Tag: کارکنان کی گرفتاری

  • ایم کیو ایم کا کارکنان کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کیخلاف مظاہرہ

    ایم کیو ایم کا کارکنان کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کیخلاف مظاہرہ

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی پریس کلب کے باہر اپنے کارکنان کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    MQM1

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ میں رابطہ کمیٹی کے اراکین سمیت کارکنان اور خواتین نےبڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے،جن پعر اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

    MQM2

    مطاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تین سال میں ایم کیو ایم کے اکسٹھ کارکنان کو ماورائے عدالت قتل جبکہ ایک ہفتے میں آٹھ سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اور بیشتر کارکنان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے

    MQM3

    مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کرایا جائے اور لاپتہ کارکنان کو بازیاب کرایا جائے۔

    MQM4

    مظاہرے سے کنورنوید جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کے خلاف ایم کیو ایم نے فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مجرم ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے نہ کہ اسے لاپتہ کردیا جائے۔

     

  • ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی رینجرز کے ہاتھوں کارکنان کی گرفتاری کی مذمت

    ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی رینجرز کے ہاتھوں کارکنان کی گرفتاری کی مذمت

    کراچی :ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنان ریحان اکرم ، کامران شاہ ، ریحان قریشی اور ساجد سہیل کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں رینجرز کے ہاتھوں ایم کیوایم کارکنان کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریحان اکرم ایم کیو ایم کے شعبے ایف ایف سی کے رکن ہیں۔

    رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے ایک ہفتے کے دوران ایم کیو ایم کے چوبیس کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جاچکا ہے، خدشہ ہے کہیں ریحان اکرم کو بھی بہمانہ تشدد کرکے قتل نہ کردیا جائے۔

    رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر ریحان اکرم کی گرفتاری کو ظاہر کیا جائے، اگر ریحان اکرم اور دیگر کارکنان پر کوئی الزام ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔