Tag: کاروبار

  • وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی چھوٹے دکانداروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے چھوٹے دکانداروں کے لیے زبردست اقدام کرتے ہوئے 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انسپکشن اور غیر ضروری سرٹیفکیٹس کےنام پر لیے جانے والے ٹیکسز کا نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو آبزرویشن بھیج دی گئیں۔

    وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ اور بورڈ آف انویسٹمنٹ سے بھی مشاورت کی، انہوں نے چھوٹے دکانداروں پر غیر ضروری ٹیکسز ختم کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ 15 چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس ختم کیا جائے، صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹ کمیشن کو ہدایات جاری کریں۔ غریب کاروباری افراد کو بے جا تنگ نہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر ضروری سرٹیفکیٹس کے نام پر ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، چھوٹے دکانداروں کو پرسکون ماحول فراہم کرنا ترجیح ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی آبزرویشن پر صوبائی حکومتیں متحرک ہوگئیں اور اقدامات شروع کردیے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم سے آج تاجر تنظمیوں کے سربراہان سمیت سو کے قریب تاجروں کی ملاقات بھی ہوگی، ملاقات میں تاجروں سے فکسڈ ٹیکس اور مکمل دستاویز سے حوالے سے مشاورت ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان تاجروں سے خطاب میں آسان ٹیکس نظام پر اہم اعلان کریں گے جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی ریمارکس دیں گے۔

  • وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کاروباری افراد کی سہولت کے لیے نئے اقدامات شروع کر دیے ہیں، اس سلسلے میں چھوٹے پیمانے پر اشیا کی بیرون ملک ترسیل کا نظام سستا، مؤثر اور تیز بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پے منٹ گیٹ وے منصوبے کا فیصلہ کیا ہے، پے پال، منی گرام، ویزا، ماسٹر جیسی عالمی کمپنیاں اس منصوبے کے اسٹیک ہولڈر ہوں گی، یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت ای کامرس اجلاس میں کیا گیا ہے۔

    پیمنٹ گیٹ وے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا، جو بیرون ملک مارکیٹ میں اپنی اشیا فروخت کر کے آمدن حاصل کر سکیں گے، اس منصوبے کے تحت مصنوعات کی بہ آسانی اور سستی نقل و حرکت کو ممکن بنایا جائے گا۔ جب کہ پاکستان پوسٹ میں ٹریکنگ نظام مؤثر بنا کر اسے ای کامرس کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے چھوٹے کاروباری اپنی اشیا کی بر وقت ترسیل یقینی بنا سکیں گے۔

    انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کے ساتھ مرچنٹ پے منٹ گیٹ وے کی تشکیل پر بھی کام جاری ہے، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ دور کرنا ہوگی، ملک میں پہلی بار موجودہ حکومت ای کامرس پالیسی پر کام کر رہی ہے، کیش آن ڈیلیوری اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کا نظام بھی مزید مضبوط بنائیں گے۔

  • جنگ کی صورت حال میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا

    جنگ کی صورت حال میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا

    دبئی: امریکا اور ایران کے درمیان جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی جنگ کی سی صورت حال میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بھی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے، جس کے بعد خام تیل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی، دو دن قبل 2 ڈالر 41 سینٹس کے اضافے کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 68 ڈالر 70 سینٹس فی بیرل ہو گئی تھی، آج برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2 ڈالر 4 سینٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 70 ڈالر 64 سینٹس فی بیرل ہو گئی ہے۔

    جوہری معاہدہ منسوخ، ایران کا یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 55 سینٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اس کی قیمت 64 ڈالر 62 سینٹس فی بیرل ہو گئی۔ جب کہ دو دن قبل امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 85 سینٹس فی بیرل اضافے کے ساتھ قیمت 63 ڈالر 3 سینٹس فی بیرل ہو گئی تھی۔

    ادھر ایشیائی حصص بازار بھی مندی کی لپیٹ میں ہیں، ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں کاروباری ہفتے کا آغاز مندی سے ہوا، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 465 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی، ہانگ کانگ کی ہینگ سنگ مارکیٹ میں181 پوائنٹس کی کمی، تائیوان اسٹاک مارکیٹ میں 130 پوائنٹس کی کمی، کورین اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی ریکارڈ کی گئی، تاہم چینی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔

  • سعودی عرب میں کاروبار کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    سعودی عرب میں کاروبار کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    ریاض: سعودی حکومت کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں میں 24 گھنٹے تجارتی سرگرمیوں کے فیصلے کو یکم جنوری 2020 سے نافذ العمل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جنوری سے سعودی عرب کے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بغیر کسی وقفے کے 24 گھنٹے کھولے جاسکیں گے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق رات 12 بجے کے بعد تجارتی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے دکان کی زیادہ سے زیادہ فیس ایک لاکھ ریال مقرر کی گئی ہے جبکہ مختلف مصنوعات پر الگ الگ فیسوں کی تفصیلات جلد جاری ہوں گی۔

    سعودی وزارت داخلہ کے مطابق کاروباری مرکز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ اسے 24 گھنٹے کام کرنے کا لائسنس جاری کیا جاسکے اور ورکرز سے معمول کے اوقات سے زائد ڈیوٹی نہ لی جائے۔

    وزارت بلدیات و دیہی امور نے واضح کیا کہ فارمیسیاں، شادی ہال، ریسٹ ہاؤس، طبی سرگرمیاں، تعلیمی سرگرمیاں، پیٹرول پمپ، ہوٹل اور ریزورٹس کو کاروبار کی فیس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

    وزیر بلدیات ماجد القصبی نے کہا کہ اس فیصلے سے صارفین اور کاروباری طبقے دونوں کو فائدہ پہنچے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور ملکی معیشت کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

    واضح رہے کہ 24 گھنٹے کاروباری سرگرمیوں کی اجازت ملنے سے سیاحت، نقل وحمل اور مواصلات، مقامی مصنوعات کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

  • سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    کراچی: سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل رہا، آئی ایم ایف پروگرام سے لے کر عالمی ریٹنگز ایجنسیز کی درجہ بندی تک معیشت میں بہتری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سال دو ہزار انیس ملکی معیشت کے لیے بہتری کا سال رہا، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی، اس پروگرام کے بعد دیگر ملٹی لیٹرل اداروں سے 38 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے دوازے کھل گئے۔

    پہلے جائزے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا، عالمی بینک اور ایشین ڈولپمنٹ بینک نے پروجیکٹ بیسڈ فنانسنگ کے ساتھ بحٹ سپورٹ فناسنگ بحال کر دی۔ اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر بجٹ سپورٹ کی مد میں جاری کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    ملکی معیشت کی سپورٹ کے لیے دوست ممالک بھی پیش پیش رہے، 4 دوست ممالک چین، سعودیہ عرب، قطر، یو اے ای نے 16 ارب ڈالرز فراہم کیے۔ دوست ممالک نے ڈائریکٹ ڈپازٹس کیے، مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور سرمایہ کاری کی۔

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کر دیا، ایس اینڈ پی اور فیچ نے آؤٹ لک مستحکم رکھا۔ عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں پاکستان نے 28 درجہ بہتری دکھائی۔ پاکستان عالمی بینک کے 10 سب سےزیادہ بہتری دکھانے والے ممالک میں شامل رہا۔

    عالمی واچ ڈاگ ایف اے ٹی ایف نے بھی پاکستان کو دہشت گردی کے لیے فناسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے لیے مہلت دی۔ معیشت کی بہتری کے سلسلے میں پاکستان کی کارکردگی مجموعی طور پر تسلی بخش رہی۔

  • تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

    کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

    حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

    توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نومبر میں جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کی نسبت 72.6 فی صد کم ہوا ہے جب کہ جولائی تا نومبر کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال اسی عرصے سے 73 فی صد کم ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 5 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 1 ارب 80 کروڑ ڈالر اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک کے واجبات میں 3 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، اس سے فاریکس بفر میں 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، موجودہ صورت حال بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کا باعث بنے گی۔

    تازہ ترین:  آئی ایم ایف نے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 13 دسمبر تک ذخائر 17.65 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر 13 دسمبر تک ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 17.65 ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ شیڈول بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کم ہو کر 6.76 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی ہے، 6 ارب ڈالر قرضے کے پروگرام میں سے یہ دوسری قسط جاری کی گئی ہے، قرضے سے متعلق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے جائزہ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔

  • آئی ایم ایف نے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے 6 ارب ڈالر قرضے کے پروگرام میں سے دوسری قسط جاری کی ہے، قرضے سے متعلق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے جائزہ اجلاس میں منظوری دی گئی۔

    پہلے معاشی جائزے میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے لیے درکارتمام اہداف حاصل کر لیے تھے۔

    گزشتہ روز آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جیری رائس نے پاکستان سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے نومبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، آئی ایم ایف پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا قرضہ معاشی اصلاحات کے لیے دے رہا ہے، پروگرام آن ٹریک ہے، اگلی قسط سے متعلق اسٹاف لیول معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔

    جیری رائس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستانی معیشت کا ابتدائی جائزہ لیا ہے، پروگرام کے تحت پاکستان نے تمام اقدامات اور اہداف پورے کر لیے ہیں۔

    ڈائریکٹر کمیونی کیشن کے مطابق ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

  • حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں حالیہ ہونے والی بین الاقوامی سرمایہ کاری کو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قرضہ مارکیٹ میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے مضمرات کے بارے میں کئی غلط فہمیاں ہیں، طویل عرصے سے جاری بین الاقوامی سرمایہ کاری اور حالیہ ہونے والی سرمایہ کاری میں فرق ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی ایکویٹی منڈیوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اسے پورٹ فولیو سرمایہ کاری کہا جاتا ہے، یہ سرمایہ کار ہماری مالی منڈیوں میں سرمایہ لاتے اور نکالتے رہتے ہیں جس سے پاکستانی معیشت کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔

    اسٹیٹ بینک ترجمان کے مطابق دوسری طرف حال ہی میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے حکومت پاکستان کے جاری کردہ قرضہ آلات میں سرمایہ کاری شروع کر دی ہے، جو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک اور ریٹنگ ایجنسیوں سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہمارے اصلاحاتی پروگرام کے نتایج برآمد ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی سیکورٹیز میں سرمایہ کاری سے مقامی مارکیٹ میں گہرائی لانے میں مدد ملتی ہے، جب کہ نجی شعبے کے لیے رقوم کی فراہمی کے سلسلے میں بھی بینکوں کو مدد ملتی ہے، دوسری طرف اس سرمایہ کاری سے منسلک خطرات بھی محدود ہیں۔

  • سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا: ایف بی آر

    سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا: ایف بی آر

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ ہول سیل اور ریٹیل کاروبار پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا مسئلہ طے کر لیا گیا ہے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر کا تاجروں کے ساتھ معاہدہ طے ہو گیا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق مجاز اتھارٹی کی منظوری سے کمیٹیاں سیلز ٹیکس رجسٹریشن کریں گی، جب کہ یہ کمیٹیاں تاجروں کی مشاورت سے بنائی جائیں گی، دوسری طرف نئے ٹیکس گزاروں کی رجسٹریشن کے لیے مارکیٹوں میں مہم بھی چلائی جائے گی۔

    ایف بی آر اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریونیو بورڈ نئے ٹیکس گزاروں کے لیے آسان رجسٹریشن فارم مہیا کرے گا۔ خیال رہے کہ تاجروں نے مطالبہ کیا تھا کہ فارم اردو میں فراہم کیا جائے اور اسے آسان بنایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    گزشتہ ماہ ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے سسٹم کو زیادہ سے زیادہ خود کار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، امریکا کی طرز پر ٹیکس گزاروں کی معلومات جمع کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی کے لیے ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، چھوٹے دکان دار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹ آیندہ ہفتے جاری کیا جائے گا، چھوٹے دکان دراوں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکان دار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصولی کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکان داروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔