Tag: کاروبار

  • کرونا وائرس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی

    کرونا وائرس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی

    کراچی: ملک میں کرونا وائرس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے، گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 55 فی صد کمی آئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈیزل کی فروخت میں گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں 31 فی صد کمی ہوئی، فرنس آئل کی فروخت میں گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں 62 فی صد کمی ہوئی۔

    مارچ کے آخری 15 روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 40 فی صد کمی ہوئی، مارچ کے آخری 15 روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 26 ہزار ٹن یومیہ رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 13 فی صد کی کمی آئی۔

    ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 18 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، ایشیائی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت 21 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ ایشیائی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت 20 ڈالر فی بیرل تک ٹریڈ ہوتے دیکھا گیا، تاہم آج خام تیل کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، امریکی خام تیل کی قیمت میں 4.7 فی صد اضافے کے ساتھ 21 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔

    برینٹ خام تیل کی قیمت ڈیڑھ فی صد اضافے کے ساتھ 26 ڈالر 83 سینٹ فی بیرل ہوگئی ہے۔ آئل انڈسٹری ماہرین کےمطابق کرونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر خام تیل کی عالمی طلب میں نمایاں کمی آئی ہے۔ سعودی عرب اور روس کے درمیان جاری قیمتوں کی جنگ بھی قیمت میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث آئل امپورٹنگ ممالک کے لیے کافی آسانی ہو جائےگی۔

  • کرونا وائرس: چین کی صنعتی پیداوار میں ریکارڈ کمی

    کرونا وائرس: چین کی صنعتی پیداوار میں ریکارڈ کمی

    بیجنگ: کرونا وائرس نے چین سمیت دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، کرونا وائرس کے باعث چین کی صنعتی پیداوار میں 30 برسوں بعد ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کے باعث چین کی صنعتی پیداوار میں گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار 13.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔ رواں سال جنوری اور فروری میں چین کی برآمدات 17.2 فیصد کم ہوئی ہیں جبکہ امریکا کے ساتھ تجارت سکڑ کر 40 فیصد تک رہ گئی ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق 30 سال قبل جنوری 1990 میں چین کی صنعتی پیداوار میں 21.1 فیصد کمی آئی تھی۔

    کرونا وائرس کے عالمی معیشت پر پڑنے والے اثرات ماہرین کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ چین نے حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے ملازمین کو فیکٹریوں اور دفاتر میں آنے سے روک دیا تھا جس کے باعث صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ خریداروں کو بھی باہر نکلنے کے بجائے گھروں تک محدود رہنے کا کہا گیا تھا۔

    چین کے قومی ادارہ برائے اعداد و شمار کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب چین میں فیکٹریز اور صنعتیں بند کیے جانے کے بعد فضائی و ماحولیاتی آلودگی میں بھی واضح کمی دیکھی گئی، چین اس وقت دنیا میں کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔

    ماہرین کے مطابق چین میں کاروبار معطل ہونے سے دنیا بھر کی فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

    دوسری جانب چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 226 ہوچکی ہے۔ چین میں وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائے تمام عارضی اسپتال بند کردیے گئے ہیں۔

  • کرونا وائرس : سعودی سرمایہ کار نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کردی

    کرونا وائرس : سعودی سرمایہ کار نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کردی

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے باعث کاروبار بند ہونے سے معیشت کو شدید دھچکہ پہنچا ہے، ایسے میں ایک سعودی سرمایہ کار نے اپنی دکانوں کا کرایہ معاف کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث شاپنگ مالز اور دکانیں بند کرنے سے کاروباری طبقے کو بھاری نقصان کا سامنا ہے مگر سعودی عرب میں کچھ افراد نے متاثرین کو ریلیف دیتے ہوئے دکانوں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    حائل کے معروف سرمایہ کار سعود عبد العجلان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی سلامتی کے لیے ہیں، ان تدابیر کے پیش نظر یہ بات فطری ہے کہ جن لوگوں کی دکانیں بند ہوئی ہیں انہیں خسارے کا سامنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے حائل میں میری چند دکانیں کرائے پر ہیں، خسارے کے پیش نظر میں ان دکانداروں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    سعودی سرمایہ کار کے اس اعلان کو ٹویٹر پر بے حد سراہا گیا ہے، لوگوں نے دیگر مالکان کو بھی ان کی پیروی کرنے کی تلقین کی ہے۔

    دوسری طرف گورنر حائل شہزادہ عبد العزیز بن سعد بن عبد العزیز نے بھی سرمایہ کار کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کے نام شکریے کا مکتوب روانہ کیا ہے۔

  • سعودی عرب: ذخیرہ اندوزی اور اشیا مہنگی فروخت کرنے والوں کو سخت وارننگ

    سعودی عرب: ذخیرہ اندوزی اور اشیا مہنگی فروخت کرنے والوں کو سخت وارننگ

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر اشیاء خورد و نوش کی ذخیرہ اندوزی  اور اشیا مہنگی فروخت کرنے والوں کو سخت وارننگ جاری کردی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے تجارتی، زرعی و صنعتی اداروں اور مختلف خدمات پیش کرنے والی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ ہنگامی حالات، عالمی واقعات اور عارضی مسائل سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کی جائے۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی اقدامات کے باعث سامان مہنگا کرنے یا صارفین کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی توسخت اقدامات کیے جائیں گے۔

    وارننگ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ نئی صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھا کر مارکیٹ کو کنٹرول کرنے یا جزوی یا مکمل طور پر اجارہ داری کی کوشش کرے گا تو اس پر جرمانہ ہوگا۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ دوسرے اداروں کو مارکیٹ سے نکالنے کے لیے اپنا سامان یا سروس مجموعی لاگت سے کم پر فروخت کرے یا کسی ادارے کو بھاری نقصان پہنچانے کی کارروائی کرے یا نئے اداروں کو مارکیٹ میں قدم رکھنے سے روکے۔

    ایسی حرکتیں کرنے والوں پر 10 فیصد تک جرمانہ ہوگا، جرمانے کی انتہائی حد 1 کروڑ ریال تک مقرر کردی گئی۔

    دوسری جانب وزارت تجارت نے بھی ٹویٹر پر انتباہ کیا کہ سعودی عرب میں تمام تجارتی مراکز کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ بنیادی ضروری اشیا کے نرخ بڑھانے، کرونا وائرس سے بچاؤ کے لوازمات مہنگے کرنے، ذخیرہ کرنے اور نہ بیچنے والے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

  • منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کے حدود میں شو رومز بند کرنے کا حکم

    منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کے حدود میں شو رومز بند کرنے کا حکم

    ریاض: سعودی عرب میں میونسپلٹی نے کارشو رومز سے متعلق کاروبار کرنے والے افراد کو بڑا دھچکا دے دیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مکہ کی میونسپلٹی نے اعلان کیا ہے کہ اب کوئی بھی کارشو رومز منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کے حدود میں نہیں ہوں گے، قائم کیے گئے تمام شورومز بند کردیے جائیں۔

    میونسپلٹی نے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کے دائرے میں واقع کار شو رومز کو بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خلاف ورزی پر مالکان کو بھاری جرمانہ اور قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مکہ میونسپلٹی نے وضاحت جاری کی کہ متعلقہ ادارے نے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کی حدود میں واقع گاڑیوں کے شو رومز بند کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے جبکہ تاجر اور سرمایہ کار متبادل کے طور پر اپنے کار شو رومز ’العکیشیہ‘ میں موٹر سٹی منتقل کرسکتے ہیں۔

    متعلقہ ادارے نے شو رومز مالکان کو تحریری نوٹس بھی جاری کریے۔

    خیال رہے کہ میونسپلٹی نے کار شورومز بند کرنے سے متعلق وجوہات سامنے نہیں رکھیں۔

  • سعودی خاتون اسکالر کا منفرد کاروبار

    سعودی خاتون اسکالر کا منفرد کاروبار

    ریاض: سعودی خواتین زندگی کے ہر شعبے میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون فوزیہ الزہرانی ہیں جو اسکالر ہونے کے ساتھ اپنے قہوے کا منفرد کاروبار چلا رہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق فوزیہ الزہرانی نے بزنس مینجمنٹ کا کورس کیا ہے اور الباحہ یونیورسٹی میں لیکچرر شپ ملنے کے باوجود انہوں نے قہوہ سازی کو ترجیح دی ہے۔

    فوزیہ کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ کوئی ایسا منفرد کام کروں جس سے معاشرے کی خدمت ہو اور حلال روزی میرے گھر میں آئے۔ اسی دوران مجھے قہوہ تیار کرنے اور انواع و اقسام کی مٹھائیاں بنانے کا خیال آیا۔

    ان کے مطابق انہوں نے قہوے اور مٹھائیوں کی ایسی دکان تیار کی ہے جسے جدید و قدیم کا حسین امتزاج قرار دیا جاسکتا ہے۔

    فوزیہ نے بتایا کہ وہ سنہ 2015 میں امریکا سے واپس آئی تھیں، امریکا میں انہوں نے میڈیکل سینٹرز اور تجارتی مراکز میں کام کیا تھا۔ ’میرا مقصد امریکا میں کاروبار کرنا یا پیسہ کمانا نہیں بلکہ تجربات حاصل کرنا تھا‘۔

    انہوں نے اپنی انواع و اقسام کے قہوے اور مٹھائیوں کی دکان کھولنے اور سجانے کے لیے قرضہ اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔ اپنے کاروبار کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ قہوے کی سجاوٹ میں خوبصورت اضافہ وہی شخص کر سکتا ہے جسے اس کا ذوق ہو۔

    فوزیہ نے دیگر سعودی خواتین کو پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف اس شعبے بلکہ دیگر کاروباری شعبوں میں بھی آگے آئیں، ’اگر کوئی مجھ سے مدد اور رہنمائی کا طلبگار ہوگا تو میں ضرور اس کی رہنمائی کروں گی‘۔

  • ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے: شاہ محمود

    ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے: شاہ محمود

    کراچی: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود نے تاجروں سے خطاب میں کہا کہ آپ کی رسائی سے مل کر ہمیں کام کرنا ہوگا، میرا یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نے خارجہ امور میں بہتری لانی ہے تو معاشی استحکام ضروری ہے، آج دنیا کی سوچ کا انداز بھی بدل رہا ہے، مانگنے والوں کی طرف دنیا کی توجہ نہیں ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا سرکلر ڈیٹ پہلے 38 ارب ماہانہ بڑھ رہا تھا اب 12 ارب پر آگیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ اسے صفر پر لے جائیں، ویلیو ایڈیشن پر ہم نے کوئی توجہ نہیں دی، اسپننگ میں جو کما رہا تھا بس اس نے اس میں سرمایہ کاری کی، ہمیں من حیث القوم اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا حکومت جیسے مرضی پالیسی بنالے جب تک کاروباری طبقہ بہتر نہیں ہوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے، ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، نیروبی میں پاکستان میں ٹریڈ اور اکانومی کانفرنس کی، بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں کرائی گئیں، افریقا میں انجینئرنگ سیکٹر اور ٹریکٹر کی مارکیٹ ہے لیکن ہم نے کام نہیں کیا، جب بہت سے فیصلے معاشی نہیں سیاسی بنیادوں پر کریں تو نقصان ہوگا، سعودی عرب، امارات اور چین کے ساتھ سفارت کاری کے ذریعے اربوں ڈالر حاصل کیے۔

    شاہ محمود نے کہا کہ چین کے ساتھ زرعی تحقیق میں معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، پاکستان سے سستی اشیا خرید سکتے ہیں، نئے ایف ٹی اے میں ٹیکسٹائل، چینی، آلو کی ایکسپورٹ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، چین کو کہا ہے کہ ہماری مدد کریں، بے روز گاری کے لیے قطر اور جاپان سے بات چیت کی ہے، پاکستانی ہی قطر کی گرمی میں تعمیرات کر سکتے ہیں، جاپان اور یورپ میں آبادی کم ہو رہی ہے، ہم ہنر مند افرادی قوت پیدا کر کے کم ہوتی آبادی کے ملکوں کو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا سی پیک میں توجہ توانائی پر تھی کیوں کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ تھی، موجودہ حکومت نے سی پیک ٹو کا معاہدہ کیا، جس میں ٹیکنالوجی اور صنعتوں کی منتقلی کو شامل کیا گیا ہے، تین خصوصی زونز کی نشان دہی کی گئی ہے، جی ایس پی پلس کے حوالے سے بھی پوری لڑائی لڑی ہے، برطانیہ بریگزٹ کے بعد نئی منڈی کی تلاش میں ہے، برطانیہ نے پاکستان کے امن و امان کی تصدیق کی ہے، ایئرلائن کو بحال کیا اور ٹریول ایڈوائزری کو نرم کیا، ملائشیا میں جتنی آبادی ہے اتنا ہی سیاح آئے۔

  • برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    اسلام آباد: برطانوی مشاورتی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کے سلسلے میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے ہے، اور اشیا کی رسد میں تعطل قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

    دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے کہا کہ گندم، چینی اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ افراط زر میں اضافے کا باعث بنا، جنوری میں مہنگائی میں اضافہ 2010 سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے، سال 2019 میں افراط زر کی اوسط شرح 9 اعشاریہ 4 فی صد رہی۔

    عالمی سطح پر کاروبار کے سلسلے میں پیش گوئی کرنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے آیندہ چند ماہ تک پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا، زرعی پیداوار ٹڈی دل کے حملے کے باعث متاثر ہوگی، حکومت نے اس صورت حال کو نیشنل ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔

    مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کئی فیصلے کیے ہیں: مشیر خزانہ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مرکزی بینک افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی سخت رکھے گا۔

    چند دن قبل مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے کئی فیصلے کیے ہیں، قوم دیکھے گی کہ مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے، معیشت میں پچھلے چند ماہ میں استحکام دیکھا گیا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف کی بھی معاونت حاصل ہے، صوبائی سطح پر منافع خوروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، گندم امپورٹ کر رہے ہیں۔

  • تاجروں کا مارکیٹ صبح جلد کھولنے اور شام جلد بند کرنے کا اعلان

    تاجروں کا مارکیٹ صبح جلد کھولنے اور شام جلد بند کرنے کا اعلان

    کراچی: شہر قائد میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ صبح ساڑھے 8 بجے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ کے تاجروں نے دکانیں صبح 8.30 پر کھولنے اور شام 6.30 پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن نے تاجروں سے اپیل کی ہے کہ اس مہم کا ساتھ دیں، اور مارکیٹیں صبح جلدی کھولیں اور صبح سویرے کاروبار کی شروعات کریں۔

    تاجروں نے کہا ہے کہ مارکیٹ شام ساڑھے 6 بجے تک بند کر دی جائے گی، اس کے بعد کوئی کاروبار نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ کراچی کے تجارتی مارکیٹوں میں دکانیں 12 بجے دوپہر کے بعد کھلتی ہیں اور رات دیر گئے تک کھلی رہتی ہیں، مارکیٹیں دیر سے کھلنے اور رات گئے بند ہونے سے نہ صرف کاروبار پر منفی اثر پڑتا ہے بلکہ سماجی زندگی پر بھی یہ طرز عمل اثر انداز ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ ماضی میں حکومتی سطح پر کاروباری مراکز صبح جلد کھولنے اور شام کو جلد بند کرنے کے فیصلے بھی ہو چکے ہیں، تاہم اس طرح کے اقدامات کی کوششیں ناکام رہیں، تاجروں نے اپنا طرز عمل نہیں بدلا، سندھ حکومت نے یہ حکم بھی جاری کیا تھا کہ صبح 9 بجے دکانیں کھول کر شام 7 بجے کاروباری مراکز ہر صورت بند کرنے ہوں گے۔

  • امریکا کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی

    امریکا کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی

    کراچی: امریکا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر امریکی محکمہ تجارت کے کمرشل چیف ناتھن سیفرٹ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری و شراکت داری کی طرف راغب کرنا ان کی اوّلین ترجیح ہے۔

    ناتھن سیفرٹ نے امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے تیسرے دورہ امریکا کے موقع پر دو طرفہ تجارتی تعلقات پر دو بار غور کیا گیا جو دونوں رہنماؤں کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    کے سی سی آئی میں تاجروں سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ امریکی کاروباری افراد پاکستان میں مواقع دیکھ رہے ہیں، میرے دورے کا مقصد امریکا اور پاکستان کے مابین تجارت کو بڑھانا ہے، پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے اور یہاں سازگار ماحول پر ہم خوش ہیں، امریکا پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے اور ہم تجارت کو بڑھانے کے لیے اچھی پیش رفت کر رہے ہیں۔

    کمرشل چیف ناتھن سیفرٹ نے کہا کہ پاکستان امریکا کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات برآمد کر رہا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ہر سال بڑھ رہی ہے، ہم پاکستانی مصنوعات کی امریکا کے لیے برآمدات میں بھی سہولت فراہم کر رہے ہیں لیکن ہمارے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قائم دفاتر کی زیادہ توجہ امریکی کمپنیوں کو یہاں لانے پر ہے اور انھیں صحیح شراکت دار تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے پر ہے جو تقسیم کار شراکت دار یا مشترکہ شراکت دار ہو سکتے ہیں۔