Tag: کافی

  • رنگوں سے سجی کافی

    رنگوں سے سجی کافی

    کہتے ہیں کہ دل تک پہنچنے کا ایک راستہ معدے سے ہو کر گزرتا ہے۔ اگر آپ کسی کے دل میں جگہ بنانا چاہتے ہیں تو اسے مزیدار کھانے بنا کر کھلائیں۔

    لیکن شاید یہ تکنیک ہر شخص پر کام نہیں کر سکتی۔ خاص طور پر ان افراد کے لیے تو بالکل ہی نہیں جو کھانے پینے کا خاص شوق نہیں رکھتے۔

    لیکن اب جو تصاویر آپ دیکھنے جارہے ہیں وہ ہر شخص کو متاثر کریں گی چاہے وہ کھانے پینے کا شوقین ہو یا نہ ہو، بھلا رنگ اور پھول کسے اچھے نہیں لگتے؟

    امریکی شہر لاس ویگاس کی رہائشی بریستا میسن نے کھانے پینے کی اشیا کو بھی رنگین کر کے انہیں آرٹ کے شاہکار میں تبدیل کردیا۔

    15

    14

    13

    اس کے لیے اس نے فوڈ کلر کا استعمال کیا۔

    12

    11

    9

    ایک خوبصورت رنگین کافی بنانے کے لیے وہ دودھ میں فوڈ کلر کی آمیزش کرتی ہے اور اس کے بعد اس دودھ کو کافی میں شامل کیا جاتا ہے، جس کے بعد بننے والی کافی پینے سے زیادہ محفوظ کر کے رکھنے کی چیز معلوم ہوتی ہے۔

    10

    7

    دیکھیے وہ کس طرح ’رنگین کافی‘ پیش کر کے لوگوں کے دلوں میں گھر کرتی ہے۔

    6

    3

    2

  • کافی میں حل ہوجانے والا چمچہ

    کافی میں حل ہوجانے والا چمچہ

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے بعض ممالک میں ایسے ریستوران ہیں جو کافی میں حل ہوجانے والے چمچہ اپنے گاہکوں کو پیش کرتے ہیں۔

    کافی میں دودھ اور چینی مکس کرنے کے ساتھ ساتھ چمچہ بھی آہستہ آہستہ پگھلتا جاتا ہے اور بالآخر یہ کافی کا حصہ بن جاتا ہے جسے پینے والا بآسانی پی جاتا ہے۔

    دراصل یہ چمچے گیلیئم سے بنائے جاتے ہیں۔

    gallium-3

    گیلیئم ایک مرکری پارے جیسا عنصر ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے۔ یہ زنک اور ایلومینیئم بنانے کے دوران حاصل کیا جاتا ہے۔

    gallium-4

    گیلیئم کو ایل ای ڈی لائٹس اور ڈی وی ڈی پلیئر کی لیزر میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس سے چھوٹی چھوٹی چپ بھی بنائی جاتی ہیں۔ گو کہ یہ جسم کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتا لیکن اسے استعمال کرنے سے قبل دستانے پہننے ضروری ہیں کیونکہ یہ ہاتھوں کو بری طرح گندا کر سکتا ہے۔

    منجمد حالت میں یہ اپنے کنٹینر میں سے نہیں نکالا جاسکتا۔ اسے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے کنٹینر جس میں اسے رکھا گیا ہے اسے گرم پانی میں ڈالا جائے جس کے بعد اس کے اندر موجود گیلیئم پگھل کر مائع حالت میں آجائے گا۔

    gallium-2

    یہ دنیا کے ان چند سائنسی عناصر میں سے ایک ہے جو ٹھنڈا ہونے کے بعد پھیل جاتا ہے۔ اس کے برعکس اکثر عناصر ٹھنڈا ہو کر سکڑتے جبکہ گرم ہو کر پھیل جاتے ہیں جیسے برف۔

    مائع گیلیئم کو پھیلا کر اگر خشک کیا جائے تو اس سے آئینہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

    gallium-5

    گو کہ اس کے انسانی صحت پر کوئی مضر اثرات تو نہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ اس سے بنے ہوئے چمچہ اپنی کافی میں ڈال کر پیئیں۔ کیمیائی عناصر سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

  • حشیش کی جگہ کافی اگانے والا کسان

    حشیش کی جگہ کافی اگانے والا کسان

    کیا آپ جانتے ہیں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں حشیش اگائی جاتی ہے اور یہ ہزاروں لوگوں کا ذریعہ معاش ہے؟

    حشیش یا افیون کی فصل اگانے کے لیے کھلی جگہ چاہیئے اور اس کے لیے شہروں سے دور واقع جنگلات کو عموماً کاٹ دیا جاتا ہے۔

    تھائی لینڈ بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں حشیش اگائی جاتی ہے۔

    لیکن تھائی لینڈ کے ایک شہری سومسک سرپم تھونگ نے اپنے گاؤں میں واقع جنگلات کی بحالی کے لیے حشیش کی فصل کو ختم کردیا اور اس کی جگہ کافی اگانی شروع کردی۔

    c9

    c6

    تھائی صوبے چانگ مائی کا رہائشی سومسک ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور وہ صرف 13 سال کی عمر میں کمانے کے لیے شہر چلا گیا۔ کافی عرصہ بعد جب وہ اپنے آبائی علاقہ میں واپس آیا تو اس کے گاؤں سے جنگلات تقریباً ختم ہوچکے تھے۔

    جنگلات ختم ہونے کے باعث زمینی کٹاؤ کا عمل جاری تھا اور بارش کے موسم میں مٹی پانی کو جذب نہیں کرسکتی تھی جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار کرلیتا تھا۔

    یہ صورتحال ہر سال پیش آتی تھی اور گاؤں والوں کو سیلاب کے ہاتھوں شدید مالی نقصانات اٹھانے پڑتے تھے۔

    سومسک نے اپنے گاؤں کے جنگلات کی بحالی کا بیڑا ٹھایا اور اس کے لیے سب سے پہلے حشیش کی فصل کو ختم کیا۔ اس کے بعد اس نے نامیاتی کافی اگانی شروع کردی۔

    coffee-1

    c5

    واضح رہے کہ آرگینک یا نامیاتی فصل وہ ہوتی ہے جو مصنوعی کھاد اور کیمیائی مواد کے بغیر اگائی جاتی ہے۔

    کافی کے ساتھ سومسک نے دیگر پودے بھی اگانے شروع کر دیے اور آہستہ آہستہ گاؤں میں پھر سے جنگلات کا رقبہ بڑھنے لگا۔ چونکہ کافی کی فصل درختوں کے ساتھ بھی اگ سکتی ہے لہٰذا اس نے باآسانی کافی کے ساتھ دیگر درخت اگانا شروع کردیے۔

    c4

    سومسک نے بتایا کہ اس کی کافی خالص نامیاتی ہے اور اس کی پیداوار کے لیے وہ مصنوعی کھاد یا کیڑے مار ادویات کا استعمال نہیں کرتا۔

    اس کے مطابق فصل سے کیڑے ختم کرنے کے لیے وہ مخصوص طریقہ سے تربیت دیے گئے پرندوں کو فصل میں چھوڑ دیتا ہے جس کے بعد وہ پرندے صرف کیڑوں کو کھاتے ہیں اور کافی کے پتوں کو چھوتے بھی نہیں۔

    c3

    c2

    c7

    سومسک کا یہ قدم اس کے گاؤں کے لیے خوشحالی لایا ہے اور گاؤں کے کئی خاندان اب اس روزگار سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ یہی نہیں وہ آس پاس کے دیگر گاؤں دیہاتوں کو بھی اس سلسلے میں معاونت دے رہے ہیں جس کے باعث اس علاقہ کی سیاحت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق مختلف کاموں میں استعمال اور مختلف تعمیرات کے لیے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث 1990 سے 2010 کے درمیان تھائی لینڈ کے جنگلات کے کل رقبہ میں 3 فیصد کمی ہوچکی ہے۔

  • کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    کلائمٹ چینج سے کافی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

    میلبرن: ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کافی اگانے والے علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے جس کے باعث 120 ملین افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ کلائمٹ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج دنیا بھر کی زراعت کو متاثر کر رہا ہے جن میں سے ایک کافی کے بیجوں کی فصل بھی ہے۔ کافی کی پیداوار متاثر ہونے سے 120 ملین افراد کا روزگار متاثر ہوگا جو اس زراعت سے وابستہ ہیں۔

    coffee-2

    یہ افراد وسطی امریکا کے غیر ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کا واحد ذریعہ روزگار کافی کے بیچوں کو اگانا اور ان کی تجارت کرنا ہے۔

    کافی کی سب سے زیادہ پیداوار دینے والے ممالک میں سے ایک تنزانیہ میں 2.4 کروڑ افراد اس روزگار سے وابستہ ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گرمی کے موسم میں یہاں درجہ حرارت میں ہر 1 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ کے بعد کافی کی فی ہیکٹر پیداوار میں 137 کلو گرام کمی آئی ہے۔

    اس لحاظ سے سنہ 1960 سے اب تک کافی کی پیداوار میں نصف کمی آچکی ہے۔

    یہی صورتحال وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا میں بھی ہے جہاں 2012 میں سخت گرمی سے کافی کے پتے خراب ہونے کے باعث اس کی پیداوار میں 85 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    coffee-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی امریکی ملک نکارا گوا 2050 تک اپنی کافی کی فصل مکمل طور پر کھو سکتا ہے جبکہ تنزانیہ میں 2060 تک کافی کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی آجائے گی۔

    اسی طرح کافی کی ایک قسم ’جنگلی کافی‘ کی پیداوار 2080 تک مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ یہ قسم جینیاتی طور پر کافی میں مختلف ذائقے پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کافی کو کلائمٹ چینج کے اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کافی کی فصلوں کو خط استوا سے دور ان علاقوں میں اگایا جائے جہاں کلائمٹ چینج اتنی شدت سے اثر انداز نہیں ہورہا۔ لیکن چونکہ کافی کے پودے بڑے اور پھلدار ہونے میں کافی عرصہ لیتے ہیں لہٰذا فی الحال یہ تجویز قابل عمل نظر نہیں آتی۔

    coffee-4

    واضح رہے کہ تیزی سے بدلتا دنیا کا موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے اور اس سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات بھی 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں *

  • کافی کینسر کا سبب بن سکتی ہے؟

    کافی کینسر کا سبب بن سکتی ہے؟

    لندن: اس بات کی اب تک حتمی تصدیق نہیں ہوئی کہ کیا واقعی کافی کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ البتہ عالمی ادارہ صحت کی کینسر ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ تیز گرم مشروبات، بشمول کافی کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کے مطابق اس بارے میں مصدقہ معلومات نہیں ملیں کہ کافی کینسر کا باعث بنتی ہیں البتہ کچھ اقسام کے کینسر سے بچاؤ میں کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔

    C1

    مزید پڑھیں: کافی کا استعمال جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنے کا باعث

    مزید پڑھیں: کافی جلد کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون

    تحقیق کے مطابق 65 ڈگری سیلسیئس یا اس سے تیز گرم پانی، کافی، چائے اور دیگر مشروبات غذا کی نالی میں کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔

    C3

    c4

    مزید پڑھیں: کافی کے حیرت انگیز فوائد

    مزید پڑھیں: بٹر کافی ۔ تیزی سے وزن گھٹانے والا مشروب

    واضح رہے کہ غذا کی نالی یعنی ایسوفیگس کا کینسر ان 8 اقسام کے کینسر میں شامل ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

  • کافی کے دل پراثرات

    کافی کے دل پراثرات

    بہت سے لوگ یہ سجھتے ہیں کہ کافی پینے سے دل کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن ایسی بات نہیں ہے ۔ جو لو گ کیفین بہت زیادہ پینے لگتے ہیں یا جو کیفین کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں، کافی ان کے لئے تو نقصان دہ ہوسکتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لئے اس کی عادت نقصان دہ نہیں ہوتی۔

    صدیوں سے کافی کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں کہ صحت پر اس کا بر اثر پڑسکتا ہے۔ ستر ھویں صدی کے آخر میں فرانسیسی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کافی سے تھکان ، فالج اور نامردی کا امکان پیدا ہوجاتا ہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں طب مغرب کی بعض کتابوں میں کافی کو وہی حیثیت دی گئی جو مورفین یا شراب کی لت کی ہے۔ پھر بیسویں صدی کے وسط میں بعض تحقیقی جائزوں میں بتایا گیا کہ کافی پینے سے لبلبے کے سرطان ، بلند فشار خون اور امرض قلب کا خطرہ ہوتا ہے۔

    کافی بالکل بے ضرر تو نہیں کیفین اس کا خاص جزو ہے جس کی لت بھی پڑسکتی ہے اور یہ مزاجی کیفیت( موڈ) میں تغیر کا باعث بھی ہوتی ہے ،لیکن دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے شاید ہی دل کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے چائے جس میں کافی کی نسبت آدھی کیفین ہوتی ہے دل کے لئےمفید بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکڑوں مرکبات ایسے ہیں جو جوش دیتے وقت کافی میں خاص مہک یا خوش بو اور ذائقہ پیدا کرتے ہیں ،لیکن ابھی تک تحقیق کاروں کی ساری توجہ کیفین پر مرکوز رہی ہے۔ البتہ اب دیگر مرکبات کے اثرات کے بارے میں بھی جاننے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    کافی میں موجود کیفین بعض لوگوں کے دل کی دھڑکن کو قدرے تیز کردیتی ہے۔ کافی سے وہ شریانیں بھی تنگ ہوسکتی ہیں جو دل اور پھیپھڑوں سے ذرا دور والے اعضا میں ہوتی ہیں۔

    جو لوگ پابندی سے کافی نہیں پیتے، وہ جب ایک آدھ پیالی پیتے ہیں تو فشار خون وقتی طور پر بڑھ جاتا ہے ، لیکن جو پابندی سے کافی پینے والے ہیں انہیں یہ شکایت نہیں ہوتی۔ زیادہ تر تحقیقی مطالعوں میں کافی نوشی اور بلند فشار خون کے درمیان کسی واضح تعلق کا پتا نہیں چلتا۔

    کافی میں پائے جانے والے بعض اجزا سے خون میں کولیسٹرول معمول سے بڑھ جاتا ہے ، لیکن اگر کافی کو نتھار لیا جائے تو ان اجزا سے بچاجاسکتا ہے۔ اگر کافی نتھاری ہوئی یا تقطیر شدہ نہ ہوتو بھی کولیسٹرول پر زیادہ اثر نہیں پڑتا۔

    دوسال قبل ہالینڈ میں تجربوں کے دوران پتا چلا کہ جو لوگ روزانہ چھے پیالی یا اس سے بھی زیادہ کافی پیتے ہیں، ان کے خون میں ہومو سسٹین نامی مادہ ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ہوجاتا ہے جو کافی پیتے ہی نہیں ۔ یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ ہو مو سسٹین کی زیادتی امرض قلب کا سبب بن سکتی ہے۔

    بعض لوگ کافی پیتے ہیں تو یہ ان کے دل کی دھڑکن میں معمولی اضافے کا باعث بن جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کو یہ شکایت نہیں ہوتی خواہ وہ دل کے مریض ہی کیوں نہ ہوں۔ بہر حال اگر کسی کو یہ شکایت محسوس ہوتو اسے رفتہ رفتہ کیفین کے استعمال میں کمی کردینی چاہئے۔

    مختلف ملکوں میں جو طویل المیعاد تحقیقی جائز ے تیار کیے گئے ہیں ان میں امرض قلب اور کافی کے باہمی تعلق کے بارے میں کوئی خاص بات معلوم نہیں ہوئی۔
    حال ہی میں ہارورڈ یونی ورسٹی میں دو جائزے تیار کیے گئے جن میں سے ایک کا تعلق خواتین اور دوسرے کامردوں سے تھا۔ اندازہ ہی لگایا گیا کہ جو لوگ روزانہ پانچ پیالی کافی پی لیتے ہیں ان کے لئے بھی امرض قلب کا امکان اس عادت کی وجہ سے نہیں بڑھتا۔

    امریکا میں بعض طبی اداروں کی رائے یہ ہے کہ دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے زیادہ تر لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ بات یہ ہے کہ کیفین کے معاملے میں کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ حساس ہوتے ہیں اور وہ اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ کافی ان کے دل پر اثر کررہی ہے۔ اگر وہ واقعی یہ محسوس کریں تو انہیں کافی نوشی ترک کردینا چاہئے رہے دوسرے لوگ تو جب تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے وہ اس سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔

  • کافی کے حیرت انگیز فوائد

    کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردی کا موسم ان دنوں اپنے مکمل عروج پر ہے ، سردی کی شدت کو کم کرنے کیلئے چائے، کافی کیساتھ دیگر گرم مشروبات کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے ۔

    ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت تھکاوٹ دور کرنے کیلئے کافی کا استعمال ضرور کرتی ہے، کافی کے کچھ ایسے فوائد ہے، جو آپ کے لیے بھی شاید نئے ہوں، کافی کا پہلا فائدہ یہ ہے کہ کافی میں موجود کیفین خون کی نالیوں کی سوجن کو کم کرتی ہے، جس سے سر درد میں کمی واقع ہوتی ہے ۔

    کافی لکڑی کے فرنیچر کیلئے فائدہ مند ہے اگر لکڑی کے فرنیچر میں کہیں کوئی دراڑ ہو تو آپ کافی کا گاڑھا پیسٹ بنالیں اور اسکو اس دراڑ پر لگادیں، کافی کی پتی کو گاڑی میں رکھیں تو اس میں موجود بدبو ختم ہوجاتی ہے ۔کافی کو چہرے پر لگائیں تو سردیوں میں چہرے پر ہونیوالی خشکی سے نجات ملتی ہے ۔

    کافی کو بیس منٹ تک بالوں پر لگائیں اور پھر دھو لیں تو بالوں میں چمک آجاتی ہے، گوشت کو لذیذ بنانے کیلئے بھی اس میں بلیک کافی ملادیں ۔ایک کپ کافی لیکر اس کو گرم کریں اور اس برتن کو پالتو جانوروں والے کمرے میں رکھ دیں تو انکی بدبو سے نجات مل سکتی ہے، اس کے علاوہ آپ کافی کے خالی پیک یا کین سے بھی کئی مفید کام لے سکتے ہیں۔

  • کافی پینے سے جگر کے خطرناک امراض سے محفوظ رہاجاسکتاہے

    کافی پینے سے جگر کے خطرناک امراض سے محفوظ رہاجاسکتاہے

    طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق کافی پینے سے جگر کے امراض سے محفوظ رہاجاسکتاہے۔

    طبی ماہرین کی تحقیق کے دوران جگر کی بیماری میں مبتلا اور صحت مند افراد پر مشتمل گروپ کو کئی دن تک روزانہ کافی پلائی گئی اس تحقیق کے نتائج کے مطابق کافی پینے والے افراد میں پی ایس سی کے امکانات کم ہوگئے۔گزشتہ برس یورپ میں کافی پینے والوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق معتدل مقدار میں کافی پینے سے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کی شرح پچیس فیصد تک کم کی جا سکتی ہے۔ عالمی طبی ماہرین و سائنسدانوں کی حالیہ تحقیق کے مطابق چائے، کافی اور اخروٹ کے استعمال سے مرض الزائمر یعنی یادداشت کے کھونے اور دیگر دماغی امراض کا خطرہ چالیس فیصد کم ہو جاتا ہے۔