پاک فوج کے جوان مملکت خداداد پاکستان کی حفاظت کا فریضہ بھرپور جذبہ ایمانی اور جرات سے سرشار ہوکر انجام دیتے ہیں اور اس کیلئے وہ اپنی جانوں کا نذارانہ پیش کرنے سے بھی ذرہ برابر دریغ نہیں کرتے جس کی ایک مثال کارگل جنگ بھی ہے۔
ویسے تو پاک فوج کے جرّی جوانوں نے بہت سے محاذوں پر دشمن کے دانت تو کھٹے کیے ہی بلکہ ایسا بھرپور وار کیا کہ دشمن اپنی جان بچانے کیلئے سب کچھ چھوڑٖ چھاڑ کر دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔
پاک فوج میں شہداء غازیوں اور میدان جنگ میں داستان رقم کرنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے اور اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے، عام طور پر میڈلز ٹرافی یا اس قسم کی ٹرمز استعمال کی جاتی ہیں اس کی ایک قسم ’وار ٹرافی‘ بھی ہے۔
اس ’وار ٹرافی‘ کی تعریف یہ ہے کہ جنگ کے دوران دشمن کے سامان حرب میں سے کوئی چیز اپنے قبضے میں لے لی جائے اسے ’وار ٹرافی‘ کہا جاتا ہے جیسے کے چند سال قبل ابھی نندن کے جہاز کو قبضے میں لیا گیا تھا۔
ایک ایسا ہی کارنامہ 1999 میں کارگل جنگ کے دوران بھی پیش آیا جب پاک فوج کے ایک جوان نے بھارت کے 2 لڑاکا طیارے مار گرائے اور ایک کو قبضے میں لے لیا گیا۔
یوم دفاع پر یادگار شہداء کراچی میں اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام میں اس کارنامے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے صوبیدار شفقت نے بتایا کہ میں نے کارگل جنگ میں دشمن کے چار میں سے دو فائٹر ایئر کرافٹس کو مار گرایا ایک طیارہ مِگ 21 بھارت میں جاگرا جبکہ دوسرا طیارہ مِگ 27 پاکستان کی حدود میں گرا اور اس کے پائلٹ کو ہم نے گرفتار بھی کرلیا تھا، وہ طیارہ ہماری ’وار ٹرافی‘ ہے۔