Tag: کارپٹ

  • بھارت پاکستان میں ہونے والی کارپٹ کی عالمی نمائش کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں

    بھارت پاکستان میں ہونے والی کارپٹ کی عالمی نمائش کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں

    لاہور: بھارت نے پاکستان کارپٹ مینو فیکچرر اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی 37ویں عالمی نمائش کو سبوتاژ کرنے کیلئے اکتوبر میں کارپٹ کی نمائش کے انعقاد کا اعلان کر دیا، غیر ملکی مندوبین کی درخواست پر پاکستان میں منعقدہ تین روزہ نمائش کے انعقاد کی تاریخ تبدیل کر کے 26 ستمبر کی بجائے 15اکتوبر کر دی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق کارپٹ مینو فیکچر ایسوسی ایشن نے نمائش کی تیاریوں کےلئے فنڈز کے جلد اجراءکا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روایتی حریف بھارت کے اقدام کو چیلنج کے طور پر لینا ہوگا اورغیر ملکی خریداروں کو راغب کرنے کیلئے انہیں بہترین سہولیات کے حامل پیکج کی پیشکش کرنا نا گزیر ہے ۔

    ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین اورکارپٹ کی عالمی نمائش کے چیف آرگنائزراعجاز الرحمان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ،سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ، سینئر ممبر ریاض احمد ، سعید خان ، محمد اکبر ملک، میجر (ر) اختر نذیر سمیت دیگر شریک ہوئے ۔

    اعجاز الرحمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اکتوبر میں کارپٹ کی نمائش کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے بعد غیر ملکی خریداروں او رمندوبین کی درخواست پر پاکستان میں منعقدہ عالمی نمائش کی تاریخوں میں تبدیلی کر دی گئی ہے ۔اب یہ نمائش 26سے 28ستمبر کی بجائے 15سے17اکتوبر کولاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہو گی ۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی بھارت نے ہماری نمائش کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم اسے چیلنج کے طور پر لیں گے ۔ ہماری کارپٹ مصنوعات معیار کے اعتبار سے پوری دنیا میں مانگ ہے اور امید ہے کہ امسال بھی بڑے پیمانے پر سودے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کی جانب سے تاحال نمائش کےلئے فنڈز کا اجراءنہیں کیا گیا ۔ہمیں غیر ملکیوں کو پاکستان آمد کےلئے بہترین سہولیات کے پیکیج کی پیشکش کرنا ہو گی تاکہ وہ پاکستان آنے کو ترجیح دیں ۔حکومت فوری طور پر فنڈز کا اجراءکرے تاکہ غیر ملکیوں سے رابطوں کو حتمی شکل دی جا سکے ۔

    اعجاز الرحمان نے کہا کہ ایسے حالات میں جب ہمارا روایتی حریف بھارت سے مقابلہ ہے تو تمام اداروں کو کارپٹ ایسوسی ایشن کی سرپرستی کرنی چاہیے تاکہ ہماری مصنوعات کی موثر مارکیٹنگ ہو جس سے ہماری برآمدات کو بھی فروغ حاصل ہوگا ۔ اس موقع پر بھارت کے مقابلے میں نمائش کے حوالے سے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا ۔

  • پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    افریقی ملک گھانا میں بھی ایک نوجوان نے پلاسٹک کی بوتلوں کو قالین میں بدل ڈالا۔

    افریقی ملک گھانا پانی کی قلت کا شکار ہے اور وہاں دور دراز سے پانی بھر کر لانے کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں جیری کینز بھی کہا جاتا ہے۔

    تاہم جب ان بوتلوں کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد پھینکا جاتا ہے تو یہ کچرے میں اضافے کا سبب بنتی ہیں، بعض اوقات یہ پانی کی پائپ لائنوں میں پھنس کر قلت آب کی صورتحال کو مزید سنگین کردیتی ہیں۔

    سرگ اٹکوی نامی یہ نوجوان ان بوتلوں کو قالین میں بدل رہا ہے۔ ان بوتلوں کو کاٹ کر اور انہیں جوڑ کر مختلف انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ کبھی یہ زمین پر بچھانے والے قالین بن جاتے ہیں، کبھی دروازے پر لٹکنے والا پردہ۔

    یہ نوجوان اسے آرٹ کی شکل میں بھی پیش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’یہ پلاسٹک ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔ میں اس کی شکل بدلنا چاہتا تھا تاکہ یہ اس قدر برا نہ لگے‘۔

    سرگ کو اپنے اس کام کے لیے اقوام متحدہ کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس پلاسٹک کے خاتمے کے لیے مزید لوگ نئے نئے آئیڈیاز لے کر سامنے آئیں تاکہ ہم کسی حد تک زمین کو صاف رکھ سکیں۔