ ہفتے کاروبار میں تیزی رہی

    کراچی: گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان رہا، 100 انڈیکس میں اضافہ جبکہ ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جنوری کے چوتھے ہفتے مسلسل تیزی کا رجحان رہا۔ ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں 958 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔

    مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 100 انڈیکس 2.48 فیصد اضافے سے 40 ہزار 2 سو 65 کی سطح پر بند ہوا۔ گزشتہ ہفتے شئیرز کی قیمت بڑھنے سے مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 125 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مارکیٹ کپیٹلائزیشن 7 ہزار 9 سو 26 ارب سے بڑھ کر 8 ہزار 51 ارب روپے ہوگئی۔

    مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے پیش کیے جانے والے اکنامک ریفارم پیکج میں ٹیکسٹائل، آٹو سیکٹر اور اسٹاک مارکیٹ کے لیے مراعات کا اعلان کیا گیا جبکہ اسی ہفتے سعودی عرب کے بیل آؤٹ کی پیکج تیسری ایک ارب ڈالر کی قسط بھی موصول ہوئی جس سے مارکیٹ پر مثبت اثر پڑا۔

    گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں بھی 5 پیسے کا اضافہ ہوا، ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 138.83 سے کم ہو کر 138.78 روپے کا ہوگیا۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار اور سرمایہ کاری میں تیزی دیکھی جارہی ہے، 100 انڈیکس 500 پوائنٹس اضافے کے بعد 39 ہزار 500 کی سطح پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔ دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 180 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 39 ہزار 200 کی سطح عبور کرگیا۔

    کاروبار کے دوران انڈیکس میں بتدریج 450 اور بعد ازاں 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ 100 انڈیکس اس وقت 39 ہزار 500 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

    مارکیٹ میں آج سرمایہ کار بھی سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ اسٹاک ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں تیزی کی وجہ منی بجٹ میں اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کے لیے اچھی خبر کا امکان ہے۔

    سعودی عرب کی پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے کی خبروں پر بھی سرمایہ کار سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ اس عمر کے مطابق فنانس بل میں سرمایہ کاری کے لیے اہم مراعات شامل ہیں، بجلی و گیس کی قیمت اور ٹیکس وصولی میں غریب طبقے کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تجارتی خسارے میں کمی دیکھی گئی۔

    ادارے کے مطابق تجارتی خسارہ 5 فیصد کمی کے بعد 16 ارب اسی کروڑ ڈالر رہا جبکہ جولائی تا دسمبر کے دوران برآمدات کا حجم 11 ارب 21 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا حجم 28 ارب ڈالر سے زائد رہا۔

    رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ترسیلات زر میں بھی 10 فیصد اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک کے مطابق 6 ماہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 10 ارب 71 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھیجے۔

  • کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر  بریفنگ

    کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر بریفنگ

    کراچی: فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا ہو گیا، جس کے بعد ڈالر 140 روپے کے مساوی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالر کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کا اجلاس منعقد ہوا۔

    [bs-quote quote=”برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”گورنر اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

    اجلاس کی صدرت فاروق حامد نائیک نے کی، جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر پر بریفنگ دی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ہم طلب و رسد کے حساب سے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ لایا جاتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا، جاری کھاتوں کا خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر میں استحکام ممکن نہیں، سعودی پیکج کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کی یقین دہانی ، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا


    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کرنسی کی قدر پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے۔ تاہم اِن کیمرا بریفنگ پر اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی عوام کا مسئلہ ہے، عوام سے مہنگائی کی وجہ نہیں چھپانی چاہیے۔

    خیال رہے کہ دس دن قبل وزیرِ اعظم عمران خان کی یقین دہانی نے ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کو بریک لگا دیے تھے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5 پیسے بڑھ گئی تھی اور ڈالر 139.05 سے کم ہو کر 137 روپے کا ہو گیا تھا۔

  • سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کا ہفتہ وار اعلامیہ جاری کر دیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    [bs-quote quote=”مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”اسٹیٹ بینک آف پاکستان”][/bs-quote]

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 42 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر 13 ارب 83 کروڑ ڈالر سے نیچے آ گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  زرِمبادلہ کے ذخائرمیں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، اسٹیٹ بینک اعلامیہ


    مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 48 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔

    دوسری طرف عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر کا حجم کم ترین سطح پر ہے، یہ ذخائر 2 ماہ کی در آمدات کو بھی پورا نہیں کر سکتے، آئی ایم ایف سے کام یاب مذاکرات پاکستان کے لیے مسائل میں کمی کا موجب بنے گا۔

  • اکتوبر میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ

    اکتوبر میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ

    اسلام آباد: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ دوست ممالک سے ملنے والے قرض سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے پاکستان پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ رواں مالی سال میں یہ دوسری بار ہوا ہے۔

    اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا ہے کہ رواں سال ترسیلات زر گزشتہ برس سے زائد رہنے کا امکان ہے، روپے کی قدر میں کمی سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی کرنسی تارکین وطن کے لیے پرکشش ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق گلف ممالک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب سے ترسیلات زر میں 7.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جاری کھاتوں کے خسارے میں ترسیلات زر سے کمی متوقع نہیں، جاری کھاتے کا خسارہ 18 ارب 30 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ مالیاتی خسارہ 5.8 فیصد تک ہو جائے گا۔

    اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضہ پروگرام آئندہ سال کے آغاز سے ملنے کی امید ہے، دوست ممالک سے ملنے والے قرض سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوجائے گا۔

  • اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

    اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

    کراچی: ملک میں آنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری میں گرواٹ کا سلسلہ جاری ہے، اکتوبر میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ 4 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 46 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 55 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہا۔

    اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر غیر ملکی سرمایہ کاری میں 46 فیصد کی کمی ہوئی۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 60 کروڑ 7 لاکھ ڈالر رہا۔

    اسی عرصے میں اسٹاک مارکیٹ سے 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے سرمائے کا انخلا ریکارڈ کیا گیا جن میں سے لکسمبرگ اور امریکا کے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ نکالا۔

    سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری چین سے آئی تاہم اس کا حجم بھی گزشتہ سال سے کم تھا۔ متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور جنوبی کوریا سے بھی نمایاں سرمایہ کاری آئی۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کئی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے خصوصی پیکج کی منظوری دی۔

    پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری دی گئی ہے جبکہ برٹ رسم گیس فیلڈ سے سوئی سدرن کو 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں ڈھوڈک گیس فیلڈ سے 120 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سوئی ناردن کو دینے کی منظوری دی گئی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر فیصلہ مؤخر کردیا جو اگلے اجلاس میں متوقع ہے۔

    اس سے قبل 7 نومبر کو ہونے والے اقتصادی رابطی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے اسٹیل مل کے مسائل پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ملازمین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ کی منظوری دی جبکہ اسٹیل مل کے پنشنرز کی بیواؤں کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

    گزشتہ اجلاس میں کہا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کی آئندہ 3 ماہ کی تنخواہ بھی جلد جاری کی جائے گی۔ اسی دوران وزارت پیداوار نے اسٹیل ملز کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی تجویز بھی دی۔

    گزشتہ اجلاس میں گندم کی قیمتوں کے تعین کا مسئلہ حل کرتے ہوئے گندم کی سپورٹ قیمت 1300 روپے فی من مقرر جبکہ 50 ہزار ٹن یوریا درآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

  • آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: پاکستان کی مالیاتی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔ وفد کے سربراہ ہیرالڈ فنگر ایک روز بعد اسلام آباد پہنچیں گے۔

    مذاکرات سے قبل عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کو ادائیگیوں کے توازن اور مجموعی ملکی معیشت پر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دستاویز تیار کرلیے گئے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے پروگرام کی دستاویز پیش کریں گے۔

    [bs-quote quote=” نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے
    آئی ایم ایف کے گزشتہ دورے کی رپورٹ
    ” style=”style-2″ align=”center”][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے قرض کی حد کے مطابق قرض لے گا۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 7 ارب ڈالر کا قرض لے سکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان کو قرض واپسی کی حکمت عملی دینی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کی واپسی کے لیے اصلاحات کا مکمل پلان دینا ہوگا۔ وفد کو گردشی قرضوں اور سبسڈی میں کمی کے اقدامات پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں دو ہفتے قیام کرے گا۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورے کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

  • ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات نے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی شرح 7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 5.12 فیصد تھی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کی تھی جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارے اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔