Tag: کاری

  • 11 سالہ بچی سنگسار: ایسی سیاست سے بہتر ہے بلاول گھر بیٹھے

    11 سالہ بچی سنگسار: ایسی سیاست سے بہتر ہے بلاول گھر بیٹھے

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا کہنا ہے کہ کاری سندھ کی رسم نہیں بلکہ قتل ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ بلاول کو چاہیئے دوسرے صوبوں میں چیخ کر بات کرنے سے پہلے اپنے صوبے کی بات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے 11 سالہ بچی کو کاروکاری کیے جانے کے معاملے پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا۔

    نصرت سحر کا کہنا تھا کہ والدین کا بیان با اثر شخصیت کی وجہ سے تبدیل ہوا ہوگا۔ سندھ میں 6 ماہ میں 78 اس نوعیت کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ کاری سندھ کی رسم نہیں بلکہ یہ قتل ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ جرگے وہی لوگ کرتے ہیں جو ایوانوں میں بیٹھے ہیں، اسمبلی میں مسئلہ اٹھانے پر کہا جاتا ہے میڈیا غلط رپورٹ کر رہا ہے۔ سندھ میں ایسے جرائم کے واقعات بہت زیادہ ہیں جو سامنے نہیں آتے۔

    نصرت سحر نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کتے بچوں کو کاٹ رہے ہیں، لوگ ایڈز سے مر رہے ہیں، ڈینگی اور ہیپاٹائٹس نے صوبے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اور وزیر صحت کہتی ہیں بچے کتوں کو نہ چھیڑیں۔ کون سی جگہ کا وزیر صحت ایسے بیانات دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول صاحب اپنے صوبے کی فکر کریں، دوسرے صوبوں میں جا کر بڑی بڑی باتیں نہ کیا کریں، دوسرے صوبوں میں چیخ کر بات کرنے سے پہلے اپنے صوبے کی بات کرو۔ سندھ حکومت کو عوام کی پرواہ نہیں، ایسی سیاست سے اچھا ہے بلاول گھر بیٹھ جائیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے شہر دادو میں 11 سالہ بچی کو کاری قرار دے کر، سنگسار کر کے قتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعہ دادو کے علاقے جوہی میں 21 نومبر کی شام کو پیش آیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، لڑکی کی نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    بچی کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہوئی۔

    انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں، مقتولہ کی قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے بھی جلد رجوع کیا جائے گا۔

  • دادو میں 11 سال کی بچی کو کاری قرار دے کر سنگسار کر دیا گیا

    دادو میں 11 سال کی بچی کو کاری قرار دے کر سنگسار کر دیا گیا

    دادو: سندھ کے ضلع دادو میں جوہی کے علاقے میں کاروکاری کے الزام میں گیارہ سال کی بچی کو بے دردی سے سنگسار کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ دادو کے علاقے جوہی میں 21 نومبر کی شام کو ایک گیارہ سالہ لڑکی کو کاری قرار دے کر سنگسار کیا گیا اور پھر دفنا دیا گیا، لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا جائے گا، قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، مختلف پہلوؤں سے مقدمے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں، انھوں نے ہدایت کی کہ تفتیش کو مؤثر بنا کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2019 میں 50 خواتین اور 28 مردوں کو کاروکاری پر مارا گیا: نصرت سحر

    پولیس نے لڑکی کا نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کر لیا ہے جب کہ بچی کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہوئی۔

    جی ڈی اے کی رہنما نصرت سحر عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگ 11 سال سے افسوس ناک واقعات پر ماتم کر رہے ہیں، ادھر 11 سال کی بچی کو کاروکاری کا الزام لگا کر مار دیا گیا، 11 سال کی بچی کو ابھی ان باتوں کا ادراک ہی نہیں ہوگا، 2019 میں 50 خواتین اور 28 مردوں کو کاروکاری پر مارا گیا۔

  • پسند کی شادی کرنے والی خاتون بچی سمیت اغوا

    پسند کی شادی کرنے والی خاتون بچی سمیت اغوا

    گھوٹکی : جرگہ کے فیصلے کے تحت کاری قرار دینے والی خاتون کے گھر مسلح افراد نے دھاوا بول کر خاتون کو بچی سمیت اغوا کرلیا ہے جب کہ سسر اور دیور شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کے نواحی تین سال قبل گاؤں قادربخش چاچڑ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے گھر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کرتے ہوئے شادی شدہ خاتون اور اس کی بچی کو اغوا کر لیا گیا ہے جب کہ مزاحمت کرنے پر لڑکی کے سسر اور دیوار کو زخمی کردیا۔

    واضح رہے خاتون نے تین سال قبل پسند کی شادی کی تھی جس پر وڈیرے قادربخش چاچڑ کی سرپینچی میں ایک مبینہ جرگہ منعقد کیا گیا تھا جس میں برادری کی لڑکی سے کورٹ میرج کے جرم میں نوجوان یوسف پر پندرہ لاکھ روپے اور دو لڑکیاں ونی کرنے کا حکم سنا یا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں پنچائیت نے لڑکی کو کاری قرار دے دیا تھا جب کہ لڑکی نے خود کو کاری قرار دینے کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے جرگے کے خلاف درخواست دی تھی تا ہم پولیس کی جانب سے خاتون کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ واقعے کا سرحد تھانہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن اب تک شادی شدہ خاتون صدوری اور اس کی بچی کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا ہے، زخمی ہونے والے سسر اور دیور کا مطالبہ ہے کہ صدوری کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اس لیے پولیس فوری طور انہیں بازیاب کرائے۔