اسلام آباد : سینئرصحافی کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے یقین دلایا ہے ارشد شریف کے جسدِ خاکی کو جلد لایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سینئرصحافی اور اینکر کاشف عباسی نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف صرف دفتر کے ساتھی ہی نہیں، دوست اور بھائی بھی تھے۔
کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ دفترخارجہ میں میری بات ہوئی ہے، انہوں یقین دہانی کرائی ہے کہ ارشد شریف کے جسدِ خاکی کو جلد سے جلد پاکستان لایا جائے گا۔
خیال رہے گذشتہ شپ اینکرپرسن ارشدشریف کینیا کے شہر نیروبی میں گولی لگنے سے شہید ہوگئے تھے، واقعہ نیروبی سے دو گھنٹے کے فاصلے پر واقع علاقے میں پیش آیا۔
بعد ازاں کینیا میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ارشد شریف مقامی پولیس کی گولی کا نشانہ بنانے، پولیس نے بھی اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ غلط فہمی کی بنا پر پیش آیا۔
لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، ن لیگ کا بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں حکومت کام کرے، لوگوں کے مسائل حل ہوں، موجودہ حکومت کے پاس کوئی وژن نہیں کوئی کام کرنے والا شخص نہیں، حکومتی وزرا ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا مسائل سے تعلق نہیں ہوتا، اسی لیے معیشت ڈوب رہی ہے، وہ زبان بند رکھیں تو مزید خرابی نہ ہو، مشکل ہے کہ حکومت 5 سال مکمل کر پائے۔
[bs-quote quote=”بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
شاہد خاقان نے کہا کہ ن لیگ پر دباؤ ہے مگر پارلیمنٹ میں بات ہوگی اور مظاہرہ بھی ہوگا، ابراج گروپ ڈوبتا ہوا ادارہ ہے، شیئرز بیچنا چاہتے تھے ہم نے اجازت نہیں دی، اب ابراج نہیں ڈوبا تو ڈوب جائے گا، پورا معاملہ ان کے گلے آئے گا، ابراج اور کے الیکٹرک کے معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کو امریکی اخبار کو نوٹس کرنا چاہیے، انھوں نے پیسے لیے یا نہیں، تفتیش کرلیں ابراج سے بھی پوچھیں، شہباز شریف رہا ہوں گے تو امریکی اخبار کو نوٹس بھی کر دیں گے، ابراج گروپ دنیا کی بہترین یوٹیلٹی کو اپنے شیئرز بیچنا چاہتا تھا۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ دنیا میں لیڈر آف اپوزیشن کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا، نیب چیئرمین کبھی وزیرِ اعظم سے پوچھ کر کام نہیں کرتا، بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے۔
سابق وزیرِ اعظم نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ پولنگ اسٹیشن کس کے کنٹرول میں تھے۔ انھوں نے کہا ’میں انتخابات میں ہارنے پر رونے دھونے و الا آدمی نہیں ہوں، 490 میں سے 100 سے کم فارم 15 دیے گئے کیا اسے دھاندلی نہ سمجھیں، ایک پولنگ اسٹیشن ایسا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی میں 3 دن لگتے ہیں۔‘
[bs-quote quote=”اسحاق ڈار کا واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ 2013 میں عمران خان کی شکایت تھی کہ انگوٹھے کے نشانات غلط ہیں، 2018 کا الیکشن شفاف ترین ہونا چاہیے تھا مگر یہ 2002 سے بھی بد تر نکلا، انتخابی عمل کو خراب کیا جائے گا تو ایسی حکومت نہیں چل پائے گی۔
انھوں نے کہا کہ معیشت کے اثرات ہر شعبے پر پڑتے ہیں، ہم 5.8 فی صد گروتھ پر معیشت چھوڑ کر گئے تھے، اسحاق ڈار نے پہلے3 سال ٹوٹی ہوئی معیشت کو سنبھالا دیا تھا، اسحاق ڈار کو انصاف کی توقع ہو تو وہ ملک میں واپس آجائیں گے، واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا۔
شاہد خاقان نے انٹرویو میں کہا کہ ماضی کی طرح گیم کھیلنے والے سیاست دانوں کا وقت ختم ہو چکا، آخری مارشل لا کو 10 سال گزر چکے اب تو کچھ سیکھ لیں، آج بھی ہم وہی کام کر رہے ہیں جو مارشل لا ادوار میں ہوتا رہا ہے، اداروں اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنا تباہی کا راستہ ہے، احتساب سب کا برابر ہونا چاہیے، پرویز مشرف کے سامنے صرف چند لوگ کھڑے ہوئے تھے، ہمارے گھروں میں آ کر جوتے تک گنے گئے تھے، ہم احتساب سے نہیں ڈرتے۔
اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جس طرح میرے اثاثوں کی چھان بین کی گئی ہے اگر اس طرح دیگر اراکین پارلیمنٹ کی جائے تو 95 فیصد ممبرز نااہل ہو جائیں.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک سال تک میری چھان بین باریکی سے ہوئی حالانکہ میرے پاس سوائے کرکٹ کے کیا آمدن ہو سکتی تھی؟
عمران خان نے سابق اہلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے جمائما نے ریکارڈ اپنے پاس سنبھال کر رکھے ہوئے تھے جس کے باعث میرے لیے چالیس سال کا ریکارڈ اور منی ٹریل پیش کرنا ممکن ہو سکا اور نااہلی کے مقدمے میں سر خرو ہوا، یہ غیبی مدد تھی.
جمائما سے متعلق پوچھے گئے سوال کے پر جواب پر عمران خان نے کہا کہ دریا کو ایک ہی بار عبورکیا جاتا ہے، جمائما کی میرے لیے بہت زبردست خدمات ہیں ان کی جتنی بھی تعریف کروں وہ کم ہے تاہم جمائما کی واپسی کی بات اب ماضی کی بات ہوگئی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ جمائما جب تک پاکستان میں رہیں انہیں شدید تنقید کا سامنا رہا، پہلے مسلمان ہونے پر تنقید کی زد میں آئی، پھر یہودی لابی کا الزام لگا کر کردار کشی کی گئی جس پرجمائما کو بہت تکلیف ہوئی اور جب جمائما نے اپنی ماں کو ٹائلز گفٹ کیے تو اسمگلنگ کا الزام لگایا گیا.
انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے پیسہ چوری کرکے باہرمنتقل کیا، اثاثے چھپائے، جعل سازی کی، لوگوں کو بے وقوف بنایا اورعدالت سے غلط بیانی کی جس پر وہ سزا کے حقدار تھے چنانچہ ملنی چاہئے جب کہ میں باہر پیسا کمایا اور اسے اپنے ملک لایا چنانچہ میرا نواز شریف سے موازنہ ہو ہی نہیں سکتا.
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف کو اپنے کیے کی سزا ملی ہے لیکن وہ عدلیہ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور ایسی زبان استعمال کی جا رہی ہے جو اور کہیں نہیں جاتی ہے، اپنے اداروں کی تضحیک کوئی محب الوطن شخص نہیں کرسکتا تھا.
انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے میرا مقدمہ افتخار چوہدری کے زمانے میں نہیں چلا ورنہ وہ مجھے فارغ کر دیتے لیکن اس کے باوجود میں اُن پر تنقید نہیں کرتا اور عدالت کے خلاف مہم جوئی کی طرف نہیں جاتا.
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو شکرکرنا چاہیے کہ وہ پاکستان میں ہے اور برطانیہ میں کوئی تصورنہیں کرسکتا کہ وزیراعظم دبئی میں ملازم ہو اور عدالت کو تنقید کا نشانہ بنائے اور اس پر توہین عدالت کا مقدمہ نہیں بنے.
جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عدالت نے ٹرسٹ ڈیڈ پر جہانگیرترین کے خلاف فیصلہ دیا جو کہ ایک ٹیکنیکل غلطی تھی، جہانگیر خان کرپشن یا منی لانڈرنگ کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں اور نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیرترین مشکل وقت میں ساتھ کھڑے تھے اور مشکل وقت میں میرے ساتھ جو کھڑا رہا اس کی قدر کرتا ہوں، میرا خیال ہے کہ انہیں تاحیات نااہل قرار دینے کے بجائے ڈی سیٹ کر کے پھر سے الیکشن لڑنے دے دیا جاتا تو زیادہ مناسب ہوتا.
حدیبیہ کیس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ حدیبیہ کیس فیصلے پرعدالت کے بجائے نیب کو ذمہ دار قرار دیتا ہوں کیوں کہ پاناما کیس میں حدیبیہ سے متعلق نئے ثبوت سامنے آئے ہیں چنانچہ تحریک انصاف حدیبیہ کیس کھلوانے کے لیے نیب سے رجوع کرے گی جس کے لیے شاہ محمود کی سربراہی میں کمیٹی لائحہ عمل طے کر رہی ہے.
انہوں نے کہا وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مقدمات کا سامنے کرنے سے بچنے کے لیے اسپتال کے بستر پر تصویر کھینچوا کر کمال اداکاری کی ہے جس کے لیے آسکر ایوارڈ کے مستحق ہیں.
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ممتاز قانون دان لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپرز ملز کیس کُھلنے کے بعد وزیراعطم شاہد خاقان دسمبر تک اسمبلی تحلیل کردیں گے.
اس بات کا انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، لطیف کھوسہ جو آصف زرداری کے دورِ صدارت میں گورنر پنجاب بھی رہے ہیں کا کہنا ہے کہ حدیبیہ کیس میں نوازشریف اورشہبازشریف کا کچاچٹھا کھل جائے گا.
انہوں نے مزید کہا کہ حدیبیہ کیس کھلا تو توحکومت شریف خاندان کوبچانےمیں لگ جائے گی اور ملک میں ایک انتشار کا عالم ہو گا ہر طرف افراتفری ہو گی چنانچہ اس غیر یقینی صورت حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے شاہد خاقان عباسی اسمبلیاں توڑ کر سابق وزیراعظم نواز شریف سے وفاداری کا ثبوت دیں گے.
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ بات طے ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اب پاکستان نہیں آئیں گے کیوں کہ وہ حدیبیہ کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے اور اُن کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا حلفیہ بیان آج بھی ریکارڈ کا حصہ ہے.
معروف پروگرام آف دی ریکارڈ کی مکمل وڈیو دیکھیں ۔۔
کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی یا انتخابی اتحاد نہیں بلکہ یہ دو جماعتوں کا مدخم ہے جو ایک نام، منشور اور انتخابی نشان کے ساتھ کام کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو میں کیا، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں فاروق ستار کی بات کو ہی فائنل بات سمجھتا ہوں اور انہوں نے خود کہا تھا کہ ایک نام، منشور اور نشان پر الیکشن ہی نہیں لڑیں گے بلکہ آگے بھی ساتھ چلیں گے.
سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے دوران ہونے والی میٹنگ میں فاروق ستار کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی اور اپنے اپنے نکات اور رائے سے مشاورت کو مضبوط کرتے رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فاروق ستار نے دونوں جماعتوں کے انضمام کو مرحلہ وار پورا کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا جس پر ہم نے بھی اتفاق کیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا جیسے جیسے معاملات طے ہوں گے کمیٹی میٹنگ میں ہونے والی پیشرفت سے میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے.
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بانی الطاف حسین کی تھی ، ہے اور رہے گی اس لیے اس نام کے ساتھ ہمارا انضمام یا اتحاد نہیں ہوسکتا البتہ معاملات فائنل ہونے تک مسائل آتے رہیں گے تاہم میں نئی پیشرفت پر کچھ بات کر کے فاروق بھائی کے لیے مشکلات کھڑا نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی یہ خواہش ہے کہ ایم کیوایم میں مائنس فاروق ستار ہوجائے.
آف دی ریکارڈ کے میزبان کاشف عباسی نے ایم کیو ایم پاکستان کےرابطہ کمیٹی کے اراکین کی تازہ پریس کانفرنس کے حوالے سے پی ایس پی کے موقف سے متعلق سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے ساتھ ملاقاتوں میں فاروق ستار اکیلےنہیں ہوتے تھے بلکہ وہ ارکین بھی تھے جو اب نہ جانے کیوں اختلاف کر رہے ہیں تاہم کسی بڑے فیصلے کے دوران ایسے مسائل آن کھڑے ہوتے ہیں اس لیے میں انہیں کچھ وقت دینا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک نام، منشور اور انتخابی نشان پراتفاق ہوا تو دیگر رہنما بھی موجود تھے لیکن فیصلےکے بعد پتہ نہیں ایم کیوایم پاکستان پر کونسا دباؤ ہے چنانچہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کے بجائے میں ان کے سربراہ فاروق ستار کی بات مانوں گا جو قانونی طور پر بھی پارٹی کے سربراہ ہیں اور اُن میٹنگز میں عامرخان بھی موجود ہوتے تھے تاہم وہ آخری میٹنگ میں نہیں تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی ختم کر کے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ضم ہونے پر میری جماعت کے اندر بھی پرمجھ سے بھی سوالات ہوئے تھے لیکن ہم نے سب کو اعتماد میں لیا اور مشترکہ پر پاکستان کے مفاد اور کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے یہ کڑا اور بڑا فیصلہ کیا جسے سب نے اون کیا اسی طرح یہ ایم کیو ایم پاکستان کے لیے بھی مشکل ہے اس لیے انہیں تھورا وقت دینا چاہیئے۔
کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ عمران خان کو وہ بات قبول ہے جو ان کی مرضی کے مطابق ہو وہ کبھی وزیر اعظم نہیں بن سکتے، جو رعاییتیں شریف خاندان کو ملیں اتنی آج تک کسی کو نہیں ملیں، لیکن اس بارمیاں صاحب مظلوم نہیں بنیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو صرف وہ بات قبول ہوتی ہے جو ان کی مرضی کے مطابق ہو۔
خان صاحب جس پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے تھےاسی اسمبلی میں واپس بھی آئے، پیپلزپارٹی نے خان صاحب کے لانگ مارچ کی کبھی حمایت نہیں، ہم نےاس وقت بھی پارلیمنٹ کا ساتھ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیر اعظم بن گئے تو کچھ نہیں ہوگا اور ویسے بھی عمران خان جیسی باتیں کرنے والا شخص وزیراعظم نہیں بن سکتا اور نہ بننا چاہیئے کیونکہ عمران خان کا رویہ وزیراعظم والانہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری ٹھیک کہتے ہیں کہ نواز شریف نے ان کیخلاف انتقامی کارروائیاں کیں، میاں صاحب نے آصف زرداری پر کئی مقدمات بنائے لیکن ان کو عدالتوں نے باعزت بری کردیا۔
مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ کیا سرمایہ داروں نے سیاست میں آنےکا ٹھیکہ لے رکھا ہے؟ خورشید شاہ نے اگر کبھی نوکری کی ہے تو کون سا جرم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس ملک کے ادارےخراب ہوں گے وہ کیسےترقی کرےگا، جہاں آئین ٹھیک نہ ہو وہاں ادارے کیسےکام کریں گے اور کس چیزکا استحکام آئے گا؟
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ حکومت متحدہ قومی مومنٹ لندن پر پابندی کے آئینی و قانونی تقاضے پورے کرے، متحدہ لندن کو الیکشن میں ہرایا تو اسے اپنی کامیابی سمجھوں گا، پی ایس پی کے طریقہ کار اور سوچ سے اختلاف ہے لیکن مصطفیٰ کمال کراچی کی سیاست میں ایک حقیقت ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ”آف دی ریکارڈ“ میں اپنی ڈرامائی گرفتاری و رہائی کے بعد میزبان کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر تردید اور وضاحتیں ریکارڈ پر ہیں اس کے باوجود پاکستان مخالف نعروں کی ایف آئی آر ہم پر ہے، حکومت گدھے اور گھوڑے میں تمیز کرے، 22 اگست کو لگنے والے ملک مخالف نعروں کی ایف آئی آر ہماری جماعت کے خلاف کٹوا دی گئی تھی، ہماری 23 اگست کی پوزیشن سب کے سامنے ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جس رات مجھے گرفتار کیا گیا اس وقت مجھے اندھیرے میں محض کاغذ کا ایک ٹکڑا دکھایا گیا اور کہا کہ یہ آپ کے وارنٹ گرفتاری ہیں اورمجھے حراست میں لے کر اہلکار اپنے ساتھ تھانے لے گئے لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد ہی رہا کردیا گیا جبکہ وکلاء سے میری صلاح و مشاورت جاری ہے اور مشاورت مکمل ہونے کے بعد میں خود عدالت پیش ہوجاؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا سیل کیا ہوا دفتر مجھے واپس ملنا چاہیے اگر نائن زیرو کو ہمارے لیے نہیں کھولا جاتا تو خورشید میموریل ہال کو بحال کرکے ہمیں دیا جائے تاکہ ہم اپنے تنظیمی کام کو احسن طریقے سے کر سکیں، سیاسی ایجنڈا نہیں ہے تو معاملہ حل ہوجانا چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے پاس نئے دفترقائم کرنے کے لیے کوٹھی یا بنگلہ لینے کے وسائل نہیں، ایم کیوایم پاکستان کے پاس پارٹی فنڈزختم ہوچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چھاپے، گرفتاریاں بند نہ کرنے سے ایم کیوایم لندن مضبوط ہوگی اس کے علاوہ لاپتا کارکنان رہا نہ کرنے کا فائدہ بھی ایم کیوایم لندن کو ہوگا، انہوں نے واضح کیا کہ ہماری لندن کے ساتھ ملی بھگت کا پروپیگنڈا ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سید مصطفیٰ کمال ایم کیوایم مڈل کلاس کی پروڈکٹ ہے، ان کی سیاست بھی کراچی کی ایک حقیقت ہے، پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان کی سوچ اور طریقہ کار مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے مفاد میں سب کو تشدد کی راہ ترک کرنا ہوگی، ایم کیوایم حقیقی کی واپسی کا فیصلہ وہ خود بہتر طور پر کرسکتےہیں، عامر خان کی واپسی ایک طریقہ کار کےتحت ہوئی تھی۔
اسلام آباد : حسین نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، مریم نواز نے درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، حسین نواز کو جو ملا وہ وراثت میں ملنے والی جائیداد نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اےآروائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس مین ہمارا کیس صرف اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کے الزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم کی تقریر میں دوستوں کا ذکرتھا، قطری خط کے خلاف جب تک ثبوت نہ آئے درست ہیں، آج بھی کہتا ہوں صرف قطری خط گواہی نہیں ہوسکتی، قطری خط شہادت اور گواہی کے زمرے میں نہیں آتا، جب تک خط لکھنے والا گواہی نہ دے یہ خط ثبوت نہیں، عدالت میں کیس وزیراعظم کا اس معاملے میں شامل ہونا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو جائیداد وراثت میں نہیں ملی، دادا نے اپنی زندگی میں جائیداد سے حصہ دیا۔
مریم نواز سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازکی سینٹرل لندن میں کوئی جائیداد نہیں ہے، انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں درست کہا تھا کہ سینٹرل لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں، مریم نوازنے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں بھی ان کی کوئی جائیدادنہیں ہے، قانون کے مطابق ٹرسٹی جائیداد کا مالک نہیں ہوتا،۔
مریم نواز کے انٹرویو سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت کو بتادیا، انہوں نے کہا کہ عدالت میں بہت کچھ کہا گیا وہ سب میڈیا پر نہیں آیا۔
حسین نواز کے وکیل کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہماراکیس اتنا ہے کہ بغیرٹرائل کےالزام پر فیصلہ نہیں ہوسکتا، ہم دیکھیں گے کہ ٹرائل ہوگا یا گواہی کے بغیر فیصلہ سنایا جاتا ہے۔
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان کے یوٹرن سے نواز شریف مضبوط ہوگئے، وقت بتائے گا کہ عمران خان نے نواز شریف کو مضبوط کیا کہ نہیں، پی ٹی آئی کا جلسہ مناسب ہے لیکن چھوٹا نہیں۔
پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ مناسب ہے چھوٹا نہیں، حکومتی بریگیڈ پی ٹی آئی کے جلسے سے متعلق بات تو ضرور کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کے بیان سے اتفاق کرتا ہوں اور اپنی رائے کا اظہار بھی کرتا ہوں،ہم ایک آواز ہیں ،میرا اور خورشید شاہ ہم سب کا مقصد ہے کہ نواز شریف کا احتساب ہو اس معاملے میں پی پی اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
عمران خان کے دھرنا ملتوی کرنے کے متعلق انہوں نے کہاکہ ،عمران خان کے یوٹرن سے نواز شریف مضبوط ہوگئے، وقت بتائے گا کہ عمران خان نے نواز شریف کو مضبوط کیا کہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ثبوت یہاں سے نہیں باہر سے آئے، اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات بڑھانا نہیں چاہتا،متحدہ اپوزیشن کے بل کے مطابق نواز شریف کا احتساب ہونا چاہیے۔
اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ فاروق ستار اگر ایم کیو ایم علیحدہ کرنے کا فیصلہ نہ کرتے تو 22 اگست کی رات کوئی گھر ایسا نہ ہوتا جہاں لوگ حملہ نہ کرتے، اس شخص کو پکڑا جائے جس نے الطاف حسین کو فاروق ستار کے خلاف اور نعرے لگانے پر اکسایا۔
پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دن ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی وزیراعلیٰ سندھ اور پرویز رشید سے ملاقات ہوئی، الطاف حسین کو بتایا کہ فاروق ستار کو اٹھ کر نہیں جانا چاہیے تھا بلکہ پرویز رشید کو کیمپ آنا چاہیے تھا، جس نے الطاف حسین کو پاکستان مخالف نعرے لگانے اور پرویز رشید کے معاملے پر بھڑکایا اسے سزاد دینی چاہئے الطاف حسین کو نہیں، لیکن وہ غائب ہے اسے ڈھونڈا جائے۔
انہوں نے اس بات کو مسترد کردیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں نے استعفیٰ دے دیا ہے اور کہا کہ آصف حسنین نے بھی استعفیٰ واپس لے لیا، کسی رہنما نے استعفیٰ نہٰں دیا، یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 22 اگست کے بعد جس دبائو کا سامنا یہاں موجود لوگوں نے کیا اور کررہے ہیں لندن والوں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں۔
پروگرام میں مولا بخش چانڈیو نے بھی شرکت کی اور ایک سوال پر کہاکہ ایم کیو ایم کے رہنمائوں کے بیانات سے کوئی مطمئن نہیں ہوتا، بانی ایم کیو ایم کی پارٹی میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے مستقبل میں ہی کچھ پتا چلے گا۔