Tag: کافی

  • کاغذ سے بنا کافی کپ 30 سال میں گلنے کا انکشاف

    کاغذ سے بنا کافی کپ 30 سال میں گلنے کا انکشاف

    دنیا بھر میں پلاسٹک کے مضر اثرات سے واقف ہونے کے بعد اب بڑی بڑی فوڈ چین کوشش کر رہی ہیں کہ اپنے گاہکوں کو ٹیک اوے یعنی لے کر جانے والا کھانا کاغذ سے بنے برتنوں میں فراہم کیا جائے۔

    اس سلسلے میں سب سے زیادہ کھپت موٹے کاغذ سے بنے کافی کے کپوں کی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اکثر افراد دفاتر تک جانے کے دوران راستوں سے کافی لے لیتے ہیں۔ اسی طرح اکثر دفاتر میں بھی کاغذ سے بنے کپ ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    لیکن ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاغذ سے بنے یہ کپ ٹوٹنے اور اس کے بعد زمین کا جزو بننے میں 30 سال کا عرصہ لے سکتے ہیں۔

    cup-2

    برطانیہ میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے میں دیکھا گیا کہ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کے استعمال شدہ کاغذ کے کپ ری سائیکل کر لیے جائیں گے یعنی دوبارہ استعمال کے قابل بنا لیے جائیں گے۔ یہی سوچ کر وہ ہر سال اربوں کی تعداد میں ان کپوں کا استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب ان کپوں کو ری سائیکل مشین میں ڈالا جاتا ہے تو وہ اس میں لگی ہوئی پلاسٹک کی لائننگ کو الگ نہیں کر پاتی جس کے باعث کاغذ کے کپ کافی یا پانی کو جذب نہیں کرتے۔

    پلاسٹک کی اس آمیزش کی وجہ سے یہ کپ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں بنائے جا سکتے اور مجبوراً انہیں واپس پھینکنا پڑتا ہے۔

    cup-3

    لندن کے امپیریل کالج کی ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ پلاسٹک زمین میں آسانی سے حل نہیں ہو پاتا۔ اس کی وجہ سے کاغذ کے اس کپ کو گلنے اور زمین کا حصہ بننے میں 30 سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر یہ پلاسٹک ان کپوں میں نہ شامل کیا جائے تب بھی ان کاغذوں کی موٹائی کی وجہ سے یہ ٹوٹنے میں کم از کم 2 سال کا عرصہ لگاتے ہیں جس کے بعد ان کا زمین میں ملنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔

    یاد رہے کہ حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کپوں کو بنانے کے لیے بالکل نئے کاغذ استعمال کیے جاتے ہیں جو اس سے پہلے استعمال نہ کیے گئے ہوں۔

    cup-4

    ماہرین کے مطابق برطانوی شہریوں کے کافی کے چسکے کو پورا کرنے کے لیے ہر سال تقریباً 1 لاکھ درخت کاٹے جاتے ہیں تاکہ ان سے کاغذ بنایا جاسکے۔

    برطانیہ سمیت دنیا بھر میں ماحول دوست افراد اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کاغذ اور پلاسٹک کے استعمال پر بھاری ٹیکس نافذ کیا جائے تاکہ ان کا استعمال کم ہوسکے۔

    واضح رہے کہ کچرے میں پھینکی جانے والی کاغذ یا پلاسٹک سے بنی یہ اشیا دنیا بھر کی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ سمندر کنارے پھینکی جانے والی یہ اشیا اکثر اوقات سمندر میں چلی جاتی ہیں جس سے سمندری حیات کی زندگی کو سخت خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    کیا آپ جانتے ہیں اگر رات میں بستر پر جانے کے بعد آپ کو سونے کے لیے 15 منٹ درکار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ہر سال 90 گھنٹے صرف سونے کی تگ و دو کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کے نیند آنے کا وقت مختلف ہے۔ کوئی بستر پر لیٹتے ہی نیند کی گہری وادیوں میں اتر جاتا ہے۔ کسی کو اپنے دماغ کو بہلانے کی ضرورت ہوتی ہے جیسے موسیقی سننا، کتاب پڑھنا، ٹی وی دیکھنا، لیکن جن افراد کو بستر پر لیٹنے کے بعد آدھے گھنٹے تک نیند نہیں آتی اس کا مطلب ہے کہ وہ بے خوابی کا شکار ہیں۔

    بے خوابی یا نیند کی کمی آپ کی دماغی و جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور آپ کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ نیند کی کمی سے آپ چڑچڑاہٹ، ڈپریشن اور موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے منفی اثرات

    لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ آپ اپنے دماغ کو جلد سونے کا عادی بنا سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی تکنیک بتائی جارہی ہے جس کے بعد آپ بے خوابی کے مرض سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

    نیند کو دور بھگانے کے کئی اسباب ہیں جیسے سونے سے صرف آدھا گھنٹہ پہلے کھانا، چائے یا کیفین کا استعمال، ذہنی دباؤ، کسی چیز کے بارے میں ایکسائٹمنٹ جس سے آپ کا دماغ نیند لانے والا ہارمون پیدا کرنا بند کردیتا ہے، کمرے میں تیز روشنی یا شور کا ہونا، یا دوپہر میں دیر تک سوجانا، وہ وجوہات ہیں جو نیند پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

    مزید پڑھیں :نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    سب سے پہلے تو ان چیزوں سے بچیں۔

    سونے سے 2 گھنٹے پہلے تمام مصروفیات کو ترک کردیں تاکہ آپ کا دماغ سونے کی طرف راغب ہوسکے۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    اب ہم اس تکنیک کی طرف آتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ تکنیک کامیابی سے استعمال کرنے سے آپ کا مسئلہ ایک دو دن میں حل نہیں ہوگا بلکہ اس میں مہینوں بھی لگ سکتے ہیں۔

    یہ تکنیک دماغ کو اپنے قابو میں کرنے کی ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر آپ دماغ کو پابند نہیں کریں گے تو آپ اس کے غلام بن جائیں گے۔

    آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر افراد ٹی وی دیکھتے ہوئے یا کوئی کتاب پڑھتے ہوئے فوراً سو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ اس بات پر کاربند ہے کہ جیسے ہی کتاب پڑھی جائے گی یا ٹی وی دیکھا جائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے۔

    آپ بھی اسی طرح کا کوئی معمول بنا سکتے ہیں۔ جس وقت نیند آرہی ہو اس وقت کتاب پڑھنا شروع کردیں۔ روز کے معمول سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ اس کا عادی ہوتا جائے گا۔

    جب آپ سونے کے لیے لیٹیں اور 15 منٹ تک آپ کو نیند نہ آئے تو بستر سے اٹھ جائیں اور کوئی کام کریں۔ اپنے دماغ کو اس کی اجازت مت دیں کہ وہ اپنی مرضی سے کبھی بھی نیند لائے اور آپ کو سونے پر مجبور کرے۔

    مزید پڑھیں: چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب

    اسی طرح صبح جب آپ کا الارم بجے تو آپ اسنوز کرنے کے بجائے فوراً اٹھ کھڑیں۔ یہ دراصل آپ کے دماغ کے خلاف ایک مزاحمت ہے کہ وہ مزید سونا چاہتا ہے لیکن آپ اسے نظر انداز کر کے اٹھ بیٹھیں، شاور لیں، کافی پئیں اور کام کریں، آپ کا دماغ مجبوراً آپ کی بات ماننے پر مجبور ہوجائے گا۔

    دماغ کو اس بات کی ٹریننگ دیں کہ بستر پر لیٹتے ہی ایک منٹ کے اندر وہ آپ کو سلادے۔ علاوہ ازیں دن کے کسی بھی حصہ میں آپ کو نیند محسوس ہو، یا کسی دن رات میں جلدی نیند آنے لگے تب بھی بستر پر مت جائیں۔ اپنے سونے اور اٹھنے کا وقت مقرر کریں اور اس کے علاوہ دماغ کو اپنی مرضی کرنے کی اجازت مت دیں۔

    اس تکنیک سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ نہ صرف نیند کے معاملے میں آپ کا پابند ہوجائے گا بلکہ دوسرے معاملوں میں بھی آپ کی سننے لگے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    چائے پینے والے اکثر افراد موسم گرما میں اس سوال کا نشانہ بنتے ہیں، ’اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟

    بعض لوگ گرمیاں آنے کے بعد چائے کافی کا استعمال کم یا بالکل ختم کردیتے ہیں۔ بعض افراد گرم چائے کی جگہ آئس ٹی یا کولڈ کافی کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں یہ طریقہ کار جسم کو سرد رکھنے میں معاون ثابت ہوگا اور انہیں گرمی کم محسوس ہوگی۔

    تاہم سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    سنہ 2012 میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ اپنے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے کے بجائے ورزش کریں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کے دوران جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت معمول کے مطابق رہتا ہے۔

    اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد پسینہ بہنے کے باعث یہ درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ معمول کے درجہ حرارت سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کی توں قائم رہتی ہے۔

    گویا کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    بہت زیادہ کافی پینا

    h1

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    کافی کے بارے میں مزید مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

    چکنائی کا استعمال

    h2

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ناریل کا تیل گلے کی تکلیف سے بچائے

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے 4 حیرت انگیز فوائد


    ورزش نہ کرنا

    h3

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    چاکلیٹ کھانا

    h4

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    چاکلیٹ کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    برا بھلا کہنا

    h5

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردیوں کا موسم ہے اور ایسے موسم میں گرم مشروبات کی طلب بے حد بڑھ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ افراد جو عام دنوں میں چائے کافی پینا پسند نہیں کرتے وہ بھی اس موسم میں چائے یا کافی سے حرارت حاصل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    کچھ افرد سیاہ کافی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ بغیر چینی کی تلخ کافی پینے میں تو مشکل لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد آپ بھی ہر روز سیاہ کافی پینا چاہیں گے۔


    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔


    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔


    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔


    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کافی کے کپ میں وین گوف کا شاہکار

    کافی کے کپ میں وین گوف کا شاہکار

    آپ نے کافی آرٹ کی بے شمار اقسام دیکھی ہوں گی جو پاکستان سمیت مختلف ممالک میں کی جاتی ہیں، تاہم جنوبی کوریا کے اس فنکار کا کافی آرٹ دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے جو بے حد انوکھا ہے۔

    جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کا رہائشی فنکار لی کنگ بن کافی کے کپ میں معروف مصوروں کے منی ایچر شاہکاروں کی نقل تخلیق کر رہا ہے جو دیکھنے والوں کو دنگ کردیتا ہے۔

    نیدر لینڈز کے معروف مصور وین گوف کی شہرہ آفاق پینٹنگ ’ستاروں بھری رات‘ اور ناروے کے مصور ایڈورڈ منچ کی پینٹنگ ’چیخ‘ کو کافی کے کپ میں اپنی تمام تر جزئیات کے ساتھ دیکھنا ایک نہایت ہی شاندار اور منفرد تجربہ ہوسکتا ہے۔

    مصوری کے ان شاہکاروں کو تخلیق کرنے کے لیے لی کنگ برش اور چمچوں سے فوڈ کلرز کے مختلف اسٹروکس استعمال کرتا ہے۔

    صرف 15 منٹ میں تیار کیے جانے والے ایک کافی کے کپ کی قیمت 10 ہزار ون (کورین سکہ) ہے جسے خریدنے کے لیے شائقین کی ایک لمبی قطار موجود ہے۔

    لی کنگ کا کہنا ہے کہ ابتدا میں وہ شوقیہ طور پر اپنی کافی میں کریم اور جھاگ کو مختلف انداز سے ترتیب دیا کرتا تھا۔ بعد ازاں اسے یہ کام اتنا پسند آیا کہ وہ ایک کافی مشین خرید کر گھر لے آیا اور تجارتی بنیادوں پر یہ کام شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں: آپ کی پسندیدہ کافی آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

    آرٹ کا شاہکار یہ کافی خریدنے والے افراد لی سے اپنی پسند کے مصوروں کی پینٹنگ بنانے کی بھی فرمائش کرتے ہیں۔

    پینٹنگ کے ساتھ ساتھ لی مختلف کارٹون کرداروں اور مناظر کو بھی کافی پر تخلیق کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کافی سے بنی خوبصورت تصاویر

    کافی سے بنی خوبصورت تصاویر

    ایک مصور و فنکار کو ہر شے میں کچھ تخلیقی نظر آتا ہے۔ یہ وہ نظر ہوتی ہے جو کسی عام انسان کو میسر نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ فنکار اپنے فن کی انوکھی اور منفرد جہتوں کی بدولت دنیا سے جانے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔

    امریکا سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ ڈیانا بھی ایسی ہی فنکار ہے جس نے کافی سے منفرد آرٹ تخلیق کیا ہے۔

    ڈیانا کے دو ہی شوق ہیں، کافی اور موسیقی، اور اپنے ان دونوں مشغلوں کی تکمیل نے اسے ایک منفرد فنکار بھی بنادیا۔ وہ کافی سے اپنے پسندیدہ موسیقاروں کی تصویر کشی کرتی ہے۔

    اس منفرد آرٹ کے لیے ڈیانا عموماً بچی ہوئی کافی استعمال کرتی ہے۔ بعض اوقات وہ ان کے ساتھ واٹر کلرز کی آمیزش بھی کرتی ہے۔

    ڈیانا نے آرٹ کی باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی، تاہم اس کے شوق، مسلسل محنت اور لگن نے اسے اپنی نوعیت کا منفرد مصور بنا دیا ہے۔

    آپ بھی ڈیانا کی بنائی ہوئی تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

  • آپ کی پسندیدہ کافی آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

    آپ کی پسندیدہ کافی آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

    کافی ایک پسندیدہ اور سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔

    بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ کافی کا اصل وطن مشرق وسطیٰ کا ملک یمن ہے۔ یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    انسانی نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح انسان کی ہر عادت اس کی پوری شخصیت کی عکاس ہوتی ہے، اسی طرح کسی انسان کی پسندیدہ کافی کے ذریعے بھی اس کی شخصیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ کس قسم کی کافی پینے والے افراد کن عادات و مزاج کے مالک ہوتے ہیں۔

    اسپریسو

    سیاہ کافی اور اس کے ساتھ ذرا سی کریم کی آمیزش والی کافی پسند کرنے والے افراد قائدانہ صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ کسی حد تک خود پسند بھی ہوتے ہیں۔ ان کی شخصیت کا سب سے بڑا جھول ان کا موڈ ہے جس کے یہ بے حد تابع ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد نہایت نفاست پسند بھی ہوتے ہیں اور اپنی ظاہری شخصیت لباس، بال، جوتوں وغیرہ میں کوئی نقص برداشت نہیں کرتے۔

    کیپی چینو

    کافی میں دودھ کی یکساں آمیزش کر کے کیپی چینو پینے والے افراد دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور لوگوں سے میل جول پسند کرتے ہیں۔

    یہ افراد تخلیقی صلاحیت کے بھی حامل ہوتے ہیں اور مختلف شعبوں کے فنکاروں سے تعلق رکھنا پسند کرتے ہیں۔

    لیٹے

    دودھ، کریم اور چینی کی آمیزش سے بنائی جانے والی لیٹی کافی پینے والے افراد فیصلے کرتے ہوئے تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    یہ نہایت سخی اور دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں۔ ان کی زندگی دوسروں کے سامنے ایک کھلی کتاب کی مانند ہوتی ہے۔

    یہ زندگی کی تلخیوں کو مختلف طریقوں سے کم کرتے ہیں، ویسے ہی جیسے تلخ کافی کو چینی اور کریم کے ذریعے کم کرتے ہیں۔ یہ نہایت آرام پسند اور اپنی ذات سے بے حد لاپرواہ ہوتے ہیں۔

    کولڈ کافی

    کولڈ کافی پسند کرنے والے افراد اپنی صحت کے متعلق نہایت لاپرواہ ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچوں کی طرح خوش ہوجانے والے ہوتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا پسند کرتے ہیں۔

    سیاہ کافی

    سادہ سیاہ کافی یعنی امیرکنو پینے والے افراد زندگی سے متعلق سیدھے سادے خیالات رکھتے ہیں اور ایک معمول پر کاربند رہنا پسند کرتے ہیں۔ یہ اپنی زندگی میں خطرات سے کھیلنے اور مہم جوئیوں سے پرہیز کرتے ہیں۔

    فریپی چینو

    کافی میں مختلف فلیورز (چاکلیٹ، ونیلا) کے سیرپ کی آمیزش کے ساتھ فریپی چینو پینے والے افراد باتونی اور مہم جو ہوتے ہیں۔ یہ نہایت فیشن ایبل ہوتے ہیں اور اپنے فیشن، اور دیگر اشیا کی نہایت تشہیر کرتے ہیں۔

    آرٹیسن کافی

    مختلف طرح سے سجائی جانے والی کافی کو آرٹیسن کافی کہا جاتا ہے۔ یہ کافی عام طور پر دستیاب نہیں ہوتی اور خصوصی طور پر بنائی جاتی ہے۔ اسے پینے کے شوقین افراد، پینے سے زیادہ اس کی سجاوٹ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    اکثر و بیشتر اسے پینے والے افراد ہر جدید فیشن کو اپنانا ضروری سمجھتے ہیں قطع نظر اس کے، کہ وہ ان پر جچ رہا ہے یا نہیں۔ اس وجہ سے بعض اوقات وہ بھونڈے بھی نظر آتے ہیں۔

    کافی پیتے ہوئے دیکھنے کا انداز

    جس طرح کافی کی مختلف اقسام پینے والے کی شخصیت کی عکاس ہوتی ہیں، اسی طرح کافی یا چائے پینے کے دوران پینے والا کیا دیکھ رہا ہے، یہ بھی اس کے اندر کے رازوں کو ظاہر کرتا ہے۔

    وہ افراد جو چائے یا کافی پیتے ہوئے اپنے کپ کو دیکھتے ہیں، وہ عموماً سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں، البتہ ہر کام پر مکمل توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ ایسے افراد خیالوں کی دنیا میں رہنا پسند نہیں کرتے۔

    جو افراد جو چائے پینے کے دوران کپ کے پار کہیں اور دیکھتے ہیں، وہ عموماً لاپرواہ ہوتے ہیں لیکن اپنے ارد گرد کے حالات سے باخبر رہتے ہیں۔

    آنکھیں بند کر کے چائے یا کافی پینے والے افراد عموماً کسی جسمانی یا جذباتی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں اور وہ تصور کرتے ہیں کہ کافی کی حرارت اور اس کا دھواں ان کی تکلیف کو مندمل کردے گا۔

    آپ کون سی کافی پینا پسند کرتے ہیں؟

  • دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ جس وقت یورپ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہو اتھا، اس وقت اسلامی تہذیب و  تمدن اپنے عروج پر تھی اور سائنس، طب، اور فنون و ادب سمیت مسلمان ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دے رہے تھے۔

    ابن سینا کی طب کے لیے خدمات ہوں، خوارزمی کی ریاضی میں اصلاحات ہوں، یا جابر بن حیان کی علم کیمیا کے لیے ایجادات ہوں، مسلمانوں نے بہت پہلے سے ایجادات و دریافتوں کی بنیاد ڈال دی تھی، اور مغربی سائنس دانوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسی بنیاد کے سہارے سائنس کو مزید ترقی دی۔

    آج ہم دنیا کو بدل دینے والی کچھ ایسی ہی ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو مسلمانوں کے ہاتھوں وجود میں آئیں۔ ان ایجادات کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا، اور بہت سے لوگوں کی معلومات و یادداشت کا اعادہ ہوجائے گا۔

    :کافی

    کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔ شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن کافی کا اصل منبع بھی ایک مسلمان ملک یمن ہے۔

    coffee

    یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    :یونیورسٹی

    کیا آپ کے علم میں ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پہلی باقاعدہ درسگاہ کہاں اور کس نے قائم کی؟

    یہ کام افریقی ملک مراکش میں 859 عیسوی میں انجام پایا اور اس عظیم کام کو انجام دینے والی ایک خاتون فاطمہ الفریہ تھی جو ایک مراکشی تاجر کی بیٹی تھی۔

    fatima

    یہ دنیا کی پہلی درسگاہ تھی جو فارغ التحصیل طالب علموں کو ان کی تعلیم کا تحریری ثبوت یعنی ڈپلومہ یا ڈگری بھی دیتی تھی۔

    یہ قدیم درسگاہ اب بھی فعال ہے اور کچھ عرصہ قبل ہی اس میں موجود کتب خانے کو از سر نو تعمیر کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔ اس لائبریری میں درسگاہ کی بانی فاطمہ کا یہیں سے حاصل کیا جانے والا ڈپلومہ بھی ایک لکڑی کے تختہ پر نصب ہے۔

    2

    دنیا بھر کی تہذیب و تمدن میں اہم کردار ادا کرنے والے ایک اور ادارے جامعہ الازہر کا قیام بھی 970 عیسوی میں قاہرہ میں عمل میں لایا گیا۔

    :کیمرہ

    آج کے دور میں سیلفی لینا یا تصاویر کھینچنا ایک لازمی عمل سمجھا جاتا ہے اور یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کیمرے کا وجود نہ ہو۔

    تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے۔

    یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنس دان ابن الہیشم نے پیش کیا۔ انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ (ابتدائی شکل) انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

    8

    4

    تو اب جب بھی آپ کوئی تصویر کھینچیں تو ابن الہیشم کو دعا دیں کہ ان کی بدولت آپ اپنی زندگی کے خوبصورت لمحات کو تصاویر کی صورت قید کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    :فضائی سفر

    یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے۔

    لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال پر انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے نویں صدی میں وضع کیے۔

    5

    6

    اور یہ بات شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ دنیا کی پہلی اڑنے والی مشین بھی عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے جسے خود سے باندھ کر انہوں نے چند منٹوں تک فضا میں کامیاب پرواز بھی کی تھی۔

    :الجبرا

    طالب علموں کو مشکل میں ڈال دینے والے، مگر بڑی بڑی سائنسی و فلکیاتی تجربہ گاہوں میں بہت سے مسائل کردینے والے الجبرا کی ایجاد کا سہرا بھی مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے۔

    7

    خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات و اضافے کیے جن کے لیے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں۔

    کیا آپ ان ایجادات کے تخلیق کاروں کے بارے میں جانتے تھے؟ ہمیں ضرور بتایئے کہ اسے پڑھ کر آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوا۔

  • صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    :بہت زیادہ کافی پینا

    coffee

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں

    کافی کے حیرت انگیز فوائد

    کافی کا استعمال جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنے کا باعث

    کافی جلد کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون

    :چکنائی کا استعمال

    fats

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    :ورزش نہ کرنا

    workout

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    :چاکلیٹ کھانا

    chocolates

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    :برا بھلا کہنا

    cursing

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔